از:ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری سوانح خواجہ غریب نواز اور چھٹی شریف
سوانح خواجہ غریب نواز اور چھٹی شریف
اللہ پاک اس خاکدان عالم میں مخلوق کی ہدایت ورہ نمائی کے لیے سب سے پہلے انبیاے کرام و رسولان عظام علیہم السلام کوبھیجا اورانبیاے کرام ورسولان عظام کایہ سلسلہ حضرت آدم علی نبیناعلیہ الصلوۃ والسلام سے حضرت نوح، شیث، صالح، ابراہیم، اسماعیل،اسحاق، یعقوب، اور حضرت عیسٰی علیہم الصلوۃ والسلام سے ہوتے ہوئے ہمارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم پراختتام پذیر
ہوا. سلسلہ نبوت ورسالت کے ختم ہونے کے بعد خلق خدا کی ہدایت ورہ نمائی کے لیے پروردگار عالم نے علما اولیا صلحا کی جماعت کو پیدا فرمایا اب یہ سلسلہ صبح قیامت تک یونہی چلتا رہے گا
اولیا و علماے عظام کی یہ جماعت ہردور میں پیدا ہوتی رہی اور مخلوق خدا کی رہ بری کامل طور پر کرتی رہی.
اولیاے کرام میں حضرت جنید، بایزید بشرحافی، سرکار غوث اعظم رضی اللہ عنہم کے عظیم الشان نام ہیں انہیں میں ایک نمایاں نام سرتاج اولیا عطاءرسول شہنشاہ ہندوستان سلطان ولایت سلطان سید
خواجہ غریب نواز معین الدین حسن چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کا ہے
آپ کی ولادت با سعادت 537ھ بمطابق 1142ءسجستان یاسیستان موجودہ ایران کے علاقہ “سنجر میں پیدا ہوئی
آپ کا اسم گرامی حسن ہے اور آپ نجیب الطرفین حَسنی وحُسینی سید ہیں. آپ کے القابات بہت زیادہ ہیں مگر مشہور ومعروف القابات میں معین الدین، خواجہ غریب نواز، سلطان الہند، وارث النبی، اور عطاءرسول وغیرہ شامل ہیں.(معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیر ی ص18ملخصا)
آپ رحمت اللہ علیہ کے والد ماجدسیدغیاث الدین رحمت اللہ علیہ جن کا شمار “سنجر،، کے اُمرا، ورُؤسا میں ہوتا تھا انتہائی متقی وپرہیزگار اور صاحب کرامت بزرگ تھے. نیز آپ کی والدہ ماجدہ بھی اکثر اوقات عبادت وریاضت میں مشغول رہنے والی نیک سیرت خاتون تھیں. (اللہ کے خاص بندے عبدہ ص506بتغیر)
جب سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ پندرہ سال کی عمر کو پہنچے تو والدمحترم کا وصال پرملال ہوگیا. وراثت میں ایک باغ اور ایک پَن چَکی ملی آپ رحمت اللہ علیہ نے اسی کو ذریعہ معاش بنالیااور خود ہی باغ کی نگہبانی کرتے اور درختوں کی آبیاری فرماتے. (مرآۃ الاسرار ص593بتغیر)
علم دین کے لئے خواجہ پاک کاسفر
حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ نے 15برس کی عمرمیں حصول علم کے لیے سفر اختیار کیا اور سمرقند میں حضرت سیدنا شرف الدین رحمت اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر باقاعدہ علم دین کا آغاز کیا پہلے قرآن پاک حفظ کیا اور بعد ازاں انہیں سے دیگرعلوم حاصل کئے. مگر جیسے جیسے علم دین حاصل کرتے گئے ذوقِ علم بڑھتاگیا. چنانچہ علم کی پیاس بجھانے کے لئے بخارا کارخ کیا اور شہرہ آفاق عالم دین مولانا حسام الدین بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے سامنےزانوئے تلمذ تہ کیا اورپھر انہیں کی شفقتوں کے سائے میں آپ رحمت اللہ علیہ نے تھوڑے ہی عرصے میں تمام دینی علوم کی تکمیل کرلی. اس طرح آپ رحمت اللہ علیہ نے مجموعی طور پر تقریباً 5سال سمرقند بخارا میں حصول علم کے لئے قیام فرمایا. (اللہ کے خاص بندے عبدہ ص508ملخصا)
سرکار خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ اپنے نانا جان رحمت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی حدیث “اطلبواالعلمَ ولو
بالصین،،علم دین حاصل کرو اگرچہ ملک چین جاناپڑے. (بحارالانوارج2ص32)
پرعمل کرتےہوئے علم دین کیلیے سفراختیار فرمائے مگرافسوس کہ آج مسلمان اپنے پیارے نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے فرمان اور سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ کی سیرتِ وکردار کو پس پشت ڈال کر زندگی کے ایام گزاررہےہیں اور جس کی بنیاد پر حقیقی کام یابی وکام رانی سے دور ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں
ضرورت ہے کہ جس طرح ہم علم دنیا اور طلب دنیا کے لئے دوردراز کا سفراختیار کرتےہیں اےکاش کے علم دین اور تحفظ دین اور رضائے الٰہی کے لیے بھی کبھی کبھار سفر کرتے رہتے تو ان سنتوں پر عمل بھی ہوتی اور اپنی زندگی میں ہم حقیقی خوشیاں بھی حاصل کر پاتے.اس کے لئے کم از کم ہرمہینہ تین تین دن قافلے میں سفر کر کے اس سنت پرعمل کرکے علم دین حاصل کرسکتے ہیں
خواجہ پاک کاذوقِ عبادت اور شوق تلاوت
حضرت سیدنا خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کامعمول تھا کہ ساری ساری رات عبادت الٰہی میں مصروف رہتے حتیٰ کہ عشاء کے وضو سے نماز فجر اداکرتے اور تلاوت قرآن پاک سے اس قدر شغف تھا کہ دن میں دوکلام پاک ختم فرما لیتے، دوران سفر بھی قرآن پاک کی تلاوت جاری رہتی. (بحوالہ مرآۃ الاسرار ص595بتغیر)
سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ کی عبادت وتلاوت کاعالم یہ تھا اور ہمارا حال یہ ہے کہ نہ صحیح طریقے سے نماز پنج گانہ باجماعت اداکرتے ہیں اور نہ ہی تلاوتِ کلام پاک کرتےہیں نماز پڑھتے ہیں توکبھی کبھی اور تلاوتِ کلام پاک توہفتوں مہینوں بلکہ سال میں شائدکبھی کبھی
اللہ پاک ہمارے حال زارپررحم فرمائے
سرکار خواجہ غریب نواز کاکھانا
سرکار خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ زیادہ سے زیادہ عبادت الٰہی بجالانےکی خاطر بہت ہی کم کھانا تناول فرماتے تاکہ کھاکی کثرت کی وجہ سے سستی، نیند یاغُنودگی عبادت میں رکاوٹ کاباعث نہ بنے، چنانچہ آپ کے بارے میں منقول ہے کہ سات روز بعد دوڈھائی تولہ وزن کے برابر روٹی پانی میں بھگو کر کھایا کرتے. (بحوالہ مرآۃ الاسرار ص595بتغیر) اور ہم لوگ دن رات میں اتنا کھانےکاخیال کرتےہیں اور کھاتے ہیں کہ پھرعبادت وتلاوت کوبھول جاتے ہیں اور پیٹ بار بار بھرجانے کی وجہ سے عبادات کاخیال ہی نہیں رہتا. اللہ پاک کرم فرمائے
پڑوسیوں سے حسن سلوک اور تبلیغ دین کی برکتیں
سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ اپنے پڑوسیوں کا بہت خیال رکھاکرتے، ان کی خبرگیری فرماتے اگرکسی پڑوسی انتقال ہوجاتا تو اس کے جنازہ کے ساتھ ضرور تشریف لے جاتے اس کی تدفین کے بعد جب لوگ واپس ہوجاتے توآپ تنہا اس کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوکراس کے حق میں مغفرت ونجات کی دعا فرماتے نیز اس کے اہل خانہ کو صبر کی تلقین کرتے اور انہیں تسلی دیاکرتے آپ کے حلم وبُردوباری جودوسخاوت اور دیگر اخلاق عالیہ سے متاثر ہو کر لوگ عمدہ اخلاق کے حامل اور پاکیزہ صفات کے پیکر ہوئے اور دہلی سے اجمیر تک کے سفر کےدوران تقریباً نوّےلاکھ افراد مشرف بہ اسلام ہوئے. (معین الارواح ص188بتغیر)
سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ کے اخلاق وکردار سے متاثر ہوکرلوگ مشرف بہ اسلام ہو تے اور اسلام کا بول بالاہوتا
اور آج کےہمارے اکثر مسلمانوں کے اخلاق وکردارکودیکھ کرکوئی مسلمان تو کیاہونگے بلکہ نفرت وبیزاری کا اظہار کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں جھوٹ، غیبت، چغلی، بددیانتی،شرابی،عیاری، مکاری بےنمازی، بدکرداری، بداعمالی،بدنظری،بدمعاشی، والدین کی نافرمانی، بڑوں کے آداب سے روگردانی، چھوٹوں کی شفقتوں سے عاری وغیرہ نہ جانے کیاکیا برائیاں ہیں جو ہم میں جنم لے رہی ہیں.
اللہ پاک سرکار خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کے پیغام وعمل اور کردار کواپناکرہم سبھوں کوفیضان خواجہ کی برکتوں سے مالامال فرمائے
اور تلاوت قرآن ولذّت عبادات وریاضات کی چاشنی عطافرمائے آمین بجاہ اشرف الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
وصال خواجہ غریب نواز
سرکار خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کاوصالِ پرملال 6رجب المرجب 633ھ بمطابق 16 مارچ 1236ء بروز پیر فجر کے وقت ہوا اور آپ کی نورانی پیشانی پر یہ عبارت نقش تھی.
:حَبیبُ اللہ مَاتَ فیِ حُبِّ اللہ، ترجمہ یعنی اللہ تعالیٰ کا محبوب اللہ کی محبت میں وصال فرمایا.
(اللہ کے خاص بندےعبدہ ص521ملخصاً بحوالہ فیضان غریب نواز ص26)
اسی 6رجب المرجب کی مناسبت سے عاشقان خواجہ پوری دنیا میں چھٹی شریف کافاتحہ کرکے خود کھاتے اور مخلوق خدا کو کھلاتےہیں
اللہ پاک سرکار خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کی عظمت ورفعت اور بزرگی کی برکت سے ہم سب کو دارین کی خوشیاں نصیب فرمائے اورہمیشہ ہمیش کیلیےہمارارب ہم سے راضی ہوجائے
از:ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری
مقام بوہر پوسٹ تیلتا
ضلع کٹیہار بہار8618303831
خطیب وامام فیضانِ مدینہ مسجد علی بلگام کرناٹک انڈیا
خلیفہ حضور مدنی میاں، حضور قائد ملت سید محمود اشرف اشرفی جیلانی ومفتی انوار الحق خلیفہ حضور مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ بریلی شریف