Saturday, November 16, 2024
Homeاحکام شریعتاحسن الکلام فی اصلاح العوام

احسن الکلام فی اصلاح العوام

بعض جگہ بالخصوص علاقہ گوال پوکھر اتر دیناج پور میں پھیلے ہوئے خرافات اور غلط فہمیوں کی تزلیل و تردید بنام احسن الکلام فی اصلاح العوام پہلی قسط (1) :ازقلم: محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

احسن الکلام فی اصلاح العوام

سوال

١۔ بعض علاقہ بالخصوص علاقہ گوال پوکھر میں یہ بات خوب پائی جاتی ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعد لوگ فورا بھاگ جاتے ہیں ایسا کرنا کیسا؟۔ ٢۔ بعض کا خیال یہ ہے کہ جب تک لوگ رہیں گے تب تک منکر نکیر فرشتے نہیں آئیں گے کیا یہ صحیح ہے؟

٣۔ کہیں یہ بھی رواج ہے کہ جب تک سارے لوگ قبر کے پاس چلے نہیں جاتے ہیں تب تک اذانِ قبر نہیں دیتے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ لوگ سوچتے ہیں کہ لوگوں کی موجودگی میں اذان قبر نہیں دینی چاہیے کیا یہ سوچ درست ہے؟

جواب

١۔ فوراً نہیں بھاگنا چاہیے بلکہ کچھ دیر تک میت کے پاس ٹھہرناچاہیے اس لیے کہ دفن کے بعد قبر کے پاس اُتنی دیر تک ٹھہرنا مستحب ہے جتنی دیر میں اونٹ ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کردیا جائے ۔ دیر تک میت کے پاس ٹھہرے رہنے سے میت کو انسیت ملتی ہے اور نکیرین کے سوالات کا جواب دینے میں میت کو کوئی خوف و وحشت بھی نہیں ہوتی ۔

ہاں جتنی دیر ٹھہرا رہے اتنی دیر قرآن کی تلاوت اور میت کی مغفرت کے لیے دعا کرتا رہے اور یہ بھی دعا کریں کہ میت نکیرین کے سوال کا جواب دینے میں کامیاب اور ثابت قدم رہے۔ (بہار شریعت جلد اول ،حصہ ۴/ صفحہ ٨۴٦۔ بحوالہ الجوھرالنیرة ،کتاب الصلوة ، باب الجنائز، ص: ١۴١) فائدہ مستحب یہ ہے کہ دفن کے بعد سورہ بقرہ کا اول اور آخر حصہ پڑھیں یعنی میت کے سرہانے آلم سے ھم المفلحون تک اور پائتنی اٰمن الرسول سے ختم سورت تک پڑھیں ۔ (مرجع سابق)

٢۔ اب رہ گئی یہ بات کہ “لوگوں کے رہنے سے منکر نکیر نہیں آئیں گے” اس کی تردید مذکورہ جواب اول ہی سے ہوجاتی ہے کہ جب کتابوں میں یہ صریح طور پر لکھا ہوا ہے کہ لوگوں کے رہنے سے میت کو انس ہوتا ہے اور انھیں نکیرین کے سوال کا جواب دینے میں وحشت نہیں ہوتی ۔ تو اسی سے ثابت ہوگیا کہ لوگوں کی موجودگی نکیرین کے آنے کے لیے مانع نہیں ۔ (مرجع سابق)

٣۔ یہ بھی بے بنیاد اور بے اصل بات ہے جس کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں ۔ بلکہ بہتر یہی ہے کہ بعدِ تدفین لوگوں کی موجودگی ہی میں اذان دے دی جائے کہ اس میں دو بنیادی فائدے ہیں ایک فائدہ یہ ہے کہ اذان میں قبر کے سوالات کے جوابات اشارةٙٙ موجود ہیں لہذا اس سے میت کو جواب دینے میں سہولت ہوگی

۔ اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس اذان سے شیطان جو میت کو قبر میں آکر اسے جواب دینے سے بھٹکاتا ہے وہ بھی دور بھاگ جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے “اذا اذن الموذن فادبر الشیطان ولہ حصاص”- یعنی جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان دم دباکر بھاگ جاتا ہے۔ تو اب جب لوگوں کی موجودگی میں اذان دی جائے گی تو میت بے خوف و بے خطر ہوکر اذان کی مدد سے سوالاتِ قبر کے جوابات دینے میں بآسانی کامیاب ہوجائے گی۔ لہذا بعد تدفین لوگوں کی موجودگی ہی میں اذان دے دی جائے یہی بہتر ہے ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالی ورسولہ الاعلی ﷺ اعلم ۔ ١٠/ جنوری ٢٠٢٢ عیسوی ۔

نوٹ کہیں کوئی غلطی نظر آئیں تو اصلاح سے نواز کر ممنون و مشکور فرمائیں۔

محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

(منابستی، پوسٹ بربلا ، تھانہ گوال پوکھر ، اتر دیناج پور بنگال)

7047076428

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

2 COMMENTS

  1. السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
    ماشاءاللہ بہت بہترین کام ہے اللہ تعالی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے آپ کو سلامت رکھے ۔

    • وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
      آمین ثم آمین بجاہ سید المرسیلن ﷺ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن