محمد ہاشم اعظمی مصباحی قرآن مجید کے عددی معجزے : حیرت انگیز انکشافات
قرآن مجید کے عددی معجزے
مکرمی
قرآنِ کریم نبی آخرالزمان حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر جستہ جستہ ۲۳ سالوں میں نازل ہوا جو ایک معجزہ ہے معجزہ کی شان یہ ہوتی ہے کہ انسانی عقل وقدرت سے باہر ہوتا ہے
لہٰذا قرآن کی مثیل ونظیر بھی انسانی قدرت وطاقت سے ماوراء ہے یہ ایک ایسا معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک کی خلقت کو اپنے لانے والے کی صداقت کا یقین دلاتا رہے گا نتیجتاً لوگ حلقۂ اسلام سے روز افزوں وابستہ ہوتے رہیں گے خود رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں اسی حقیقت کا انکشاف بھی کیا ہے
ہرنبی کو ایسا معجزہ دیاگیا جس کا مشاہدہ کرکے انسانیت ایمان لاتی رہی مجھے اللہ پاک نے ایسا معجزہ وحی کی شکل میں دیا ہے کہ اس میں غور وفکر کرکے قیامت تک لوگ ایمان لاتے رہیں گے مجھے امید ہے کہ روزِ قیامت میرے متبعین زیادہ ہوں گے” (الحدیث)
یوں تو پورا قرآن سراپا معجزہ ہے لیکن سورۃ الکوثر جو قرآن کی سب سے چھوٹی سورت ہے اس سورہ مبارکہ سے جو عددی معجزے رونما ہوتے ہیں اس نے دنیا کو حیرت انگیز کیفیت دوچار کر دیا آپ بھی قرآن پاک کے اس عددی معجزے کو دیکھیں، غور کریں اور اپنے ایمان و ایقان کو جلا بخشیں
سورۃ الکوثر کے جملہ الفاظ 10 ہیں اس سورہ کی پہلی آیت میں 10 حروف، دوسری آیت میں 10 حروف اور تیسری آیت میں بھی 10 ہی حروف ہیں۔اس پوری سورت میں جو سب سے زیادہ تکرار سے حرف آیا ہے وہ حرف “ا” الف ہے جو 10 دفعہ آیا ہے وہ حروف جو اس سورت میں صرف ایک ایک دفعہ آئے ہیں
ان کی تعداد 10 ہیں۔ اس سورت کی تمام آیات کا اختتام حرف “ر” راء پر ہوا ہے جو کہ حروفِ ہجا میں 10 واں حرف شمار ہوتا ہے۔قرآن مجید کی وہ سورتیں جو حرف “ر” راء پر اختتام پذیر ہو رہی ہیں، انکی تعداد 10 ہے
جن میں سورۃ الکوثر سب سے آخری سورت ہے. سورۃ الکوثر میں جو 10 کا عدد ہے اسکی حقیقت یہ ہے کہ وہ ذو الحجہ کے مہینے کا 10واں دن ہے جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا “فصل لربک وانحر” “پس نماز پڑھو اور قربانی کرو”وہ دراصل قربانی کا دن ہے. اللہ کی شان کہ یہ سب کچھ قرآن کریم کی سب سے چھوٹی سی سورت جو ایک ڈھیر سطر پر مشتمل ہے میں آگیا
اللہ تعالی نے اسی لیے فرمایا “ہم نے اپنے بندے پر جو کچھ نازل کیا ہے اگر تمہیں اس میں شک ہو تو اس جیسی ایک سورت ہی لے آؤ”۔
قرآن حکیم کا دعویٰ ہے کہ اس میں کوئی باطل بات داخل نہیں ہو سکتی چہ جاے کہ لعنتی کے مطابق چھبیس آیتوں کا گھٹانا یا بڑھانا اس لئے کہ قرآن حکیم کا ایک ایک حرف اتنی زبردست کیلکو لیشن اور اتنے حساب و کتاب کے ساتھ اپنی جگہ پر فِٹ ہے کہ اسے تھوڑا سا اِدھر اُدھر کرنے سے وہ ساری کیلکو لیشن درھم برھم ہوجاتی ہے جِس کے ساتھ قرآنِ پاک کی اعجازی شان نمایا ں ہے اتنی بڑی کتاب میں اتنی باریک کیلکولیشن کا کوئی رائٹر تصوّر بھی نہیں کرسکتا۔
ذیلی بریکٹس میں دیئے گئے چند الفاظ بطور نمونہ ملاحظہ کریں ورنہ قرآن کا ہر لفظ جتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے وہ تعداد اور اس کا پورا بیک گراؤنڈ اپنی جگہ خود عِلم و عِرفان کا ایک وسیع جہان ہے۔
دُنیا کا لفظ اگر 115 مرتبہ استعمال ہوا ہے تو اس کے مقابل آخرت کا لفظ بھی 115 مرتبہ استعمال ہوا ہے. (دُنیا وآخرت:115)(شیاطین وملائکہ:88)(موت وحیات:145)(نفع وفساد:50)(اجر و فصل108)(کفروایمان :25) (شہر:12) کیونکہ شہر کا مطلب مہینہ اور سال میں 12 مہینے ہی ہوتے ہیں ( اور یوم کا لفظ 360 مرتبہ استعمال ہوا ہےاتنی بڑی کتاب میں اس عددی مناسبت کا خیال رکھنا کسی بھی انسانی مصنّف کے بس کی بات نہیں
مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی جدیدترین ریسرچ کے مطابق قرآن حکیم کے حفاظتی نظام میں 19 کے عدد کا بڑا عمل دخل ہے اس حیران کن دریافت کا سہرا ایک مصری ڈاکٹر راشد خلیفہ کے سر ہے جو امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے
۔ 1968ء میں انہوں نے مکمل قرآنِ پاک کمپیوٹر پر چڑھانے کے بعد قرآنِ پاک کی آیات ان کے الفاظ و حروف میں کوئی تعلق تلاش کرنا شروع کردیا رفتہ رفتہ اور لوگ بھی اس ریسرچ میں شامل ہوتے گئے
حتیٰ کہ 1972ء میں یہ ایک باقاعدہ اسکول بن گیا ریسرچ کا کام جونہی آگے بڑھا اُن لوگوں پر قدم قدم پر حیرت و استعجاب کے دروازے کھلتے گیے قرآنِ حکیم کے الفاظ و حروف میں انہیں ایک ایسی حسابی ترتیب نظر آئی جس کے مکمل اِدراک کیلئے اُس وقت تک کے بنے ہوئے کمپیوٹر ناکافی تھے۔
کلام اللہ میں 19 کا ہندسہ صرف سورہ مدثر میں آیا ہے جہاں اللہ نے فرمایا: دوزخ پر ہم نے اُنیس محافظ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے اس میں کیا حکمت ہے یہ تو رب ہی جانے لیکن اتنا اندازہ ضرور ہوجاتا ہے کہ 19 کے عدد کا تعلق اللہ کے کسی حفاطتی انتظام سے ہے
پھر ہر سورہ کے آغاز میں قرآنِ مجید کی پہلی آیت بِسم اللہ کو رکھا گیا ہے گویا کہ اس کا تعلق بھی قرآن کی حفاظت سے ہے کیوں کہ ہم دیکھتے ہیں بِسم اللہ کے کُل حروف بھی 19 ہی ہیں پھر یہ دیکھ کر حیرت میں مزید اِضافہ ہوتا ہے کہ بسم اللہ میں ترتیب کے ساتھ چار الفاظ استعمال ہوئے ہیں
اور ان کے بارے میں ریسرچ کی تو ثابت ہوا کہ اِسم پورے قرآن میں 19 مرتبہ استعمال ہوا ہے لفظ الرَّحمٰن 57 مرتبہ استعمال ہوا ہے جو3×19 کا حاصل ہے اور لفظ الرَّحِیم 114 مرتبہ استعمال ہوا ہے جو 6×19 کا حاصل ہے اور لفظ اللہ پورے قرآن میں 2699 مرتبہ استعمال ہوا ہے 142×19 کا حاصل ہے لیکن یہاں پر ایک باقی رہتا ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ اللہ کی ذات پاک کسی حِساب کے تابع نہیں ہے وہ ہمیشہ باقی رہنے والی یکتا ذات ہے۔
قرآن مجید کی سورتوں کی تعداد بھی 114 ہے جو 6×19 کا حاصل ہے. سورہ توبہ کےآغاز میں بِسم اللہ نہیں ہے لیکن سورہ نمل آیت نمبر 30 میں مکمل بِسم اللہ نازل کرکے 19 کے فارمولا کی تصدیق کردی اگر ایسا نہ ہوتا تو حسابی قاعدہ فیل ہوجاتا۔
اب آئیے حضور علیہ السَّلام پر اُترنے والی پہلی وحی کی طرف : یہ سورہ علق کی پہلی 5 آیات ہیں :اور یہیں سے 19 کے اِس حسابی فارمولے کا آغاز ہوتا ہے!۔
ان 5 آیات کے کل الفاظ 19 ہیں اور ان 19 الفاظ کے کل حروف 76 ہیں جو ٹھیک 4×19 کا حاصل ہیں لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی جب سورہ علق کے کل حروف کی گنتی کی گئی تو عقل ورطہ حیرت میں ڈوب گئی کہ اسکے کُل حروف 304 ہیں جو 4×4×19 کا حاصل ہیں۔
یہ دیکھ کر عقل انسانی حیرت کی اتھاہ گہرائیوں میں مزید ڈوب جاتی ہے کہ قرآنِ پاک کی موجودہ ترتیب کے مُطابق سورہ علق قرآن پاک کی 96 نمبر کی سورة ہے اب اگر قرآن کی آخری سورة اَلنَّاس کی طرف سے گِنتی کریں تو اخیر کی طرف سے سورہ علق کا نمبر 19 بنتا ہے
اور اگر قرآن کی اِبتدأ سے دیکھیں تو اس 96 نمبر کی سورة سے پہلے 95 سورتیں ہیں جو ٹھیک 5×19 کا حاصلِ ضرب ہیں جس سے یہ بھی ثابت ہوجاتا ہے کہ سورتوں کے آگے پیچھے کی ترتیب بھی انسانی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے حِسابی نظام کا ہی حِصّہ ہے۔
قرآنِ پاک کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورة سورۂ نصر ہے یہ سن کر آپ پر پھرایک مرتبہ خوشگوار حیرت طاری ہوگی کہ اللہ پاک نے یہاں بھی 19 کا نِظام برقرار رکھا ہے پہلی وحی کی طرح آخری وحی سورہ نصر ٹھیک 19 الفاظ پر مشتمل ہے یوں کلام اللہ کی پہلی اور آخری سورت ایک ہی حِسابی قاعدہ سے نازل ہوئیں۔
سورۂ فاتحہ کے بعد قرآن حکیم کی پہلی سورة سورۂ بقرہ کی کُل آیات 286 ہیں اور 2 ہٹادیں تو مکّی سُورتوں کی تعداد سامنے آتی ہے 6 ہٹا دیں تو مدنی سورتوں کی تعداد سامنے آتی ہے۔ 86 کو 28 کے ساتھ جمع کریں تو کُل سورتوں کی تعداد 114 سامنے آتی ہے آج جب کہ عقل وخرد کو سائنسی ترقی پر بڑا ناز ہے
یہی قرآن آج پھر اپنا چیلنج دہراتا ہے حساب داں، سائنسدان، ہر خاص وعام مومن کافر سبھی سوچنے پر مجبور ہیں کہ آج بھی کِسی کِتاب میں ایسا حِسابی نظام ڈالنا انسانی بساط سے باہر ہے طاقتور کمپوٹرز کی مدد سے بھی اس جیسے حسابی نظام کے مطابق ہر طرح کی غلطیوں سے پاک کسی کتاب کی تشکیل ناممکن ہوگی۔
لہذا کوئی بھی صحیح العقل آدمی اس بات کا انکار نہیں کر سکتا کہ قرآنِ کریم کا حِسابی نظام اللہ کا ایسا شاہ کار معجزہ ہے جس کا جواب قیامت تک کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔
اللہ پاک ہم سب کو قرآن پاک پڑھنے سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور ہمارے دِلوں میں ایمان کو سلامت رکھے اور احکام اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
ترسیل : محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یو پی
9839171719
خوب نقل ماری ھے ھاشم صاحب نے، لیکن یہ بات علمی دیانت کے سراسر خلاف ھے کہ منقول عنہ کا کہیں بھی اشارے کے طور پر بھی نام نہیں لیا تاکہ قارئین یہ سمجھیں کہ یہ سب کچھ ھاشم صاحب کے اجتہاد کا نتیجہ ھے.
یاد رکھیے یہ سرقہ جو یقیناً معصیت و جرم ھے