اصلاح معاشرہ کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں از قلم :محمد معراج عالم مرکزی : رکن تحریک فروغ اسلام دہلی
اصلاح معاشرہ کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں
اصلاح معاشرہ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں”یہ ایک ایسا عنوان ہے جس پر ایک کتا بچہ تیار ہو سکتا ہے ۔
لیکن خیر !۔
ہمارا معاشرہ جن عظیم گناہوں کے دلدل میں صدیوں سے پھنسا ہے اس سے نجات دلانے کے لیے اللہ کے مقبول بندے اپنی استطاعت بھر ہر وقت ہر زمانےمیں کام کرتے رہے اور انہوں نے ان امراض باطنی سے معاشرے کو پاک وصاف کرنے کے لیے قرآن وسںنت کے نسخئہ کیمیا کو دوا کے طور پر استعمال کیا ۔
چوں کہ مصلح اعظم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف سے یہ فرمان ملا “انا خاتم النبیین لا نبی بعدی “کہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اس سے واضح طور پر معلوم ہوگیا کہ اب معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری وقت کے علماۓ کرام کے کندھوں ہوگی ۔
مگر اب جب کہ ہمارے معاشرے میں (آزاد خیالی ،فکری ارتداد،قلبی تذبذب،عدم حیا،شہرت وناموری،ریا کاری ودغا بازی،سود خوری وسٹہ بازی ،فحاشی وعیاری،فیشن کے نام شریعت کی عدم پاسدری،نوجوان مردو عورت کے اختلاط اور بات چیت کو فیشن سمجھنا ،رشوت کو تحفے سے تعبیر کرنا ،فضول خرچی پر لاکھوں کا سرمایہ لٹانے کو اپنے لئے فخر سمجھنا ، ماں باپ اور استاذہ کی خدمت کو اپنے لیے عار سمجھنا ظلم وجبر کے طور پر ایک دوسرے کے حقوق کے چھیننے کو طاقت وقوت سمجھنا )۔
غرض کہ ان جیسی ہزار برائیاں اپنے زور وشور پر ہیں ۔ایسے حالات میں ہماری بردری کے لوگ مفسد عناصر کا کیچڑ ایک دوسرے کے دامن پر پھینکنے میں لگے ہیں جی ہاں!کوئی بیڑا غرق کرنے کا انجام شعرا وخطبا کو بتاتا ہے تو کوئی اس کا ذمہ دار پیران مغاں وخانقاہوں کے سجادگان کو ٹھراتا ہے
کوئی مساجد کے ائمہ حضرات کے سر تھوپتا ہے تو کوئی مدارس ومکاتب کے صدرالمدرسین وناظم اعلی کو سونپتا ہے ،کوئی بانیان تحریک وتنظیم کے گردانتا ہے تو کوئی متولیان مسجد واراکین کمیٹی کو سمجھتا ہے غرض کہ جتنی فکریں اس قدر آراء اور ہر ایک کے یہی جملے ہیں مگر وہ ہے کون؟ابھی تک اس سے ملاقات نہیں ہوئی ۔
ایک دو کی وجہ سے پوری جماعت بدنام ہے جبکہ مذکورہ عہدے بڑے ہی عظیم ہیں کہ ان میں وہ اللہ کے مقبول بندے بھی ہیں جن کی وجہ سے ہم قہر خداوندی سے محفوظ ہیں مختصر یہ کہ جن کی نیت میں فقط لوٹ اور فلوس ہے وہی بیڑا غرق کرنے کا ذمہ دار ہے اور جن کی نیت میں خلوص واصلاح ہے وہی مذکورہ عہدے کا سچا پاسدار ہے اور نیت کا حال اللہ تعالی بہتر جانتا ہے ۔
اب اصلاح معاشرہ کے لئے ہم کیا کرسکتے ہیں ،ہمارا لائحئہ عمل کیا ہونا چاہیئے تو ہاں اصلاح معاشرہ پہلے ہم خود اپنی ذات سے شروع کریں اپنے آپ کو دین پر سختی کے ساتھ قائم رکھیں صرف رسمی مسلمان نہ بنیں بلکہ ہمارا ظاہر وباطن مومن کامل کا آئینہ دار ہو کیوں کہ ہم اور آپ سے ہی معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے۔پھر اپنے گھر کی اصلاح کریں اگر باپ ہیں تو اپنی اولاد کی اصلاح کریں،شوہر ہیں تو اپنی بیوی کی اصلاح کریں،اگر بڑے بھائی ہیں تو چھوٹے بھائی کی اصلاح کریں ،اگر عمردراز ہیں تو خاندان کی اصلاح کریں علی هذاالقیاس۔
کیوں کہ ہر ایک انسان اپنے ماتحتوں کے متعلق جواب دہ ہے ۔جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے آقا کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ”(صحیح البخاری حدیث نمبر:2409)۔
یعنی تم میں سے ہر کوئی حاکم ہے اور ہر ایک سے اپنے ماتحت کے متعلق سوال ہوگا ۔لہذا ہر ایک بندہ مسلم اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور کما حقہ اپنے عہدے سے اصلاح کرنے کی کوشش کرے تبھی معاشرے کی اصلاح ممکن ہے
از قلم :محمد معراج عالم مرکزی
رکن : تحریک فروغ اسلام دہلی
متوطن بائسی پورنیہ بہار
ہندی میں پڑھنے کے لیے کلک کریں
हिन्दी में पढ़ने के लिए क्लिक करें
اس کو بھی پڑھیں : اصلاح معاشرہ کے لیے چند تجویزیں