مختصر سوانحِ حیات صاحبِ عرس قاسمی حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن میاں قدس سرہ
از : حافظ افتخاراحمدقادری
مجدد برکاتیت بقیتہ السلف حجتہ الخلف حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن عرف شاہ جی میں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی ولادتِ باسعادت 3/ محرم الحرام 1272/ ہجری کو مارہرہ مقدسہ میں ہوئی- بیعت وخلافت اپنے نانا سید شاہ غلام محی الدین امیر عالم علیہ الرحمہ سے حاصل تھی۔
والد ماجد حضرت سید شاہ محمد صادق نے بھی آپ کو اپنی خلافت سے نوازا تھا- حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہجی جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی بسم الله خوانی کی رسم حضرت خاتم الاکابر سید شاہ آلِ رسول احمدی رحمتہ الله تعالیٰ علیہ نے ادا فرمائی- شروعاتی تعلیم والد ماجد کے سائے میں ہوئی- آپ کے تمام اساتذہ اپنے وقت کے بڑے عالم دین اور فقیہ وقت تھے
حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ نے حافظ ولی داد خان صاحب مارہروی، حافظ قادر علی صاحب لکھنوی، حافظ عبد الکریم صاحب ملک پوری سے قرآن کریم حفظ کیا- مولوی عبد الشکور صاحب، عبد الغنی صاحب، مولوی محمد علی صاحب لکھنوی، محمد حسن صاحب سنبھلی، مولوی فضل الله صاحب فرنگی محلی، حضرت تاج الفحول مولانا عبد القادر صاحب بدایوانی رحمتہ الله تعالیٰ علیہم سے درسی علوم پڑھے
سلوک وطریقت کی تعلیم حضرت خاتم الاکابر سید شاہ آلِ رسول احمدی سراج السالکین سید شاہ ابو الحسین احمد نوری، اپنے والدِ ماجد حضرت سید شاہ محمد صادق اور تاج الفحول مولانا عبد القادر بدایونی رحمتہ الله علیہ سے حاصل فرمائی آپ نے قرآن مجید 30/ سال کی عمر میں اپنے ذوق و شوق سے حفظ کیا اس کی خوشی میں آپ کے والد ماجد نے سیتا پور میں مسجد کی تعمیر فرمائی۔
ان فنون کے علاوہ حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ علم جفر، رمل، تکسیر میں بھی اپنی نظیر آپ تھے- آپ کو شعر و سخن سے بھی دل چسپی تھی- شید اوبکار آپ کا تخلص تھا-
آپ کی حوصلہ مندانہ غیرت، فطری شجاعت اور ہمدردانہ طبیعت کے چند واقعات میں حوالے سے حضرت شرف ملت فرماتے ہیں: حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے خاص مرید اور خلیفہ ڈاکٹر ایوب حسن قادری ابو القاسمی علیہ الرحمہ نے حضرت قاسم سے ایک مرتبہ روزگار کی تنگی کا شکوہ کیا-
حضرت نے فرمایا: آپ کی روزانہ کی ضرورتیں کتنے میں پوری ہوتی ہیں؟ انہوں نے عرض کیا دو روپئے میں- یہ اس دور کا روپیہ ہے جس کی حیثیت آج کے دوسو روپے سے زیادہ ہوتی تھی- حضرت سید شاہ قاسم نے فرمایا: جائیے! آپ کو روزانہ الله رب العزت کی جانب سے غیب سے دو روپئے ملتے رہیں گے۔
ڈاکٹر ایوب حسن علیہ الرحمہ نے اپنی زبان سے خاندان کے لوگوں کو بیان کیا کہ اس کے بعد مجھے ہر صبح تکیے کے نیچے دو روپئے مل جاتے- یہ واقعہ حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی کرامت اور ہمدردانہ شفقت دونوں کی آئینہ داری کرتا ہے- مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کا وہ دور تھا کہ جب خانقاہ برکاتیہ کی علمی شناخت اور خانقاہی روایتوں کو مضبوط کرنے کی بے حد ضروت تھی
حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل رحمۃ الله تعالیٰ علیہ نے اس وقت بڑے تجدیدی کارنامے انجام دیے- اپنے فرزندانِ گرامی خاص کر اپنے نواسوں کو علم شریعت اور طریقت میں مضبوط تر کیا یہاں تک کہ اپنے گھر کی بیٹیوں کو بھی حافظہ کرایا، خاندانی علم کو جمع کیا، علماء و مشائخ کی رسائی کو خانقاہ میں بڑھایا، غرض کہ کوئی ایسا عمل نہیں چھوڑا جو خانقاہ کی پرانی روایتوں اور قدروں کو بحال نہ کردے- اس لیے آج حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل رحمۃ الله تعالیٰ علیہ کو،، مجدد برکاتیت ،، کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت استاذ
تعلیمات حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور اصلاح معاشرہ
حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور خلق خد ا کی خدمت
حیات غوث اعظم کے چند تابندہ نقوش
سرکار غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی دریا دلی
یادگار سلف حضرت علامہ عبد المبین نعمانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی آپ سے چند باتیں
تصنیف و تالیف:
مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ نے دین اور علم دین کی پرخلوص خدمت انجام دیں- تدریس، تصنیف، ارشاد و ہدایت، مخلوق کی خدمت سبھی میدان آپ کی توجہ سے سرفراز ہیں- تدریس کا سلسلہ اپنے خانقاہی مدرسے میں رہا- تبلیغ کے لیے آپ دور دارز علاقوں میں تشریف لے گیے- مسند غوثیہ برکاتیہ سے ایک عالم کو قادری برکاتی جام پلائے اور دعاؤں، تعویذ اور سچی سیدھی رہ نمائیوں اور شفیق غم گساریوں سے خدا کی مخلوق کے درد و غم کا علاج پیش کیا
آپ کو تصنیفی شہرت سے دل چسپی نہیں تھی پھر بھی وقتی تقاضوں کے پیشِ نظر کئی اہم کتابیں قلم کے سپرد کیں جو حق پسندی کے جذبے اور علمی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں- آپ کی چند تصنیفات کے نام یہ ہیں
رسالہ رد القضامن الدعا فی اعمال وبا
مجموعہ سلاسل منظم
مجموعہ کلام
رسالہ اعمال و ت
کسیر کرامات ستھرے میاں
وصال :
صاحبِ عرس قاسمی مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ ابو القاسم اسماعیل حسن المعروف شاہ جی میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کا وصال یکم صفر المظفر 1347/ ہجری کو مارہرہ شریف میں ہوا- آپ نے اپنی حیات ظاہری میں ہی اپنے حقیقی نواسے حضرت احسن العلماء علیہ الرحمہ کو اپنی ذات کا سجادہ نشین فرماکر اپنی مسند کا جانشین بنایا
آپ کے خلفا میں حضرت سید شاہ غلام محی الدین فقیر عالم، حضرت سید شاہ اولاد رسول محمد میاں، حضرت سید شاہ آلِ مصطفٰی سید میاں اور احسن العلماء حضرت سید شاہ مصطفٰی حیدر حسن میاں صاحب وغیرہ ہیں
از قلم : محمد افتخار احمد قادری برکاتی
کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اترپردیش