از:- قطب الحسن نظامی مصلحین قوم و ملت کے واسطے ایک
اہم پیغام
اعلی حضرت علیہ الرحمہ ”شماٸم العنبرفی ادب الندا ٕامام المنبر“ میں غلط اور خلاف شرع باتوں کے پیدا ہوکر معاشرے میں عام ہوجانے کے چند اسباب بیان فرماۓہیں،وہ یہ ہیں:
١ ان نوایجاد امور کی اشاعت کے لیے حکومت اپنی طاقت استعمال کرتی ہے
٢ سرکش لوگ اسے رواج اور فروغ دینے پر آمادہ ہوتے ہیں
٣ علما جو انہیں روک سکتے ہیں اس خیال سے خاموش رہتے ہیں، کہ لوگ اتباعِ نفس میں ایسا گرفتار ہیں کہ ہماری بات سننےکو تیارنہیں۔ اور ہم اس سلسلہ میں ہدایت کا حق ادا کرچکے ہیں، اب خاموش بھی رہیں تو ہم پرکوٸی ذمہ داری نہیں
٤ اگر کوئی صاحب حق ان غلط لوگوں کو رشدوہدایت کرے تواسے جھڑک دیتے ہیں، جس سے اس کا حوصلہ پست ہوجاتاہے
٥ بسا اوقات وہ غلط لوگ حق کوقبول کرنے والے تو ہوتے ہیں، لیکن رشد و ہدایت کرنے والے کا اندازِ گفتگو ان کے اندر اس حق بات سے نفرت پیدا کردیتا ہے
آخر کے دو(٤+٥)اسباب میں(محمدقطب الحسن) نے اضافہ کیا ہے۔
ہر واعظ وخطیب ،مبلغ ومقرراور ناصح ومصلح کے لیے چند چیزوں کی رعایت اپنی گفتگو میں نہایت ضروری ہے کہ ان کے بغیر ان کی کاوشیں بے سو دو ضاٸع ہوسکتی ہیں۔ وہ یہ ہیں:
١ بات حق ہونی چاہیے
٢ اس حق بات کاموقع ومحل بھی صحیح ہوناچاہیے
٣ گففتگو مخاطب کے عقل وفہم کے میعارکی ہونی چاہیے
۴ گفتگو میں مخاطب کے رشتے،عمر اور عہدے وغیرہ کا لحاظ ہونا چاہیے
٥ انداز گفتگو صحیح ہونا چاہیے
” کاش جذبوں کوزباں مل جاۓ
پراثر طرز بیاں مل جاۓ“
از : محمدقطب الحسن نظامی