نتیجۂ فکر : محمد عسجد رضا نوری منقبت در شان حضور حافظ ملت
سنو وہ مرد مؤمن تھے حضور حافظ ملت
لہو دے کر دیا ہے جس نے ہم کو لذت رفعت
حضور حافظ ملت سراپا عشق اور الفت
مشام جاں معطر کرگٸی جس کی ہر ایک فطرت
اسی مرد قلندر نے دیا آہ سحر گاہی
اسی کے روز و شب نے دی ہماری روح کو غیرت
فرشتے محو حیرت ہیں کہ یہ ایک مرد خرقہ پوش
زمیں سے آسماں تک دے گیا افکار کو وسعت
ظفر جس کا مقدر تھا عقیدت جس پہ شیدا تھی
خودی کا رازداں تھا و سراپا عظمت وشوکت
مجاہد تھا مسلماں کو دیار مز مسلمانی
مصاف زندگانی میں دیا تدبیر کی قوت
لحد سے آرہی ہے اب تلک گفتار کی خوشبو
جوانان گلستاں سے مخاطب اس کی ہے نسبت
تجھے لازم ہے اس کے ذرےذرے سے محبت کر
جگر میں روح میں دل میں بسا لے اس کی تو الفت
از قلم : محمد عسجد رضا نوری
مہراج گنج
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع