پریس ریلیز مفتی قاضی فضل رسول مصباحی تدبیر فاروقی کا عکس جمیل ہے تدبیر حافظ ملت
تدبیر فاروقی کا عکس جمیل ہے تدبیر حافظ ملت
امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نےاپنےدور خلافت میں جہاں بانی وفرماں روائ سلطنت کی جوعظیم یادگاریں قائم کی ہیں ان کے تابندہ نقوش اقوام عالم کے اذہان وافکار پر رہتی دنیا تک جگمگاتے رہیں گےاور ان کے لیے فرائض منصبی پر عمل پیرا ہونے کی جہت بھی متعین کرتے رہیں گے۔
اس تناظر میں حافظ ملت علامہ شاہ عبدا لعزیز محدث مرادابادی ثم مبارک پوری کی تدبیر، فاروقی تدبیر کا عکس جمیل نظر آتی ہے۔مثلا امیر المؤمنین فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں حدود سلطنت کے اندر چار ہزار مساجد ومدارس تعمیر کیے ،دوسرے رفاہی کاموں کو نت نیے انداز و اسلوب میں خالصتا لوجہ اللہ انجام دیا یہ تمام امور آپ کے شاہ کار عظیم میں شمار ہوتے ہیں۔
اسی توصیفی حیثیت و تحسینی جہت کو حضور شاہ عبدا لعزیز محدث مبارک پوری ملقب بہ حافظ ملت نےاپنا ذہنی تدبر بنایا اور اپنےحدود ولایت میں اس تفکر کو عملی شکل دیتے ہوے مبا رک پور قصبہ کے اندر مدرسہ ”مصباح العلوم“ ،مستقبل کے ”الجامعة الاشرفیہ کی “تاسیس فرمائی ۔
اس کی تعلیمی وتعمیری منصوبہ بندی کا زاویہ ترتیب دے کر بڑی تیزی سے عملی پیش رفت فرمائ اور حسن تعلیم وتعمیر کا آفاقی نظام ونمونہ دنیا کو دیا۔تمام شعبہاۓ تعلیم کا نظام قائم کرتے ہوۓ اچھے، محنت کش ،باذوق اساتذہ کو اپنی مہارت وصلاحیت میں مزید نکھار پیدا کرنے کے لیے ”اشرفیہ“جیسا اسٹیج فراہم کیا۔
طلبہ کی تعلیمی ،تہذیبی نگہ داشت کے لیے اپنے راحت وآرام کوآپ نے تج دیا اور فاروقی خبر گیرئی رعا یا کی احسن مثال نگرانئی طالبان نبویہ کی شکل میں نذر ناظرین کی کہ یہی تعلیم گاہ آپ کی فرماں روائی کا کارگہ عمل ہے جو ساری دنیا کو تدبیر فاروقی کے امین وحامل ہونے کی دعوت دیتاہوا نظر آتاہے۔
حافظ ملت علیہ الرحمہ جسمانی اعتبا ر سے ہماری نظروں سے اوجھل ضرور ہیں مگر اپنے کارہاۓ جلیل کے جلو میں پوری جہان ملت وسنیت کو گلدستئہ روحانیت سےضوبار و مشک بار کر رہے ہیں
اور ان شاء اللہ تا قیام قیامت کرتے رہیں گےاور ایسا کیوں نہ ہو کہ آپ کی درسگاہ کے فیض یافتگان کسی بہترین فیکٹری کے سافٹ {نفیس}پروڈکٹس{تیارمال}کی طرح ہیں جو بازار علم وآگہی میں عمدہ علم وفضل سےمزین وآراستہ نظر آتے ہیں۔
آپ کے ہاتھو ں ماہر اساتذہ کی منجھی ہوئی تیار ٹیم دیکھنی ہو تو مفتی بدر الدین احمد قادری علیہ الرحمہ گورکھ پوری، مفتی عبد الشکور صاحب سابق شیخ الحدیث الجامعة الاشرفیہ مبارک پور،علامہ نصیر الدین مصباحی،خیرالاذکیا علامہ محمد احمد مصباحی وغیرہ آفاقی شہرت کے مالک ہیں۔
فقہ وافتا کی حیثیت سے جن کی شخصیت سازی کا سہرا آپ کے سر بندھتا ہے ان میں فقیہ اعظم ہند ،شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ،بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
تبلیغ اسلام کے فریضہ کے لیے بھی ذی علم اشخاص کو تیار فرمایا ان میں علامہ قمر الزماں اعظمی، علامہ بدرالقادری علیہ الرحمہ جیسی شخصیتیں سطح یاد داشت پر ابھرتی ہیں۔
وادئی لوح و قلم میں جن اصحاب قلم کو اپنے قلم سیال ورواں رکھنے کا خوگر بنایا وہ ذوات ستودہ صفات رئیس القلم علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ، علامہ یسین اختر مصباحی ، علامہ افتخار احمد مصباحی اور علامہ عبد المبین نعمانی مصباحی وغیرہ ہیں۔
مذکورہ خیالات کا اظہار دار العلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدھی کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ نے ”اشرفیہ“کی ہمہ جہت ترقی کے لیے اس کے مختلف شعبہ جات قائم فر ماے
اور ”شعبئہ نشر واشاعت“ کےذریعہ فتاويہ رضویہ کی تسوید و تبئیض کا اہم کام انجام پایا اور فقہ وافتا کےخادم ان کے عطر بیز مسائل سے آج بھی مشام جاں معطر ، اور خلق خدا کے الجھے ہوے مسائل کو سلجھا رہے ہیں۔
آج ”مجلس شرعی“کا شعبہ جو امت مسلمہ کی شرعی رہنمائی کر رہا ہے اور امت کے درپیش پیچیدہ مسائل کا حل پیش کر رہا ہے وہ بھی حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے فیض کا حسین ثمرہ و نتیجہ ہے
اس وقت اس کے امین ووارث سراج الفقہا حضور مفتی نظام الدین رضوی برکاتی اور آپ کے رفقا ہیں۔دعوت وارشاد کا معاملہ بھی آپ کے حسن تدبر کا شاہ کار ہے۔
اس لیے الجامعة الاشرفیہ کی حسن تعلیم وتعمیر کو دیکھتے ہوۓ یہ کہا جاسکتا ہےکہ ”تدبیر فاروقی کا عکس جمیل ہے تدبیر حضور حافظ ملت
مفتی قاضی فضل رسول مصباحی
ان مضامین کو بھی پڑھیں
مشن حضور حافظ ملت کی عصری معنویت
حافظ ملت زہدو تقوی کے عظیم پیکر تھے
حضور حافظ ملت اور میدان مناظرہ