قرآن مجید فرقان حمید میں اسی ,90,80سے زیادہ مقامات پر اشارتاً یا صراحتاً نماز کا بیان ہے۔ اسی طرح فضائل نماز کا احادیث طیبہ میں جس قدر ذکر آیا ہے سب کو نقل کرنا اس مختصر سے مضمون میں ممکن نہیں۔بس گزارش ہے کہ نماز پڑھیں نمازوں کی عادت بنائیں، بشارتوں سے دل خوش کریں اور وعیدیں سن کر لرز جائیں۔ آخرت کو حساب و کتاب کو یاد کریں۔
فضائل نماز
حضرت عمرو بن بن شعیب اپنے والد سے اوروہ اپنے دادا رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ” سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو اور دس کی عمر میں مار کر ان کو نماز پڑھواٶ۔اور ان کے بستر الگ کر دو۔(سنن ابو داٶد ۔مسند امام احمد).۔
سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اس لیے فرمایا تاکہ کچی عمر ہی سے بچے نماز کے خوگر ہو جائیں ،انھیں اللہ عزوجل و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت حاصل ہوجائے اور دین و مذہب کے رنگ میں مکمل رنگ جائیں اور ایمان ان کے قلوب میں نقش ہوجائے ، اور جب کچی عمر ہی سے بچے نماز کے پابند ہوجائیں گے تو مرتے دم تک اسی پر قاٸم رہیں گے ان شاء اللہ عزوجل۔
دنیا کا یہ دستور ہے کہ جو کسی کا غلام ہوتا ہے اس کی خدمت اور اطاعت اپنا اولین فرض سمجھتا ہے اسی میں کامیابی اور کامرانی کا دار ومدار بھی ہوتا ہے اور جانتا بھی ہے اور ہمہ اوقات اس بات کا ڈر ہوتا کہ اگر آقا ناراض ہو جائے گا کھانا پانی بند کر دے گا ۔لہذا اس خوف سے بھی اس کی خوشنودی اور اطاعت کو ضروری سمجھتا ہے۔
یہ تو دنیا کا حال ہے اور دنیا کے عارضی مجازی غلام و آقا کا معاملہ ہے۔ اسی کو سامنے رکھتے ہوئے کاش انسان سوچتا کہ خداوند قدوس جو ساری کائنات کا مالک حقیقی ہے۔اور پوری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب اسی کی مملوک و مقبوض ہے۔تو وہ کس درجہ اطاعت وفرمانبرداری کا مستحق ہے جبکہ اس کے کرم کا تو یہ حال ہے کہ بندہ سرکشی اور نافرمانی کرتا ہے پھر بھی اس کا رزق بند نہیں فرماتا۔اس کی اطاعت وہ بعد میں کوتاہی پرلے سرے کی نادانی اور بہت بڑی محروم القسمتی ہے۔
نماز کی فضیلت کے لئے یہی بات کیا کم ہے کہ اللہ رب العالمین نے نماز فرض کرکے خود ہی ہمیں اپنی بارگاہ ارفع و اعلیٰ میں باریابی کا موقع آتا فرمایا۔مناجات کی لذت سے ہمکنار ہونے کی صورت بتائی اور مزید یہ کہ اس کی ادائیگی پر طرح طر ح اور قسم قسم کے انعامات سے نوازنے کا سچا وعدہ فرمایا اور سب سے بڑا انعام تو یہ ہے کہ نماز اپنے ذکر کے لئے فرض فرمائی۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
وَاَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ. اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ(کنزالایمان. سورہ طٰہٰ پارہ 16 آیت 14) ۔
تم نماز اخلاص کے ساتھ خاص میری یاد کے رضا کے لیے ادا کرو دوسری کوئی غرض شامل نہ ہوں اور ریا کا دخل نہ ہو تاکہ یاد الہی کی حقیقی لذتوں سے لطف اندوز ہو سکو۔
دوسرا مانا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ نماز قائم کرو اور اس میں میری یاد کرو تاکہ میں بھی تمہاری یاد کروں۔ یعنی اگر مجھے اپنی طرف متوجہ کرنا ہے اس سے معلوم ہوا کہ ایمان کے بعد اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے دامن بھرنا ہے تو نماز جیسی عظیم عبادت میں لگ جاؤ۔
ظاہر ہے خدا ہی ساری کائنات کا پیدا کرنے والا،ہر چیز کا ہر وقت ایک جیسا مستقل علم رکھنے والا،ہر ایک کی موت و زندگی نیز رزق کا نگہبان و محافظ،۔تو پھر بھلا دوسرا کون اس کے مقابلہ میں اطاعت وفرماں برداری عبادت و پرستش کا مستحق ہو سکتا ہے؟
عبادت تو خدا کے سوا کسی کی جائز ہی نہیں البتہ اطاعت اس کے حکم سے اجازت سے اس کے محبوبوں کی بھی لازم ہے جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے ۔
یَاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوا اللَّہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ. اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (پارہ 5 سورہ النسآء آیت89. کنزالایمان) ۔
بخاری و مسلم شریف کی حدیث ہے سید عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی. اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔
معلوم ہوا کہ مسلم امراء وحاکموں کی اطاعت واجب ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں ۔
خدا کی سب سے پہلی اطاعت یہ ہے کہ بندہ اسی کو اپنا سچا معبود اور حقیقی مقصود مانے اس کے مقدس رسول حضور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا آخری رسول اور سب سے بڑا محبوب تسلیم کرے اور وہ جو شریعت لائے اسے دل سے تسلیم کرے کہ یہی ایمان ہے۔
اور یہ اس وقت تک باقی رہے گا جب تک کہ کوئی ایسا عمل نہ کرے اور نہ کوئی ایسی بات زبان سے نہ نکالیں جس سےکفر ثابت ہو کہ جب ایمان مکمل ہو لیا تو بندے پر سب سے پہلے اعمال میں جو چیز عائد ہوتی ہے وہ پانچ وقت کی نماز ہیں نماز ہی خدا کی سب سے عظیم اور اہم عبادت ہے جس پر اس نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔اور اس کا وعدہ سچ ہے۔
اب ہم اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں اور نماز کا تذکرہ قرآن مجید میں کہاں کہاں اور کیسے ہے اس کا ذکر کرتے ہیں. غور سے پڑھیں اور اپنے رب کے فرمان پر عمل کرنے کی کوشش کریں .۔
الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔
وہ جو بے دیکھیں ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی رزق کھائیں ۔
وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارۡکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ…. ۔
نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو(پارہ 1سورہ البقرہ. آیت 43)۔
وَ اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ وَ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾۔
اورصبر اور نماز سے مدد چاہو اور بے شک نماز ضرور بھاری ہے ان پر نہیں جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں(پارہ 1سورہ البقرہ آیت45کنزالایمان) ۔
وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾۔
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو ، اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر تم پھر گئے مگر تم میں کے تھوڑے اور تم رد گردان ہو ۔ ۔… پارہ 1سورہ البقرہ. آیت 128)۔
وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۱۱۰﴾۔
اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ۔ (پارہ 1سورہ البقرہ آیت 110.کنز الایمان) ۔
وَ اِذۡ جَعَلۡنَا الۡبَیۡتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَ اَمۡنًا ؕ وَ اتَّخِذُوۡا مِنۡ مَّقَامِ اِبۡرٰہٖمَ مُصَلًّی ؕ وَ عَہِدۡنَاۤ اِلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ اَنۡ طَہِّرَا بَیۡتِیَ لِلطَّآئِفِیۡنَ وَ الۡعٰکِفِیۡنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوۡدِ ﴿۱۲۵﴾۔
اور ( یاد کرو ) جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ. اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف کرنے والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے ۔ (پارہ 1سورہ البقرہ آیت 125
.کنزالایمان)۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾۔
اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد چاہو. بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے ۔ (پارہ 1سورہ البقرہ آیت153.کنزالایمان)۔
لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ الۡکِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ ۚ وَ اٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ ۙ وَ السَّآئِلِیۡنَ وَ فِی الرِّقَابِ ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ ۚ وَ الۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ اِذَا عٰہَدُوۡا ۚ وَ الصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾۔
کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو. ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر. اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں. اور نماز قائم رکھے اور زکوٰة دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں (پارہ 2سورہ البقرہ آیت 177 کنزالایمان) ۔
حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الۡوُسۡطٰی ٭ وَ قُوۡمُوۡا لِلّٰہِ قٰنِتِیۡنَ ﴿۲۳۸﴾۔
نگہبانی کرو سب نمازوں کی. اور بیچ کی نماز کی. اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے. (پارہ 2 سورہ البقرہ آیت 238 کنزالایمان) ۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ لَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۲۷۷﴾۔
بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰة دی ان کا نیگ ( انعام ) ان کے رب کے پاس ہے ، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو ، نہ کچھ غم ، ۔(پارہ 3سورہ البقرہ آیت 277 کنزالایمان)۔
فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚ ؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۷﴾۔
تو اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا. اور اسے اچھا پروان چڑھایا. اور اسے زکریا کی نگہبانی میں دیا ، جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے. کہا اے مریم! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا ، بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے ، بیشک اللہ جسے چاہے بےگنتی دے ۔(پارہ 3سورہ آل عمران آیت37 کنزالایمان) ۔
فَنَادَتۡہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ ہُوَ قَآئِمٌ یُّصَلِّیۡ فِی الۡمِحۡرَابِ ۙ اَنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ بِیَحۡیٰی مُصَدِّقًۢا بِکَلِمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوۡرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۳۹﴾۔
تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا. بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی. تصدیق کرے گا اور سردار. اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے ۔(پارہ 3سورہ آل عمران آیت 39)۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡتُمۡ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعۡلَمُوۡا مَا تَقُوۡلُوۡنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیۡ سَبِیۡلٍ حَتّٰی تَغۡتَسِلُوۡا ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡکُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَیَمَّمُوۡا صَعِیۡدًا طَیِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡہِکُمۡ وَ اَیۡدِیۡکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوۡرًا ﴿۴۳﴾. ۔
اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ. جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بےنہائے مگر مسافری میں. اور اگر تم بیمار ہو. یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو. یا تم نے عورتوں کو چھوا. اور پانی نہ پایا. تو پاک مٹی سے تیمم کرو. تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو. بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ،۔(پارہ 5سورہ النسآء. آیت 43 کنزالایمان) ۔
اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ قِیۡلَ لَہُمۡ کُفُّوۡۤا اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ۚ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیۡہِمُ الۡقِتَالُ اِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ یَخۡشَوۡنَ النَّاسَ کَخَشۡیَۃِ اللّٰہِ اَوۡ اَشَدَّ خَشۡیَۃً ۚ وَ قَالُوۡا رَبَّنَا لِمَ کَتَبۡتَ عَلَیۡنَا الۡقِتَالَ ۚ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنَاۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ؕ قُلۡ مَتَاعُ الدُّنۡیَا قَلِیۡلٌ ۚ وَ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی ۟ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ﴿77﴾۔
کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو. اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا. تو ان میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد. اور بولے اے رب ہمارے! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا. تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا ، تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے. اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہوگا. (پارہ 5سورہ النسآء آیت77 کنزالایمان) ۔
وَ اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَقۡصُرُوۡا مِنَ الصَّلٰوۃِ ٭ۖ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَنۡ یَّفۡتِنَکُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ؕ اِنَّ الۡکٰفِرِیۡنَ کَانُوۡا لَکُمۡ عَدُوًّا مُّبِیۡنًا ﴿۱۰۱﴾۔
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو ( ف۲۷۳ ) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے ( ف۲۷٤ ) بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں ، (پارہ 5 سورہ النسآء آیت 101.کنزالایمان)۔
جاری
مزید آگے پڑھنے کے لئے دوسرے مضمون کا انتظار کریں
وضو کے مسائل جاننے کے لئے کلک کریں. ۔
اسی طرح دیگر معلومات سے مزین مضامین پڑھنے کے لئے ہمارے ویب سائٹ کو وزٹ کرتے رہیں. www.afkareraza.com
ماشاءاللہ بھترین
Masha allah buht khob