تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور اولاد کی پر ورش بھاری کتے پالنا شوق ٹھرا ؟ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
اولاد کی پر ورش بھاری کتے پالنا شوق ٹھرا
بھارت نوجوانوں کی طاقت سے بھرا ہوا ملک ہے۔ بھارت جیسے عظیم ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے،خود اعتمادی سے بھرا ہوا بھارت نوجوانوں کی تعداد پر فخر کرتا ہے۔ یہ کیوں کر ممکن ہوا چین کی طرح شرح پیدائش صرف ایک بچہ کے قانون کے تحت کیا یہ ممکن ہوتا؟ ۔
ہمار ملک کے سیاست داں کبھی اس جانب بھی سوچیں،ہمارے پرائم منسٹر مسٹر نریندر دامودر مودی جی تو نوجوانوں کا بڑا کُن گان کرتے ہیں۔
نوجوانون کی طاقت سے نئی توانائی،نئی رفتار،نئی قوت حاصل کرنے والابھارت اب نئے نئے قانون لاکر آبادی کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔چین کی مثال ہمارے سامنے ہے،خیر قدرت کانظام اور انسانی نظام میں زمین آسمان کا فر ق ہے،جو قدرتی نظام میں اپنی مرضی ٹھونسے گا قدرت اسے معاف نہیں کرے گی۔
نیک اولاد نِعمتِ الہی ہے بیٹا ہو یا بیٹی
ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَۃَ اللّہِ لاَ تُحْصُوہَا إِنَّ اللّہَ لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ ۔ترجمہ: اوراگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہیں کر سکتے، بیشک اللہ بخشنے والا مہر بان ہے۔( القر آن،سورہ نحل:16آیت 18)
بلا شبہ اولاد اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے،اولاد کے لیے انبیائے کرام نے اللہ سے دعائیں مانگی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب تعالیٰ سے دُعامانگا:
رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ ترجمہ:اے میرے رب! مجھے نیک اولاد عطا فرما۔ فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ ترجمہ: تو ہم نے اسے خوش خبری سنائی ایک عقلمند لڑکے کی۔(القر آن، سورہ الصفٰت:37آیت 100سے101)
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ’’نیک اولاد اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے‘‘ اس لیے جب بھی اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا مانگی جائے تو نیک اور صالح کی دعا مانگی جائے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی جس کا ذکر قر آن مجید میں اور احادیث طیبہ وبیاض مفسرین کرام کی کُتب میں موجود ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی دُعا اولاد کے لیے:
حضرت زکریا علیہ السلام کی اہلیہ ’’ایشاع‘‘ بانجھ تھیں، جس کی وجہ سے وہ بھی بے اولاد تھیں دونوں بوڑھے ہو چکے تھے اور ظاہرً اولاد ہونے کے امکانات بھی ختم ہو چکے تھے
لیکن جب حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت بی بی مریم کے پاس بے موسمی نہایت اعلیٰ قسم کے پھل دیکھے، تو آپ کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ جب میرا رب بے موقع پھل عطا کرسکتا ہے، تو اس کے لیے اولاد دینا کیا مشکل ہے۔
اولاد کی تمنا و خواہش نے دعاکا روپ اختیار کر رب تعالیٰ کے حضور مانگنے کی ہمت پیدا کردی اور پھر بے اختیار اُن کے منھ سے لبوں پر یہ دعا آ گئی:
ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہُ قَالَ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً إِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاء ۔ترجمہ: وہیں زکریا نے اپنے رب سے دعا مانگی،عرض کی: اے میرے رب! مجھے اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فر ما،بے شک توہی دعا سننے والاہے۔
