Sunday, April 14, 2024
Homeحدیث شریفسود کی مذمت احادیث کی روشنی میں

سود کی مذمت احادیث کی روشنی میں

سود کی مذمت احادیث کی روشنی میں

 پیارے بھائیو! فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرا بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور وہ سود ہے

آئیے سود کی نحوست اور اس کی دنیا و آخرت کی تباہ کاریاں جانتے ہیں کیونکہ اب سودی ادارے گھر گھر ،دفتر دفتر جاکر سود پر رقم دینے کے لئے عملہ (staff) رکھ رہے ہیں سود قطعی حرام ہے اور اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے ۔   

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اس کی بھر پور مذمت فرمائی ہے چناں چہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ۔ (پارہ 3،البقرۃ، آیت نمبر 275)

ترجمہ کنزالایمان :- وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مَخبوط بنادیا ہو یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود۔

سود کو حرام فرمانے میں بہت سی حکمتیں ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا ہے اور یہ صریح ناانصافی ہے ۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خور کو بے محنت مال کا حاصل ہونا ،تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے۔

تیسری حکمت یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ کسی کو قرض حَسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے

احادیث میں بھر پور سود کی مزمت کی گئی ہے چار یار کی نسبت سے چار حدیث سنتے ہیں

 

حدیث (1)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:”سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے ۔

(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان ، ۴ / ۳۹۵، الحدیث:۵۵۲۳)

حدیث (2)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ﷺ نے سود کھانے والے،سود کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے،سود کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں

(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربوا… الخ، الحدیث ١٥٩٨،ص ٨٦٢)

حدیث (3)

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ فرماتے ہیں کہ شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح(بڑے بڑے) تھے،جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جارہے تھے، میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا:”یہ کون لوگ ہیں؟” انہوں نے عرض کی:’ یہ سود خور ہیں

(سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب التغلیظ فی الربا، الحدیث ٢٢٧٣،ج ٣، ص٧١ )

حدیث (4)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ سود( کاگناہ)ایسے ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ ہے کہ اپنی ماں سے زنا کرے

( انوار الحدیث ص ٢٣٢ مکتبہ فقیہ ملت دہلی)

ان حدیثوں کے علاوہ بھی بہت ساری حدیثیں موجود ہے سود کی مزمت پر اب ہم فرمان فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سنتے ہیں حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے کہ ہمارے بازار میں وہی شخص آۓ جو فقیہ یعنی عالم ہو اور سود خور نہ ہو

(الجامع الاحکام القرآن للقرطبی،القبرۃ،تحت الایۃ 279،جلد 2، الجزء الثالث،ص267)

ہمارے اسلاف سود کے شبہات سے بھی بچتے تھے چناں چہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی علیہ ایک جنازہ پڑھنے تشریف لے گیے، دھوپ کی بڑی شدت تھی اور وہاں کوئی سایہ نہ تھا، ساتھ ہی ایک شخص کا مکان تھا، لوگوں نے امام اعظم رحمہ اللہ تعالی علیہ سے عرض کی کہ حضور! اس مکان کے سایہ میں کھڑے ہو جائے۔ امام اعظم علیہ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ اس مکان کا مالک میرا مقروض ہے اور اگر میں نے اس کی دیوار سے کچھ نفع حاصل کیا تو میں ڈرتاہوں کہ اللہ کے نزدیک کہیں سود لینے والوں میں شمار نہ ہو جاؤں۔ کیوں کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ”جس قرض سے کچھ نفع لیا جاۓ وہ سود ہے ۔ چناں چہ ، آپ دھوپ ہی میں کھڑے رہے ۔

(تذکرۃ الاولیاء۔ص١٨٨)

دیکھا آپ نے ہمارے اسلاف احادیث پر کتنی سختی کے ساتھ عمل کرتے تھے اور سود کے شبہات سے بھی بچتے تھے لیکن افسوس آج مسلمان بے باکی کے ساتھ سود اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوتا جارہا ہے اور دنیا کی زیب و زینت میں اس قدر منہمک ہوتا جارہا ہے اور اس کو اس بات کا بھی ہوش نہیں رہتا کہ وہ جو قرض (loan) لیے رہا ہے وہ سود (interest) پر مل رہا ہے یا بغیر سود کے۔ جیسے نیا گھر بنانے کے لیے اور شادی رسومات مطابق کرنے کے لیے اور کاروبار میں مزید ترقی کے لیے نئی گاڑی کے لیے وغیرہ کاموں کے لیے مسلمان سود لیتے ہیں سود لینا بھی حرام ہے اور سود دینا بھی حرام ہے سود کے متعلق مزید معلومات کے لیے سود اور اس کا علاج رسالے کا مطالعہ کریں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

نام : محمد کامران رضا عطاری

پتا گاؤں: مہلیج ، تحصیل : ماتر ، ضلع : کھیڑا ، صوبہ : گجرات

موبائل فون : 8347026606 تعلق : طالب علم

جامعہ : جامعۃ المدینہ عطاء عطار جھوا پورا احمدآباد درجہ ثانیہ

یہ مضامین نئے پرانے مختلف قلم کاروں کے ہوتے ہیں۔

ان مضامین میں کسی بھی قسم کی غلطی سے ادارہ بری الذمہ ہے۔

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن