Thursday, March 28, 2024
Homeشخصیاتشان ابو بکر صدیق بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہما و ردّ...

شان ابو بکر صدیق بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہما و ردّ روافض

از قلم: مولانا عبدالقاسم رضوی امجدی شان ابو بکر صدیق بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہما و ردّ روافض

شان ابو بکر صدیق بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہما و ردّ روافض

آج اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے تقریباً تہتر سے زائد فرقے وجود میں آچکے ہیں جن میں سرفہرست رافضیت، قادیانیت اور گستاخان رسول اور صحابہ ہیں، جو متعدد ناموں سے مشہور ہیں اور وقت ضرورت اپنی پہچان چھپانے اور فرقے بدلنے میں ماہر ہیں، لعنت اللہ علیھم اجمعین

ان فرقوں کی خصلت رذیلہ ہی کا حظ و حصہ ہے کہ یہ کسی نہ کسی صحابی رسول کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں۔

علماے اہلِ سنت کا اس بات پر اجماع واتفاق ہے کہ سارے صحابہ عادل اور ستاروں کے مانند ہیں اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ انبیاء و رسل کے بعد انسانوں میں سب سے افضل ہیں

چناں چہ حضور ﷺ نے فرمایا “ابوبکر ن الصدیق خیرالناس الا أن یکون نبیاً”یعنی ابوبکر لوگوں میں سب سے بہتر ہیں علاوہ اس کے کہ وہ نبی نہیں ہیں، صرف کلمہ نماز مسلمان ہونے کے لیے کافی نہیں بلکہ ضروریات دین کی ساری باتوں پر ایمان بھی ضروری ہے ، ضروریات دین میں یہ بات بھی ہے کہ تمام صحابہ عادل اور ہدایت کے ستارے ہیں اس لیے کسی صحابی نبی کی شان میں گستاخی اور ان کو گالیاں دینا ان سے بغض رکھنا بربادئ ایمان کے لیے کافی ہے۔

روافض ہی وہ فرقہ ہے جو اکثر معززین صحابہ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں، اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ جو شیر خدا ،داماد مصطفی اور باب مدینۃ العلم ہیں(جنہیں وہ اپنا پیشوا ظاہر کرتے ہیں ، دن رات جس کے نام پر کماتے کھاتے ہیں) ان پر یہ تقیہ پسندی اور بزدلی کا الزام لگاتے ہیں۔

اسی طرح روافض حضرت ابو بکر صدیق پر بھی افتراء کستے ہیں کہ انہوں نے حضورﷺ کے باغ فدک کو غصب کر لیا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیا۔

تو اس کا جواب ہے کہ انبیاے کرام کسی کو اپنے مال کا وارث نہیں بناتے وہ جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں سب صدقہ ہوتا ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر سے حدیث مروی ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” لا نورث ما ترکناہ صدقۃ” یعنی ہم گروہ انبیاء کسی کو اپنا وارث نہیں بناتے ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں سب صدقہ ہے (بخاری، مسلم ، مشکوۃص550)

محترم قارئین: یہ جو روافض حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی محبّت میں دیگر صحابہ باالخصوص حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں اُنہیں کے اقوال و ارشادات کا مطالعہ کریں جو آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عزت و عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمائے.

عَنْ مُحَمَّدِبْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قُلْتُ لِاَبِي اَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُوْلِ اللهِ قَالَ اَبُوْبَكْرٍ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيْتُ اَنْ يَّقُوْلَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ اَنْتَ قَالَ مَا اَنَا اِلَّا رَجُلٌ مِّنَ الْمُسْلِمِيْنَ

یعنی حضرت محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا علی سے عرض کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں افضل کون ہے فرمایا ابوبکر میں نےعرض کیا پھر کون فرمایا پھر عمر اور مجھے اندیشہ ہوا کہ اب یہ نہ کہیں کہ عثمان میں نے عرض کیا پھر آپ ہوں گے فرمایا میں مسلمانوں میں سے ایک آدمی ہوں (بخاری : ٣٦٧١، ابوداؤد :٤٦٢٩)

سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: والَّذي نفسي بيده ما استبقنا الىٰ خير قطّ الّا سبقنا اليه ابو بکرٍ یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، ہم جب بھی کسی بھلائی کی طرف بڑھے ہیں ابوبکر ہم سے سبقت لے گیا ہے (مجمع الزوائد حدیث ١٤٣٣٢)

