Friday, November 15, 2024
Homeشخصیاتحضرت مخدوم اشرف سمنانی کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مخدوم اشرف سمنانی کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ

مختصر حیات و خدمات – حضرت مخدوم اشرف سمنانی کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ

محمد ثاقب رضا نانپاروی

اللہ رب العزت نے لوگوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے انبیاء و رسل کو مبعوث فرمایا. انبیاء علیہم السلام نے اپنے فریضہ کو بحسن و خوبی انجام دیا. انبیاے کرام علیہم السلام یکے بعد دیگرے جلوہ گر ہوتے رہے اور اپنے ذمہ داری سے بری الذمہ ہوۓ. اخیر میں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لاۓ اور لوگوں کی اصلاح فرمائی اور ایمان و عقائد کی دولت سے سرفراز فرمایا۔

نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے اس فریضہ کو انجام دیا. اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے اصلاح و ہدایت کو عام کرنے ک لۓ اپنے محبوب بندوں اقطاب و ابدال, مخدوم و مجذوب , علماء و فقہاء ,مفسرین و محدثین, محققین و مفکرین کو رونما فرمایا۔

انہیں محبوب بندوں میں قدوۃ الکبری, محبوب یزدانی, محافظ دنیا , غوث العالم حضرت مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر کچھوچوی رحمة اللہ علیہ ہیں.

ولادت :

آپ کی ولادت کا واقعہ یہ ہے کہ آپ کے والد سلطان ابراہیم سمنانی ایران کے فرمارواں تھے. آپ ایک صوفی ,زاہد اور متقی بادشاہ تھے. بیٹے کی آرزو تھی کہ ایک شب عالم خواب میں حضور اکرمﷺ نے دو فرزندوں کی بشارت دی اور حکم فرمایا کہ ایک کا نام محمد اشرف دوسرے کا اعرف رکھنا. پھر ایک صبح سن ۷۰۸ھ میں خورشید معرفت طلوع ہوا, جو بعد کو اشرف الملت و الدین مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کے نام سے مشہور ہوا.

 

شب قدر عنایات الٰہی کی مقدس رات

تعلیم و تربیت :

جب آپ کی عمر شریف چار سال چار ماہ چار دن کی ہوئی تو حضرت العلام حضرت عماد الدین تبریزی نے رسم ”بسم اللہ ” کے فرائض انجام دئے اور ایک ہی سال میں حافظ قرآن مع قرأت سبعہ ہوۓ. چودہ سال کی عمر میں جملہ علوم و فنون میں مہارت حاصل کی اور پورے عراق میں مشہور ہو گۓ. حضرت سید مخدوم اشرف سمنانی رحمۃ اللہ علیہ سادات نور بخشیہ میں سے ہیں. آپ کا نسب مبارک حضرت امام حسین کے ذریعے حضرت علی رضی اللہ عنہما سے جاملتا ہے یعنی آپ حسینی سید ہیں۔

اپنے والد ماجد ابو سلاطین سلطان ابراہیم نور بخشی کے وصال کے بعد تیرہ سال کی عمر میں سلطنت سمنان تر متمکن ہوۓ اور اپنے دور خلافت میں عدل و انصاف کا دریا بہا دیا.بچپن سے ہی آپ کو علما و مشائخ کی صحبت پسند تھی. دوران سلطنت ایک دفعہ حضرت ابو العباس خضر علیہ السلام کی زیارت ہوئی. دوسال تک ان کی تعلیم پر عمل کیا۔

تین سال تک اذکار و وظائف اویسیہ پر عمل پیرا رہے . ۲۷ /رمضان المبارک کی شب میں حضرت خضر علیہ السلام نے ترک سلطنت کا اللہ کی جانب سے حکم فرمایا. ۲۳(تیئس) سال کی عمر میں والدہ ماجدہ سے اجازت لے کر شاہی رعب ودبدبہ , لاؤ لشکر کے ساتھ سمنان سے روانہ ہوۓ. تاج و تخت اپنے چھوٹے بھائی محمد اعرف کے سپرد کیا اور یہ اشعار کہتے ہوۓ رخصت ہوۓ: ترک دنیا گیر تا سلطان شوی : محرم اسرار با جاناں شوی بر گزر خواب و خور مردانہ وار: تا براہ عشق چو مرداں شوی

آمد ہندوستان :

دشوار گزار راستوں,سنگلاخ چٹانوں کو عبور کرتے ہوۓ تلاش حق میں تنہا اوچھ پہونچے وہاں حضرت شیخ جلال الدین المقلب بہ مخدوم جہاں گشت و دیگر عارفین و علماء سے ملاقات کا شرف حاصل کرتے ہوۓ دہلی پہونچے. وہاں سے بہار پھر پنڈوہ شریف میں حضرت شیخ علاء الحق پنڈوی بن اسد خالدی ثم لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پر بیعت ہوۓ اور خلافت سے شرفیاب ہوۓ۔

چار سال پیر و مرشد کی بارگاہ میں حاضر رہے پھر وہاں سے جونپور کا قصد کیا کچھ دن وہاں لوگوں کو فیضیاب کیا پھر عراق و یمن اور حجاز کو فیضیاب کرتے ہوۓ حرمین طیبین میں حاضر رہے. وہاں چند دن قیام فرمایا پھر پنڈوہ شریف مرشد کی بارگاہ کی جانب قصد کیا اور آپ کی خدمت میں حاضر رہے ۔ پنڈوہ سے جونپور ہوتے ہوۓ کچھوچھہ شریف تشریف لاۓ یہاں پر ملک محمود نے آپ کا استقبال شاندار طریقے پر کیا۔ آپ نے ملک محمود کے ساتھ اس جگہ کا معائنہ کیا جس کی پیش گوئی آپ کے پیر و مرشد نے آپ کی آخری آرام گاہ و خانقاہ کے لۓ کے تھی. ۔ کچھوچھہ شریف ہی میں قیام پذیر رہے م. وہیں پر دینی خدمت انجام دی .

وصال :

نصف ماہ محرم سے آپ کی طبیعت علیل رہنے لگی . لوگوں کا تاتاں لگا ہوا تھا . ۲۸/محرم الحرام سن ۸۰۸ ھ میں دنیاۓ فانی سے داعئ اجل کو لبیک کہا۔

قبلۂ حاجات :

آپ کے روضۂ مبارک کی تعمیر کا ذمہ ملک الامراء حضرت ملک محمود رحمۃ اللہ علیہ نے لیا . یہ تعمیر کا سلسلہ آپ ہی کی حیات مبارک میں شروع ہوا . اس کا نقشہ کچھ اس طرح ہے کہ روضہ کے اوپر ایک حجرہ تیار کروایا اور اس کا نام وحدت آبادرکھا. روضہ کے چاروں طرف کے علاقہ کا نام کثرت آباد رکھا. روضۂ مبارک کے سہ جانب نیر شریف کی کھدائی کی گئ. پھاوڑے کے ہر ضرب پر کلمہ طیبہ” لا إله إلا الله ” پڑھا جاتا تھا. اس میں سات مرتبہ زمزم شریف ڈالا گیا . اس نہر (نیر شریف) کی یہ فضیلت ہے کہ اس کے پانی سے پاگل کا پاگلپن جاتا رہتا ہے , مسحور کا سحر دفع ہو جاتا ہے, آسیب زدہ سے آسیب سے بری ہو جاتا ہے اور جسم و روح کے تمام امراض میں لوگ شفایاب ہوتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ عرس کے ایام میں نیر شریف کی برکات دوسرے دنوں کی بہ نسبت الگ ہوتی ہے. اگر اس وقت کسی مسحور پر ڈال دیا جاۓ تو فورا سحر جاتا رہے . جسم کے ظاہری امراض کے علاوہ باطنی امراض میں بھی بہت کار آمد. سائنسدانوں نے اس کا سیمپل لیا تاکہ یہ جان سکیں کہ یہ بظاہر گندہ نظر آنے والا پانی اکسیر شفاوکیسے ہو سکتا ہے? چناں چہ جب انہوں نے Research (تحقیق) کی تو اس کو Mineral Water کی طرح Pure( صاف شفاف) پایا۔

