Monday, November 18, 2024
Homeشخصیاتاعلیٰ حضرت اور خدمت خلق

اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق

اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی قدس سرہ کی زندگی علم و عمل، ارشاد و سلوک، تقوی و طہارت، اور بندگان خدا کی اصلاح و خدمت سے عبارت ہے اور آج کے مضمون کا عنوان بھی اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق ہے

اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق

آقا ے کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ۔ بے شک اللہ تعالی اس امت کے لیے ہرصدی پر ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس کے دین کو ازسرنو کردے گا۔

اعلی حضرت عظیم البرکت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی قدس سرہٗ بھی انہیں بندگانِ خدا کی جماعت کا حصہ ہیں۔ جن کو اہل شریعت “مجدد” کے خصوصی نام سے یاد کرتے ہیں۔

یہی وجماعت ہیں جو خدا داد علم و فضل سے دین متین کی تعلیمات پر چھانے والی گردو غبار دور کرتی ہیں ۔ اسی جماعت کے لوگ پردے کے نیچے دب جانے والی سنتوں کو زندہ کرتے ہیں ۔ اور اسلامی احکامات کو بیان کرنے میں کسی کی ملامت ،ناراضگی، دنیاوی نقصان کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔

اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ انھیں کے زمانوں میں اہل علم”رخصت و حکمت” کے نام پر احکام دین بیان کرنے سے بچا کرتے ہیں۔ لیکن اسی سخت ماحول میں یہ مجدد وقت تمام خوف و خطر سے بے نیاز ہو کر احیائے دین کا کارنامہ انجام دیتے ہیں ۔ چاہیے لوگ برا کہیں ملامت کریں یا ان پر شدت پسندی کا الزام لگائیں۔

جب دین پر چھانے والے خطرات کے بادل چھنٹ جاتے ہیں مسموم فضائی راستہ بدل لیتی ہیں اور موسم دینی چھا جاتا ہے۔ تب لوگ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ واقعی “مجدد وقت “کا کام ضروری و اہم تھا۔ جس نے سخت موسم میں اسلامی فصل کی آبیاری کرکے دین کی نگہداشت فرمائی۔

رفاہی کام اور خدمت خلق کسے کہتے ہیں؟

سب سے پہلے ہم یہ جان لیں کہ رفاہی کام کسے کہتے ہیں اور خدمت خلق کا مطلب کیا ہے. رفاہ وامداد اور خدمت خلق لغات میں سماجی کام،مخلوق خدا کی بہبود، دیکھ بھال کا کام، رفاہ عام کا کام، خدمت خلق، اور مخلوق خدا کی بہتیری میں لگے رہنا، وہ جس سے لوگوں کو راحت پہنچے

اور اصطلاحاً خدمت خلق کا مفہوم اللہ تعالیٰ کی خوشنود ی حاصل کرنے کے لیے اس کی مخلوق کو راحت پہنچا نا ہےخصوصاً انسانوں کے ساتھ جائز امور میں مددکرنا ہے۔ خلق خدا کی خدمت کرنا اللہ تعالیٰ کے نزد یک نہا یت پسند یدہ ہے، روا یت ہے.الخَلْقُ كلَُھم عِیال اللہ فأحَبَُ الخلْقِ إلی اللہِ أنفَعُھُمْ لِعیالِه مخلوق خدا اللہ تعالیٰ کی پرورش میں ہے تو اللہ کے نزد یک سب سے پیا را وہ ہے جو اس کی مخلوق کے لیے سب سے ز یادہ نفع بخش ہو ۔

بندگان خدا کی خدمت سے جہاں مولیٰ تعالیٰ کی رضاحاصل ہوتی وہیں اللہ تعالیٰ ایسے بندے کی محبت دوسرے بندوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے جس سے خدمت گار بندہ دیگر بندگانِ خدا کی نگاہ میں بڑا محترم و معظم بن جاتا ہے ۔

اسی مفہوم کوحضرت شیخ سعد ی علیہ الرحمہ یوں بیا ن فرماتے ہیں ہرکہ خدمت کرد او مخدوم شد یعنی جو شخص دوسروں کی خدمت کرتا ہے ا یک دن وہ خود مخدوم بن جاتاہے۔

آج پور ی دنیا میں چیرٹی اور رفاہی کاموں کی بڑ ی گونج ہے ۔ساری دنیا میں عیسا ئی اور یہودی مشنر یاں چیرٹی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں اور یہ دیکھاتی ہیں کہ انسانیت کے سب سے بڑے ہم درد اور غم خوار وہی ہیں . لیکن عیسائی اور یہودی مشنریاں چیرٹی اور رفاہی کاموں کی آڑ میں اپنے برے ایجنڈوں کو پھیلاتی ہیں. ۔

لیکن میں آپ کو بتاؤں کہ جس زمانے میں عیسا ئی اور یہودی ظلم وستم کے خوگر اور دوسروں کی حق تلفی کرتے تھے اس وقت ہمارے آقا و مولیٰ حضور سید عالم ﷺ نے قرآن میں اور اپنے ارشادات کے ذریعےلوگوں کو رفاہِ عام اور خدمتِ خلق کے کاموں پر ابھارا۔بطور ثبوت قرآن واحادیث کے حوالے حاضر ہیں ۔

رفاہ و امداد پر قرآنی ارشادات

لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡھَکُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ الۡکِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ ۚ وَ اٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ ۙ وَ السَّآئِلِیۡنَ وَ فِی الرِّقَابِ ۚۚ۔

ترجمہ کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو. ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر. اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں

وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳٦﴾ ۔

اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شر یک کسی کو نہ ٹھہراؤ. اور ماں باپ سے بھلائی کرو،اور رشتہ داروں، اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باند ی (غلام) سے بھلائی کرو۔

مذکورہ آ یات سے معلوم ہوتا ہے کہ بندوں کے ساتھ اچھا سلوک رب کو بہت ز یادہ پسند ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے بعد سب سے پہلے بندوں کے حقوق پر زور دیا۔یہ الگ بات ہے کہ بندوں میں سب سے مقدم والد ین ہیں لیکن عمومی طور پر ان آ یات سے بندگانِ خدا کی حاجت بر آری اور ان کی خبر گیری کا سبق ملتا ہے۔

آج کی اس ترقی یافتہ دنیا میں جب رفاہ و امداد کے لئے بین الاقوامی اداروں کی منصوبہ بندی اور ان کے پروجییکٹس کو دیکھتے ہوئے اپنے آقا و مولیٰ حضور سید عالم ﷺ کے ارشادات کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا آج امداد انسانی کے لیے پلاننگ اور ترغیبی کام کر رہی ہے جب کہ ہمار ے آقا ﷺ عہد جاہلیت میں ہی رفاہ وامداد اور غربا پرور ی کی وہ مثالیں قائم کی ہیں کہ زمانہ آج تک ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

مصطفےٰ جان رحمتﷺ نے رفاہی کاموں کو بڑے مضبوط ومنظم انداز میں اپنی امت کے سامنے پیش کیا اس کے اغراض ومقاصد کو واضح کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو یوں بیان فرمایا۔.. ???? ???? ۔

بہتر ین انسان وہ ہے جو انسانوں کے لیے نفع بخش ہو۔ درج بالا قول رسول کا ا یک ایساجامع کلمہ ہے کہ جس کے احاطے میں کائنات کا ہر گوشہ شامل ہے۔اپنے کسی بھی عمل سے انسانیت کو نفع پہنچانے وا لا شخص کائنات کا سب سے اچھا انسان ہے۔

شارع اسلام نے خدمت خلق اور غربا پروری کو کس قدر مقدس قرار دیاہے اس کا اندازہ درج ذ یل احاد یث طیبہ سے لگا یاجاسکتا ہے 

گھر میں بیٹھ کر ضروریات کی چیزیں آن لائن منگوائیں

اس لنک پر کلک کر کے۔ Myntra

ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ،نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے ،اور نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے ،جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی کوئی ضرورت پور ی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پور فرماتا ہے ،اور جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی کوئی دنیاوی مشکل حل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فر مائے گا۔

اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب چھپاتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب چھپائے گا. (بخاری)۔

حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے کام کے سلسلے میں باہر نکلتا ہے یہاں تک کہ اسے پورا کردیتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر پانچ ہزار اور دوسری روایت میں ہے کہ پچھتر 75 ہزار فرشتوں کا سایہ کردیتا ہے، وہ فرشتے اس کے لئے اگر دن ہوتو رات ہونے تک اور رات ہو تو دن ہونے تک دعائیں کرتے رہتے ہیں اور اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں ۔

اور اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کے رکھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کا ایک گناہ مٹا یاجاتا ہے۔(شعیب الایمان للبہیقی) ۔

بیوہ اور مسکین کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے قعنبی کو شک ہے کہ شاید امام حدیث بیان کرتے وقت یہ بھی فرمایاکہ وہ اس شب بیدار کی طرح ہے جو کبھی سستی محسوس نہیں کرتا اور اس روزہ دار کی طرح ہے جو کبھی روزہ نہیں چھو ڑتا۔(بخاری)۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺسےکسی شخص نے سوال کیا -بہترین اسلام کون سا ہے-آپ نے ارشاد فرمایا،’’ تو کھانا کھلائے یاسلام کرے اس شخص کو جسے تو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو (حاکم المستدرک)۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنےفرمایا’’جوشخص اپنے کسی بھائی کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے و پانی پلائے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ سے سات خندق جتنے فاصلے کی دْوری پرکردے گا اور دو خندق کے درمیان پانچ سو سال500 کا فاصلہ ہے (حاکم المستدرک) ۔

حضور اکرم سید عالمﷺ ارشاد فرماتے ہیں “میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح نزدیک ہوں گےجس طرح میری یہ دونوں انگلیاں اور آپ نے انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے ہوئے یہ بات فرمائی ‘‘(صحیح البخاری) ۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ ماضی قر یب کے وہ عظیم بزرگ ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی نبی کریم ﷺکی سنتوں کو اپنی زندگی میں عملی طور پر اتار کر ہمارے لئے نمونہ عمل پیش کیا . ضرورت ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کے طریقوں کو اپنانے کی کوشش کر یں۔:امام احمدرضا قدس سرہٗ اور اتباع قرآن وحد یث آپ کی درخشاں حیا ت میں ا یسے ایسے روشن اوراق موجود ہیں جن کے مطالعے سے ذہن و دل روشن ہوجاتے ہیں ۔

ابھی ہم نے رفاہی کاموں اور غریبوں کی امداد کے حوالے سے قرآن وحد یث کے جو حوالے نقل کیے ان کی روشنی میں یہ چند اہم شکلیں بنتی ہیں.۔

محض رضائے مولیٰ کی خاطر اپنا مال رشتہ داروں،دوست واحباب پر خرچ کرنا

نیک کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرنا

بھوکے شخص کو کھانا کھلانا

پڑوسی کے حقوق کاخیال رکھنا

مسافروں کی ضرورتوں کا خیال رکھنا

اپنے بھائیوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنا

وقت ضرورت دوسروں کے کام آنا

مسکینوں اور ناداروں کی خبرگیری کرنا

بیوہ خواتین کی امداد کرنا۔

یتیموں کی امداد کرنا

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ کو وکیپیڈیا میں پڑھیں

آئیے اعلیٰ حضرت کی حیا ت کے ورق الٹتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ دنیا کو عشق رسالت کے جام پلانے والے امام کی زندگی کیسی تھی حضرت علامہ ظفرالد ین رضو ی بہاری بیا ن فرماتے ہیں. ۔۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ کے کاشانۂ اقدس سے کبھی کوئی سائل مانگنے والا خالی نہ پھرتا. اس کے علاوہ بیوگان کی امداد، ضرورت مندوں کی حاجت روائ اور ناداروں کے توکلاً علی اللہ مہینے مقرر تھے اور یہ اعانت فقط مقامی ہی نہ تھی بلکہ بیر ون جات میں بذر یعہ منی آرڈر رقوم امداد روانہ فرما یاکرتے تھے۔

ا یک مرتبہ ا یک صاحب کی خدمت میں مد ینہ طیبہ میں پچاس روپے روانہ کرنے تھے۔اتفاق سے اس وقت حضور اعلیٰ حضرت کے پاس کچھ نہ تھا۔حضور اعلی حضرت نے بارگاہ رسالت میں رجوع کیا کہ سرکار ﷺ میں نے کچھ حضور کے بھروسے پر اپنے ذمے مقرر کر لئے ہیں اگر کل منی آرڈر پچاس روپے کا روانہ ہوجائے گا تو ڈاک کے جہاز کے وقت پہنچ جائے گا ورنہ تاخیر ہو جائے گی ۔یہ رات حضور کی اسی کرب وبے چینی میں گزر ی۔

علی الصباح ا یک سیٹھ صاحب حاضر آستانہ ہوئے، اور مبلغ اکاون روپے حسنین رضا خاں کے ذریعے مکان میں بطور نذر حاضر خدمت کئے۔

اس وقت حضور اعلی حضرت پر بہت رقت طار ی ہوئی اور مذکورہ بالا ضرورت کا انکشاف فرمایا. ارشاد ہوا یہ یقیناً سرکار ﷺ کا عطیہ ہے ا س لیے کہ اکاون روپے ملنے کے کوئی معنیٰ نہیں سوائے اس کے کہ پچاس بھیجنے کے لیے اور ایک فیس منی آرڈر کے لیے بھی تو چاہیے ۔

چناں چہ اسی وقت منی آرڈر کا فارم بھرا گیا اور ڈاک خانہ ???? کھلتے ہی منی آرڈر روانہ کردیا. (حیات اعلیٰ حضرت اس رو ا یت کو پڑھنے کے بعد ہمیں اعلیٰ حضرت کی زندگی کے یہ اہم معمولات کا پتا چلتا ہے

۔1 آپ کا دائرۂ سخاوت ملک و بیرون ملک تک وسیع تھا

۔2  ۔ضرورت مندوں کے لیے ماہانہ وظیفےمقرر کر رکھے تھے

۔ 3 ضرورت مند کی امداد کے لئے منی آرڈر جیسے پر تکلف ذرائع بھی استعمال فرماتے

۔4 ضرورت مندوں کے وقت کا خاص خیال فرماتے تھے

۔5 ان کی ضرورتوں سے اس قدر قلبی تعلق تھا کہ انتظام نہ ہونے سے نیند تک نہیں آتی تھی

۔6  ضرورت مندوں کے لئے بہت ہی رقیق القلب اور نرم دل تھے۔انتظام نہ ہوتا توآنکھوں سے آنسو جار ی ہوجاتے ۔ان سارے کاموں کو پورا کرنے کے لیے انھیں اپنے آقا ومولیٰ حضور سید عالم ﷺ کی ذات کریمہ پر بے پناہ اعتماد و بھروسہ تھا

اسی بھروسے کے سہارے وہ ہر ضرورت مند کی امداد کو اپنے ذمہ لے لیا کرتے اور ان کے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام ﷺ بھی اپنے اس غلام کی ہر موڑ پر امداد و خبر گیری فرمائی ۔

علامہ ظفرالد ین رضوی بہاری آنکھوں دیکھا حال بیان فرماتے ہوئے لکھتے ہیں . حضرت حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں صاحب(اعلیٰ حضرت کے بڑے لڑکے) کو برابر بیٹیاں ہی پیدا ہوئیں اسی لئے سبھی لوگوں کی دلی تمنا تھی کہ بیٹا ہوتا تو اس کے ذریعے اعلیٰ حضرت کا نسب وحسب وفضل وکمالات کا سلسلہ جاری رہتا

خداوند عالم کی شان ۱۳۲۵ ھ میں ابراہیم رضاخاں سلمہ یعنی حضور تاج الشر یعہ رَ حمہ اللہ کے والد گرامی کی ولادت ہوئی ۔ نہ صرف والدین اور اعلیٰ حضرت بلکہ جملہ متوسلین کو از حد خوشی ہوئی.۔

اسی خوشی میں منجملہ اور باتوں کے اعلیٰ حضرت نے جملہ طلبائے اہل سنت’’منظر اسلام‘‘کی ان کی خواہش کے مطابق دعوت فرمائی . بنگالی طلبہ سے در یافت فرمایا’’آپ لوگوں کی کیا خواہش ہے. انھوں نے کہا مچھلی بھات ‘‘چناں چہ روہو مچھلی’’ بہت وافر طریقے پر منگوائی گئی.اور ان لوگوں کی حسب خواہش دعوت ہوئی. ???? ۔

بہاری طلبہ سے در یافت فرما یا. آپ لوگوں کی کیا خواہش ہے؟ ان گوں نے کہا ’’بریانی زردہ،کباب ،فیرنی میٹھا ٹکڑا وغیرہ ان کے لئے یہ پرتکلف کھانا تیا رکرا یاگیا۔ پنجابی اور ولایتی طلبہ کی خواہش ہوئی ’’ دنبے کا خوب چربی دار گوشت تنور کی پکی گرم گرم روٹیا ں‘‘۔ان لوگوں کے لئے وافر طور پر اسی کا انتظام ہوا۔

اس وقت خاص عزیزوں اور مریدوں کے لیے بھی جوڑا تیار کیا گیا تھا ۔نہایت ہی مسرت کے ساتھ لکھتا ہوں کہ میں انہیں خاص لوگوں میں ہوں جن کے لئے جوڑا بھی تیا رکرایا گیا تھا. کرتا،پائجامہ،ٹوپی جوتا تو اسی زمانے میں پہن لیا تھا،مگر انگرکھا بہت قیمتی کپڑے کا تھا گاہے گاہے اس کو پہنا کرتا تھا۔(حیات اعلیٰ حضرت) ۔

ہمارے آقا ﷺکی عادت مبارکہ تھی کہ آپ کی بارگاہ میں بھی جو ہدایہ اور تحائف آتے تو حضور سید عالم ﷺ فوراً ہی اسے ضرورت مندوں میں تقسیم فرماد یاکرتے تھے۔ کسی بھی چیز کو زیادہ د یر تک روکنا رسول ہاشمی علیہ السلاﷺ کی عادت کریمہ نہ تھی۔تاجدار بریلی نے بھی حضور سید عالم ﷺکی اس سنت کریمہ پر اپنی زندگی میں خوب عمل کیا اور جو کچھ بھی نذر ملتا اس کو جلد سے جلد ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا ۔کئی بار ایسا بھی ہوتا کہ بڑ ی خطیر رقمیں بھی بطور نذر آتیں لیکن اس رقم سے گھر کے لئے کچھ بھی نہ نکالتے اور سار ی تقسیم فرما دیتےتھے۔

اعلی حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ بحیثیت سائنسدان پڑھنے کے لیے کلک کریں

عالمی امداد

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ صرف ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کے دکھ درد میں ساتھ نہیں دیا بلکہ دوسرے ممالک کے مسلمانوں پر جب کوئی مصیبت آئی تو آپ نے دعائیں کیں اور مال و دولت سے بھرپور مدد فرمائ اور آقا ﷺ کے فرامین پر عمل کیا، حیات اعلیٰ حضرت میں ملک العلماء حضرت علامہ ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ نے خوبصورت انداز میں لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں ۔

ا یسا ہی ایک واقعہ تب ظہور پذیر ہوا جب ۱۳۳۱ھ1911ء میں سلطنت عثمانیہ میں شامل طرابلس پر اٹلی کی حکومت نے حملہ کیا ۔ اس حملے نے پورے عالم اسلام کو مغموم کردیا،کیو ں کہ سلاطین عثمان پور ی دنیا ئے اسلام کی آرزوؤں کا مرکز تھے۔ان کی خلافت کے نام پر عالم اسلام کافی حد تک متحد تھا۔خلافت کے نام سے ہی برطانیہ و یورپ لرزہ براندام رہتے تھے۔

لیکن مسلسل داخلی سازشوں اور اپنوں کی غداری سے اغیار کی ہمتیں بڑھ رہی تھی جس کی وجہ سے اٹلی حکومت نے عثمانی سلطنت میں شامل طرابلس الغربی پر حملہ کردیا۔پھر کیا تھا بریلی کے عاشق رسول کو بھی بے چینی ہونے لگی اور اسلامی جذبے سے سرشار اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنے کو تیار ہوگئے اور خود اپنی جیب سے مالی مدد فرمائے ملک العلما حضرت ظفر الدین بہاری کچھ یوں لکھتے ہیں ۔

اسی رجب ۱۳۳۱ھ میں اٹلی نے طرابلس الغرب پر حملہ کردیا اس سے ساری دنیاے اسلام میں یورپ کے خلاف رنج وغم کی لہر دوڑ گئی اور ہر شخص بقدر حیثیت اس میں حصّہ لینے لگا۔ حضرت مولانا سید سلیمان اشرف  صاحب بریلی تشریف لائے اور مسلمانان بریلی کو اس طرف توجہ دلائی ۔ان دنوں “مسجد بی بی جی ‘‘میں جہاں اعلیٰ حضرت کا مدرسہ منظر اسلام تھا ۔

