متقی بن کر دکھاے اس زمانے میں کوئی ایک میرے مفتی اعظم کا تقویٰ چھوڑ کر
متقی بن کر دکھاے اس زمانے میں کوئی
مخلص رفیق اور مشفق صدیق مولانا حشم الدین رضا گوہر مصباحی(سیتامڑھی) کی فرمائش تھی کہ سرکار مفتی اعظم ہند محمد مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ و الرضوان کے مشہور زمانہ کلام “تو شمع رسالت ہےالخ پر تضمین کی جاے
اس سے پہلے بھی مخصوص عنوان پر گوہر نایاب کی فرمائش ہوئی تھی، اس بار چند اشعار بہ شکل تضمین حاضر ہیں، کئی شعرا و غیر شعرا کی فرمائشیں زیر نظر ہیں، فی الحال، طبیعت نہیں ہے بحال، اور دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہے، اس لیے جب وقت آئے گا، تو ان شاء اللہ کام ہوگا، پھر آرام ہوگا
تو قاسمِ نعمت ہے، الطاف کریمانہ
تو نورِ الٰہی ہے، عالم ترا دیوانہ
تو شمع رسالت ہے، عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے، اے جلوہ جاناناں
آباد، ہو ویرانے، ویرانی چلی جائے
صحرا بھی بنے گلشن، گلشن میں کھلے غنچے
جو ساقی کوثر کے، چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے میخانہ، ہر آنکھ ہو پیمانہ
ہاں ایک نہیں ہیں یہ، سجدہ و جبیں سائی
اس بات کو وہ سمجھے، جو علم سے ہے عاری
سنگ در جاناں پر، کرتا ہوں جبیں سائی
سجدہ نہ سمجھ نجدی، سر دیتا ہوں نذرانہ
ایمان ملا مجھ کو، سرکار کی رحمت سے
سر میرا ہوا اونچا، سرکار کی برکت سے
دل اپنا چمک اٹھے، ایمان کی طلعت سے
کر آنکھیں بھی نورانی، اے جلوہ جاناناں
چاہت میں تری جینا، الفت میں تری مرنا
ہم تیرے بھکاری ہیں، ہم سب کا ہے تو مولیٰ
کھاتے ہیں ترے در کا پیتے ہیں ترے در کا
پانی ہے ترا پانی دانہ ہے ترا دانہ
سرکارِ مدینہ کی، رحمت نے مجھے لایا
پر پیچ تھے وہ رستے، مشکل سے یہاں آیا
گر پڑ کے یہاں پہنچا، مر مر کے اسے پایا
چھوٹے نہ الہی اب، سنگ در جاناں
وہ جس نے دیا فتویٰ ، ممنوع ہے نس بندی
اس مفتیِ اعظم کا، امثل ہوں گدا میں بھی
سرکار کے جلووں سے، روشن ہے دل نوری
تا حشر رہے روشن نوری کا یہ کاشانہ
رشحات قلم : محمد امثل حسین گلاب مصباحی
فیض پو ، سیتامڑھی
شان مفتیٔ اعظم رحمۃ اللہ علیہ پڑھنے کے لیے کلک کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع