ازقلم : محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی غفرلہ القوی زکات کی اہمیت قرآن وحدیث کی روشنی میں
زکات کی اہمیت قرآن وحدیث کی روشنی میں
زکات اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک عظیم رکن ہے جس کا ادا کرنا ضروری ہے اسی وجہ سے قرآن مقدس میں اللہ رب العزت نے غالبٙٙا بتیس جگہ نماز کے ساتھ اس کا ذکر فرمایا ہے اور طرح طرح سے بندوں کو اس فرض اہم کی طرف بلایا اور صاف فرما دیا کہ خبردار! یہ نہ سمجھنا کہ زکوة دی تو مال میں سے اتنا کم ہوگیا بلکہ اس سے مال بڑھتا ہے
قرآن مجید میں ہے ” یمحق اللہ الربوویربی الصدقات ” یعنی اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے صدقات و خیرات کو۔ (قرآن : پارہ ٢) اور اس کے نہ دینے پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ . قرآن شریف میں ہے
والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونہا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم یوم یحمی علیھا فی نار جھنم فتکوی بھا جبابھم وجنوبھم وظھورھم ھذا ما کنزتم لانفسکم فذوقوا ما کنتم تکنزون “
یعنی جو لوگ سونا اور چاندی یعنی (مال ) جمع کرتے اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ہیں انہیں درد ناک عذاب کی خوش خبری سنادو جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جمع کر رکھا تھا اب مزہ چکھو اس جمع کئے ہوئے کا سورہ توبہ : آیت ٣۵
) اور ایک تیسری جگہ ارشاد خداوندی ہے ” سیطوفون مابخلوا بہ یوم القیامة” یعنی جس چیز میں بخل کررہے ہیں قریب ہے کہ بروز قیامت طوق بناکر اس کے گلے میں ڈالی جائے(قرآن : پارہ ٣)
اور حدیث شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
“من اتاہ اللہ مالا فلم یود زکاتہ مثل لہ مالہ یوم القیامة شجاعا اقرع لہ زبیبتان یطوقہ یوم القیامة ثم یاخذ بلھزمتیہ یعنی شد قیہ ثم یقول انا مالک انا کنزک رواہ البخاری ۔
” یعنی جس کو اللہ تعالی مال دے اور وہ اس کی زکاة ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کردیا جائے گا جس کے سر پر دو چوٹیاں ہوں گی وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بناکر ڈال دیا جائے گا پھر اس کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں ۔(بخاری و مشکوة شریف)
اور ایک دوسری حدیث پاک میں آتاہے کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں ” امرنا باقام الصلاة وایتاء الزکاة ومن لم یزک فلاصلاة لہ ” یعنی ہم کو حکم دیا گیا کہ نماز پڑھیں اور زکاة دیں اور جو زکاة نہ دیں اس کی نماز قبول نہیں رواہ الطبرانی فی الکبیر ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ماخالطت الصدقة اومال الزکوة مالا الا افسدتہ یعنی صدقہ واجبہ اور زکاة کا مال جس میں ملا ہوگا اسے تباہ وبرباد کردے گا۔(بیہقی)
دوسری حدیث پاک میں ہے “ماتلف مال فی بر ولا بحر الا بحبس الزکوة”
یعنی خشکی اور تری میں جو مال تلف ہوتا ہے وہ زکوة نہ دینے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ (مجمع الزوائد بحوالہ معجم اوسط) ۔
زکوة کرنے کی فضیلت
حضور سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ” من ادی الزکوة مالہ فقد اذھب اللہ شرہ ” یعنی جس نے اپنے مال کی زکوة ادا کردی بے اللہ نے اس کے مال سے شر کو دور کردیا ۔(صحیح ابن خزیمہ) دوسری حدیث میں ہے “حصنوا اموالکم بالزکوة وداووامراضکم بالصدقة”
یعنی اپنے مال کو مضبوط قلعوں میں کرلو زکوة دے کر اور اپنے بیماروں کا علاج کرو خیرات سے(کتاب المرسل)
ایک تیسری حدیث پاک میں ہے ” ان تمام الاسلامکم ان تودوالزکوة اموالکم” یعنی تمہارے اسلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ اپنے مالوں کی زکوة ادا کرو ۔(کشف الاستار عن زوائد البزار)
اور ایک چوتھی جگہ اللہ کے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “من کان یومن باللہ ورسولہ فلیود الزکوة مالہ” یعنی جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے تو چاہیے کہ وہ اپنے مال کی زکوة ادا کردے۔(المعجم الکبیر)
طوفان نوح لانے سے اے چشم کیا فائدہ
دو بوند ہی کافی ہے اگر اثر کرے
ازقلم : محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی غفرلہ القوی
7047076428