پیشوں کو باعث عارسمجھنا اس دور کی لعنت ہے
ناقل : قطب الحسن نظامی
ماخذ: تفسیر تبیان القرآن
بعض پیشوں کو گھٹیا اور باعث عار سمجھنا صرف اِس دور کی لعنت ہے ۔
یاد رکھیں!!! صنعتوں اور پیشوں کو اختیار کرنا اللہ تعالی کا سکھایا ہوا طریقہ ہے سو جو شخص پیشوں پر طعن کرتا ہے وہ در حقیقت کتاب اور سنت پر طعن کرتا ہے۔
آج کل جوشخص پھیری لگا کر کندھے پر گٹھڑی رکھ کر کپڑا بیچتا ہو، اس کو گھٹیا خیال کرتے ہیں مگر
🌹 حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ یہی کام کرتے تھے۔
🌹 امام احمد بن عمر الخصاف المتوفی ٢٦١ھ بہت بڑے فقیہ اور عابد و زاہد تھے، ان کی فقہ میں بہت تصانیف ہیں، عربی میں ”الخصاف“ موچی کو کہتے ہیں، یہ جوتیوں کی مرمت کرتے تھے۔
🌹 علامہ احمد بن محمد بن احمد القدوری المتوفی ٤٢٨ھ بہت بڑے فیہ تھے۔ ”القدوری“ عربی میں مٹی کی ہنڈیا بیچنے والے کو کہتے ہیں۔
🌹 علامہ محمود بن احمد الحصیری المتوفی ٥٤٦ھ ایک فقیہ ہیں، عربی میں ”الحصیری“ اس شخص کو کہتے ہیں جو چٹاٸی بناتا ہو۔
🌹 امام ابوبکر ابن علی الحدَّادی المتوفی ٨٠٠ھ بہت بڑے عالم تھے۔ انہوں نے مختصرالقدوری کی شرح لکھی ہے۔ عربی میں ”الحدَّاد“ لوہار کوکہتے ہیں
🌹 امام ابو بکر احمد بن علی الرازی الحنفی الجصَّاص فقہ حنفی کے ایک معتمد عالم دین ہیں۔ ابن کمال باشا نے أصحاب تخریج میں شمار فرمایا ہے۔ عربی میں ”الجصاص“ چونافروش کو کہتے ہیں۔(ألفتح المبین فی طبقات الأصولیین ”الجز الاول“)
🌹 امام فرّا اِن کی شان علم یہ یے کہ نحو میں امام شمار کیےجاتے ہیں۔ عربی میں ”الفرّا۶“ پوستین ساز کو کہتے ہیں۔
آج کل کندھے پر گٹھڑی رکھ کر بیچنے والے، جوتیوں کی مرمت کرنے والے، مٹی کے برتن بنانے والے، چٹاٸی بنانے والے اور لوہار کو حقیر اور کمتر آدمی سمجھاجاتا ہے۔ اور پوش (اسمارٹ،طرحدار) علاقوں میں رہنے والے ایسے لوگوں کو رشتہ دینے پر تیار نہیں ہوتے، لیکن مسلمانوں کے زریں دور میں یہ لوگ مسلمانوں کے امام تھے، اُس زمانہ میں کسی بھی پیشہ کو(عزت و ذلت کامعیار نہیں سمجھا جاتا تھا بلکہ) صرف رزق کا ذریعہ سمجھاجاتا تھا۔ اب عزت اور ذلت کامعیار اور اس کے پیمانے بدل گٸے ہیں ۔ اب سودی کار و بار کرنے والے،اسمگلنگ کرنے والے،نقلی دواٸیں بناکر بیچنے والے اور ناجاٸز اور حرام ذراٸع سے مال (پونجی) بنا کر عالیشان محلات میں رہنے والے، بینک بیلنس والے عزت دار ہیں اور رزق حلال کے حصول کے لیے پھیری لگانے والا،لوہے کا کام کرنے والا، چٹاٸی بنانے والا، مٹی کے برتن بنانے والا اور جوتی کی مرمت کرنے والا حقیر اور ذلیل سمجھاجاتا ہے۔ جولوگ اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک عزت والے ہیں، وہ اِس دور کے لوگوں کے نزدیک ذلت والے ہیں۔
یعنی اگر دور حاضر کے لوگوں کی مانیں تو سارا ذخیرہ حدیث مسترد اور غیر معتبر قرار پاۓ گا۔ ألأمان والحفیظ
از: قطب الحسن نظامی
ماخذ: تبیان القرآن جلد ہفتم ”الأنبیا۶“ ص ٦٤١