تحریر: فہیم جیلانی مصباحی معصوم پوری کھیتی باڑی اور اس کی شروعات
کھیتی باڑی اور اس کی شروعات
زراعت باغبانی صدیوں سے انسان کا پیشہ رہا ہے ۔بہت سے انبیا، اولیا، علما نے بھی زراعت کو اپنا پیشہ بنایا ہے۔
ساری کائنات کے ابا حضرت آدم علیہ السلام جب جنت سے زمین پر تشریف لائے تو حضرت جبرائیل امیں نے کھیتی کےتمام آلات اور ایک جوڑا بیل حضرت آدم کو دئیے اور کہا کہ اپنے ہاتھ سے اپنی غذا حاصل کریں پھر انہیں جنت سے گندم کا دانہ لا کر دیا ۔
پس حضرت آدم علیہ السلام نے وہ وہ دانہ زمین پر بوکر کھیتی باڑی کی بنیاد ڈال دی تھی۔ اور تاریخ میں ہے کہ قابیل (حضرت آدم اور حضرت حوا کا بیٹا، وہی پہلا قاتل بھی ہے) پیشے کے لحاظ سے کاشت کار تھا ۔
اور زمین میں سبزیاں اگاتا تھا۔ اور مسلم مورخ مسعودی نے عباسی خلفا کے دور میں پہلی مستند تاریخی کتاب لکھی جس کا نام ” مروج الذہب” تھا۔
اس میں وہ لکھتے ہیں کہ”انوش نے زمین کو آباد کرنے اور اسے قا بل زارعت بنا نے کے لیے اقدام کیا“۔ بتادیں کہ جنہیں اللہ عزوجل کی جانب سے یہ فن اور ملکہ عطا فرمایا گیا یہ حضرت آدم علیہ السلام کے پوتے ،حضرت شیث علیہ السلام کے فرزند تھے۔ انہیں کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے کھجور کا درخت لگا یا اور زمین میں دانہ ڈ الا۔
اور خود صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعیننے بھی کھیتی باڑی کی ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ خود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معمول تھاکہ موسم کا پہلا پھل جب درخت سے توڑتے تو اسے رسول اﷲ ﷺکی خدمت میں پیش فرماتے۔ آپ اس کو ہاتھ میں لے کر اس میں اﷲ تعالیٰ سے برکت کی دُعاء فرماتے کہ ’’اے اﷲ ! ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما۔ ‘‘ اور پھر کسی چھوٹے بچے کو بلا کر وہ پھل دے دیتے (مسلم )۔
اور آج بھی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔
اوراسی کے ذریعہ اللہ رب العزت انسانوں ، جانورں اور دوسری مخلوق کوروزی دیتا ہے یوں تو وہ قادر مطلق جہاں سے چاہے روزی دے،اور امام بخاری فرماتے ہیں کہ کھیتی باڑی اگر حد اعتدال میں کی جائے اس کی وجہ سے فرائض اسلام کی ادائیگی میں کوئی تساہل نہ ہو تو وہ کھیتی قابل تعریف ہے۔
اور اگر کھیتی باڑی میں اس قدر مشغولیت ہو جائے کہ ایک مسلمان اپنے دینی فرائض سے بھی غافل ہوجائے تو وہ کھیتی قابل تعریف نہیں رہتی۔
اور حدیث میں ہے کہ آخرت کا اجر و ثواب مسلمانوں ہی کے لیے خاص ہے اور کاشت کاری کھیتی میں سے کچھ چوری ہوجائے یا جانور پرندے کچھ اس میں نقصان کردیں تو ان سب کے بدلے کاشت کار کو ثواب ملتا ہے۔
حضرات !! اگر انسان کھیتی باڑی اس طرح کرے کہ ساتھ ہی حکم خدا بندی بجالاتا رہے تو اللہ رب العزت اسے اس پر بھی اجر و ثواب عطا فرمائے گا۔
تحریر: فہیم جیلانی مصباحی معصوم پوری
ایڈیٹر:آفیشل ویب سائٹ “ہماری فکر” مرادآباد
رابطہ نمبر:8477866532
کسانوں کا احتجاج اور سیکولر پارٹیوں کی خاموشی
زرعی بل کا نفاذ در اصل کسانوں کا خون
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع