Tuesday, April 23, 2024
Homeمخزن معلوماتیوم جمہوریہ اور مسلمانوں کا کردار

یوم جمہوریہ اور مسلمانوں کا کردار

یوم جمہوریہ اور مسلمانوں کا کردار  ،، ترتیب و پیش کش : محمد اویس رضا قادری

یوم جمہوریہ اور مسلمانوں  کا کردار

ہمارا ملک ہندوستان جو ایک جمہوری ملک  یعنی لوکتانتریک دیش ہے  جس کے ہم سب باشندے ہیں اسی لوکتانترک دیش کا  74 واں یوم جمہوریہ یعنی گنترت دیوش منا رہے  ہیں۔ اور یہ یوم جمہوریہ  ہمارے ملک  ہندوستان کا ایک تاریخی ،یتی ہاسک اور یادگار دن ہے،  ہم یہ دن کیوں اور کس لیے مانتے ہیں ؟ تو اس کا جواب یہ کہ اسی  دن ہمارے ملک کا سمودھان  یعنی  ملک کا قانون نافذ و لاگو  ہوا تھا ،اور ہمارا ملک ایک جمہوری ملک قرار پایا تھا ۔۔۔

جسیا  کہ ہم اور  آپ جانتے ہیں کہ ہمارا ملک15 اگست 1947 کو آزاد ہوا آزادی سے پہلے ہی ہندوستان کے باشندوں کا ماننا تھا کہ ہمارے ملک کے لیے ہمارا خود کا الگ سے ایک قانون ہو جس کی شروعات۔1857   کی جنگ آزدی میں ہو چکی تھی لیکن بد قسمتی سے  اپنے لوگوں کی غداری کی وجہ سے ناکامی ہوئی  اور برسوں غلامی کی زندگی گزارنی پڑی۔

ہمارے ملک ہندوستان کا قانون کیسے اور کس طرح بنا اس کی لمبی  کہانی ہے تفصیل سے جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں ۔آج کے مضمون میں بات کرتے ہیں قانون بنانے میں مسلمانوں کے کرادر پر کیا مسلمانوں نے کچھ کام بھی کیا یا نہیں ؟۔۔۔۔ قانون بنانے کے لیے محنت وکوشش کرنے والوں میں مسلمان اور علماے کرام بھی شامل تھے ،جس طرح ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلانے کے لیے مسلمانوں کا او رخاص طور پر علماء کا اہم کردار رہا ہے ،اسی طرح اس ملک کو امن ومحبت کا گہوارہ بنانے اور جمہوری نظام کی تعمیر کرنے میں مسلمانوں اور علماء کرام کی  اہم کوششیں رہی ہیں۔ 

یاد رکیھں اگر ملک کا قانون بنانے  کے موقع پر علماے کرام نے دور اندیشی سے کام نہ لیا ہوتا اور ملک کو جمہوری یعنی لوکتانتریک  انداز میں تشکیل دینے  پر زور نہ دیا ہوتا تو اس ملک کا امن وسکون غارت و برباد  ہوجاتا اور نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر برادران وطن کو بھی مذہبی تنگ نظری وتعصب پسندی کا نشانہ بننا پڑتا،اور حقوق واختیارسے محروم ہوکر مجبور ولاچار کی طرح رہنا پڑتا۔

لیکن ان لوگوں کی قربانیوں اور ملت کے تئیں ان کی بے لوث فکرمندیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہمارا ملک ایک جمہوری ملک کہلاتا ہے ،جہاں ہر مذہب والااپنی مذہبی آزادی کے ساتھ رہ رہا ہے۔اور جہاں ہونے والے ظلم کے خلاف ،ناانصافیوں کے خلا ف،آئینی اختیارات کے خلاف ہونے والے فیصلوں پر صدائے احتجاج بلند کرنے کا حق حاصل ہے ،اس ملک کی تعمیر وترقی ، اس کی سالمیت ،امن ومحبت ،تہذیب وثقافت کے تحفظ کے لئے تگ ودو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جس طرح منصوبہ بندی کے ساتھ تحریکِ آزادی کے مجاہدین میں مسلمانوں کے ناموں کو نکال دیا گیااور گنے چنے چند نام رہ گئے ہیں اورکتابوں ،نصابوں اور تعلیم گاہوں سے لے کر جلسوں ،اجتماعوں اور قومی تقریبوں تک مسلمانوں کے تذکروں کو حذف کردیا گیا ،اسی طرح قانوں بنانے  میں مسلمانوں نے کس طرح اپنے علم ،صلاحیت ،فکر اور محنت کو لگایا ہے اس کو بھی تاریخ کے اوراق سے بالکل غایب کردیا گیا۔بلکہ ہم مسلمانوں میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جنہیں یہ بالکل بھی نہیں معلوم کہ مسلمانوں نے بھی قانون بنانے  میں حصہ لیااور اس کے لیے کوششیں کیں۔

ہمارا احتجاج کہیں سیاست کی نذررنہ ہوجائے پورا مضمون ضرور پڑھیں تو آییے ہم جانتے ہیں ہمارے ملک ہندوستان کے قانون بنانے میں مدد کرنے والے مسلمانوں کے نام تقریبا ۳۵ پینتیس ایسے مسلمان تھے جو قانون بنانے والی مجلس کا حصہ تھے بلکہ یوں کہہ لیں اس کمیٹی کی جان تھے ۔ان کے نام یہ ہیں

۔(1) مولانا ابوالکلام (2) عبدالقادر محمد شیخ(3) ابوالقاسم خان (4) عبدالحم  ۔(5) عبدالحلیم غزنوی (6) سید عبدالرؤف(7) چوہدری عابد حسین(8) شیخ محمد عبداللہ  ۔(9) سید امجد علی (10) آصف علی (11) بشیر نذیر حسین (12) بی پوکر صاحب (13) بیگم عزیز رسول(14) حیدر حسین(15) مولاناحسرت موہانی (16)حسین امام(17) جسیم الدین احمد(18) کے ٹی ایم احمد ابراہیم(19) قاضی سید کریم الدین۔ (20) کے اے محمد(21) لطیف الرحمن(22) محمد اسماعیل صاحب (23) محبوب علی بیگ  (24) محمد اسماعیل خان ۔(25) محمد حفظ الرحمن (26) محمد طاہر(27) شیخ محمد عبداللہ) (28) مرزا محمد افضل بیگ ۔(29) مولانا محمد سعید مسعودی(30) نذیر الدین احمد(31) رفیع احمد قدوائی (32) راغب احسن(33) سید جعفر امام(34) سر سید محمد سعد اللہ (35)تجمل حسین۔    بحوالہ  قانون ساز مجلس اور مسلم ممبران   مضمون   

یہ ان عظیم لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی طرف سے قانون بنانے  میں مسلمانوں کی  ترجمانی کی اور بھرپور انداز میں ملک کوجمہوری بنانے اور مسلمانوں کے حقوق وتحفظات کے لیے ناقابل فراموش کردار اداکیا

ان مسلمانوں نے خوب بڑھ چڑھ کر ملک کا قانون بنانے میں حصہ لیا  مسلمانوں اور دوسرے برادری  کے  لیے حق و تحفظ کی باتیں کی اور اس کو قانون کا حصہ بنایا  آج ہم مسلمان اپنی ناکامیوں کا رونا روتے ہیں اور یہ سب صرف لاعلمی کی وجہ سے ہورہا ہے ملک کے  قانون بنانے والوں نے قانون کی کتاب میں ہم کو بہت کچھ دیا ہے بس ہمیں ان حقوق کو جاننے کی ضروت ہے جس دن ہمیں اپنے حقوق حاصل کرنے کی طاقت ہوجائے گی اسی دن سے ہمارا اور آنے والی نسلوں کا مسقبل تاب ناک بن جائے گا اور یہ سب علم کے بغیر مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے۔

ان مسلمانوں میں سے ایک نے قانون بنانے والی کمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ مسلمانوں کے تین بنیادی اصول ہیں مذہب ، زبان اور کلچر  جسے پرسنل لا کیا جاتا ہے اور یہ پرسنل لا جیسے شادی، طلاق، وراثت، وغیرہ  کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے بلکہ قرآن مجید میں اس کا مفصل ذکر موجود ہے مسلمان لاکھ مصیبت برداشت کر لے گا لیکن پرسنل لا میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا ۔

لہذا ہمارے ملک ہندوستان کی قانونی کتاب جسے سمودھان کہاجاتا ہے اس میں صاف صاف درج ہے کہ  مسلمان اپنے بنیادی اصولوں  پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہیں ۔۔۔۔ لہذا کوی یہ نہ سمجھے ہم پر ان کا احسان ہے  جو ہم مذہب کے قوانین پر عمل کرتے  ہیں بلکہ سمودھان  نے ہمیں حق دیا ہے کہ ہم اپنے مذہب کے اصول و ظوابط پر چل  کر بھارت کا ایک شہری بن کر رہیں۔  

آج ہمارے ملک کی جمہوریت اور سالمیت پھر خطرے میں ہے اور ملک کو ہندوراشٹر بنانے اور ملک کو خاص لوگ خاص رنگ میں رنگنے کی بھر کوششیں کر رہے ہیں ایسے پُرخطر حالات میں تمام امن پسند ،جمہوریت کے پاسبانوں کو اس ملک کی جمہوریت کو باقی رکھنے کے لئے ایک نئی کوشش کرنے کی سخت ضرورت ہے ورنہ ہمارا یہ پیارا ملک نفرت کی آگ میں جھلس جائے گااور ہمارا مذہبی حق بھی ہم سے چھین لے گا ۔

تریب : محمد اویس رضا قادری 

رکن : البرکات ایجوکیشنل اینڈ ویلفئیر ٹرسٹ ، سیمانچل نوٹ

: اپنے مضامین ، نعت، منقبت بھیج کر خدمت کا موقع عنایت فرمائیں 

afkareraza@gmail.com  

شب قدر عنایات الٰہی کی مقدس رات
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

14 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن