جواب مفتی شیم القادری احمدی رضوی کے قلم سے ضرور پڑھیں چائے پتی کے باغ کو سود بندھک دینا کیسا ہے
چائے پتی کے باغ کو سود بندھک دینا کیسا ہے
اَلسَّــلَامْ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہا کہ زید نے عمر سے ایک لاکھ روپے لیا اور بدلے میں اپنا چائے باغان دیا اور کہا کہ جب تک روپے نہ لوٹا دوں گا یہ باغان تمہارا ہے اب عمر چائے پتی بیچتا ہے اور فائدہ اٹھاتے رہے!!!تو کیا دونوں کا اس طرح لین دین کرنا شرعا جائز ہے؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
سائل : محمد ابراہیم قادری
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجواب بعون الملک الوھاب
زید اور عمر کا اس طرح ایک لاکھ روپیے سود بندھک کے طور پر دینا اور لینا جائز نہیں ہے یہ رہن کی طرح ہے
کیوں کہ قرض باغان سے نفع لینے کی بنیاد پر کسی قسم کا فائدہ حاصل کرنا مطلقاً سود و حرام ہے
حدیث شریف میں ہے كل قرض جر منفعة فهو ربا تــرجــمه ــــ ہر وہ قرض جس کی وجہ سے نفع حاصل کیا جائے وہ سود ہے”( کنزالعمال ج 5 ،فصل فی لواحق کتاب الدین صفحہ 166 )
درمختار ہے كل قرض جر نفعا حرام تــرجــمه ہر وہ قرض جس سے نفع حاصل ہو حرام ہے (ج 5 صفحہ 166)۔
در مختار مع رد المحتار میں ہے لا انتفاع به مطلقا لا باستخدام ولا سكنى ولا لبس واجازة ولا اعارة سواء كان من مرتهن أو راهن لا يحل له ان ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه
رد المحتار میں ہے کہ لا يحل له ان ينتفع بشي منه بوجه من الوجوه وإن اذن له الراهن لانه اذن له فى الربا لانه يستوفى دينه كاملا فتبقى له المنفعة فضلا فتكون ربا وهذا امر عظيم(جلد 10/ صفحہ 82/ 83 کتاب الرہن )۔
ہاں زید اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے یہ صورت اختیار کرسکتے ہیں کہ زید جس سے قرض لے اسے چائے پتی کا باغان کرایہ پر دے یعنی اگر مناسب کرایہ سالانہ پانچ ہزار روپے بیگھا ہو تو سات سو یا آٹھ سو روپے دے ڈالے اس سے قرض دینے والے کو بھی فائدہ ہوگا کہ پانچ ہزار کا باغان اسے سات سو میں مل جائے گا اور رقم زر قرض سے مجرا ہوتی رہے گی جب کل رقم ادا ہوجا گی تو باغ واپس میں مل جائے گا
بہار شریعت جلد سوم میں ہے بعض لوگ قرض لے کر مکان یا کھیت رہن رکھ دیتے ہیں اور مکا ن یا کھیت کی اجرت مقرر کر دیتے ہیں مثلاً مکان کا کرایہ پانچ روپے ماہوار یا کھیت کا پٹہ ( کھیت کاکرایہ ) دس روپے سال ہونا چاہے اور طے یہ پاتا ہے کہ یہ رقم زر قرض سے مجرا ہوتی رہے گی (قرض سے کٹوتی ہوتی رہے گی )جب کل رقم ادا ہوجائے گی اس وقت مکان یا کھیت وآپس ہو جائے گا اس صورت میں بظاہر کو ئی قباحت نہیں معلوم ہوتی ہے اگر چہ کرایہ یا پٹہ واجبی اجرت سے کم طے پا یا ہو یہ صورت اجارہ میں داخل ہے یعنی اتنے زمانے کے لیے مکان یا کھیت اجرت پر دیا اور زر اجرت پیشگی لے لیا!۔
۔( حصہ ١٧کتاب الرہن صفحہ طرح704)۔
استـــاذالـفقهــــاء حضــــور فقــــيه ملـــت عــلامــــه مـفــــتـى جـــلال الــــديــن احـــــمد الامجـــدى عـليـه الــرحــمة والــرضـوان ایــک سـوال کـے جـواب مــیں تحــــريـــر فــرمـــاتـے ھــیں ـ لکھیت رہن پر لینا جائز ہے لیکن مرتہن کو قرض کی بنیاد پر آس سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا مطلقاً سود و حرام ہے
لہذٓ بکر کا زید سے کچھہ روپیہ لے کر اپنا کھیت آس شرط پر رہن پر رکھنا کہ کھیت سے فائدہ اٹھاتے رہو جب ہم تمہارے پورے روپیے واپس کردیں تو تم ہمارا کھیت واپس کردینا یہ ناجائز و حرام ہے ۔ اور زید کی ضرورت پوری ہونے کی ایک یہ ہے زید جس سے قرض لے اسے کھیت کرایہ پر دے یعنی اگر مناسب کرایہ سالانہ پانچ سو روپیہ بیگھ ہو تو ڈھائی سو میں دے ڈالے اس سے قرض دینے والے کو بھی فائدہ ہوگا کہ پانچ سو کھیت ڈھائی سو میں مل جائے گا اور یہ رقم زر قرض سے مجرا ہوتی رہے گی جب کل رقم ادا ہو جائے گی تو کھیت واپس میں مل جائے
بعض لوگ مکان یا کھیت کی کچھ اجرت مقرر کر دیتے ہیں مثلاً مکان کا کرایہ پانچ سو روپیہ ماہوار یا کھیت کا پٹہ دس روپے سال ہونا چاہیے اور طے پاتا ہے یہ رقم زر قرض سے مجرا ہوتی رہے؛؛؛(ملخصا فتاویٰ فقیہ ملت ج 2 کتاب الرہن ص 370)۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
اســـير حضـــور تـــاج الــشريعـــه حضـــرت عــلامــه ومــولانــا مفتی محـــــمد شــــميم القــادرى احـــمدى رضوی
ســــــــاكــــن کـھڑکــمن، پنچــائـت گـوروکھـال
پوســٹ کـوئـماری پـوٹھیـا کـشن گنــج بہــار
رابـــطـــہ نــمبــر 8070567216
ان مسائل کو پڑھ کر معلومات میں اضافہ کریں
شمشان گھاٹ میں کام کرنا عند الشرع جائز ہے یا نہیں
کیا خود کشی کرنے والے کی بخشش و مغفرت ہو گی یا نہیں؟
بدمذہب کے پاس تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع