از قلم: مفتی محمد خبیب القادری فضیلت ماہ شوال اور عظمت عیدین قرآن و حدیث و اقوال سلف کی روشنی میں ایک تحقیقی اور ضروری مضمون
فضیلت ماہ شوال اور عظمت عیدین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضور رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے مبارک مہینے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ” اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت ؛ دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے
( ابن ماجہ جلد 3 صفحہ 192 حدیث 1887 )
معلوم ہوا رمضان المبارک رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے ؛ لہذا اس رحمتوں اور برکتوں بھرے مہینے کے فوراً بعد ہمیں عید سعید کی خوشی منانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے
اور عید الفطر کے روز خوشی کا اظہار مستحب ہے
اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت پر خوشی کرنے کی ترغیب تو قرآن مجید میں بھی موجود ہے چناں چہ پارہ 11 سورہ یونس کی آیت نمبر 58 میں ارشاد ہوتا ہے ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذالک فلیفرحوا تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اس کی رحمت اور اسی پر چاہیۓ کہ خوشی کریں ترجمہ کنزالایمان
عیدین کی فضیلت کے متعلق چند احادیث و اقوال ملاحظہ فرمائیں حضور رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عیدین کی رات ( یعنی شب عید الفطر اور شب عید الاضحی ) طلب ثواب کے لیے قیام کیا اس دن اسکا دل نہیں مرے گا جس دن ( لوگوں کے) دل مرجائیں گے (ابنِ ماجہ جلد 2صفحہ 365 حدیث نمبر 1784)
ایک اور مقام پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ فرماتے ہیں جو پانچ راتوں میں شب بیداری کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے ذو الحجہ کی آٹھویں ؛ نویں اور دسویں رات (اس طرح تین راتیں تو یہ ہوئیں )
اور چوتھی عید الفطر کی رات ؛ پانچویں ؛ شعبان المعظم کی پندرہویں رات یعنی شب برأت (الترغیب والترہیب جلد 2صفحہ 98 حدیث نمبر 2)
حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی ایک روایت میں یہ بھی ہے جب عید الفطر کی مبارک رات تشریف لاتی ہے تو اسے “لیلۃ الجائزہ ” یعنی ” انعام کی رات ” کے نام سے پکارا جاتا ہے جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے معصوم فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے
چناں چہ وہ فرشتے زمین پر تشریف لاکر سب گلیوں اور راہوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اس طرح ندا دیتے ہیں کہ اے امت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس رب کریم کی بارگاہ کی طرف چلو ! جو بہت زیادہ عطا کرنے والا ؛ اور بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کرنے والا ہے ؛؛ پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے اے میرے بندو مانگو کیا مانگتے ہو؟
میری عزت و جلال کی قسم آج کے روز اس ( نماز عید کے) اجتماع میں اپنی آخرت کے بارے میں جو کچھ سوال کرو گے وہ پورا کروں گا جو کچھ دنیا کے بارے میں مانگو گے
اس میں تمہاری بھلائی کی طرف نظر فرماؤں گا ( یعنی از معاملے میں وہ کروں گا جس میں تمہاری بہتری ہو ) میری عزت کی قسم جب تک تم میرا لحاظ رکھو گے میں بھی تمہاری خطاؤں کی پردہ پوشی فرماتا رہوں گا۔
میری عزت و جلال کی قسم میں تمہیں حد سے بڑھنے والوں ( یعنی مجرموں) کے ساتھ رسوا نہ کروں گا بس اپنے گھروں کی طرف مغفرت یافتہ لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کردیا اور میں بھی تم سے راضی ہو گیا ” ( الترغیب والترہیب جلد 2صفحہ 60 حدیث نمبر 23 )
اور عید الفطر کی شب میں عبادت کرنا مستحب ہے جیساکہ حدیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے متعلق میری امت کو خاص طور پر پانچ چیزیں دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں۔۔۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔
صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ کیا یہ شبِ مغفرت شبِ قدر ہی تو نہیں ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کا کام ختم ہوتے ہی اسے مزدوری دے دی جاتی ہے۔ (مسند احمد، بزار ، بیہقی، ابن حبان)۔
معلوم ہوا کہ عید کی رات میں بھی ہمیں عبادت کرنی چاہئے اور اِس بابرکت رات میں خرافات میں لگنے اور بازاروں میں گھومنے کے بجائے عشاء اور فجر کی نمازوں کی وقت پر ادائیگی کرنی چاہئے، نیز تلاوتِ قرآن ، ذکر واذکار اور دعاؤں میں اپنے آپ کو مشغول رکھنا چاہئے یا کم از کم نمازِ عشاء اور نماز فجر جماعت کے ساتھ ادا کریں
الانتباہ
عید الفطر کے دن میں روزہ رکھنا حرام ہے جیساکہ حدیث میں موجود ہے اور عید کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، حسبِ استطاعت عمدہ کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، صبح ہونے کے بعد عید کی نماز سے پہلے کھجور یا کوئی میٹھی چیز کھانا
عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنا، ایک راستہ سے عیدگاہ جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا، نماز کیلئے جاتے ہوئے تکبیر کہنا (اَللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبَر،لَا اِلہَ اِلَّا اللّٰہ، وَاللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبَر، وَلِلّٰہِ الْحَمْد)، یہ سب عید کی سنتوں میں سے ہیں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر میں نماز سے پہلے کچھ کھاکر ہی جاتے تھے اور عید الاضحی میں بغیر کھائے جاتے تھے۔ (ترمذی)
عید الفطر کے روز نماز عید سے قبل نمازِاشراق نہ پڑھیں۔ (بخاری ومسلم)
آپ غور تو فرمائیں کہ عید کا دن کس قدر اہم ترین دن ہے اس دن اللہ تعالیٰ کی رحمت نہایت جوش پر ہوتی ہے دربار خداوندی سے کوئی سائل مایوس نہیں لوٹایا جاتا ایک طرف اللہ عزوجل کے نیک بندے اللہ رب العزت کی بے پایاں رحمتوں اور بخششوں پر خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں
تو دوسری طرف مومنوں پر اتنی کر نواز یاں دیکھ کر انسان کا بدترین دشمن شیطان لعین آگ بگولہ ہو جاتا ہے چنانچہ حضرت سیدنا وھب بن منبہ رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں جب بھی عید آتی ہے شیطان چلا چلا کر روتا ہے اس کی بد حواسی دیکھ کر تمام شیاطین اس کے گرد جمع ہو کر پوچھتے ہیں
اے آقا آپ کیوں غضب ناک اور اداس ہیں وہ کہتا ہے ہائے افسوس اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیا لہذا تم انہیں لذات اور نفسانی خواہشات میں مشغول کر دو ( مکاشفۃ القلوب صفحہ 308 ؛ فطرے کے ضروری مسائل صفحہ 4
خلاصہ
شوال المکرم ؛ بہت ہی برکتوں ؛ رحمتوں ؛ نعمتوں ؛ سعادتوں اور قدرتوں والا مہینہ ہے اور عید الفطر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لیے ایک تحفہ ہے لہزا شوال المکرم اور عید کو اس طرح گزاراجاۓ جس طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے گزارنے کا حکم دیا ہے
اللہ تعالیٰ ہدایت دینے والا ہے
از قلم : مفتی محمد خبیب القادری
نعمانی ؛ خلیلی ؛ تحسینی ؛ ازہری ؛ نقشبندی ؛ اویسی؛ ارشدی ؛ سبحانی ؛فیضانی ؛ نوری ؛ رضوی ؛ برکاتی ؛ شیری ؛ بشیری ؛منظوری ؛ شاہدی ؛ فیضی ؛
بانی : غریب نواز اکیڈمی مدناپور شیش گڑھ بہیڑی بریلی شریف یوپی بھارت
724 786 3786
ان مضامین کو بھی پڑھیں
عید الفطر رب کی عبادت اور غریبوں کی اعانت کا دن
http://afkareraza.com/قیامت-کے-دن-کا-منظر-قرآن-مجید-کی-روشنی/
اعتکاف کی روحانی برکتیں اور لاک ڈاؤن
اعتکاف کے فضائل و مسائل : از قلم مفتی شاکر القادری فیضی
ان مضامین کو بھی پڑھیں
برکتوں و فضیلتوں کا مہینہ رمضان المبارک
اللہ تعالیٰ کی انسان پر رمضان کے بہانے انعامات کی بارش
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع