Wednesday, November 20, 2024
Homeمخزن معلوماتاسلام میں شرم و حیا کا تصور

اسلام میں شرم و حیا کا تصور

از قلم: محمد رمضان رضا ماتریدی (رکن ماتریدی ریسرچ سینٹر)  اسلام میں شرم و حیا کا تصور

اسلام میں شرم و حیا کا تصور

نیچی آنکھوں کی شرم و حیا پر درود
اونچی بِینی کی رِفعت پہ لاکھوں سلام
(امام احمدرضاخان رحمتہ اللہ علیہ)

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو زندگی کے تمام شعبوں میں مسلمانوں کی کامل رہنمائی کرتا ہے۔ مذہب اسلام جہاں پر ایمانیات ،عبادات اور دیگر معاملات میں اپنے ماننے والوں کی احسن انداز میں رہ نمائی کرتا ہے وہی پر شرم و حیا کے اہم پہلوؤں کو بھی اس کی تعلیمات میں اجاگر کیا گیا ہے۔

کسی غلط کام کے کرنے سے انسانی طبیعت میں کراہت یا جھجھک پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وہ غلط کاموں سے رک جاتا ہے۔ اسےحیا کہا جاتا ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایمان کے ستّر (70) سے زائد شعبے ہیں اور حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے۔

یاد رہے! حیا ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو بُرے کاموں سے روکتی ہے۔علامہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حیا کے بارے میں فرماتے ہیں: حیا وہ عادت ہے جو ایمان کے سبب آدمی کو برے کاموں سے روک دے۔
اللہ عزوجل نے انسانی فطرت میں شرم و حیا کا جذبہ ودیعت کردیا ہے۔ اسی لیے حیا ایک شخص کی ایمانی اور اخلاقی قدر و قیمت بتادیتی ہے، کیوں کہ جو شخص جتنا زیادہ با حیا ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ برائیوں کے ارتکاب سے بچنے کی کوشش کرے گا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 32 میں ارشاد فرماتا ہے:بیشک بدکاری کے پاس نہ جاؤبیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اسی طرح اللہ عزوجل نے سورۃ اعراف کی آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا ہے: بیشک تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا “حیا اور ایمان دونوں آپس میں ملائے گئے ہیں، جب ان میں سے ایک اُٹھایا جائے گا تو دوسرا بھی اٹھ جائے گا ” ۔ (المستدرک للحاكم ج 1 ص 176،دارالمعرفہ)

صحابی رسول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ شیاطین ان کے ساتھ ان کی اولاد میں شریک ہوجائیں گے ۔

عرض کیا گیا کیا واقعی ایسا ہوجائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ صحابہ نے کہا ہم اپنی اولاد کو ان کی اولاد سے کیسے پہنچان سکیں گے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قلتِ حیا اور قلتِ رحمت کی پر “۔ (کنزالعمال ج3 ص 126)

یعنی بے حیا اور بے رحم اولاد میں شیاطین کی مشارکت ہوگی۔
قرآن مجید اور حدیث پاک میں حیا کا وسیع اور مکمل تصور دیا گیا ہے لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی زبان کو جھوٹ اور فحش گوئی میں ملوث ہونے سے پاک رکھے اپنی نگاہ کی حفاظت کرے۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مکان عالیشان میں لیٹے ہوئے تھے،آپ کی ران یا پنڈلی مبارک سے کپڑا ہٹا ہوا تھا

اس دوران سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی،جو مرحمت فرمائی گئی وہ حاضر ہوئے مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح بیٹھے رہے ،پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تشریف لائے،انھوں نے بھی داخل ہونے کی اجازت مانگی جو عطا کی گئی،وہ داخل ہوئے

اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی حالت میں تشریف فرما رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران یا پنڈلی مبارک سے کپڑا ہٹا رہا ،تھوڑی دیر بعد سیدنا حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور حاضری کی اجازت طلب کی، تو بے مثال حسن و جمال والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو درست کرلیا۔اس کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اندار آنے کی اجازت عطا فرمائی۔

جب وہ چلے گئے تو ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے والد محترم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما اندر آئے تو آپ اسی طرح لیٹے رہے ،مگر جب حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو درست کرلیا۔

حضور نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں ایسے شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔

امیر المومنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شرم و حیا کا عالم یہ تھا کہ دلوں کو اطمینان بخشنے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم بھی آپ سے حیا فرماتے ہیں۔حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نہایت ہی بہترین خوبیوں والے تھے یہاں تک زمانہ جاہلیت میں بھی آپ رضی اللہ عنہ برائیوں سے دور رہے۔

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ خود اپنے بارے میں فرماتے ہیں : جب سے میں نے حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے، تب سے میں نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو نہیں چھوا۔

محترم قارئین
قرآن مجید اور احادیث رسول کی روشنی میں قابل ستائش “حیا” ایسی اخلاقی قدر ہے جو انسان کو اچھے کام کرنے پر ابھارے اور برے کاموں سے روکے، جبکہ ایسی سستی اور کاہلی جس کی وجہ سے حقوق اللہ یا حقوق العباد میں کمی واقع ہو تو اس کا حیا سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص حیا کے باعث خیر سے محروم ہو تو یہ بھی اچھی چیز نہیں ہے۔

شرم و حیا اور ہمارا معاشرہ

اس میں شک نہیں کہ جیسے جیسے ہم زمانَۂ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوتے جا رہے ہیں شرم و حیا کی روشنیاں ماڈرن،اندھی اور تاریک تہذیب کی وجہ سے بُجھتی جا رہی ہیں۔ اس منحوس تہذیب کے جراثیم مسلم معاشرے میں بھی اپنے پنجے گاڑنے لگے ہیں ۔ افسوس!۔

ہمارے تعلیمی اداروں میں بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی حیا کے قیمتی زیور سے محروم کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ذرائع ابلاغ نے لوگوں کا مزاج اس قدر بگاڑ دیا ہے کہ شرم و حیا پر مبنی لباس ہو یا ادب، خطاب ہو یا کتاب، اس معاشرے میں اجنبی بن کر رہ گئے ہیں ۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے
بے حیا باش ہر چہ خواہی کن

جب انسان کے اندر سے حیا ختم ہوجائے تو اسے فواحش اور منہیات کے ارتکاب کرنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تیری رہے بے داغ
(ڈاکٹر اقبال)

محمد رمضان رضا ماتریدی

ترسیل فکر
شعبۂ نشر و اشاعت
ماتریدی ریسرچ سینٹر ،مالیگاؤں

 اسلام میں ہمسائیوں اور پڑوسیوں کے حقوق

 اسلام کی نظر میں عورت کا مقام

جہیز وبال جان یا شادیوں میں طرح طرح کے پکوان

ان مضامین کو بھی پڑھیں

عظمت مصطفےٰ ﷺ اور امتی پر حقوق مصطفےٰ

معاملات میں سچائی اکل حلال اورحقوق العباد کی اہمیت وفضیلت

 انسانی حقوق کا تصور سب سے پہلے اسلام نے پیش کیا

 قرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

اسلام اور مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی اہمیت

عروج چاہیے تو سماج میں قرآن کا عکس بن کے نکلے مسلمان

ہندی مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने के लिए क्लिक करें 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن