Friday, March 22, 2024
Homeاحکام شریعتتر اويح کے احکام

تر اويح کے احکام

از قلم : عبد الوحید قادری بلگام کرناٹک تر اويح کے احکام

تر اويح کے احکام

(۱) تراویح ہر عاقل و بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کے لیے سنت مؤکدہ ہے۔ (در مختار جلد۲.صفحہ،٤٩٣) اس کا ترک جائز نہیں ۔

(۲) تراویح کی جماعت

سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے اگر مسجد کے سارے لوگوں نے چھوڑ دی تو سب اساءت کے مرتکب ہوئے (یعنی برا کیا) اور اگر چند افراد نے باجماعت پڑھ لی تو تنہا پڑھنے والا جماعت کی فضیلت سے محروم رہا۔ (ہدایه،جلد١، صفحه۷۰)

(۳)تراویح کا وقت عشاء کے فرض پڑھنے کے بعد سے صبح صادق تک ہے عشاء کے فرض ادا کرنے سے پہلے اگر پڑھ لی تو نہ ہوگی۔ (عالمگیری،جلد،١،صفحه،١١٥)

(۴) عشاء کے فرض وتر کے بعد بھی تراویح پڑھی جا سکتی ہے ۔ (الدر المختار جلد.٢،صفحه،٤٩٤) جیسا کہ بعض اوقات ۲۹ کو رؤیت ہلال کی شہادت ملنے میں تاخیر کے سبب ایسا ہو جاتا ہے

(۵) مستحب یہ ہے کہ تراویح میں تہائی رات تک تاخیر کریں اگر آدھی رات کے بعد پڑھی تو بھی کراہت نہیں۔ (الدر المختارج، ۲۹۵ صفحہ،٢٩٥)

(۶) تراویح اگر فوت ہوئی تو اس کی قضا نہیں۔ (الدر المختار،جلد٢ صفحه٤٩٤)

(۷)جب دو دو رکعت کر کے پڑھ رہا ہے تو ہر دورکعت پر الگ الگ نیت کرے اور اگر بیس رکعتوں کی ایک ساتھ کر لی تب بھی جائز ہے۔ (الدر المختار جلد ۲ صفحه،٤٩٠)

(۸) بلاعذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فقہاۓ کرام رحمہم اللہ کے نزدیک تو ہوتی ہی نہیں ۔ (الدر المختار ج ۲ صفحه،٤٦٩)

(۹) تراویح مسجد میں باجماعت ادا کرنا افضل ہے اگر گھر میں باجماعت ادا کی تو ترکِ جماعت کا گناہ نہ ہوا وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا۔(عالمگیری جلد١ صفحه،١١٦)

عشاء کے فرض مسجد میں باجماعت ادا کر کے گھر یا ہال وغیرہ میں تراویح ادا کیجئے اگر بلاعذرِ شرعی کے بجاۓ گھر یا ہال وغیرہ میں عشاء کے فرض کی جماعت قائم کر لی تو ترکِ واجب کے گنہگار ہوں گے اس کا تفصیلی مسئلہ فیضان سنت کے باب پیٹ کا قفل مدینه صفحه ۱۳۵ پر ملاحظہ فرمالیجئے ۔

(۱۰) نابالغ امام کے پیچھے صرف نا بالغان ہی تراویح پڑھ سکتے ہیں۔

(۱۱) بالغ کی تراویح ( بلکہ کوئی نماز حتّٰی کہ نفل بھی) نابالغ کے پیچھے نہیں ہوتی ۔ ۨ

(۱۲) تراویح میں پورا کلام شریف پڑھنا اور سننا سنت مؤکدہ ہے ۔

(۱۳) اگر با شرائط حافظ نہ ملے یا کسی وجہ سے ختم نہ ہو سکے تو تراویح میں کوئی سی بھی سورتیں پڑھ لیے اگر چاہیں تو اَلَمۡ تَرَ سے وَالنَّاس دو بار پڑھ لیجئے اس طرح بیس رکعتیں یاد رکھیں آسان رہے گا ۔ (عالمگیری ج ا صفحہ،۱۷)

(۱۴) ایک بسم اللہ الرحمن الرحیم جہر کے ساتھ (یعنی اونچی آواز سے) پڑھنا سنت ہے اور ہر سورت کی ابتداء میں آہستہ پڑھنا مستحب ہے۔ متأخرين (یعنی بعد میں آنے والے فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالٰی) نے ختم تراویح میں تین مرتبہ قُلۡ ھُوَ اللّٰه شریف پڑھنا مستحب کہا نیز بہتر یہ ہے کہ ختم کے دن پچھلی رکعت میں الٓمٓ سے مُفۡلِحُوۡن تک پڑھے۔ (بہار شریعت حصہ،۴۹ صفحه،٣٧)

(۱۵)دورکعت پر بیٹھا بھول گیا تو جب تک تیسری کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جاۓ آ خر میں سہو کر لے۔ اور اگر تیسری کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی ۔ ہاں اگر دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں۔ (عالمگیری جلد ۱صفحه ۱۱۸)

(۱۶)سلام پھیرنے کے بعد کوئی کہتا ہے: دو ہوئیں کوئی کہتا ہے: تین تو امام کو جو یاد ہو اس کا اعتبار ہے اگر امام خود بھی تذبذب کا شکار ہو تو جس پر اعتماد ہو اس کی بات مان لے۔ (عالمگیری ج ا صفحہ ۱۱۷)

(۱۷) اگر ستائیسویں کو (یا اس سے قبل) قرآن پاک ختم ہو گیا تب بھی آخر رمضان تک قراءت پڑھتے رہیں کہ سنت مؤکدہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ص ۱۱۸)

(۱۸) ہر چار رکعتوں کے بعد اتنی دیر آرام لینے کے لیے بیٹھنا مستحب ہے جتنی دیر میں چار رکعات پڑھی ہیں اس وقفے کو ترویحہ کہتے ہیں۔ (عالمگیری ج ص ۱۱۵)

(۱۹) ترویحہ کے دوران اختیار ہے کہ بیٹھار ہے یا ذکر و درود اور تلاوت کرے یا تنہا نفل پڑھے۔ (الدرالمختارجلد ۲صفحه ۴۹۷)

(۲۰) تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرا اگر دوسری پر بیٹھا نہیں تھا تو نہ ہوئیں ان کے بدلے کی دو رکعتیں دوبارہ پڑھے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۱۸)

(۲۱) سلام پھیرنے کے بعد کوئی کہتا ہے: دو ہوئیں کوئی کہتا ہے: تین تو امام کو جو یاد ہو اس کا اعتبار ہے اگر امام خود بھی تذبذب کا شکار ہو تو جس پر اعتماد ہو اس کی بات مان لے۔ (عالمگیری جلد ا صفحہ ۱۱۷)

(۲۲) اگر ستائیسویں کو ( یا اس سے قبل ) قرآن پاک ختم ہو گیا تب بھی آخر رمضان تک قراءت پڑھتے رہیں کہ سنت مؤکدہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ص ۱۱۸)

(۲۳) ہر چار رکعتوں کے بعد اتنی دیر آرام لینے کے لیے بیٹھنا مستحب ہے جتنی دیر میں چار رکعات پڑھی ہیں اس وقفے کو ترویحہ کہتے ہیں۔ (عالمگیری ج ص ۱۱۵)

(۲۴) ترویحہ کے دوران اختیار ہے کہ بیٹھار ہے یا ذکر و درود اور تلاوت کرے یا تنہا نفل پڑھے ۔(الدرالمختارج ۲ص ۴۹۷)

یہ تسبیح پڑھ سکتے ہیں

سبحان ذي الملك والملکوت سبحان ذي العزت والعظمت والهيبت والقدرة والكبرياء والجبروت سبحان الحی الذی لا ينام ولا يموت سبوح قدوس ربنا ورب الملئكة والروح اللهم اجرني من النار يا مجير يا مجیر یا مجیر برحمتك يا ارحم الراحمين

(۲۵) میں رکعتیں ہو چکنے کے بعد پانچواں ترویحہ بھی مستحب ہے اگر لوگوں پر گراں ہوتو پانچویں بار نہ بیٹھے ۔ (عالمگیری ج ۱ص ۱۱۵)

(۲۶) بعض مقتدی بیٹھے ہیں جب امام رکوع کرنے والا ہوتا ہے اس وقت کھڑے ہوتے ہیں یہ منافقین کی مشابہت ہے چنانچہ سورۃ النساء کی آیت:١٤٢ میں ہے: وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى-یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا (سورة النساء آیة142)

“ترجمۂ کنزالایمان:’’

اور (منافق) جب نماز کے لیے کھڑے ہوں تو ہارے جی سے لوگوں کا دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا‘‘ ۔

فرض کی جماعت بھی اگر رکوع سے اٹھ گیا تو سجدوں وغیرہ میں فورًا شریک ہو جائیں نیز امام قعدہ اولٰی میں ہو تب بھی اس کے کھڑے ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ شامل ہو جائیں اگر قعدہ میں شامل ہو گئے اور امام کھڑا ہو گیا تو التحیات پوری کیے بغیر نہ کھڑے ہوں ۔ (بہارشریعت)

(۲۷) رمضان شریف میں وتر جماعت سے پڑھنا افضل ہے مگر جس نے عشاء کےفرض بغیر جماعت کے پڑھے وہ وتر بھی تنہا پڑھے۔ (بہار شریعت حصہ٤ صفحه ۳۶)

(۲۸) ایک امام کے پیچھے عشاء کے فرض دوسرے امام کے پیچھے تراویح اور تیسرے امام کے پیچھے وتر پڑھے اس میں حرج نہیں۔

(۲۹) حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرض و وتر کی جماعت کرواتے تھے اور حضرت سید نا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تراویح پڑھاتے ۔ (عالمگیری ج۱ ص ۱۰۶) اللّٰه(عزوجل) پیارےمحبوبﷺو انبیاے کرام(علیھم السّلام)و صحابہ کرام(علیھم الرضوان)و اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)

دعاؤں کا طالب

گدائےِ غوث و خواجہ و رضا

عبد الوحید قادری بلگام کرناٹک

شب قدر عنایات الٰہی کی مقدس رات
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن