Wednesday, March 27, 2024
Homeشخصیاتحضورتاج الشریعہ اور مرکز اہل سنت کا دور ششم

حضورتاج الشریعہ اور مرکز اہل سنت کا دور ششم

از:مفتی عبدالرحیم نشترؔفاروقی حضورتاج الشریعہ اور مرکز اہل سنت کا دور ششم

حضورتاج الشریعہ اور مرکز اہل سنت

چودھویں صدی ہجری کے نصف آخر میں چرخ رضویت پرایک ایسامہ کامل طلوع ہواجواپنے مرشدومربی حضورمفتی اعظم کے فیضان نظرکے طفیل محفل انجم میں’’اختر‘‘بن کرچمکتادمکتارہا، وہ علوم اعلیٰ حضرت کامجسم پیکر،حسن وجمال حجۃالاسلام کاپرتو،زہدوتقوی مفتی اعظم کامظہراورنوردیدۂ مفسراعظم بن کرتقریباً۵۰؍سالوں تک کروڑوں بندگاہ خداکو رشدوہدایت کاجام پلاتارہا۔ ؎

مفتی اعظم کاذرّہ کیابنااخترؔرضا

محفل انجم میں اختردوسرا ملتا نہیں

نمود صبح اورتعلیمی ادوار

حضورتاج الشریعہ کی ولادت باسعادت۲۴ ؍ ذیقعدہ ۱۳۶۲؁ھ مطابق ۲۳؍نومبر ۱۹۴۳؁ء بروز منگل محلہ سوداگران رضا نگر بریلی شریف میں ہوئی ، جب آپ کی عمر چار سال چار ماہ چار دن کی ہوئی تو خاندانی روایت کے مطابق والد ماجد حضور مفسر اعظم ہند نے رسم ’’بسم اللہ خوانی ‘‘ کی ایک عظیم الشان تقریب منعقدفرمائی، جس میں جامعہ منظراسلام کے جملہ طلبا و اساتذہ کی پر تکلف دعوت کی، تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز نے رسم بسم اللہ خوانی ادافرمائی ۔

تاج الشریعہ نے قرآن پاک ناظرہ اپنی والدہ مشفقہ سے گھر ہی پڑھا ، مزید ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد حضور مفسر اعظم ہند سے حاصل کی،بعدہ آپ کا داخلہ جامعہ منظر اسلام میں ہوا جہاں آپ نے فارسی اور نحو و صرف کی ابتدائی کتب سے ہدایہ آخرین و جلالین تک کتب متداولہ کی تعلیم جامعہ منظر اسلام کے قابل اور ذی استعدادساتذۂ کرام سے حاصل کی

اسی دوران عصری علوم وفنون کے حصول کے لئےآپ نے۱۹۵۲ء میں فضل الرحمن اسلامیہ انٹر کالج میں داخلہ لیا، جہاں ہندی ،انگریزی اور دیگر عصری علوم حاصل کیے۔ 

جامعہ منظراسلام سے فراغت کے بعدآپ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے جامعہ ازہرمصرتشریف لے گئے جہاں تفسیر واصول تفسیر، حدیث واصول حدیث اوردیگرعلوم وفنون کی تعلیم حاصل کی اور ۱۳۸۶؁ھ مطابق ۱۹۶۶؁ء میں وہاں سے فارغ ہوئے ۔

مشہوراساتذۂ کرام میں حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ الحاج الشاہ مصطفیٰ رضا خاں قادری بریلوی قدس سرہ العزیز ،بحر العلوم حضرت علامہ مفتی سید محمد افضل حسین صاحب مونگیری قدس سرہ العزیز ،مفسر اعظم ہند حضرت علامہ الحاج الشاہ محمد ابراہیم رضا خاں جیلانی بریلوی قدس سرہ العزیز ،استاذ العلماء حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی محمد جہانگیر خاں رضوی اعظمی قدس سرہ العزیز،فضیلۃ الشیخ حضرت العلام محمد سماحی شیخ التفسیر جامعہ ازہر قاہرہ مصر،فضیلۃ الشیخ حضرت العلام محمود عبد الغفار شیخ الحدیث جامعہ ازہر قارہ مصر کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔

علوم و فنون

 حضور تاج الشریعہ کودرج ذیل علوم وفنون میں مہارت حاصل تھی؛ تفسیر ، علوم قرآن ، حدیث ، علوم حدیث فقہ اصول فقہ فرائض ، نحو صرف معانی بیان بدیع لغت ادب عروض وقوافی ،قرا ٔت ، تجوید اوفاق، اعداد ، کلام مناظرہ ہندسہ حساب ریاضی ہیئت توقیت تکسیر تصوف سلوک اخلاق، یوں تو ان سارے علوم میں حضرت کو درجہ اختصاص حاصل تھا مگر تفسیر ،حدیث، فقہ اور عربی ادب سے آپ کو خصوصی لگاؤ تھا ۔ 

بیعت وارادت اوراجازت و خلافت

حضور تاج الشریعہ حضور مفتی اعظم ہند کے مرید صادق تھے ،خود فرماتے تھے کہ مجھے حضور مفتی اعظم ہند نے بچپن ہی میں داخل سلسلہ فرمالیا تھا، ایک مرتبہ حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ ٗنے ساجد میاں مہتمم دار العلوم مظہر اسلام کو حکم دیا کہ ۱۵؍جنوری ۱۹۶۲ء مطابق ۸؍ شعبان ۱۳۸۱ھ کو صبح ۸؍بجے گھر پر محفل میلاد شریف کا انعقاد کیاجائے

