از قلم: محمد اویس رضا قادری حضرت خواجہ غریب نواز علوم ظاہری کے امام
حضرت خواجہ غریب نواز علوم ظاہری کے امام
خواجۂ خواجگان، والئ ہندوستان، حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی حسنی حسینی سجزی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالی کے ایسے ولی و دوست ہیں کہ لاکھوں لوگوں نے آپ کے دست پاک پر توبہ کی اور کفر سے منہ پھیر کر توحید و رسالت کا اقرار کیا اور اپنی دنیوی و اخروی زندگی میں کام یابی حاصل کی۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی ایک ہمہ گیر تحریک کا نام ہے آپ نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں ایسا کارنامہ انجام جو آج لاکھوں کروڑوں نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ نے شریعت و طریقت کا درس و سبق دیتے ہوئے فرمایا کہ شریعت و طریقت دو الگ الگ راستے نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں جس کو حضرت شیخ یحیی منیری رحمۃاللہ علیہ کی زبانی ان کے مکتوب میں پڑھیں وہ لکھتے ہیں “شریعت میں توحید، نماز، روزہ، حج، زکوۃ، جہاد اور دوسرے احکام وشرائع اور معاملات کا جاننا ہے۔ اور طریقت ان معاملات کی حقیقت کو دریافت کرنا ہے ان مشروبات کی تہہ تک پہنچنا ،اعمال کو قلبی صفائی سے آراستہ کرنا،اخلاق کو نفسانی کدورتوں سے پاک کرنا ہے ،”۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کا مطالعہ کرنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ آپ جہاں لوگوں کو نماز پڑھنے، زکوٰۃ دینے، روزہ رکھنے، حج کرنے کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ وہیں متلاشی علوم و فنون کو ظاہری علوم سے آراستہ بھی کرتے تھے۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا مقصدِ حیات عقیدہ و ایمان صداقت، محبت، سخاوت، ایمانداری، اتحاد، اخلاص اور پاکیزہ معاشرے کی تعلیم ،اور سماجی خدمات کے جذبے کو عام کرنا تھا۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ مادر زاد ولی اور نجیب الطرفین سید ہونے کے باوجود تحصیل علم کی خاطر خراسان، بغداد، سمرقند، بخارا، ہارون، مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی خاک چھان کر علما، صلحا، محققین، مجتہدین جیسے حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیخ عبدالقادر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی۔
خصوصا آپ کے مرشد برحق حضرت شیخ خواجہ عثمان ہارونی رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہوں میں زانوئے ادب خم کرکے علم قران و تفسیر، حدیث و فقہ، نحو و صرف، انشا و ادب، منطق وفلسفہ وغیرہ کو حاصل کرکے علوم ظاہری کے امام بن گئے۔
اس سے معلوم ہوا کہ آج جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت خواجہ غریب نواز یا ان کے ہم عصر میں زہد و ورع، ریاضت و مجاہدہ تو ہوتی ہی ہے لیکن علم تفسیر و حدیث اور فقہ وغیرہ میں کوئی بلند مقام نہیں ہوتا وہ لوگ یہ خام خیال اپنے دل و دماغ سے نکال دیں اور یاد رکھیں کہ حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ جہاں ہندوستان کے تمام ولیوں کے امام و شیخ ہیں۔ وہیں آپ علوم ظاہری کے عالم الکبار میں سے ہیں۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے بارہ بیٹے تھےان کا نام سبھوں کو معلوم نہیں ہوگا لیکن ان کے خلیفہ و مرید صادق حضرت نظام الدین اولیاء کو کون نہیں جانتا انہوں نے کہا کہ ایک پیر، ولی کے لیے ظاہری علوم کا جاننا کتنا ضروری کہتے ہیں”پیر ایسا ہونا چاہیے کہ احکام شریعت، طریقت اور حقیقت کا علم رکھتا ہو اگر ایسا ہوگا تو خود کسی نا مشروع چیز کے لیے نہ کہے گا” (روح تصوف صفحہ نمبر۸)۔
اور حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کو دعا دیتے ہوئے ان کے ماموں و مرشد شیخ حضرت سری سقطی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں “خدا تمہیں ایسا محدث بنائے جو علم تصوف سے آگاہ ہو یعنی ایسا پیر جو علم حدیث سے بھی آشنا ہو “۔(روح تصوف صفحہ نمبر ۶۲)۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ جب تمام علوم و فنون میں مہارت تامہ حاصل کرتے ہیں اور اپنا حلقۂ درس وسیع کرتے ہیں تو وقت کے ممتاز شخصیتیں آپ کی بارگاہ میں پہنچ کر اکتساب فیض حاصل کرتی ہیں۔
اس لیے تو حضرت سید ہاشم فتح پوری نے کہا کہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ تین سال تک محدث مدینہ منورہ رہ چکے ہیں اللہ اللہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ مدینہ منورہ میں درس حدیث دے رہے ہیں اس زمانے میں جب علما ،فقہا، محققین، مجتہدین، مصنفین اور ائمہ کی کوئی کمی نہیں تھی۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے جہاں سنیاسی جوگی کو ولئ کامل بنایا، انا ساغر کو ایک کوزے میں بھر دیا، مردے کو زندہ کیا، اسی جگہ خراسان کے کھنڈرات میں درختوں کے پتے کھا کر شبنم کے قطرات چوس کر اللہ وحد ہ لاشریک کو راضی کرنے کے لیے جو مجاہدہ کیا وہ ناقابل فراموش ہے جو یقینا ہمارے لیے درس عبرت ہے۔
آخر میں عرض کروں حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کوئی شخص نماز کی پابندی کئے بغیر خداوند قدوس کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہوسکتا کیوں کہ نماز مومن کی معراج ہے۔ اور فرماتے جو شخص رزق حلال پر قناعت کرتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔
لہذا حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے دیوانوں کو بھی چاہیے کہ ان کے فرمودات پر مکمل طور پر عمل کریں اور جہنم کے اس آگ سے بچیں جس کا ایندھن انسان اور پتھر بنائے جائیں گے۔
اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ کی سیرت کو پڑھیں ہندی میں تو گھر بیٹھے کتاب خریدیں کلک کریں ہندی بک کے لیے
Hindi mai Sirat e khwaja Garib Nawaz
از : محمد اویس رضا قادری، کشن گنج
مدیر: افکار رضا
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ظاہری کے امام […]
[…] حضرت خواجہ غریب نواز گیارہ برس کے عمر تک نہا یت ہی ناز ونعم اور لاڈپیار میں پروان چڑھتے رہے۔ جب آپ کی عمر شریف بارہ یا پندرہ برس کی ہوئی تو آپ کے والد بزرگوار سید غیاث الدین علیہ الرحمہ داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دارفانی سے کوچ کر گئے۔ اس طرح آپ سن شعوری کو پہنچنے سے پہلے ہی سایہ پدری سے محروم ہوگئے۔ چنانچہ آپ کی باہمت والدہ ماجدہ بی بی ماہ نور نے آپ کو تسلی دی اور باپ کی کمی کا احساس ہونے نہیں دیا۔ […]