نتیجۂ فکر: محمد عامر امجدی نذرانہ عقیدت محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ
نذرانہ عقیدت محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ
چمن کی رونق گلوں کی عظمت کلی کلی کا وقارتو ہے
نظر عقیدت سے دیکھے جس کو وہ امجدی شاہ کار تو ہے
لبوں پہ ہلکی سی مسکراہٹ وہ جیسے تاروں کی جھلملاہٹ
خلوص جس میں سنوارے خود کو وہ شیشہ بے غبار تو ہے
وہ اہل حق کا نہ دل جلاٸیں زبان کھولیں نہ لب ہلاٸیں
عدو کے سینے میں غار کردے رضا کے نیزے کی مار تو ہے
ہم اہل حق کے دلوں کے اندر مہک رہا ہے تو پھول بن کر
جو دشمن دین مصطفیٰ ہیں انہیں کی نظروں میں خار تو ہے
چلے جو تیری زباں کا نشتر تو آئیں گمراہ راستے پر
جو مژدہ ہیں زندگی سنائے وہ تیغ کی تیز دھار تو ہے
ہوئی طبیعت سخن پہ ماٸل تو حل کیے وقت کے مساٸل
عدوۓ جاں بھی ہیں جس کے قاٸل سخن کا وہ تاجدار تو ہے
تو واقف رمز دین فطرت تجھی کو حاصل ہے مرکزیت
یہ کہہ رہے ہیں سب اہل حکمت کی محفلوں کا وقار تو ہے
تمام دنیاے فکر و فن میں سنائی دیتے ہیں حق کے نغمے
بہاۓ جس نے ہزاروں چشمے کرم کا وہ آبشار تو ہے
نثار تو بے شعور ہوتا جو درسے امجد کے دور ہوتا
یہ کم نہیں کی نثار ہو کر اس آستاں کا غبار تو ہے
از قلم: محمد عامر امجدی
مہراج گنج پکڑی خورد
افکار رضا کو وزٹ کرنے کے لیے شکریہ
افکار رضا گوگل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں تاکہ تمام مضامین آسانی کے ساتھ پڑھ سکیں: ایپ کا لنک نیچے ملاحظہ فرمائیں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع