جمعہ چھوڑنے پروعیدیں
تحریر ۔۔۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
جمعہ یعنی اجتماع کادن ،زمانہ جاہلیت میں اس دن کو عروبہ کہاجاتا تھا ۔حضورﷺ کی بعثت سے پانچ سوساٹھ برس پہلے کعب بن لوئی نے اس دن کانام جمعہ رکھا کہ اس زمانہ میں قریش ایک جگہ جمع ہوتے تھے عروبہ کے لیے لفظ جمعہ کا اہتمام زمانہ جاہلیت ہی میں ہوچکا تھا لیکن یہ لفظ عام عرب میں مشہورنہ تھا۔ صرف قریش کے درمیان ہی اس کااستعمال تھا۔ حضورﷺ کی بعثت اور نزول قرآن کے بعد اس کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ عروبہ کالفظ تقریبا لغت عرب سے ختم ہوگیا اوراسے جمعہ ہی کہاجانے لگا۔
اللہ رب العزت پارہ 28سورہ جمعہ آیت نمبر9میں ارشادفرماتا ہے: اے ایمان والو ! جب نمازکے لئے جمعہ کے دن اذان دی جائے توذکرِ خدا کی طرف دوڑو اورخرید وفروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔
اس آیت کریمہ میں جمعہ کااحترام بتایا گیااذان جمعہ ہوتوفوراًسارے ضروری کاموں کو بالائے طاق رکھ کر اللہ کے ذکر کی طرف جمع ہوجائواور دوسرا احترام یہ ہے کہ اذانِ جمعہ کےبعد خریدوفروخت سے رُک جائو یہاں تک کہ تفاسیر میں اذان جمعہ کےبعدخریدوفروخت کوحرام بھی لکھاگیا ہے ۔
ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ۔یہ تمارے لیے بہتر ہے۔ یقیناً یہ ہمارے لیے بہتراس لیے ہے کہ ہم اذان جمعہ کے بعد خریدوفروخت اوردنیاوی مشاغل جو ذکرالہی سےغفلت کا سبب بنیں اس میں داخل ہیں اس میں مبتلا ہوگیے اوراللہ کے ذکر سے غافل ہوگئے خدا نخواستہ نماز جمعہ چھوٹ گئی ہم نے اللہ کے حکم کی پروہ نہیں کی اس صورت میں گناہ گارتوضرور ہوں گےاوردنیاوی تھوڑے نفع کی خاطرہم نےحکم خداکوٹھکراکراپنی آخرت برباد کرلی۔
اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔اگرتم جانو۔خریدوفروخت کب تلک حرام ہے سورہ جمعہ ہی میں آیت نمبر10میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا۔پھرجب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جائو اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کوبہت یادکرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ ۔
بعدنمازجمعہ خریدوفروخت دنیاوی مشاغل میں لگ جائو حلال روزی کی تلاش میں نکل جائو اورحلال روزی حاصل کرومگریہ یادرکھو کہ کہیں دنیاوی مشاغل ڈوب کر اللہ کے ذکر سے غافل نہ ہوجائواسی لیے اللہ تعالٰی نے کہاکہ وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا۔اللہ کوخوب یادکرو خوب اللہ کاذکرکروجہاں کہیں بھی رہو یاد خدا سےذکراللہ سےاپنی زبانوں کو تررکھو
دوڑنے کا مطلب
دوڑنے سے بھاگنا مراد نہیں ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ نماز کے لیے تیاری شروع کردو اور اطمینان و سکون کے ساتھ خطبہ سے قبل مسجد میں پہنچ جاؤ۔
نماز جمعہ کی اہمیت کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کاذکر اور اس کی پابندی کرنے کا واضح حکم قرآن کریم میں موجودہے۔ علاوہ ازیں معلم کائنات ﷺنے نہایت تاکیدکے ساتھ اس کی پابندی کی تعلیم دی اور اس سے لاپرواہی کرنے والوں کو سخت وعید سنائی۔
آقائے کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین ﷺ کے چندارشادات ملاحظہ کریں:
مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ و ابن عمر سے اور نسائی وابن ماجہ شریف میں ابن عباس وابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مروی ہے، حضورﷺ فرماتے ہیں: لوگ جمعہ چھوڑنےسے باز آئیں گے یا اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر کردے گا پھرغافلین میں ہوجائیں گے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:جوتین جمعہ سستی کی وجہ سے چھوڑے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر کردے گا۔اس کوابودائود وترمزی ونسائی وابن ماجہ ودارمی وابن خزیمہ وابن حبان وحاکم ابوالجعد ضمری سےاورامام مالک نےصفوان بن سلیم سےاورامام احمد نےابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم سےروایت کیاترمزی نےکہایہ حدیث حسن ہے اورحاکم نےکہا صحیح برشرط مسلم ہےاورابن خزیمہ وحبان کی ایک روایت میں ہے جوتین جمعہ بلاعذر چھوڑے وہ منافق ہے۔
اورزین کی روایت میں ہے وہ اللہ سے بے علاقہ ہےاورطبرانی کی روایت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہےکہ وہ منافقین میں لکھ دیا گیا اور امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے وہ منافق لکھ دیا گیا اس کتاب میں جونہ محوہونہ بدلی جائے (بہارشریعت حصہ چہارم 79)
ترغیب وترہیب کی روایت میں ہے،جو تین جمعہ بغیرکسی عذر شرعی کے چھوڑدے وہ اللہ تعالیٰ سے بے علاقہ ہے۔ اور طبرانی میں ہے کہ وہ منافقین میں لکھ دیاگیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ حضورنبی کریم ﷺنے فرمایا:جوشخص بلاضرورت ومجبوری جمعہ ترک کردے۔ وہ ایسی کتاب میں منافقوں میں لکھ دیاجاتاہے جونہ مٹائی جاسکتی ہے نہ اس میں کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ یعنی وہ ہمیشہ کے لیے اللہ کے نزدیک منافقوں کی فہرست میں شامل کردیا جاتا ہے۔
ایک دوسری روایت میں ہے۔جو تین جمعہ پے درپے چھوڑے اس نے اسلام کوپیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔
احمدوابودائود وابن ماجہ ۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے راوایت ہے کہ حضور اکرم ﷺفرماتے ہیں:جوبغیرعذر جمعہ چھوڑے ،ایک دینار صدقہ دے اوراگرنہ پائے توآدھا دینار اوریہ دینار صدقہ کرنا شاید اس لئے ہوکہ قبول توبہ کے لیے معین ہو ورنہ حقیقتا تو توبہ کرنا فرض ہے۔
صحیح مسلم شریف میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں:میں نے قصد کیاکہ ایک شخص کونماز پڑھانے کاحکم دوں اور جو لوگ جمعہ سے پیچھے رہ گئے ان کے گھروں کوجلادوں۔
ابن ماجہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ،کہ نبی کریم ﷺنے خطبہ دیا اورفرمایا: اے لوگوں! مرنے سے پہلے اللہ عزوجل کی طرف توبہ کرو اور مشغول ہونے سے پہلے نیک کاموں کی طرف سبقت کرو اور یادِ خداکی کثرت اورظاہرو پوشیدہ صدقہ کی کثرت سے جوتعلقات تمہارے اورتمہارے رب کے درمیان ہیں ملائو۔
ایسا کرو گے تو تمہیں روزی دی جائے گی اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری شکستگی دور کی جائے گی اورجان لو کہ اس جگہ اس دن اس سال میں قیامت تک کے لیے اللہ نے تم پر جمعہ فرض کیا،جوشخص میری حیات میں یامیرے بعد ہلکا جان کر اوربطورانکار جمعہ چھوڑے اوراس کے لیے کوئی امام یعنی حاکم اسلام ہوعادل ہویا ظالم تواللہ تعالیٰ نہ اس کی پراگندگی کوجمع فرمائے گانہ اس کے کام میں برکت دے گا آگاہ ہواس کے لیے نہ نماز ہے نہ زکوٰۃ نہ حج نہ روزی نہ نیکی جب تک توبہ نہ کرے اور جوتوبہ کرے اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا(بہار شریعت حصہ چہارم 80)
دارقطنی کی روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایا : جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لاتا ہے اس پر جمعہ کے دن جمعہ فرض ہے۔
بڑی متانت وسنجیدگی کے ساتھ غورکرنے کی بات ہے کہ مخبرصادق حضور ﷺبلاعذر شرعی بغیرکسی مجبوری کے محض لاپرواہی اور سستی کے جمعہ کی نماز چھوڑ دینے والوں کاکیابھیانک انجام بیان فرمارہے ہیں کہ جس نے متواتر تین جمعہ چھوڑ دیئے اللہ تعالیٰ اس کے دل پرمہرلگا دیتاہے کہ انہوں نے کھلم کھلااللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل سے لاپرواہی اور سستی کی۔ پس یہ فسق وفجور میں مبتلا ہوگئے ،یہ لوگ نہایت ہی سرکش ہیں،
جوکبھی نماز جمعہ پڑھتے ہی نہیں کہ انہیں ہمیشہ کے لیے منافقوں کی فہرست میں شامل کردیاجاتاہے، اللہ کے یہاں ان کا انجام منافقوں ہی کے ساتھ بتایاگیا ہے۔ افسوس ! ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ،تارک جمعہ توہیں جوسال بھرنمازجمعہ سے غافل رہتے ہیں ہاں عیدالفطر اورعید الاضحی کی پابندی کرتے ہیں معاشرے میں ایسے بھی بدنصیب ہیں جونماز عیدالفطر اورعید الاضحی سے بھی محروم رہتے ہیں اللہ کی پناہ
نمازِ پنچگانہ فرض عین ہے توجمعہ کی نمازبھی فرض عین ہے جو قرآن و احادیث سے ثابت ہے جو نمازِ پنچگانہ و نمازِ جمعہ پابندی سے اداکرتے ہیں ان کے لیے اللہ ورسول کی جانب سے بشارتیں ہی بشارتیں ہے
تحریر ۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
خطیب مسجدرحیمیہ میسور روڈجدید قبرستان بنگلور
نوری فائونڈیشن بنگلور
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