عن علی و الزبیر رضی اللہ عنہما انا نری ابا بکر احق الناس بہا بعد رسول اللّٰہ انه لصاحب الغار و ثاني اثنين وانالنعلم بشرفه و كبره ولقد امره رسول الله صلى الله عليه وسلم باالصلوة با الناس وهو حي

یعنی حضرت علی اور زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد ابو بکر كو خلافت کا سب سے زیادہ حقدار سمجھتے تھے اُس کی وجہ یہ کہ وہ صاحبِ غار اور ثانی اثنين تھے اور ہم آپ کے شرف و عظمت کو جانتے تھے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اُنہیں اپنی موجودگی میں لوگوں کو نماز پڑھانے کا حُکم دیا تھا ( مستدرک ۴۴۷۸)

سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے لوگو! مجھے بتاؤ تمام لوگوں سے زیادہ بہادر کون ہے؟

لوگوں نے کہا : اے امیرالمومنین آپ، فرمایا : میں نے ہمیشہ اپنے برابر والے کو للکارا ہے، مجھے بتاؤ سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟

لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے، آپ بتائیے کون بہادر ہے؟

فرمایا : ابوبکر۔ جب بدر کا دن آیا تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک عرشہ تیار کیا، ہم نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کون رہے گا تاکہ کوئی مشرک آپ کی طرف بڑھنے کی ہمت نہ کرے؟

تو اللہ کی قسم ہم سے کوئی قریب نہ گیا سوائے ابوبکر کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پہ تلوار لہرا کے پہرہ دے رہا تھا، جب کوئی دشمن آپ کی طرف بڑھتا تو ابوبکر اسے آڑے ہاتھوں لیتے، تو یہی ہے تمام لوگوں سے زیادہ بہادر فھذا اشجع الناس

پھر سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ قریش آپ کو طرح طرح کی تکلیفیں دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ کیا آپ ہی ہمارے خداؤں کی بجائے ایک خدا کی بات کرتے ہیں؟

تو اللہ کی قسم ہم میں سے کوئی آپ کے قریب نہ گیا سوائے ابوبکر کے۔ ابوبکر کسی کو مار رہے تھے، کسی کو گھسیٹ رہے تھے اور کسی کو دھکے دے رہے تھے اور کہ رہے تھے : تم لوگوں کا برا ہو، کیا تم اس مرد خدا کو (معاذاللہ ) قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے؟

پھر سیدنا علی المرتضی نے اپنے چادر اٹھائی اور اتنا روئے کہ داڑھی مبارک تر ہو گئی، پھر فرمایا : لوگوں! میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ : کیا آل فرعون کا مومن افضل ہے یا ابوبکر؟ لوگ خاموش ہو گیے، فرمایا : مجھے جواب کیوں نہیں دیتے؟

اللہ کی قسم ابوبکر کا ایک لمحہ آل فرعون کے مومن جیسوں سے افضل ہے، اس نے تو اپنا ایمان چھپایا تھا مگر یہ وہ مرد ہے جس نے اپنے ایمان کا اعلان کیا تھا (مجمع الزوائد ١٤٣٣٣)

ان مضامین کو بھی پڑھیں

سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: اللہ نے ابوبکر کو ہم سب سے بہتر جانا اور اسے ہم پر ولایت دے دی (مستدرک حاکم حدیث: ۴٧۵۶)

سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ: اللہ کی قسم، الله نے آسمان سے ابوبکر کا نام صدیق نازل فرمایا ( المعجم الکبیر للطبرانی حدیث : ١۴ مجمع الزوائد حدیث:١۴٢٩۵)

سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے مرتبے اور ابوبکر کے مرتبے کو خوب سمجھ کر فیصلہ دیا اور فرمایا : ابوبکر کھڑے ہوجاؤ اور لوگوں کونماز پڑھاؤ آپ نے مجھے نماز پڑھا نے کا حکم نہیں دیا

لہٰذا رسول اللہ صلی الله عليه وسلم جس شخص کو ہمارادینی پیشوا بنانے پر راضی ہیں ہم اسے اپنا دنیاوی پیشوا بنانے پر کیوں نہ راضی ہوں

(اسنی المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حدیث:۴٣،الریاض النضرۃ جلد ١ صفحہ ٨١)

ان تمام روایات و اقوال سے حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ کے نزدیک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ افرادِ امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قابلِ تقلید ہے۔

از قلم: مولانا عبدالقاسم رضوی امجدی

صدر مدرس مدرسہ اہل سنت نوری دارالعلوم نور الاسلام قلم نوری هنگولی

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن