مزدوری میں سستی کرنے والا شخص گناہ گار ہوتا ہے
مسئلہ ۱۴۴: از شہر کہنہ بریلی مسئولہ محمد ظہور۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ زید مزدوری کرتاہے، دن روز ہ کی مزدوری میں جب کام کرتاہے تو بدرجہ کمی اور ٹھیکہ میں جب کرتا ہے تو کوشش اس امر کی کرتاہے کہ زیادہ ہو ایسی صورت میں اس کی روزی کیسی ہوئی؟
الجواب :۔
کام کی تین حالتیں ہیں: سست، معتدل، نہایت تیز، اگر مزدوری میں سستی کے ساتھ کام کرتاہے گنا ہ گار ہے اور اس پر پوری مزدوری لینا حرام، اتنے کام کے لائق جتنی اجرت ہے لے، اس سے جو کچھ زیادہ ملا مستاجر کو واپس دے وہ نہ رہا ہو اس کے وارثوں کود ے، ان کا بھی پتہ نہ چلے تو مسلمان محتاج پر تصدق کرے
اپنے صرف میں لانا یا غیر صدقہ میں اسے صرف کرنا حرام ہے اگرچہ ٹھیکے کے کام میں بھی کاہلی سے سستی کرتاہو، اور اگر مزدوری میں متعدل کام کرتاہے مزدوری حلال ہے اگرچہ ٹھیکے کے کام میں حد سے زیادہ مشقت اٹھاکر زیادہ کام کرتاہو۔ واللہ تعالی اعلم۔
(فتاویٰ رضویہ جلد :١٩، ص :٥٠٥، مترجم)
امام احمد رضا خاں قدس سرہ فرماتے ہیں : عالم دین سے بلا وجہ بغض رکھنے میں بھی خوف کفر ہے اگر چہ اہانت نہ کرے “(فتاویٰ رضویہ ج/۱۰ ص/۵۷۱)۔
مجدد دین و ملت فرماتے ہیں”معلوم ہو اکہ یہ ( بلاوجہ شرعی تین دن سے زیادہ قطع تعلق) کبیرہ ہے کہ اس پر وعید نار ہے اور کبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور ماسق معلن کا امام بنانا گناہ ہے ۔اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔ ( فتاویٰ رضویہ )۔
مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں