مفکر ملت مولانا غلام رسول بلیاوی سے ایک تفصیلی ملاقات
21 اگست 2022ء کی بات ہے۔ بندہ (شیر محمد مصباحی) دہلی سے پٹنہ پی سی سی کے لیے نکلا ہوا تھا۔ نیو دلی اسٹیشن پر حضرت سے ملاقات ہو گئی۔ معلوم ہوا کہ آپ ایک مقدمہ کے سلسلے میں سپریم کورٹ آئے ہوئے تھے۔ میں نے اپنا تعارف پیش کیا؛ ناچیز شیر محمد مصباحی ڈائریکٹر البرکات ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کو پٹنہ میں پندرہ گھنٹے قیام کرنا تھا تو آپ نے کرم نوازی کرتے ہوئے کہا کہ میرے آواس پر ہی ٹھہرنا۔
یوں حضرت سے تفصیلی ملاقات کا سبب بنا۔ اس ملاقات کی مختصر رپورٹ آپ کی خدمت میں پیش ہے :
دہلی سے مختلف جگہوں کے دورے کرتے ہوئے 22/اگست 2022ء کو قریب دو ڈھائی بجے آپ پٹنہ اپنے آواس پر پہنچے۔ میں بھی اپنے کام سے فارغ ہو کر آپ کا منتظر تھا۔ دو پہر کا کھانا پینا ساتھ میں ہوا۔ پھر تھوڑی دیر آرام کے بعد ڈاکٹر امجد رضا امجد، مفتی احسن رضا باتھوی، قاری اعجاز احمد و دیگر احباب ملاقات اور کچھ گفت و شنید کے لیے تشریف لا چکے تھے۔ عصر کی نماز کے بعد پہلی نشست ہوئی اور بعد نمازِ مغرب دوسری نشست ہوئی۔
جس میں علماے بہار کی شیرازہ بندی، اہل سنت کی ترویج و اشاعت کے لیے لائحہ عمل، اصلاح معاشرہ، سماج میں موجود بدعات و خرافات کا سد باب، ادارہ شرعیہ کی ترقی، ضلع در ضلع ادارہ شرعیہ کی افادیت کی تعمیم، خصوصاً مسلم اکثریتی علاقہ سیمانچل کی علمی، عملی، سیاسی اور اقتصادی انحطاط کے اسباب و علاج پر دیر تک تبادلۂ خیال ہوا۔
چوں کہ بلیاوی صاحب ٹھاکر گنج، کشن گنج کے دورے کرتے رہتے ہیں اسی لیے انہوں نے سیمانچل کی پسماندگی کے اسباب و علاج پر تلخ تجربات و مشاہدات پیش کیے۔ یہاں کی سنیت کے اضمحلال کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ پہلی بات تو یہ کہ یہاں کے علما میں اتفاق ہی نہیں اور نہ کسی کو تسلیم کرنے کا ظرف ہی وسیع ہے۔
رہی بات عوام کی تو وہ پیر صاحبان، بے فائدہ جلسوں اور بازاری شعرا و مقررین کے پیچھے لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن تعلیم پر خرچ کرنے کو تیار نہیں۔ یہ غلطی بھی یک گونہ ان ائمہ و مولویان کی ہی ہے جو ذرا سا ذاتی نفع کی خاطر اتنے مہنگے ترین جلسے کرواتے ہیں۔
حیرت کی بات یہ کہ اہل سیمانچل مقابلے میں جلسے کراوتے ہیں کہ فلاں گاؤں میں اتنے کا جلسہ ہوا تو ہمارے گاؤں میں اس سے زیادہ کا ہونا چاہیے۔ ایسے ہی سیمانچل میں شادیاں بھی مہنگی سے مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔ لوگ زمینیں بیچنے پر مجبور ہیں۔ ایک شادی کے بعد کئی مہینوں بلکہ سالوں تک پورا خاندان قرض کے بوجھ سے متاثر رہتا ہے۔
سیمانچل میں بدمذہبیت کی وبا اور دیگر بدعات و خرافات کا ایک اہم سبب یہ ہے کہ وہاں کے جید اور باصلاحیت علما ملک بھر میں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اپنے علاقوں کے تئیں فکر دامن گیر نہیں ہوتی۔ یہاں کے علما کو چاہیے کہ قوم کے پیچھے محنت کریں، انہیں پہلی فرصت میں تعلیمی سہولیات فراہم کریں۔ ورنہ باقی ماندہ سنیت اور موجود نسل بھی متاثر ہو جائے گی۔ سیاسی قیادت کے لیے تگ و دو کریں۔ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی کوشش کریں! و دیگر بہت سی عناوین پر گفتگو اور تبادلۂ خیال ہوا۔
قریب رات دس بجے تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اسی میں علماے بہار کی تربیت، دین و سنیت کی مزید خدمات اور ادارہ شرعیہ کے افادۂ عام کے سلسلے میں ایک پروگرام طے پایا۔ بہت جلد علمائے کرام تک اس پروگرام کی تفصیلات پہنچ جائیں گی۔
میں نے محسوس کیا کہ علاقہ سیمانچل کے تئیں مفکر ملت مولانا غلام رسول بلیاوی کافی مخلص اور متفکر ہیں۔ اگر علمائے سیمانچل منظم ہوئے تو بڑے فائدے کی امید ہے۔
اخیر میں ہم نے خدمات و اھداف پر مشتمل البرکات ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کا مختصر تعارف پیش کیا جس سے آپ و دیگر علماے کرام کافی متاثر ہوئے اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سیمانچل کی تنظیم کاری اور البرکات ٹرسٹ کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی بہت جلد البرکات ٹرسٹ وزٹ کرنے والے ہیں۔
ان شاء اللہ عز و جل