حضرت زکر یا علیہ السلام نے جب اس جگہ پر اللہ تعالیٰ کی کرم نوزی دیکھی تو وہیں بیتُ المقدس کی محراب میں دروازے بند کرکے پاکیزہ اولاد کی دعامانگی۔
دعا کے آداب میں یہ بھی ہے جس جگہ رحمت الٰہی کا نزول ہوا و ہووہاں دعا مانگنی چاہیے جیسے جس مقام پر حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ تعالٰی عِنْہا کو غیب سے رزق ملتا تھا وہیں وہیں حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی۔
اسی وجہ سے خانہ کعبہ اور تاجدارِ رسالت ﷺ کے روضہ اقدس پر دعا مانگنے میں زیادہ فائدہ ہے کہ یہ مقامات رحمتِ الٰہی کی بارش برسنے کے ہیں۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی کی دعا قبول فر مایا اور فرشتوں کو حکم دیا کہ فوری جائو اور میرے نیک بندے زکریا کو بیٹے کی بشارت دے دو۔
ارشاد باری ہوا:یَا زَکَرِیَّا إِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلَامٍ اسْمُہُ یَحْیَی لَمْ نَجْعَل لَّہُ مِن قَبْلُ سَمِیّاً۔ترجمہ:اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے، اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ رب تعالیٰ نے دعا قبول فر مائی جو آپ کی طلب کے مطابق( آپ کے علم اور آلِ یعقوب کی نبوت کا) وارث ہوا یحیٰ نام کا اس سے پہلے کوئی دوسرا نہ تھا۔( تفسیر جلالین،ج:7،ص254)تفصیل کے لیے سورہ آلِ عمران اور سورہ مریم کی تلاوت اور تفسیر پڑھیں۔
آبادی کنٹرول،ہم دو ہمارے دو،ایک سیاسی کھیل
آبادی روکنے کے لیے چین نے کتنے سخت قوانین لگائے،نتیجہ کیا نکلا لکھنے بتانے کی ضرورت نہیں۔اور اب اُن کی پالیسی کیوں تبدیل ہو رہی ہے ’’نیتا گڑن‘‘ دھیان دیں سنٹرل میں ،آسام میں،چندی گڑھ میں،اور کئی صوبائی حکومتوں میں یہ پہلے سے ہی لاگو ہے اور اب اتر پردیس کی حکومت نے 11 جولائی2021 کو’’ نئی آبادی پالیسی-
New population policy
, کے مسودے کو لانچ کر دیا ہے۔
اس کے فوائد کا کلمہ نقوی سے لے کر سبھی بی جے پے نواز لیڈران و عوام پڑھ رہے ہیں، جب کہ موجودہ یوپی کی ،بی جے پی حکومت میں اس وقت ہندستان اخبار واوردوسرے اخبا را ت و معتبر ویب سائیٹ کے مطابق شامل8 ایم ایل اے 6 بچوں کے باپ ہیں،15ایم ایل اے 5 اور44ایم ایل اے4اور83ایم ایل اے 3 اور 103ایم ایل اے 2 اور34 ایم ایل اے ایک بچوں کے باپ ہیں اور15ایم ایل اے کو ایک بھی اولاد نہیں ہے۔
کیا قانون کولانے والے اِن کا استعفیٰ لیں گے؟ کہیں پے نگاہیں کہیں پے نشانہ الیکشن آرہا ہے دیکھیں کیا ،کیا ہوتا ہے۔
مسلمانوں کو
reaction
ردِعمل دینے کی ضرورت نہیں: خدارا،خدارا مسلمان آپا نہ کھوئیں بی جے پی کوئی بھی قانون لائے مسلمان اس کی اس کی مخالفت کریں یہ ضروی تو نہیں جہاں مسلمان پر ڈائرکٹ اثر ہو وہاں چپ بھی نہ بیٹھیں۔
آبادی کنٹرول قانون کی مخالفت وش ہندو پریشد اور بی جے پی کے ساتھ چلنے والی پارٹیاں بھی کر رہی ہیں،مزہ لیجئے آگے آگے دیکھئے اِنہیں میں کشتی ،دھینگا مستی ہونے والی ہے،اپنا کیا جاتا ہے ۔ہمیں تو رب تعالیٰ کے فرمان پر ایمان رکھنا ہے۔
اولاد کے قاتلوں کو نصیحت
دوران حمل بچہ گروادیانا سخت گناہ ہے فر مانِ خداوندی ہے
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَہُمْ سَفَہاً بِغَیْْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَہُمُ اللّہُ افْتِرَاء عَلَی اللّہِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا کَانُواْ مُہْتَدِیْنَ ۔ترجمہ: بے شک وہ لوگ تباہ ہوگئے جو اپنی اولاد کو جہالت سے بوقوفی کرتے ہوئے کرتے ہیں اور اللہ نے جو رزق انہیں عطا فر مایا ہے اسے اللہ پر جھوٹ بانھتے ہوئے حرام قرار دیتے ہیں۔بیشک یہ لوگ گمراہ ہوئے اور یہ ہدایت والے نہیں ہیں۔
یہ آیت کریمہ زمانہ جاہلیت اور جو آجکل ہورہا ہے بچیوں کو ماں کے رحم میں نہایت سنگ دلی اور بے رحمی کے ساتھ ماردیتے’’ حمل گراد یتے ہیں‘‘ انتہائی گناہ کا کام ہے۔
قبیلہ ربیعہ اور مُضَر میں اس کا بہت رواج تھا بعض لوگ لڑ کوں بھی قتل کرتے تھے اور بے رحمی کا یہ عالم تھا کہ ’’ کتّوں کی پرورش کرت اور اولاد کو قتل کرتے تھے۔
جیسا کہ آج بھی بعض لوگ صرف ایک یادو اولاد کے بعد پیدائشی عمل پر روک لگا دیتے ہیں اولاد کی پرورش بھاری لگتی ہے کئی کئی کتّوں کو پالتے ان کی غلامی کرتے ہیں اُن کی نسبت یہ ارشاد ہوا کہ’’ وہ تباہوئے‘‘ اس میں شک نہیں اولاد اللہ کی انمول نعمت ہے اولاد کی ہلاکت سے اپنی تعداد کم ہوتی ہے،
اپنی نسل مٹتی ہے، یہ دنیا کا خسارہ ہے، گھر کی تباہی ہے اور آخرت میں اس پر عذابِ عظیم ہے ۔یہ عمل دنیا اور آخرت دونوں میں تباہی کا باعث ہے اولاد جیسی خدائی نعمت اور پیاری عزیز چیز کے ساتھ اس طرح کی سفاکی اور بے دردی گوارا کرنا انتہا درجہ کی حماقت اور جہالت ہے۔
لڑکا ہی چاہیے لڑکی نہیں،خدائی نظام سے بغاوت:اولاد کی چاہت میں صرف لڑ کا ہی ہو بیٹی سے نفرت کیوں؟ کسی کی بیٹی ہی آپ کی زندگی کو چار چاند لگائے ہوئے ہے، پھر یہ قوت و طاقت صرف اور صرف رب تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: لِلَّہِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ یَخْلُقُ مَا یَشَاء ُ یَہَبُ لِمَنْ یَشَاء ُ إِنَاثاً وَیَہَبُ لِمَن یَشَاء ُ الذُّکُورَ أَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَاناً وَإِنَاثاً وَیَجْعَلُ مَن یَشَاء ُ عَقِیْماً إِنَّہُ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ تر جمہ: آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے۔
وہ جو چاہے پیداکرے۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فر مائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں دونوں ملادے اور جسے چاہے بانجھ کردے،بیشک وہ قدرت والا ہے۔
آسمانوں اورزمین کا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے،وہ ان میں جیسا چاہتا ہے تَصَرُّف فر ماتا ہے اور اس میں کوئی دخل دینے اور اعتراض کرنے کی مجال نہیں رکھتا۔ (تفسیر روح البیان ، ج :4 ص100 ، تفسیر خازن :ص،342)۔
ایک آنے والا بچہ دو ہاتھ دو پیر ایک پیٹ لیکر پیدا ہوتا ہے،کھانے کا نظام قدرت نے کر رکھا ہے ماں کے رحم میں بھی رب تعالٰی اسے رزق دیتا ہے۔کون سی حکومت ہے جو بچے کے پیٹ میں کھانا پہنچاتی ہے؟
پھر بچے کم پیدا کرنے کی پالیسی بنا نا چہ معنیٰ دارد۔
اولاد اللہ کی انمول نعمت ہے یہ اس سے پوچھو جس کو اولاد نہیں؟ یہ اس سے پو چھو جس کو بیٹی ہے بیٹا نہیں؟ یہ اُس سے پوچھو جس کو بیٹا ہے بیٹی نہیں وغیرہ وغیرہ۔
اللہ ہم سب کو اولاد جیسی نعمت کی قدر کرنے تعلیم دلانے تر بیت دینے کی توفیق عطا فر مائے آ مین ثم آمین
تحریر: الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو
جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰
رابطہ: 09431332338
09386379632
رب کا فرمان ماں باپ کا کرو احترام
نافرمان اولاد والدین اور معاشرے کے لیے ناسور
والدین حصول جنت کے لیے رازہاے سربستہ
عظمت والدین قرآن و حدیث کی روشنی میں
ان مضامین کو بھی پڑھیں
موجودہ حالات میں مسلمانوں کی ترقی ضرورت و پلان
وجودہ حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کی از سر نو تعمیر و ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی
موجودہ حالات میں مسلمانوں کے تحفظ و بقا کے لیے جدید لائیحہ عمل کی تشکیل
آزمائش کا زمانہ ہے امت کو بچانا ہے
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