شیخ سدو کوئی بزرگ نہیں بلکہ ایک خبیث روح ہے
سوال : کیا فرماتے ہیں علماے دین ا س مسئلہ میں کہ اس زمانہ میں بکرا جو شیخ سدو کے نام سے یا دوسرے کسی بزرگ کے نام سے موسوم کیا جائے، اور وہ بکرا اللہ کے نام کے ساتھ ذبح کیا جائے اس کا کھانا مسلمان کو جائز ہے یانہیں؟ اور “وَمَا اُہَلَّ لِغَیْرِﷲِ بِہٖ” سے مراد قبل ذبح کے پکارا جاناہے یا وقت ذبح کے؟
(۱؎ القرآن الکریم ۲/ ۱۷۳)
الجواب الملفوظ :
اصل کلی اس میں یہ ہے کہ ذابح کی نیت اور وقت ذبح اس کے تسمیہ کا اعتبار ہے اس کے سوا کسی بات کا لحاظ نہیں، اگر مالک نے خاص اللہ عزوجل کے لیے نیت کی ہے اورذابح نے بسم اللہ کی جگہ بسم فلاں کہا، یا بسم اللہ ہی کہا اور اراقت دم سے عبادت غیر خدا مقصود رکھی ذبیحہ مردار ہوگیا
اور اگر مالک نے کسی غیر خدا اگر چہ بت یا شیطان کے لیے نیت کی اور اسی کے نام کی شہرت دی اور اسی کے ذبح کرنے کے واسطے ذابح کودیا، اور ذابح نے خاص اللہ عزوجل کے لیے اس کانام پاک لے کر ذبح کیا بنص قطعی قرآن حلال ہوگیا۔
“قَالَ اللّٰهُ تَعَالیٰ :وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تَاْكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ “
اللہ تعالی نے فرمایا:_ تمھیں کیا ہوا کہ اس چیزمیں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کانام ذکر کیا گیا ۔ (ت)
(۲؎القرآن الکریم ۶/ ۱۲۱)
عالمگیری میں ہے:_”مُسْلِمٌ ذَبَحَ شَاۃَ الْمَجُوْسِیْ لِبَیْتِ نَارِھِمْ اَوِ الْکَافِرِ لِآلِہَتِہِمْ تُوْکَلُ لِاَنَّہٗ سَمَّیﷲَ تَعَالٰی وَیُکْرَہُ لِلْمُسْلِمِ“، کذا فی التاتارخانیۃ ۳؎۔
مسلمان نے مجوسی کی بکری ذبح کی ان کے آتش کدہ کے لیے، یا کسی کافر کی بکری ان کے معبودوں کے لیے ذبح کی تو کھائی جائے کیوں کہ مسلمان نے اللہ تعالی کا نام لے کر ذبح کی ہے اور مسلمان کو یہ عمل مکروہ ہے تاتارخانیہ میں یونہی ہے۔ (ت)
(۳؎ فتاوی ہندیہ کتاب الذبائح نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۲۸۶)
اس مسئلہ کی تحقیق وتفصیل ہمارے رسالے سبل الاصفیاء فی حکم الذبح للاولیاء میں ہے اور شیخ سدو کوئی بزرگ نہیں بلکہ ایک خبیث روح ہے
واللہ تعالی اعلم۔
(فتاویٰ رضویہ جلد :20، ص :265 مترجم )
ان سب کو بھی پڑھیں
التحیات سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کیسا ہے ؟
شوہر بیوی سے کتنے دن تک الگ رہ سکتا ہے