مسلمانانِ اہل سنت بریلی کا اجتماع ہوا اور مولانا صاحب نے پرزور تقریر فرمائی تو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ نے اپنی طرف سے مبلغ پانچ سو روپے عطا فرمائے پھرکیا تھا چندوں کی بارش شروع ہوگئی۔ اور موسلا دھار بارش کی کیفیت ظاہر ہوگئی اور تیرہ ہزار روپے جمع ہوگیے (حیات اعلیٰ حضرت) ۔

محترم قارئین :-..…. ???? ۔مسمانان بر یلی کی زندہ دلی اور ترک عوام سے محبت دیکھئے کہ ایک ہی مجمع سے   13ہزار روپے کی خطیر رقم جمع ہوجاتی اور یہ اس وقت کی بات جب ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی اور اہل ہند انگریزی ظلم واستبداد کا شکار تھے،انہیں خود قدم قدم پر مسائل کا سامنا تھا، لیکن داد دیجئے ان صاحبانِ ا یمان افراد کو جنہوں نے اپنا دکھ درد بھول کر اپنے ترک مسلمان بھائیو ں کی مدد کرکے ایثار صحابہ کی نظیروں کی یاد دلائی ۔

اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی قدس سرہٗ کا مسلمانوں کے لیے محبت اور خلوص دیکھئے کہ آپ خود اسی محفل میں اپنی جیب خاص سے پانچ سو روپے عطا فرمائے اس زمانے میں ایک روپے کی قیمت برطانوی پونڈ کے برابر تھی ،اگرآج کے وقت سے اندازہ لگائیں تو تنہا امام احمد رضا نے قریب پانچ لاکھ کی خطیر رقم پیش فرمائی۔

آج کل اہل مغرب اور ان کے ہمنواؤں نے رفاہ وامداد و خدمت خلق کو صرف اپنے مفادات کی تکمیل کا ذریعہ بنایا ہے لیکن اسلام اللہ کے بندوں کی خبر گیری کو عبادت کا درجہ دیا ہے، اور عبادت وہی خالص ہوتی ہے جو دنیو ی غرض سے پاک ہوتی ہے اور آقائے کونین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی پیا ری زندگی سے ہمیں بلاغرض فلاح عوام کے کاموں کی ترغیب عطا فرمائی ۔

اعلیٰحضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ اپنے محبوب صادق ﷺکے سچے غلام اور پکے عاشق تھے اس لئے انہوں نے اپنی زندگی میں غریب پروری مسلمانوں کی مدد اور خیر خواہی کو ایک لازمی حصہ بنائے رکھا اور تا حیا ت اس پر عمل کرتے رہے اور بو قت وصال بھی غربا کے ساتھ ہمدردی خیرخواہی کرنے کی وصیت فرمائ ۔

ملاحظہ فرمائیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ کا وصایا شریف ۔

آج جب کہ امام احمد رضا قدس سرہٗ کے وصال کو ا یک صد ی ہوچکی ہے اور دنیا بھر میں امام کے صد سالہ عرس کی تقر یبات ہو چکی ہیں

اور اب ا یک سو ایک سالہ عرس کا وقت قریب آنے والا ہے تو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ کے جملہ وابستگان اور خاص کر رضوی برادران کی ذمے داری ہے کہ اپنے امام کی زندگی کے مشہور و معروف پہلوؤں سے بھی دنیا کو روشناس کرائیں

تاکہ عوام کو پتا چل سکے کہ ہمارے امام جہاں ایمان وعقید ےکی حفاظت کی ہے وہیں بو قت ضرورت ان کے گھروں کی کفالت بھی کی ہے۔ اور اس شان سے کی ہے جس کو پڑھ کر بےاختیار یہی کہنا پڑتا ہے۔

تمہار ی شان میں جو کچھ کہوں اس سے سوا تم ہو

قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو

(ماخذ.. خطبہ جمعہ. ترتیب غلام مصطفےٰ نعیمی. مدیر اعلیٰ سواد اعظم دہلی)

جنرل سیکرٹری تحریک فروغ اسلام

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

26 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن