بزم عشق میں چھٹی کاوش رشحات قلم: محمد امثل حسین گلاب مصباحی شہر طیبہ تیرے ہر ذرہ کا مجھ کو پاس ہے
شہر طیبہ تیرے ہر ذرہ کا مجھ کو پاس ہے
شہرِ طیبہ تیرے ہر ذرہ کا مجھ کو پاس ہے
دور ہے نظروں سے پر، تو میرے دل کے پاس ہے
نیکیوں سے نامۂ اعمال خالی ہے مگر
میرے آقا! آپ کے فضل و کرم کی آس ہے
نالۂ مرغِ سحر سے بھی، سبق حاصل کریں
دل میں گر ذرہ برابر، دین کا احساس ہے
مغربی تہذیب نے برباد کر ڈالا، مگر
پھر بھی ان آنکھوں کو، اس کی دلربائی راس ہے
دیجیے، اس شخص کے ہاتھوں میں اپنی باگ ڈور
دردِ ملت ہے جسے، جو زیرک و حساس ہے
خنجرِ خوں خوار کی، حاجت نہیں مجھ کو گلاب
کافی ہے مجھ کو قلم، کافی مجھے قرطاس ہے
دوسرے کلام کے لیے افکار رضا کو وزٹ کرتے رہیں
اے خداے پاک تجھ سے نالہ و فریاد ہے
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع