تحریر: حافظ محمد مٹھل کرمی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ستارو کی مانند ہے
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ستارو کی مانند ہے
صحابی اس مسلمان کو کہتے ہیں جس نے اپنی زندگی میں حالت بیداری میں اپنی آنکھوں سے سرکار دو عالم ﷺ کو دیکھا یا آپ ﷺ کی صحبت میں رہا اور ایمان کی حالت میں یعنی دین و اسلام پر اس کی وفات ہوئی
چاہے اس نےآپ ﷺ کو کتنے مرتبہ دیکھا ہو یا ایک مرتبہ دیکھا ہو تو اس مسلمان کا شان مرتبہ عابد، زاھد، ولی، غوث، قلندر، ابدال، سے بڑھ کر ہے یعنی کوئی شخص کتنی ہی بڑی عبادتیں کرنے والا کیوں نہ ہو پر وہ شخص صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا۔
رحمت عالمینﷺ نے فرمایا تم میرے صحابہ کو برا نہ کہو، حقیقت یہ ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد کے پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اس کا ثواب میرے صحابہ کے ایک مد یا آ دھے مد کے ثو کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔(بخاری ومسلم)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اللہ تعالی نے دوسروں کی نسبت اس لیے اتنا بڑا درجا عطا فرمایا کہ انہوں نے سرکار دو عالم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے گفتگو کرتے ہوئے، مسکراتے ہوئے، چلتے ہوئے بیٹھتے ہوئے، سوتے ہوئے دیکھا، انہوں نے آپ ﷺ پر وحی اترنے کی کیفیات کو دیکھا، آپ ﷺ کی زبان اطھر سے قرآن کریم کو سنا،
مجھے تو ان کے مقدر پے رشک آتا ہے
وہ لوگ کیا تھے جو حبیب کبریا سے ملے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں (پس تم ان کی پیروی کرو) ان میں سے تم جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے۔ (رزین) مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 5964۔
جس طرح رات کی گھپ اندھیری میں آسمان میں تارے مسافر کو راستہ دکھاتے ہیں جیسا کہ قرآن مجید (وَبِٱلنَّجۡمِ هُمۡ یَهۡتَدُونَ)سوره نحل ١٦ اور وہ ستاروں کے ذریعے راستہ پاتے ہیں) میں اشارہ کیا۔
اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی بھٹکے ہوئے لوگوں کو ھدایت کی روشنی کا راستا دکھاتے ہیں، صحابہ کرام کے اخلاق و کردار ان کی تعلیمات سے لوگ صراط مستقیم کا راستا دیکھتے ہیں کیونکہ صحابہ کرام ہی ہیں جنہوں نے آپ ﷺ سے دین سیکھا عمل کیا پھردین کو آگے پھنچایا، ان کی تعظیم کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔
جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کے میرے صحابہ کی تعظیم و توقیر کرو کیونکہ وہ تمہارے برگزیدہ بزرگ ترین لوگ ہیں پھر وہ لوگ جو ان سے قریب ہیں یعنی تابعی پھر وہ لوگ جو ان (تابعین) سے قریب ہیں یعنی (تبع تابعی) مشکوٰۃ المصابیح 5958۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ حضور ﷺ کے کسی صحابی کے بارے میں کوئی نازیبا بات نہ کرو کیونکہ ان کا نبی ﷺ کے ساتھ ایک لمحا گذارنا تمہاری پوری زندگی کے اعمال سے بھتر ہے(سنن ابن ماجہ 162)
اور جس نے صحابہ کرام کو اذیت پہنچائی تو گویا کہ اس نے حضور ﷺ کو اذیت پہنچائی رسول کریم ﷺ ( پوری امت کو خطاب کر کے) فرمایا اللہ سے ڈرو، پھر اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے حق میں، میرے بعد تم ان (صحابہ) کو نشانہ ملامت نہ بنانا (یاد رکھو) جو شخص ان کو دوست رکھتا ہے
تو میری وجہ سے ان کو دوست رکھتا ہے اور جو شخص ان سے دشمنی رکھتا ہے، تو وہ مجھ سے دشمنی رکھنے کے سبب ان کو دشمن رکھتا ہے۔ اور جس شخص نے ان کو اذیت پہنچائی اس نے گویا مجھ کو اذیت پہنچائی اور جس شخص نے مجھ کو اذیت پہنچائی اس نے گویا اللہ کو اذیت پہنچائی اور جس شخص نے اللہ کو اذیت پہنچائی تو وہ دن دور نہیں جب اللہ اس کو پکڑے گا, ،( ترمذی 3862)
جو شخص صحابہ کرام سے دشمنی رکھتا ہے گویاکہ وہ حضور اکرم ﷺ سے دشمنی رکھتا ہے اور جو حضورﷺ سے دشمنی رکھتا ہے گویاکہ وہ الله تعاليٰ سے دشمنی رکھتا ہے اور جو اللہ تعالی سے دشمنی رکھے گا ان کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے،۔
آج کل بدبخت جاھل لوگ ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھرے مجمع میں نعوذ باللہ لعنتیں دے رہے ہیں ، ان بدبختوں کو شرم و حیاء نہیں ہے کہ ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بول رہے ہیں جن کے بار میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ۔
اور مہاجرین اور ان کے مددگار (انصار) میں سے سبقت لے جانے والے، سب سے پہلے ایمان لانے والے اور درجۂ احسان کے ساتھ اُن کی پیروی کرنے والے، اللہ ان (سب) سے راضی ہوگیا اور وہ (سب) اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لئے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی زبردست کامیابی ہے، (توبہ100)
یہ بدبخت ان کے بارے میں بول رہے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہے اور وہ اللہ تعالی سے راضی ہیں،
حضرت ابن عمر ررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں تو تم کہو اللہ کی لعنت ہو تمہاری بری حرکت پر۔ (ترمذی )
شرح مسلم میں لکھا ہے، جاننا چاہئے کہ صحابہ کرام کو برا کہنا جرم ہے۔
حب رسول ﷺ کے تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں
روضۂ رسول ﷺ سے متعلق اہم معلومات
اخلاق حسنہ کے متعلق چالیس حدیثیں
اپنے دلوں کو عشق مصطفوی سے روشن کریں