حضرت عبد الرحمن چشتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں. ”آب آں حوض ہرگز کند نمی شود و آسیب زدہ را شفا یابد” ترچمہ: اس حوض کا پانی کبھی گندہ نہیں ہوتا اس سے آسیب زدگان شفا پاتے ہیں اور فرماتے ہیں: ”آں مقام بہشت آرستہ گشت و تا امروز قبلۂ حاجات ہندوستان است ” ترجمہ : وہ مقام بہشت آراستہ فرمایا جو آج تک ہندوستان کا قبلۂ حاجات ہے .

حضرت شاہ وجیہ الدین امیٹھوی بحر زخار کتاب میں فرماتے ہیں کہ حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے. ” ہر کس کہ بر سر مرقد از روۓ اخلاص خواہد آمد ہرگز بے بہرہ نہ خواہد رفت” ترجمہ : وہ شخص جو میرے مرقد پر از روۓاخلاص آۓ گا ہر گز محروم نہیں جاۓ گا. تصنیفات و تخلیقات : حضرت مخدوم پاک رحمۃ اللہ علیہ کی بہت سی تصانیف ہیں . حق تعالی نے آپ پر علم لدنی کے دروازے کھول دیۓتھے ۔

تصنیفات کے ساتھ ساتھ خدمت خلق اور لوگوں کو صحیح عقائد اور دین اسلام میں داخل کرنا ان بزرگان دین کا مطمح نظر تھا . بقول مؤرخ : A leading iranian sufi Syed Muhammad Ashraf Jahangir Simnani is an attempt to convert the shias and arranged several debates against them. آپ کی زیادہ تر تصانیف سفر میں رقم ہوئی ہیں . سفر میں کتب خانہ ساتھ ساتھ ہوتا تھا . مطالعہ بہت وسیع تھا . طرز استدلال بڑا عالمانہ تھا . مشکل اشعار ایراد و اشکال کی عقدہ کشائی بڑے عالمانہ و احسن ذھنگ سے کرتے تھے ۔

چند تصانیف کی فہرست درج ذیل ہیں :

مکتوبات اشرفی

2  رسالہ نحو عربی

  3   ہدایہ پر حاشیہ

4 اصول فقہ 

5   فصول الحکم کی شرح وغیرہ .

اشرفی کارنامے :

آج بھی آپ کی خانقاہ سے اہل سنت و جماعت کا ایک بڑا کام ہو رہا ہے آپ کے وارثین خانقاہ و مدارس کے فرائض انجام دے رہے ہیں . آپ کی بیعت و خلافت کی سلسلہ کو بھی بحسن و خوبی آگے بڑھا رہے ہیں . آپ کے سلسلے میں جو بیعت ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو اشرفی کی نسبت سے موسوم کرتے ہیں ۔

عالم اسلام میں آپ کے مریدین و متوصلین اور معتقدین بہت ہیں . آپ کا مزار مبارک کچھوچھہ شریف ضلع امبیڈکر نگر , (یوپی) انڈیا۔  اللہ پاک ہمیں آپ کے در سے اور آپ سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور آپ کے بتاۓ ہوۓ راستوں پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔ نیر شریف کی برکتوں سے مالامال فرماے اور بار بار آپ کے در کی حاضری نصیب فرماۓ. آمین یا رب العٰلمین

( مضمون کی ترتیب میں ” لطائف اشرفی ” سے اکتساب کیا گیا ہے )

محمد ثاقب رضا نانپاروی ۔

متعلم جامعہ احسن البرکات، مارہرہ شریف

 

زکوٰة احادیث کے آئینے میں
زکوٰة احادیث کے آئینے میں
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن