تحریر : محمد رضوان احمد مصباحی،، تاج الشریعہ کا مقام فقہ ارباب علم کی نظر میں
تاج الشریعہ کا مقام فقہ ارباب علم کی نظر میں
مدت کے بعد ہوتے ہیں پیدا کہیں وہ لوگ مٹتے نہیں دہر سے جن کے نشاں کبھی اس عالم ورنگ بو اور نگار خانہ قدرت میں بے شمار اور ان گنت ایسی عظیم ہستیاں جلوہ بار ہوئیں ہیں جن کے گیسوئے علم و حکمت کی خوشبو سے پوری دنیا عطر بیز رہی ہے ۔
انہیں مقدس اور عظیم ہستیوں میں ایک نمایاں علمی قد آور شخصیت خانوادۂ رضویہ کے چشم و چراغ، وارث علوم امام احمد رضا، جانشین حضور مفتی اعظم ہند، تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا خاں ازہری رحمت اللہ علیہ افق علم پر جلوہ گر ہیں۔ آپ کی ذات با برکت کسی تعارف کا محتاج نہیں، آپ بیک وقت کئی خوبیوں اور اوصاف جمیلہ و حمیدہ کے مالک تھے، ویسے تو آپ اپنے وقت کے مایا ناز عالم دین، مبلغ اسلام، محدث، مفسر، متکلم، مترجم، مدرس تھے ہی مگر علم فقہ میں آپ کو نمایاں وصف حاصل تھا، فقہی جزئیات میں آپ کو مکمل دسترس حاصل تھا ۔ حضرت علامہ عبد المبین نعمانی صاحب اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں: آپ کی ذات پوری جماعت اہل سنت کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی ہے، تفقہ فی الدین میں جو وراثت آپ کو حاصل ہے یکتائے زمانہ ہیں ۔ فقہی جزئیات نوک زبان رہتے ہیں ۔ آگے لکھتے ہیں :
ایک بار جب کہ آپ جمشید پور میں تشریف لے گئے تھے، جناب علیم الدین صاحب آسوی کے مکان پر رونق افروز تھے کہ ایک استفتا آیا، آپ نے فورا اس کا جواب ارقام فرمایا اور متعدد فقہی عبارات سے مزین بھی فرمایا اور دستخط کر کے حوالہ کر دیا جب کہ کوئ کتاب سامنے نہ تھی ۔ (انوار تاج الشریعہ، ص:206) یہی وجہ تھی کہ آپ کی علمی و فقہی لیاقت اور فتویٰ نویسی کے ملکہ راسخہ کو دیکھتے ہوئے تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم ہند نے آپ کو بلاکر ارشاد فرمایا :
۔ اختر میاں!اب گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں، یہ لوگ جن کی بھیڑ لگی ہوئی ہے، کبھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے- اب تم فتویٰ نویسی کے کام کو انجام دو! میں دار الافتا تمہارے سپرد کرتا ہوں۔ پھر لوگوں سے مخاطب ہوکر مفتیٔ اعظم نے فرمایا: آپ لوگ اختر میاں سلمہ سے رجوع کریں! انھیں کو میرا قائم مقام اور جانشین جانیں۔
۔(حیات تاج الشریعہ۔ از: مولانا شہاب الدین رضوی بحوالہ تاج الشریعہ کی فقہی بصیرت)
مفتی عبد المنان کلیمی صاحب فرماتے ہیں
حضور تاج الشریعہ کے فتاویٰ اور فقہی تحقیقات آج اکابر علماے ہند وپاک کے نزدیک ناقابل انکار اور ایک مسلم الثبوت حقیقت ہے ۔ موصوف کے تحقیقی جواہر پاروں میں موضوع سے متعلق دلائل کی کثرت، شکوک و شبہات کا ناقابل تردید حل اور اعتراضات کا شافی جواب بدرجہ اتم ہمیں ملتے ہیں ۔
آگے لکھتے ہیں
جب ہم تاج الشریعہ جانشین سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی حضرت علامہ ازہری صاحب قبلہ کی فقہی کاوش اور وقیع فتاویٰ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم اس نتیجہ تک پہنچے بغیر نہیں رہتے کہ موصوف کی نوک قلم پر سرکار اعلیٰ حضرت کا علمی فیضان ہے اور موصوف خاندانی وجاہت اعلیٰ حضرت کی اہم ترین علمی اور عملی یادگار اور مکمل مظہر اعلیٰ حضرت ہیں ۔
مزید لکھتے ہیں
راقم الحروف نے تو بہت سارے اہل علم اور محققانہ قلم رکھنے والے مفتیان کرام سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ تحقیقات علمی اور فقہ و افتا میں بھی تاج الشریعہ سرکار اعلیٰ حضرت کے سراپا جانشین ہیں ۔ ( ماہ نامہ سنی دنیا، بریلی شریف، جنوری ١٩٨٦، بحوالہ تجلیات تاج الشریعہ، ص: ٣٤١)
مفتی مجیب اشرف رضوی علیہ الرحمۃ، ناگ پوری صاحب ارشاد فرماتے ہیں حضرت والا مرتبت جانشین حضور مفتی اعظم ہند تاج الشریعہ، قاضی القضاۃ علامہ مولانا اختر رضا خان قادری صاحب قبلہ کا تحقیقی جواب ٹائی کے عدم جواز کے بارے میں نظر سے گزر جو بلا شبہ حق و ثواب اور دلائل سے مبرہن ہے ۔
ڈاکٹر غلام زرقانی صاحب، ہوسٹن، امریکہ، رقم طراز ہیں اس میں شک نہیں کہ فقہ و افتا آپ کا خاص میدان ہے ۔ بڑے سے بڑے گنجلک مسائل کی گتھی سلجھاتے ہوئے ذرا دیر نہیں لگتی۔ اسلاف کے ذریعے منصئہ شہود پر آنے والے فقہی جزئیات کا بہت بڑا ذخیرہ حاشیہ ذہن پر ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طلبہ تو طلبہ ہیں موجودہ دور کے علما کا ایک بڑا طبقہ ہمیشہ فقہی رہنمائی کے دستہ بستہ بارگاہ عالیہ میں اشارہ ابرو کا منتظر رہتا ہے (انوار تاج الشریعہ )
محمد رضوان احمد مصباحی
رکن البرکات ویلفیئر ٹرسٹ و خادم دار العلوم فیضان تاج الشریعۃ، ٹھاکر گنج، کشن گنج بہار
مقیم حال : راج گڑھ ،جھاپا، نیپال
واہ بہت عمدہ تحریر اللہ ہم سب کے مستقبل کو روشن کرے اور جزاۓ خیر سے نوازے آمین بجاہ سید العالمین