ازقلم: حضرت مفتی محمد شاکرالقادری فیضی صدر شعبہ افتاء دارالعلوم فیضان تاج الشریعہ آودےپور راجستھان اعتکاف کے فضائل ومسائل
اعتکاف کے فضائل ومسائل
اعتکاف کے فضائل صحیحین میں ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ و سلم ماہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے
امام الشہداء حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ و سلم ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ جو ماہ رمضان میں دس دن اعتکاف کرے تو وہ ایسا ہے جیسے دوحج اور دو عمرے کئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ و سلم نے معتکف کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اعتکاف گناہوں سے باز رکھتا ہے اور معتکف کو تمام نیکیوں کا ثواب دیا جاتا ہے تمام نیکیاں کرنے والے کی طرح۔
ابوداؤد میں ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی وہ فرماتی ہیں کہ معتکف پر سنت یعنی حدیث شریف سے ثابت یہ ہیکہ نہ مریض کی عیادت کوجائے ‘نہ جنازہ میں حاضر ہو ‘نہ عورت کو ہاتھ لگائے اور نہ اس سے مباشرت کرے. اور نہ کسی حاجت کیلئے نکلے مگر اس حاجت کے لئے جاسکتاہے جو ضروری ہے اور اعتکاف بغیر روزہ کے نہیں اور اعتکاف جماعت والی مسجد میں کرے. (حدیث شریف)۔
اگر اعتکاف سچی نیت کے ساتھ کیاجائے کہ کسی قسم کی ریا اور دکھاوا کا شائبہ تک نہ ہوتو اس کے بیشمار فیوض وبرکات ہیں اور کیوں نہ ہو اعتکاف کرنے والا اپنے اعزہ اقربا گھر بار کو چھوڑ کر اللہ عزوجل کے گھر مسجد میں یکسوئی ولگن کے ساتھ رب تعالیٰ کی رضا کیلئے اس کی بارگاہ اقدس میں اپنے نفس کو خم کرکے پیش کردیتا ہے. اور دوسرے خیالات سے آزاد ہوکر اللہ تعالیٰ ہی کا ذکر وفکر کرتاہے۔
تلاوت قرآن مقدس, درود شریف کی کثرت, تسبیح و تہلیل کے ترانے, صلوۃ و سلام کے ہدیے پیش کرتا ہے, نیز معتکف کا ہروقت عبادت میں شمار ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کا سونا بھی ثواب بن جاتا ہے کیونکہ اعتکاف کرنا قرب خدا عزوجل کی سعی میں ایک بہترین عمل ہے۔
اعتکاف کے شرائط
مسجد میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے. اس کیلئے مسلمان عاقل بالغ ‘ جنابت اورحیض و نفاس سے پاک ہونا شرط ہے بلوغ شرط نہیں. بلکہ نابالغ جو تمیز رکھتا ہو اگر بہ نیت اعتکاف مسجد میں ٹھہرے تو یہ اعتکاف صحیح ہے. اسی طرح نابالغ لڑکی کیلئے حکم شرع ہے. آزاد ہونا بھی شرط نہیں لہذا غلام بھی اعتکاف کرسکتاہے مگر اسے مالک سے اجازت لینی ہوگی. مالک کو منع کرنے کا حق حاصل ہے. مسجد جامع ہونا اعتکاف کیلئے شرط نہیں بلکہ مسجد جماعت میں بھی ہوسکتاہے. مسجد جماعت وہ ہے جس میں امام و مؤذن مقرر ہوں. لہذا کسی مرد کا گھر میں اعتکاف کرنا درست نہیں
اعتکاف کے اقسام اعتکاف کی تین قسمیں ہیں
۔ (1) واجب یعنی کسی نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہوگیا تو میں ایک دن یا دو دن کااعتکاف کرونگا یابغیر شرط کے اللہ تعالیٰ کے لئے اپنے اوپر اعتکاف واجب کرلیا, منت پوری ہونے پر اس کا پورا کرنا ضروری ہے اعتکاف واجب کیلئے روزہ شرط ہے بغیر روزہ کے اعتکاف صحیح نہیں.
۔(2) سنت یعنی ماہ رمضان المبارک کے پورے عشرۂ اخیرہ کا کا اعتکاف یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبنے سے پہلے مسجد میں داخل ہوجائے اور تیسویں رمضان کو سورج ڈوبنے کے بعد یا انتیسویں رمضان کو چاند ہونے یا رویت کی شہادت کے بعدمسجد سے نکلے. یہ اعتکاف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں کسی ایک نے کرلیا تو سب بری الذمہ ہوگئے
اعتکاف سنت یعنی ماہ رمضان المبارک کے آخری دس تاریخوں میں جو کیا جاتا ہے اس میں بھی روزہ شرط ہے لہذا اگر کسی مریض یا مسافر نے اعتکاف تو کیا مگر روزہ نہ رکھا تو سنت ادا نہ ہوئی بلکہ نفل ہوا.
۔(3) نفل یعنی جب کبھی بھی مسجد کے اندر دن رات میں جائے تو داخل ہوتے ہی اعتکاف کرلے, جتنی دیر تک مسجد میں رہے گا اعتکاف کا ثواب پائے گا. نیت صرف دل میں اتناخیال کرلینا اور منہ سے کہہ لینا کافی ہے کہ میں نے خدا عزوجل کی رضا کیلئے اعتکاف کی نیت کی
اعتکاف کے مسائل
اعتکاف کیلئے تعداد کی کوئی قید نہیں جتنے لوگ چاہیں بیٹھ سکتے ہیں. چونکہ ماہ رمضان المبارک کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں گے تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کرلیا تو سب بری الذمہ ہوگئے۔
لیکن لوک ڈاؤن میں زیادہ لوگ اعتکاف میں بیٹھ کر اپنے آپ کو کسی مشکل میں نہ ڈالیں بلکہ سنت کفایہ پہ عمل کریں اور جتنے کی محکمہ کی جانب سے اجازت ملے اتنے لوگ ہی اعتکاف میں بیٹھیں
عورت کو مسجد میں اعتکاف مکروہ ہے. بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے. مگر اس جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کیلئے مقرر کررکھی ہے . جسے مسجد بیت کہتے ہیں اور عورت کیلئے یہ مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کیلئے کوئی جگہ مقرر کرلے. اگر عورت نے نمازکیلئے کوئی جگہ مقرر نہیں کررکھی ہے تو گھر میں اعتکاف نہیں کرسکتی البتہ اس وقت یعنی جب کہ اعتکاف کا ارادہ کیا اور کسی جگہ نماز کیلئے خاص کرلیا تو اس جگہ اعتکاف کرسکتی ہے. عورت نے اعتکاف کی منت مانی تو شوہر منت پوری کرنے سے روک سکتاہے . شوہر نے پہلے اجازت دیدی اب روکنا چاہتاہے تو درست نہیں
معتکف کو وطی کرنا. عورت کا بوسہ لینا یاچھونا یا گلے لگانا حرام ہے جماع سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا. انزال ہو یا نہ ہو. قصدا ہو یابھولے سے. مسجد میں ہو یاباہر رات میں ہو یادن میں . احتلام ہوگیا یا خیال جمانے سے یانظر کرنے سے انزال ہوگیا تو اعتکاف فاسد نہ ہوا۔
اعتکاف واجب میں معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے اگر نکلا تو اعتکاف جاتارہا اگر چہ بھول کر نکلا ہو. یوں ہی اعتکاف سنت میں بھی بغیر عذر نکلنے سے اعتکاف جاتارہتاہے. اگر ڈوبنے یاجلنے والے کے بچانے کیلئے مسجد سے باہر گیا یا گواہی دینے کیلئے گیا یا مریض کی عیادت یانماز جنازہ کیلئے گیا اگرچہ کوئی دوسرا پڑھانے والانہ ہو تو ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا.
ہاں اگر منت مانتے وقت یہ شرط کرلی کہ مریض کی عیادت اور نماز جنازہ اور مجلس علم میں حاضر ہونگا تو یہ شرط جائز ہے. اب اگر ان کاموں کیلئے جائے تو اعتکاف فاسد نہ ہوگا مگر دل میں نیت کرلینا کافی نہیں بلکہ زبان سے کہہ لینا ضروری ہے .اسی طرح عورت نے جس گھر میں اعتکاف کیاہے اس کو اس گھر سے باہر نکلناحرام ہے, چاہے قصدا نکلی ہو یابھول کر اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دوعذر ہیں
اول حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ کرسکے جیسے پاخانہ, پیشاب, وضواور غسل کی ضرورت ہوتو غسل ووضو کیلئے نکل سکتے ہیں. مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہیکہ مسجد میں نہ ہوسکے. یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو کہ جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے. یوں ہی اگر مسجد میں وضو و غسل کیلئے جگہ بنی ہویا حوض یوتو باہر جانے کی اب شرعا اجازت نہیں.
دوم حاجت شرعی مثلا جمعہ کیلئے جانا یا اذان کہنے کیلئے منارہ پر جانا جبکہ منارہ پر جانے کیلئے باہر سے راستہ ہو
معتکف مسجد ہی میں سحر و افطار کھانا پینا کرے .اگر ان امور کیلئے مسجد سے باہر ہوگا تو اعتکاف جاتارہے گا. مگر کھانے پینے میں یہ احتیاط لازم ہے کہ مسجد آلودہ نہ ہو
معتکف نے دن میں بھول کر کھا لیا یا پی لیا تو اعتکاف فاسد نہ ہوا
معتکف کو اپنی یا بال بچوں کی ضرورت سے مسجد میں کوئی چیز خریدنا یا بیچنا جائز ہے. بشرطیکہ وہ چیز مسجد میں نہ ہو یاتھوڑی ہو کہ جگہ نہ گھیرے. اور اگر خرید و فروخت بقصد تجارت ہوتو ناجائز ہے اگرچہ وہ چیز مسجد میں نہ ہو
اعتکاف نفل اگرچھوڑدے تو اس کی قضاء نہیں. اور اعتکاف مسنون کہ رمضان کی پچھلی دس تاریخوں تک کیلئے بیٹھا تھااسے توڑا تو جس دن توڑا فقط اس ایک دن کی قضاء کرے پورے دس دنوں کی قضاء واجب نہیں. اور منت کا اعتکاف توڑا تو اگر معین مہینے کی منت تھی تو باقی دنوں کی قضاء کرے ورنہ اگر علی الاتصال واجب ہوا تھا تو سرے سے اعتکاف کرے اور علی الاتصال واجب نہ تھا تو باقی کا اعتکاف کرے
رمضان المابرک کے آخری عشرے کی اہمیت و فضیلت
سیمانچل والے چاہ لیں تو ایک یونیورسٹی تیار ہوسکتی ہے
مبلغ اسلام علامہ عبد المبین نعمانی کی آپ سے چند باتیں
البرکات ایجوکیشنل ویلفئیر ٹرسٹ کی سرگرمیاں قابل تحسین ہیں
آپ کی مدد کا سب سے زیادہ حق دار البرکات ایجوکیشنل ویلفئیر ٹرسٹ سیمانچل ہے
AlBarkaat Educational and Welfare Trust
45350100013943
IFSC Code
BARB0THAKIS
Bank of Broda Thakurganj Branch.
PhonePay & GooglePay
⬇️
9905084119
جب آپ تعاون کر چکے تو ہمیں نام پتہ و موبائل نمبر کے ساتھ اسکرین شاٹ بھیج دیں تاکہ آپ کی تفصیلات ہمارے پاس موجود رہیں
جزاکم اللہ خیرا
معتکف اگربیڑی سگریٹ وغیرہ پینے کا عادی ہوتو فنائے مسجد میں نکل سکتاہے. اعتکاف نہیں ٹوٹے گا. فنائے مسجد وہ جگہ ہے جو مسجد سے باہر ضرورت مسجد کیلئے متعین ہے. مثلا جوتا اتارنے کی جگہ ‘ غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا. لیکن خوب منہ صاف کرنے کے بعد ہی مسجد میں داخل ہو.
اس لئے کہ سگریٹ بیڑی وغیرہ کی بوجب تک باقی ہو مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں۔
فون پہ ضرورت کی باتیں کرسکتاہے جبکہ بیہودہ اور عشقیہ نہ ہو. وہ معتکف بہت خسارے میں ہے جو اعتکاف کی حالت میں بھی مسجد کے حقوق وآداب کا خیال نہیں رکھتے. فضول قصے کہانیوں میں یا موبائل وغیرہ پہ بیکار سی باتوں میں وقت برباد کرتے ہیں اور اعتکاف کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے. اور اپنی عبادت کے اوقات کو کھو دیتے ہیں
* اگر کسی نے ایسی مسجد میں اعتکاف کیا جہاں جماعت نہیں ہوتی تو جماعت کے لئے نکلنے کی اجازت ہے
اعتکاف میں کئے جانے والے اعمال
نماز پنجگانہ کی باجماعت صف اول میں تکبیر اولی کے ساتھ پابندی سے ادا کریں
روزانہ کم سے کم ایک پارہ کی تلاوت کریں. قرآن مقدس کاترجمہ کنزالایمان سے مطالعہ کریں
مخصوص وقت میں کلمہ طیبہ درود شریف کاورد کریں
نماز تہجد, اشراق, چاشت, اوابین, وغیرہ نوافل پڑھیں
توبہ و اِستغفار کرتے رہیں
نمازیں قضاء ہوں تو اداکریں
اپنی اور ساری امت مسلمہ کے فلاح و بہبود کی دعائیں کریں
ہرکام سنت کے مطابق کریں
خاتمہ بالخیر ہونے کی دعا کریں
اورادو وظائف کی پابندی کریں
اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ
ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف شہروں گاؤں دیہاتوں کی مساجد میں بہت دیکھنے کو ملتارہاہے. کئی مساجد میں کئی کئی حضرات معتکف ہوتے ہیں. یہ ان کا حصہ ہے جو انھیں ملا. انتیس رمضان المبارک کاچاند ہونے کے بعد یا چاند نہ ہونے کی صورت میں تیسویں رمضان المبارک کو سورج ڈوبنے کے بعد معتکفین اعتکاف سے نکلیں گے
اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ یہ ہے کہ وقت پوری ہونے کے بعد مسجد میں نماز اوابین پڑھیں بعدۂ ایک سوایک (101) مرتبہ درودشریف پڑھ کر
عالم اسلام اور امت رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کے حق میں دلی طور پہ دعاکریں . ندامت وشرمندگی سے گناہوں سے معافی مانگیں نیز خوش حالی کی دعابھی کریں . ہرخاص وعام مسلمان سے خوشیوں سے ملتے جلتے ہوئے مسجد سے بایاں قدم نکالیں. مسجد سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھیں اللھم انی اسئلک من فضلک ورحمتک
پھر اپنے گھر کی جانب سب کے حق میں دعا کرتے ہوئے بڑھتے رہیں اگر اہل محلہ و بستی اس موقعہ پہ معتکفین کی حوصلہ افزائی کیلئے ہار پھول پہنائیں تو بہتر ہے. اس طرح گھر پہونچ کر اہل خانہ کو
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ کریں اور داہنا قدم گھر میں داخل کرکے پورے گھر والوں کے حق میں دعا بھی کریں
اعتکاف کی روحانی برکتیں اور لاک ڈاؤن از مفتی عبد المبین نعمانی
دعا ہے کہ خداعزوجل عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ و سلم
گدااپنے کریم کا عطائے بزرگاں خطیب دوراں خلیفہ تاج الشریعہ و خلیفہ بغداد مقدسہ استاذالعاملین
محمد شاکرالقادری فیضی
اودےپور راجستھان