از: محمد صدرالوری قادری استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کسب حلال کے مراتب احکام اور جزبۂ تعاون قسط اول
کسب حلال کے مراتب احکام اور جزبۂ تعاون
بسم الله الرحمن الرحيم آج لاک ڈاؤن کا تیسرا جمعہ ہے جب کہ ظہر کی نماز گھر ہی میں ادا کرنی پڑی , خانۂ خدا کی پر نور اور معطر فضائیں , اہل ایمان کا ازدحام, نورانی چہرے, پاکیزہ پوشاک, خوبصورت عمامے, خطیب جمعہ کی نصیحت آمیز کفتگو , منبر و محراب, اذان خطبہ, خطبۂ جمعہ , جمعہ کی نماز , مصافحے اور چہروں سے بشاشت کے آثار, یہ سب وہ چیزیں ہیں کہ لاک ڈاؤن میں ہر جمعہ کو بہت یاد آتی ہیں اور رہ رہ کر گناہوں کا بڑا احساس ہوتا ہے, حقیقت بھی یہی ہے کہ جو بھی آفت و مصیبت آتی ہے وہ اپنی بدعملی کی وجہ سے آتی ہے
ارشاد باری ہے: وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ مِّنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتۡ اَیۡدِیۡکُمۡ (سورۂ شوری آیت: ٣۰) تم پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ تمھارے اعمال کی وجہ سے آتی ہے. جب کہ اللہ سبحانہ و تعالی ایسا رحیم و کریم ہے کہ اپنے بندوں کے بہت سارے گناہ معاف بھی فرما دیتا ہے
مذکورہ ارشاد کے ساتھ یہ بھی فرمایا: ویَعۡفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ اور اللہ تعالی بہت کچھ تو معاف فرما دیتا ہے ورنہ اگر اللہ تعالی لوگوں سے ان کے ہر عمل پر مؤاخذہ فرماتا تو اس روے زمین پر کوئی بھی چلنے والا باقی نہ رہتا
ارشاد باری ہے: لَوۡ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوۡا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہۡرِہَا مِنۡ دَآبَّۃٍ وَّ لٰکِنۡ یُّؤَخِّرُہُمۡ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی. ( سورۂ فاطر, آیت : ٤٥) اگر اللہ تعالی لوگوں سے ان کے اعمال پر مؤاخذہ فرماتا تو پشت زمین پر کوئی چلنے والا نہ چھوڑتا لیکن ایک مقررہ میعاد تک انھیں ڈھیل دیتا ہے۔
اس لیے اس مشکل گھڑی میں ہمیں خلوص قلب سے توبہ و استغفار اور رجوع الی اللہ کرنا چاہیے کہ کورونا جیسی مہلک بیماری کو اللہ تعالی دور فرماے۔
لاک ڈاؤن کے حالیہ دنوں میں سواے سبزی , راشن کی دکانوں اور میڈیکل اسٹور کے باقی ساری دکانیں مقفل ہیں ایسے میں جو روز کما کر کسی طرح اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں وہ سخت دشواری کا سامنا کر رہے ہیں
لہذا خیر الناس من ینفع الناس ( بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچاے) کے پیش نظر اپنی آبادی اور اپنے محلے میں غریبوں اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنی چاہیے مگر اسے اپنی شہرت کا ہرگز ذریعہ نہ بنایا جاے کہ اس سے غریبوں کا دل دکھے گا انھیں اپنی غربت کا احساس ہوگا . ان کی غربت , حمیت, اور خودداری کا لحاظ رکھتے ہوے خفیہ طریقے سے ان کا تعاون کیا جاے, نہ احسان جتائیں اور نہ ہی ایسا کام کریں جس سے انھیں اذیت ہو
ارشاد ربانی بھی ہے: لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالۡمَنِّ وَ الۡاَذٰی. (اپنے صدقات کو احسان جتاکر اور اذیت دے کر باطل نہ کرو) میں اپنے وطن مالوف منہدوپار ضلع سنت کبیر نگر یوپی میں دیکھتا ہوں کہ صبح سے شام تک سبزی والے تھوڑی تھوڑی سبزی لے کر دروازے دروازے جاتے ہیں آواز لگاتے ہیں ضرورت مند ان سے سبزی خریدتے ہیں اس میں زیادہ تر تو اپنے اور اپنے بال بچوں کے لیے کسب حلال کا جذبہ کار فرما ہے اور ہو سکتا ہے کہ جذبۂ تعاون بھی اس کا محرک ہو , اور خدا کرے کہ ایسا ہی ہو
موقع کی مناسبت سے کسب کا معنی و مفہوم , اس کے درجات اور احکام ذکر کیے جاتے ہیں
کسب کا معنی ہے: کمانا عارف باللہ علامہ سیدی عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ نے” کسب ” کی تعریف ان الفاظ سے کی : تحصيل أمور المعيشة على الوجه المشروع مشروع طریقے پر امور معیشت کی تحصیل, بلفظ دیگر حلال ذریعۂ معاش حاصل کرنا. کسب حلال کبھی فرض , کبھی مستحب , کبھی مباح اور کبھی مکروہ بھی ہوتا ہے
کسب جب فرض ہو تو اچھی نیت سے اسے انجام دینے والا مستحق اجر و ثواب ہوگا اور طاقت کے باوجود اسے ترک کرنے والا گنہگار اور مستحق عقاب ہوگا .قدر کفایت کسب یعنی ذریعۂ معاش کی تحصیل فرض ہے جس سے خود اپنی اور اہل و عیال کی ضرورت پوری ہو جاے جس کا نان و نفقہ , لباس اور سکنی یعنی رہائشی مکان اس پر واجب ہے ان سارے فرائض اور حقوق کی ادائگی کے لیے کوئی حلال ذریعۂ معاش ڈھونڈنا فرض ہے, اسی طرح اس کے ذمہ اگر کسی کا کوئی دین ہے تو اس کی ادائیگی کے لیے بھی کسب اور ذریعۂ معاش کی تحصیل فرض ہے. کفایت کی اس مقدار کے بعد اگر کوئی کسب حلال نہ کرے اسے ترک کرے تو اس کی گنجائش ہے
امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جس طرح علم کی طلب فرض ہے اسی طرح کسب حلال کی تلاش بھی فرض ہے.
طبرانی کی معجم کبیر میں ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے , نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: طلب الكسب فريضة على كل مسلم ہر مسلمان پر کسب حلال کی طلب فرض ہے۔
الاختیار شرح المختار میں ہے: الكسب أنواع فرض و هو الكسب يقدر الكفاية لنفسه و عياله و قضاء ديونه
دوسری حدیث میں ارشاد ہوا : طلب الكسب بعد الصلاة المفروضة. کسب حلال فرض نماز کے بعد ہے. علامہ عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی شرح میں فرمایا : أي الفريضة بعد الفريضة( الحديقةالندية ١/٢٢١) یعنی فریضہ نماز کی ادائگی کے بعد دوسرا فریضہ کسب حلال ہے
جاری
از: محمد صدرالوری قادری
استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور