پیغام تعزیت بر شہادت مولانا حافظ و قاری ریاض الدین اشرفی علیہ الرحمہ
۱۶؍ جنوری۲۰۲۲ء بروز یکشنبہ بوقت صبح مطابق ۱۲؍جمادی الآخرہ ۱۴۴۳ھ۔ مشہور قاری قرآن اور نعت خواں مولانا حافظ قاری ریاض الدین اشرفی راجستھانی، لندن (برطانیہ) کے قریب ایک کار حادثے میں شہید ہو گئے۔
سب سے پہلے اس حادثے کی خبر عزیزی مولانا محمد شریف نجمی اسلام پوری نے دی اور قراءتِ قرآن کی آواز بھی سنائی، میں ان کی قراءت سن کر دنگ رہ گیا کہ اتنے اچھے قاری ہندوستان میں تھے جو آج ہم سے رخصت ہو گیے ان کا پڑھا ہوا نعتیہ کلام بھی سنایا۔ کیا مدھ بھری اور موثر آواز ہے جو شعر بھی ان کی آواز میں سنیے دلوں میں اثر کرتا چلا جاتا ہے۔
اس کے بعد عمدۃ القراء جناب حافظ قاری مبارک حسین رضوی (گجرات) نے بھی ان کے بارے میں نہایت درد بھرے انداز میں فرمایا کہ حضرت قاری ریاض الدین صاحب کے چلے جانے سے ایسا لگتا ہے جیسے ہم لوگ یتیم ہو گئے۔ آپ فنی کمال کے بھی مالک تھے اور لہجے میں بھی منفرد تھے، آپ پڑھتے تو ایسا لگتا تھا کہ عرب کا کوئی بہترین قاری تلاوتِ قرآن کر رہا ہے
قاری صاحب مرحوم جماعت اہلِ سنّت کا وقار تھے، آپ نعتِ پاک پڑھتے تو سننے والا اشک بار ہوئے بغیر نہیں رہتا تھا۔ آج انٹرنیٹ کی دنیا میں ان کی دونوں طرح کی آوازوں کو محفوظ کر دیا گیا ہےجس کے طفیل ہم آج بھی ان کے انداز و آواز سے محظوظ ہو رہے ہیں،
عزیزی مولانا عارف رضا نعمانی (جامعہ البرکات، علی گڑھ) نے بتایا کہ ایک بار علی گڑھ آئے اور مسلم یونیورسٹی کے کینیڈی ہال میں مولانا قمرالزماں خاں اعظمی مصباحی کا لکھا ہوا نعتیہ کلام پیش کیا تو سارا مجمع عش عش کر اُٹھا، اور کہا قاری صاحب بڑے با اخلاق اور ملنسار طبیعت کے مالک تھے
تیٖرِ قضا نے ہمارے درمیان سے ایسے قاری اور نعت خواں کو چھین لیا، ربِ کائنات ہمیں ان کا نعم البدل عطا فرمائے، پسماندگان کو صبرِ جمیل سے نوازے۔ یہ جان کر بڑی مسرت ہوئی کہ قاری صاحب مرحوم اپنے پروگرامات میں سودے بازی سے گریز کرتے تھے۔ اس زمانے میں یہ اخلاص، یہ دین داری اور للہیت بہت ہی کم دیکھنے کو ملتی ہے، قاری صاحب کا یہ عمل ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔
قاری ریاض الدین اشرفی مرحوم تحریک سنی دعوت اسلامی سے وابستہ تھے، مولانا محمد شاکر علی نوری اور مفکر اسلام مولانا قمر الزماں خاں اعظمی مصباحی سے زیادہ تعلق رکھتے تھے، اس لیے میں ان دونوں حضرات کی خدمت میں تعزیت و تسلی کے کلمات پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔
اللہ عز و جلّ قاری صاحب موصوف کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اور پسماندگان کی کفالت کے غیب سے اسباب فراہم کرے، فرزند اور اُن کے برادر مولانا محمد طارق نجمی کو ان کا سچا جانشین بنائے۔ آمین۔
تجوید و قراءت سے غفلت کے اس دور میں واقعی قاری ریاض الدین اشرفی کی شخصیت بڑی اہم تھی۔ آپ کے کارنامے اور تجوید و قراءت کے میدان میں آپ کی مساعی جمیلہ ہماری نوجوان نسل کے لیے بڑی عبرت آموز ہیں۔ ہمارے دینی مدارس کو بھی چاہیے کہ اس خاص فن میں طلبہ کی صحیح تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دیں، کہ یہ دین کی اہم ضرورت بھی ہے اور حضرت قاری صاحب مرحوم کو بہترین ایصال ثواب بھی۔
عرض گزار و سوگوار
محمد عبدالمبین نعمانی قادری
(9838189592)
المجمع الاسلامی، مبارک پور، اعظم گڑھ (یو پی)276404
اس کو بھی پڑھیں : کچھ لمحات مفتی حسن منظر قدیری صاحب علیہ الرحمہ کی صحبت میں