 میلاد خواں حضرات علماء ومشائخ وطلبہ مدارس وفارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی دعوت کی جائے، شدید سردی کے موسم میں بھی کئی ہزار لوگوں نے میلاد شریف کی اس خصوصی تقریب میں شرکت کی، محفل میلا دشریف کے آخر میں حضور مفتی اعظم ہند تشریف لائے اور حضور تاج الشریعہ کو بلوایا، اپنے قریب بٹھایا، دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر جمیع سلاسل عالیہ قادریہ چشتیہ سہروردیہ نقشبندیہ اور جمیع سلاسل طریقت اور حدیث مسلسل بالاولیت کی اجازت وخلافت سے سرفراز فرمایا، تما م اوراد وظائف ، اعمال واشغال ، دلائل الخیرات، حزب البحراورتعویذات کی اجازت مرحمت فرمائی

 اس موقع پر مجاہد ملت مولانا حبیب الرحمن عباسی رئیس اعظم اڑیسہ، برہان ملت مفتی برہان الحق جبل پوری، مولانا خلیل الرحمن محدث امروہوی، علامہ مشتاق احمد نظامی الٰہ آبادی، مفتی نذیر الاکرم نعیمی مرادآبادی، مولانا محمد حسین سنبھلی، مولانا انوار احمد شاہجہانپوری، مولانا قاضی شمس الدین جعفری جونپوری ، مولانا کمال احمد تلسی پوری، مولانا شعبان علی حبانی گونڈوی، صوفی عزیز احمد بریلوی وغیرھم جیسے جید علماء و مشائخ موجود تھے، سبھی حضرات نے اٹھ اٹھ کر یکے بعد دیگرے حضور تاج الشریعہ کو مبارکبادیاں دیں۔

اعلی حضرت اور مفتی اعظم کی جانشینی

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے والدماجد حضور مفسر اعظم ہند نے حضور تاج الشریعہ کو قبل فراغت ہی اعلیٰ حضرت کا جانشین بنایا اور ایک تحریر بھی عنایت فرمائی، ریحان ملت حضرت علامہ محمد ریحان رضا خان قادری بریلوی مہتمم منظر اسلام اپنی ادارت میں شائع ہونے والے ماہنامہ ’’اعلیٰ حضرت‘‘ میں بعنوان ’’کوائف دارالعلوم‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں

۔’’بوجہ علالت( حضور مفسراعظم ہند) یہ توقع نہیں کہ اب زیادہ زندگی ہو بنا بریں ضرورت تھی کہ دوسرا قائم مقام ہو، لہٰذا اختر رضا سلمہ کو قائم مقام وجانشین اعلیٰ حضرت بنا دیاگیاجانشینی کا عمامہ باندھا گیا، عباپہنائی گئی، یہ دستار اور عبااور طلبہ کی دستار اور عبا اہل بنارس کی طرف سے ملی ‘‘۔

۔۱۵؍ جنوری ۱۹۶۲ء کو جس مجلس مسعود میں حضور مفتی اعظم نے حضور تاج الشریعہ کو اپنی اجازت وخلافت سے نوازا اسی مجلس میں برہان ملت مولانا برہان الحق جبل پوری، شمس العلماء قاضی شمس الدین احمد جعفر جونپوری نے حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ سے دریافت کیا کہ حضرت! آپ کا جانشین کون ہوگا؟۔

 تو آپ نے جواب دیا کہ جانشین اپنے وقت پر ہی ہوگا جسے ہونا ہوگا،حضرت (مفتی اعظم ہند)نے تاج الشریعہ کے متعلق فرمایاکہ اس لڑکے (تاج الشریعہ) سے امیدیں وابستہ ہیں، حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ نے آخری زمانہ میں ایک تحریر حضور تاج الشریعہ کو عنایت فرمائی جس میں آپ کو اپنا جانشین اور قائم مقام مقررفرمایا چنانچہ اس تحریر میں خطبہ کے بعد پہلا جملہ یہی لکھا تھا؛

میں اختر میاں سلمہ کو اپنا قائم کرتاہوں

۱۴؍۱۵؍ نومبر۱۹۸۴ء کو مارہرہ مطہرہ میں عرس قاسمی کی تقریب میں احسن العلماء حضرت مولانا سید حسن میاں برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف نے جانشین مفتی اعظم ہند کا استقبال ’’قائم مقام مفتی اعظم ہند علامہ ازہری زند ہ باد‘‘ کے نعرے سے کیا اور مجمع کثیر میں علماء ومشائخ اور فضلاء ودانشوروں کی موجودگی میں جانشین مفتی اعظم ہند کو یہ فرمایا۔

  ۔’’فقیر آستانہ عالیہ قادریہ برکاتیہ نوریہ کے سجادہ کی حیثیت سے قائم مقام مفتی اعظم ہندعلامہ اختر رضا خاں صاحب کو سلسلہ قادریہ برکاتیہ نوریہ کی عام خلافت واجازت سے ماذون ومجاز کرتاہوں پورا مجمع سن لے !، تمام برکاتی بھائی سن لیں!اور یہ علماء کرام (جو عرس میں موجود ہیں) اس بات کے گواہ رہیں ‘‘۔

بعدہٗ احسن العلماء سیدحسن میاں برکاتی نے جانشین مفتی اعظم ہند کی دستار بندی کی اور نذر بھی پیش کی، سید العلماء حضرت سید آل مصطفی برکاتی مارہروی علیہ الرحمہ نے جمیع سلاسل کی خلافت و اجازت عطا فرمائی اور خلیفہ ء اعلیٰ حضرت برہان ملت حضرت مفتی برہان الحق جبل پوری علیہ الرحمہ نے تمام سلاسل اور حدیث شریف کی اجازت سے نوازا۔

حج وزیارت

حج وزیارت ہربندۂ مومن کا ایک ایساکیف آورخواب ہے جس کی تعبیراس کے لئے معراج حیات سے کم نہیں، چنانچہ وہ اسے حقیقت کاجامہ پہنانے کے لیے سیکڑوںجتن کرتاہے ،ہزاروں مشکلات کاسامنا کرتاہے،لاکھوں دعائے سحرگاہی کرتاہے، تب کہیں جاکررحمت الٰہی اورسرکارابدقرارکی نظرعنایت ہوتی ہے اوراس سرمدی سعادت اورلازوال نعمت سے سرفرازہو پاتاہے

حرمین شریفین کاسفرایک بندۂ مومن کواللہ کی وحدانیت اوراس کے رسول کی رسالت کی یاددلاتاہے ،رنگ ونسل کافرق مٹاکرمساوات کادرس دیتاہے اوراللہ کی نشانیوں کی یادتازہ کرتاہے، تاج الشریعہ نے پہلے حج و زیارت کی سعادت ۱۴۰۳؁ھ مطابق ۱۹۸۳؁ء میں حاصل کی، دوسرے حج سے ۱۴۰۵؁ھ مطابق ۱۹۸۵؁ء میں اور تیسرے حج سے ۱۴۰۶؁ھ مطابق ۱۹۸۶؁ء میں مشرف ہوئے ، اس کے علاوہ اب تک کئی حج و عمرے اورو زیارت حرمین شریفین کاشرف حاصل ہوچکاہے ۔

حضور تاج الشریعہ کی شخصیت پوری دنیامیں امام احمدرضاکے سچے علمی وارث وامین کی حیثیت سے جانی اورپہچانی جاتی تھی ،آپ غواص بحرحقیقت ومعرفت اور شہسوارمیدان شریعت وطریقت تھے، اگر تعصب وتنگ نظری کی عینک اتاردی جائے تویہ اعتراف کئے بغیرنہیں رہاجاسکتاکہ فی الوقت دنیائے سنیّت تاج الشریعہ جیسی علم وعمل ،فضل وکمال اورشہرت ومقبولیت میں یکتائے روزگار شخصیت سے خالی نظرآتی ہے ،خودآپ نے ایک جگہ تحدیث نعمت کے طورپریوں ارشاد فرمایا :۔

مفتی ٔ اعظم کاذرّہ کیا بنا اخترؔرضا

محفل انجم میں اخترؔدوسرا ملتا نہیں

دنیامیں بااثرشخصیات پرریسرچ کرنے والے ادارے کے مطابق دنیاکی ان چندبااثرمذہبی شخصیات میں آپ کا نام سرفہرست ہے جن کادائرۂ اثرعالمی سطح پرہرسمت پھیلاہواہے،۳؍سال قبل ہی جامعہ ازہرمصرنے ’’فخرازہرایوارڈ‘‘دے کرآپ کے علمی فضل وکمال اورمذہبی جاہ وجلال کااعتراف کیاتھا

اس دور میں تاج الشریعہ خوبیوں کابحرذخار،کمالات کامنبع اوررشدوہدایت کاسرچشمہ تھے ،راہ حق کے متلاشیوں کوان کے دردولت سے منزل کاپتہ ملتاتھا،گم گشتگان منزل ان کی ایک نگاہ کیمیااثرسے گوہر مقصودپالیتے تھے،تشنگان علم وفن آپ کے فیضان نظرسے امیر کشور علم وحکمت بن جاتے تھے،غرض کہ آپ کی ذات بابرکات اس وقت افق سنیت پرسراپا ابرکرم بن کربرسنے والی ایک نعمت غیرمترقبہ تھی۔

سفرآخرت

حضورتاج الشریعہ نے ۷؍ذیقعدہ ۱۴۳۹؁ھ مطابق ۰۲؍جولائی ۲۰۰۱۸؁ء کوجمعہ کادن گزارعین اذان مغرب کے وقت ۷؍بج کر۱۴؍منٹ پراللہ اکبراللہ اکبرکہتے ہوئے جان جان آفریں کے سپردکردی،اناللہ واناالیہ راجعون

آپ کے وصال کامنظرجب یادوں کے درینچے سے نگاہوں کے سامنے آتاہے توجان ودل ،ہوش وخردسب ساتھ چھوڑجاتے ہیں،بے اختیارآنکھوں سے اشکوں کادریاجاری ہوجاتاہے ،یہ یقین نہیں ہوتاکہ حضورتاج الشریعہ ہم سے ہمیشہ ہمیش کے لئے رخصت ہوچکے ہیں،لیکن یہ حقیقت ہے کہ سنیت یتیم ہوچکی ہے ،اللہ رب العزت ہم سب کوصبرجمیل عطافرمائے اورآپ کے فیوض وبرکات سب پرعام وتام فرمائے،آمین۔

تدریسی خدمات

جامعہ ازہر سے واپسی کے بعد آپ نے ۱۹۶۷ء میں منظر اسلام میں تدریس کا باضابطہ آغاز کیا، ۱۹۷۸ء میں آپ صدر المدرسین کے عہدہ پرفائز  ہوئے،کم و بیش تین سال یعنی ۱۹۸۰ء تک سارے کام بحسن وخوبی انجام پائے مگر ۱۹۸۰ء اور ۱۹۸۱ء میں جب حضور مفتی اعظم ہند کاوصال ہوا تو آپ کو عہدۂ صدارت سے ہی نہیں بلکہ تدریسی ذمہ داریوں سے بھی کچھ عرصہ کے لئے سبکدوش ہونا پڑا

 کیوں کہ ملک اور بیرون ملک کے تبلیغی دوروں کی وجہ سے آپ کے لئے ایک جگہ رک کر سلسلہ تدریس کو بر قرار رکھنا مشکل امر ہوگیا، کچھ عرصہ کے بعد جب حالات معمول پر آگئے تو آپ نے اپنے دولت کدہ پرپہلے درس قرآن پاک کاآغازفرمایا،اس کے بعد بخاری شریف کا بھی درس دینے لگے، پھر جب آپ کے قائم کردہ مرکزی دارالافتا میں تربیت افتا کے لئے کچھ طلبہ حاضر ہوئے تو انہیں بھی شرح عقود رسم المفتی ، الاشباہ والنظائر، فواتح الرحموت اور بدائع الصنائع کا درس دینے لگے۔

آپ نے اپنی تدریس مروجہ درسی کتابوں تک ہی محدود نہیں رکھی بلکہ وقت ملنے پر آپ غیر درسی کتابوں جیسے کہ شرح قصیدہ ہمزیہ للامام ابن حجر مکی وغیرہ کا بھی درس دیتے تھے، ان دروس میں دارالعلوم منظر اسلام، دارالعلوم مظہر اسلام، جامعہ نوریہ رضویہ کے طلبہ اور دور دراز سے آئے ہوئے علمائے کرام اور طلبائے عظام کثرت سے شریک ہوتے تھے۔

 ۔۲۰۰۸ ء سے آپ نے ازہری مہمان خانہ جو اب آپ کی آخری آرام گاہ ہےمیں ہر جمعرات کو سوال وجواب کی مجلس شروع کی جس میں عوام وخواص کثیر تعداد میں شریک ہوکر آپ کے علمی فیضان سے مالامال ہوتے تھے ،لوگوں کی فرمائش پر پرانے شہرکے حبیب مسجد میں جمعہ کے دن مغرب سے عشا تک کاوقت سوال وجواب کی مجلس شرعی کے لیے متعین فرمایا، پہلے سوال وجواب کا سلسلہ چلتا پھر لوگوں کو بیعت کرکے ان کے لیے دعا کی جاتی تھی اور سلام رضا پر مجلس اختتام پذیر ہوتی۔

کچھ عرصہ کے بعد جب انٹرنیٹ کی سہولت مہیا ہوئی تو انٹر نیٹ پربھی سوال وجواب کی یہ مجلس شروع ہوئی ، جس میں دنیا کے گوشے گوشے سے لوگ سوال کرتے اور حضرت ان کا شافی جواب ارشاد فرماتے اس مجلس میں بھی پہلے سوال جواب پھر بیعت، ارادت اور اجازت وظائف پھر پریشان حال لوگوں کے لیے دعائیں ہوتیں

کراچی پاکستان کے حافظ اسلم صاحب نے بھی ہر مہینہ اپنے یہاں موبائل پر یہ مجلس جاری کروادی جس میں سوال وجواب وبیعت وارادت واجازت وظائف اور دعائوں کا سلسلہ چلتا،پھر لوگوں کے اصرار پر پہلے درس بخار ی شریف پھر عربی درس قصیدہ بردہ شریف اور پھر کنز الایمان اور دیگر تراجم قرآن پاک کا تقابلی جائزہ بھی نشر ہونے لگا۔

تصنیفی خدمات

تاج الشریعہ کوتصنیف وتالیف اورتعریب وترجمہ میں بھی یدطولیٰ حاصل ہے ،آپ کی تصنیفات وتالیفات دلائل وبراہین سے مزّین و مسجع ہوتی ہیں، جب آپ ضلالت وگمراہی اور قعرمذلت کے سکاّن باطل فرقوں کاتحریری تعاقب فرماتے ہیںتو دلائل وبراہین اورآثاروشواہد کے طلاطم میں ان کی کج فہمی اوربدمذہبی کی نیّا کوغرق ہونے میں دیرنہیں لگتی

تاج الشریعہ جب کسی کتاب کی تعریب یاترجمہ فرماتے ہیں،اس وقت اہل علم ودانش آپ کی علمی صلاحیتوں کے جلوؤں کانظارہ کرتے نہیں تھکتے ، تعریب وترجمہ کاکام اس قدرعرق ریزی اورحاضردماغی کاہے کہ سب کچھ اپنی نظروں کے سامنے ہونے کے باوجودبھی ہرایک اس کی ذمہ داریوں سے کماحقہ عہدہ برآنہیں ہوپاتا۔

لیکن یہاں تومعاملہ ہی بالکل برعکس ہے نہ اصل کتاب نظروں کے سامنے ہے ،نہ اس کی عبارات لاحق وسابق ، نہ ترجمہ کے مسطورہ الفاظ گزشتہ پیش نگاہ نہ موجودہ ،پھربھی ترجمہ کے کمال صحت کاحال یہ ہے کہ بڑے بڑے ناقدان فکروفن اورعظیم ترین صاحبان علم وفضل بھی ترجمہ اوراصل کتاب میں کوئی فرق محسوس نہیں کرپاتے،جب اس راہ پرُخار کاکوئی مسافریہ منظردیکھتاہے توحیرت واستعجاب کے بحربے کراں میں ڈوبنے ،ابھرنے لگتاہے اوراس عطیۂ خداوندی پراپناسردھنتے ہوئے بے اختیارحضرت شیخ سعدی کا ہم زبان ہوجاتاہے کہ   ؎

ایں سعادت بزور بازو نیست

تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے فتاوی کے علاوہ کئی بیش قیمت کتابیں تصنیف فرمائیںاور اعلیٰ حضرت کے کچھ عربی رسائل کا اردو میں اور کچھ اردو رسائل کا عربی میں ترجمہ فرماکر ان پر تعلیقات بھی تحریر فرمائیں،جب تک آپ کی بینائی کام کرتی رہی خود ہی تحریروتصنیفی کاام انجام فرماتے تھے

مگر جب سے بینائی نے ساتھ چھوڑا مفتی مظفرحسین صاحب ،راقم الحروف محمدعبدالرحیم نشترفاروقی یا مولانایونس رضا کو بلا کر املا کراتے، کبھی کبھی جامعۃ الرضا کے اساتذۂ کرام بھی یہ خدمت انجام دیتے ، ۲۰۰۸ء سے کام مستقلاًمولاناعاشق حسین کشمیری کے ذمہ ہوگیا،بفضلہ تعالیٰ درج ذیل تصانیف، تراجم اور تعلیقات معرض تحریر میں آئیں 

۔۱ شرح حدیث نیت اردو مطبوعہ ادارہ سنی دنیا،ادارہ معارف رضا پاکستان

۔۲ ہجرت رسول ﷺ اردو مطبوعہ المجمع الرضوی ،ادارہ معارف رضا ،پاکستان

۔۳ آثار قیامت اردو مطبوعہ المجمع الرضوی ،ادارہ معارف رضا ،پاکستان 

۔۴ سنو !چپ رہو! اردو مطبوعہ ادارہ معارف رضا ،پاکستان /برکاتی پبلیشرز ،کراچی

۵ ٹائی کا مسئلہ اردو مطبوعہ المجمع الرضوی ،سودا گران بریلی

۔۶ تین طلاقوں کا شرعی حکم  اردو مطبوعہ  اختر بکڈپو،خواجہ قطب ،بریلی

۔۷ تصویروں کا حکم اردو مطبوعہ  اختر بکڈپو،خواجہ قطب ،بریلی

۔۸ دفاع کنزالایمان ۲جز اردو مطبوعہ ادارہ سنی دنیا ،سوداگران بریلی

۔۹ الحق المبین  اردو مطبوعہ ادارہ سنی دنیا،سوداگران بریلی

۔۱۰ ٹی وی اور ویڈیو کا آپریشن مع شرعی حکم  اردو مطبوعہ ادارہ سنی دنیا،سوداگران بریلی

۔۱۱ القول الفائق بحکم اقتداءالفاسق اردو مطبوعہ المجمع الرضوی ،سوداگران بریلی

۔۱۲ حضرت ابراہیم کے والد تارخ یا آزر اردو المجمع الرضوی ،سوداگران ،بریلی

۔۱۳ کیا دین کی مہم پوری ہوچکی؟،مقالہ اردو المجمع الرضوی ،سوداگران ،بریلی

۔۱۴ جشن عید میلاد النبی ﷺ،مقالہ اردو المجمع الرضوی ،سوداگران ،بریلی

۔۱۵ متعدد فقہی مقالات اردو مطبوعہ /غیر مطبوعہ

۔۱۶ سعودی مظالم کی کہانی اختر رضا کی زبانی اردو مطبوعہ ماہنامہ سنی دنیا،سوداگران ،بریلی

۔۱۷ المواہب الرضویہ فی الفتاوی الازہریہ اردو مطبوعہ دوجلد /غیر مطبوعہ

۔۱۸ منحۃ الباری فی شرح البخاری اردو جامعۃ الرضا ،بریلی شریف 

۔۱۹ تراجم قرآن میں کنزالایمان کی فوقیت اردو اس پر کام جاری ہے

۔۲۰ الحق المبین  عربی مطبوعہ المجمع الرضوی 

۔۲۱ الصحابۃ نجوم الاھتداء عربی مطبوعہ دارالمقطم ،مصر

۔۲۲ شرح حدیث الاخلاص عربی المجمع الرضوی

۔۲۳ سدالمشارع علی من یقول ان الدین  یستغنی عن الشارع عربی دار المقطم ،قاہرہ ،مصر

۔۲۴ تحقیق ان ابا ابراہیم تارخ لا آزر عربی مطبوعہ دارالمقطم ،قاہرہ ،مصر

۔۲۵ نبذۃ حیاۃ الامام احمد رضا  عربی دارالمقطم ،قاہرہ ،مصر

۔۲۶ مرآۃ النجدیہ بجواب البریلویہ(حقیقۃ البریلویہ) عربی دارالمقطم ،قاہرہ ،مصر

۔۲۷ حاشیۃ الازہری علی صحیح البخاری عربی مطبوعہ مجلس برکات ،مبارکپور

۔۲۸ حاشیہ المعتقد والمنتقد اردو مطبوعہ المجمع الرضوی ،بریلی

۔۲۹ سفینہ بخشش (دیوان) عربی /اردو مطبوعہ متعددبار،المجمع الرضوی ،بریلی

۳۰ انوار المنان فی توحید القرآن  اردو  المجمع الرضوی ،بریلی

۔۳۱ المعتقد المنتقدمع المعتمد المستند(ترجمہ) اردو المجمع الرضوی ،بریلی

۔۳۲ الزلال الانقی مع بحر سبقۃ الاتقی (ترجمہ) اردو ادارہ سنی دنیا ،بریلی

۔۳۳ اھلاک الوہابین علی توہین القبور المسلمین (تعریب) عربی المجمع الرضوی ،بریلی

۔۳۴ شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام (تعریب) عربی شائع  از سعودی ،مطبع کا نام نہیں ہے

۔۳۵  الھاد الکاف فی حکم الضعاف(تعریب) عربی دارالسنابل،دمشق

۔۳۶ برکات الامداد لاھل الاستمداد(تعریب) عربی جمیعۃ رضائے المصطفی ،کراچی

۔۳۷ عطایا القدیر فی حکم التصویر (تعریب) عربی المجمع الرضوی ،بریلی

۔۳۸ تیسیر الماعون للسکن فی الطاعون (تعریب ) عربی المجمع الرضوی ،بریلی

۔۳۹ قوارع القہارفی رد المجمسۃ الفجار(تعریب) عربی دارالنعمان للعلوم،دمشق

۔۴۰ سبحان السبوح (تعریب) عربی دارالنعمان للعلوم ،دمشق

۔۴۱ القمع المبین لامال المکذبین عربی دارالنعمان للعلوم ،دمشق

۔۴۲ النھی الاکید (تعریب) عربی دارالنعمان للعلوم ،دمشق

۔۴۳ حاجز البحرین (تعریب) عربی دارالنعمان للعلوم ،دمشق

۔۴۴ فقہ شہنشاہ وآن القلوب  بید المحبوب بعطاءاللہ(تعریب)عربی المجمع الرضوی ،سوداگران ،بریلی

۔۴۵ ملفوظات تاج الشریعہ اردو غیر مطبوعہ /قلمی

۔۴۶ تقدیم تجلیۃ السلم فی مسائل نصف العلم اردو  اختربکڈپو،خواجہ قطب ،بریلی

۔۴۷ ترجمہ قصیدتان رائعتان اردو غیر مطبوعہ /قلمی

۴۸ Few English fatawa

انگلش  ادارہ سنی دنیا ،بریلی

۔۴۹ ازہرالفتاوی انگلش  حبیبی دارالافتاءڈربن ،ساؤتھاافریقہ

۔۵۰ ٹائی کا مسئلہ انگلش ادارہ سنی دنیا، بریلی

۵۱ A Just Answer to the blased author

انگلش سنی پبلکیشن ڈربن، ساؤتھ افریقہ

۔۵۲ فضیلت نسب (ترجمہ اراءۃالادب لفاضل النسب ) اردو مکتبہ سنی دنیا ،بریلی

۔۵۳ ایک غلط فہمی کا ازالہ اردو برکات رضا ،پوربندر،گجرات

۔۵۴ حاشیہ انوار المنان  عربی المجمع الرضوی ،سوداگران بریلی

۔۵۵ الفردہ فی شرح قصیدۃ البردہ عربی دار النعمان للعلوم ،دمشق الشام

۔۵۶ رویت ھلال اردو مشمولہ ،ماہنامہ سنی دنیا ،شمارہ جنوری ۲۰۱۴ء؁

۔۵۷ چلتی ٹرین پر نماز کا حکم اردو مشمولہ ،ماہنامہ سنی دنیا ،شمارہ جنوری ۲۰۱۴ء؁

۔۵۸ افضلیت صدیق اکبر وفاروق اعظم اردو جامعۃ الرضا بریلی شریف

۔۵۹ تعریب فتاوی رضویہ ،جلد اول اردو زیر طبع 

۔۶۰ نغمات اختر  عربی جامعۃ الرضا ، بریلی شریف

۔۶۱ صلات الصفا بنور المصطفےٰ(تعریب)عربی زیرطبع۔

تنظیمی خدمات

تاج الشریعہ ملکی سطح پرکام کرنے والی کئی مذہبی تنظیموں کے صدراورسرپرست بھی رہے ،اس سلسلے میں سنی تبلیغی جماعت باسنی ،آل انڈیا تبلیغ سیرت بنارس،آل انڈیاسنی جمیعۃ العلماجیسی متحرک وفعال تنظیموں کاذکرکیاجاسکتاہے ۔

جماعت رضائے مصطفےٰکی نشاۃ ثانیہ

 جماعت رضائے مصطفےٰ کی نشاۃ ثانیہ کاسہرابھی آپ ہی کے سرجاتاہے ،اس جماعت کوامام اہل سنت اعلیٰ حضرت نے اسلام اورمسلمانوں کو مخالفین کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ۱۹۲۰؁ء میں قائم فرمایاتھا،غالباً۱۹۹۷؁ء میں نشاۃ ثانیہ کے بعداب تک یہ جماعت آپ کی بابرکت سرپرستی اورشہزادۂ گرامی حضرت علامہ مفتی محمد عسجد رضا خاں قادری بریلوی مدظلہ القوی کی صدارت میں اب تک قومی اورملی خدمات میں مصروف رہی ہے ۔

شرعی کونسل آف انڈیا کاقیام* امت مسلمہ کودرپیش نئے مسائل کاحل تلاش کرنے کے لئے حضورتاج الشریعہ نے۲۰۰۳؁ءمیں ’’شرعی کونسل آف انڈیا‘‘کے نام سے ایک فقہی تنظیم قائم فرمائی تھی جوہرسال کوئی ۳؍ نوپید مسائل پرملک وملت کے نامورعلماومشائخ اورجیدمفتیان کرام کومدعوکرتی ہے اورشریعت مطہرہ کی روشنی میں ہر مسئلے کا تلاش کرتی ہے۔

شرعی کونسل اب تک تقریباً۴۵؍عنوانات سے متعلق ۱۵؍فقہی سمینارمنعقدکرچکی ہے اور ۳۳؍عنوانات پرمشتمل گیارہ فقہی سیمیناروں کے فیصلہ جات کتابی شکل میں بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

تعلیمی خدمات

تاج الشریعہ نے ملک وبیرون ملک میں تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہزاروں اداروں کی سرپرستی فرمائی اورقوم وملت کے مخیراورصاحب ثروت حضرات کو متوجہ فرماکرانھیں ترقی کی راہوں پرگامژن کیا،جامعہ نوریہ رضویہ باقرگنج بریلی شریف کاقیام بھی آپ ہی نے فرمایا جو اب خیر سے شہر بریلی کے بڑے اور معیاری اداروں میں شمارہوتاہے۔

 

جامعۃ الرضا کا قیام

 اسی طرح آپ کی تعلیمی خدمات میں ایک شہرۂ آفاق نام ’’جامعۃ الرضا‘‘کاآتاہے جواپنے طرزتعمیر،طریقۂ تعلیم اوراعلیٰ نظم ونسق کے لئے آج عالمی سطح پرجانااور پہچانا جاتا ہے، یہاں زیرتعلیم طلبہ دینی اوردنیوی دونوں علوم میں بہترکارکردگی کامظاہرہ کرتے ہیں،یہاں زیرتعلیم ایک ہزارطلبہ کے لئے قیام وطعام کاعمدہ نظم ونسق ہے ،یہ ادارہ تقریباً۱۷؍اکڑاراضی میں پھیلاہواہے ۔

جامعہ کے گراؤنڈمیں ایک بے مثال اورعالیشان ’’حامدی مسجد‘‘زیرتعمیرہے جواپنے منفردطرزتعمیرکے اعتبارسے پورے ہندوستان کی پہلی مسجدہے ،حامدی مسجد میں بیک وقت ۳۰۰۰؍افرادکے نمازپڑھنے کی وسعت ہے ۔

تبلیغی خدمات

حضورتاج الشریعہ نے ملک وبیرون ملک بے شمارتبلیغی دورے فرماکرخلق خداکوسلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ سے منسلک فرمایا،آپ جہاں بھی جاتے لاکھوں دیوانوں کاایساہجوم اکٹھاہوتاکہ دیکھنے والے یہ کہنے پرمجبورہوجاتے تھے کہ ایسی مقبولیت اورایسی دیوانگی کسی اورکے لئےدیکھنے کونہیں ملتی، حضورتاج الشریعہ نے دنیاکےاکثرممالک اورہندوستان کے تقریباً سبھی صوبوں اورحصوں میں تبلیغی دورے فرمائے۔

فقہی خدمات

آغازتدریس کے ساتھ ہی آپ نے حضور مفتی اعظم ہنداورحضرت علامہ مفتی سیدمحمد افضل حسین صاحب مونگیری کی زیرنگرانی فتویٰ نویسی کا بھی آغاز فرمایااورایک سال بعدہی آپ کو ’’رضوی دارالافتاء ‘‘ کا صدر مفتی بنادیاگیا ، تقریباً چالیس سال سے مسلسل افتاء کی عظیم ذمہ داری کوآپ بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں،دنیائے علم وفن میں جو اعتبار و اعتماد آپ کے فتاویٰ کوحاصل ہے وہ عصرحاضر میں کسی اورکے فتوے کونصیب نہیں، آپ کے فتاویٰ اقصائے عالم میں سند کا درجہ رکھتے ہیں ، آپ کے فتاویٰ کی چارجلدیں ’’فتاویٰ تاج الشریعہ ‘‘کے نام سے جامعۃ الرضانے شائع کی ہیں،مزیدجلدوں پرتیزی کے ساتھ کام جاری ہے ۔

شعری خدمات

حضورتاج الشریعہ ایک سچے عاشق رسول اورایک عمدہ نعت گو شاعر بھی تھے، آپ کودین ومذہب والہانہ وابستگی کے ساتھ ساتھ موزونئی طبع ، خوش کلامی ،شعرفہمی اورشاعرانہ ذوق بھی ورثے میں ملا تھا،آپ کی نعتیہ شاعری عشق و وارفتگی کا ایک حسین گلدستہ تھی

آپ نے اردو ، عربی اورفارسی زبان میں بےشمار نعتیں ، منقبتیں اور نظمیں بھی تحریر فرمائی ہیں،آپ کو نئے لب و لہجہ میں نعتیہ اشعارکہنے میں زبردست ملکہ حاصل تھا ، آپ کی شاعری معنویت وغنائیت ،پیکرتراشی اورسرشاری و شیفتگی کانادر نمونہ ہے ، آپ کے قلم سے نکلنے والے اشعارفصاحت وبلاغت ،حلاوت و ملاحت ،جذب و کیف اور سوزو گداز میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں۔

 آپ کا مجموعہ کلام’’ سفینۂ بخشش‘‘ اور’’ نغمات اختر‘‘ کے نام سے مقبول خاص وعام ہےاورعاشقان رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جذبۂ عشق کوسوزوگدازسے ہمکنارکرنے میں اپنی مثال آپ ہے ،عاشقوں کی کوئی ایسی محفل نہیں جوآپ کے نغمات کی غنائیت سے خالی ہوتی ہو ۔

مسلکی خدمات       مرکزی دارالافتاء کا قیام

 حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کو اس منصب کو سنبھالنے کے لئے تیار فرمایا تھا اور لوگوں کو بھی باخبر فرمادیا تھا کہ میرے بعد یہی میرے جانشین ہیں، اسی لیے ۱۹۸۱ء میں جب حضور مفتی اعظم ہند کا وصال ہوا تو آپ پر لوگوں کی نظریں مرکوزہوگئیں اور آپ ہی ان کی توجہ کا مرکز بن گئے، لوگ اپنے دینی مسائل کے حل کے لیےآپ کی جانب رخ کرنے لگے، ۱۹۸۲؁ء میں آپ نے’’ مرکزی دارالافتاء ‘‘کاقیام فرمایا۔

اوریہیں سے فتویٰ جاری فرمانے لگے، سوالات کی کثرت اور مصروفیت کی پیش نظر آپ نے مولانا مفتی حبیب رضا خاں قادری بریلوی، حضرت مولانا مفتی قاضی عبد الرحیم بستوی اور حضرت مولانا مفتی ناظم علی قادری جیسے جید مفتیان کرام کی تقرری فرمائی جبکہ نقل فتویٰ کے لیے حضرت مولانا عبد الوحید خاں بریلوی کی تقرری فرمائی۔

حضورتاج الشریعہ شروع سے اب تک تمام مفتیان مرکزی دارالافتاء کاماہانہ مشاہرہ اپنے ذاتی صرفے سے ادافرما تےرہےاورآج بھی یہ زرّیں سلسلہ آپ کے شہزادۂ گرامی کی نگرانی میں جاری وساری ہے ،جس میں کئی افرادپرمشتمل مفتیان کرام کی ذمہ دارٹیم نہایت ہی دیانت داری کے ساتھ آپ کے متعین کردہ خطوط پر فتویٰ نویسی کی خدمات انجام دے رہی ہے ۔

مرکزی دارالقضاء کا قیام

 مسلمانوں کے آپسی نزاعی معاملات کاشرعی حل پیش کرنے کے لئے آپ نے ’’مرکزی دارالقضاء‘‘کا قیام بھی فرمایا، یہ شعبہ بھی آپ کے شہزادۂ گرامی بحسن وخوبی سنبھال رہے ہیں۔

ماہنامہ سنی دنیا کا اجرأ

کسی بھی تحریک وتنظیم کی ترویج واشاعت کے لئے اس کااپناآرگن ہونالازم وضروری ہوتاہے ،اس کے بغیرتبلیغ وترسیل کے فرائض کماحقہ ادانہیں ہوسکتے ،تحریک وتنظیم کے پیغامات دوررس،دیرپااورہمہ گیرنہیں ہوسکتے، مفکراسلام امام احمدرضاخاںقادری برکاتی بریلوی قد س سرہ العزیزنے بھی اس کی اہمیت وافادیت کے پیش نظرفروغ اہل سنت کے لیے اپنے دس نکاتی منصوبوں میں اس امرکوتفصیل کے ساتھ بیان فرمایاہے

چنانچہ فرماتے ہیں؛ آپ کے مذہبی اخبار شائع ہوںاوروقتاًفوقتاًہرقسم کے حمایت مذہب میں مضامین تمام ملک میںبہ قیمت وبلاقیمت روزانہ یاکم ازکم ہفتہ وارپہنچاتے رہیں۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ،جلد۱؍ص ۱۳۴]۔

امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی قدس سرہ کے دس نکاتی پروگرام کو پڑھنے کے لیے کلک کریں 

عصرحاضرمیں ایک طرف مخالفین اسلام خودنت نئے حملے کرکے اسلام کوبدنام کرنے کی سعی کررہے ہیں تودوسری طرف اپنے ٹکڑوں پرپلنے والے گندم نماجوفروشوں کے ذریعہ احکام شرع کی غلط تعبیریں کرکےاسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ایسے میں اسلام کی صحیح تعلیمات کوعام کرناازحدضروری ہوجاتاہے،مخالفین کے تعاقب کے ساتھ ساتھ ان کے زرخرید غلاموں کی نقاب کشائی بھی لازم ہوجاتی ہے،چنانچہ اس اہم ضرورت کااحساس کرتے ہوئے حضورتاج الشریعہ نے۳۶؍سال پہلے ۱۹۸۲؁ء میں ’’ماہنامہ سنی دنیا‘‘کااجرافرمایاتھا

جواب تک  نہایت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ اہل سنت کی صحیح ترجمانی اوراس کی پاسبانی کے فرائض انجام دے رہا ہے،دنیائے سنیت میں بہت ہی کم ایسے رسالے ہیں جو اس قدرطویل مدت سے اپناصحافتی سفرمسلسل جاری رکھےہوئے ہیں ۔

شہزادۂ گرامی حضرت علامہ مفتی محمدعسجدرضاخاںقادری بریلوی مدظلہ العالی کی فعال نگرانی اورراقم الحروف کی ادارت میں سنی دنیادن بدن شاہ راہ ترقی پرگامزن ہے اور الحمدللہ اب یہ رسالہ صحافت،طباعت اوراشاعت کے عصری تقاضوں کوپوراکرتاہواچرخ صحافت کا آفتاب وماہتاب بن گیاہے اورہرسواس کی منفرد ضوفشانیوں کاچرچہ ہے ،ہردل اس کی دینی تابشوں سے منورہورہاہے ،مزید یہ کہ جنوری ۲۰۱۸؁ءسے سنی دنیاہندی میں بھی منظرعام آرہاہے۔

اصلاحی خدمات

   مرکزاہل سنت کی مرکزیت کودوام واستحکام بخشنے میں حضورتاج الشریعہ کی ہمہ جہت خدمات جلیلہ نے اہم رول اداکیاہے ،اس کے لئے آپ نے تدریسی،تصنیفی ،تنظیمی،تعلیمی،تبلیغی،فقہی ،اصلاحی اورمسلکی محاذپربیک وقت گہری نظررکھتے تھے اورمقتضائے وقت کے مطابق ہرخدمت انجام دیتے تھے

حضورتاج الشریعہ نے قوم وملت کی اصلاح کے فرائض جہاں تحریراوراپنے تبلیغی دوروں کے ذریعہ انجام دیئے وہیں اپنی تقریرکے ذریعہ بھی اصلاحی خدمات انجام دیں ہیں،آپ بلاناغہ ہراتوارکورات نوبجے ملک وبیرون ملک سے ہونےوالے سوالات کے جوابات کے لئے آن لائن بھی ہوتے تھے ، ان سوالات وجوابات کے کچھ حصےکو’’ملفوظات تاج الشریعہ ‘‘کے نام سے مرتب کر دیا گیا ہے ،ان شاءاللہ الرحمٰن عرس صدسالہ میں اس کے منظرعام آنے کی امیدقوی ہے ۔

تاج الشریعہ کی خدمات جلیلہ ہمہ جہت اورہمہ گیرہیں،درس وتدریس ہو،تصنیف وتالیف ہو،تقریروتحریرہو،کتب ورسائل ہوں،شعروسخن ہو،تعلیم وتنظیم ہو،بیعت وارشادیاقوم وملت کی اصلاح ہو،آپ نے تبلیغ وترسیل کے ہر شعبہ میں کارہائے نمایاںانجام دیئے،مولائے کریم ہم تمام شیدایان تاج الشریعہ کوآپ کت فیوض وبرکات سے مالامال فرمائے ،آمین

ازقلم   :    مفتی عبدالرحیم نشترؔفاروقی

ایڈیٹرماہنامہ سنی دنیا بریلی شریف

Amazon    Bigbasket    Havelles    Flipkart

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن