Wednesday, July 24, 2024
Homeشخصیاتائمہ اربعہحضرت امام اعظم ابو حنیفه رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کا مختصر تعارف

حضرت امام اعظم ابو حنیفه رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کا مختصر تعارف

حضرت امام اعظم ابو حنیفه رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کا مختصر تعارف

✍🏻محمد یونس رضوی مصباحی (کولکاتا)

نام ونسب :

آپ کا نام نعمان بن ثابت بن نعمان بن مرزبان کوفی تیمی ہے۔(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ،ص:١٦)

ولادت :

آپ کی ولادت کے تعلق سے تین روایتیں ملتی ہیں:٦١ھ،٧٠ھ اور ٨٠ھ ۔لیکن اکثر مؤرخین کا قول یہ ہے کہ آپ کی ولادت ٨٠ھ میں عراق کے دارالحکومت کوفہ میں عبدالملک بن مروان کے دور حکومت میں ہوئی۔(الخیرات الحسان، فصل:٣،ص:٥٩)

تعلیم و تربیت :

امام اعظم کوفہ ہی میں پروان چڑھے،جب ہوش سنبھالا تو خاندانی پیشہ تجارت میں مشغول ہوگئے،اسی دوران کوفہ کے مشہور امام حضرت شعبی رحمۃ اللّٰه علیہ سے ملاقات ہوئی،انھوں نے آپ کی ذہانت وفطانت کو پہچان لیا اور آپ کو علم کی تحصیل اور علما کی مجلسوں میں شریک ہونے کی ترغیب دلائی،ابتداءً آپ نے علم کلام کی طرف توجہ فرمائی اور اس میں کمال حاصل کرلیا،ایک مدت تک بحث ومناظرہ میں مشغول رہنے کے بعد آپ کو یہ احساس ہوا کہ

عوام،خواص،علما،حکام،قضاۃ اور زہاد کو سب سے زیادہ فقہ کی ضرورت ہے؛چناں چہ آپ نے علم کلام سے توجہ ہٹالی،آپ کے اس خیال کو اس واقعہ سے مزید تقویت ملی کہ ایک دن آپ کے پاس ایک عورت آئی اور پوچھا کہ سنت طریقے پر طلاق دینے کی کیا صورت ہے؟آپ خود نہ بتاسکے اور اس سے کہا کہ حضرت حماد سے پوچھ لو،وہ جو بتائیں گے مجھے بھی بتادینا،چناں چہ اس عورت نے ایسا ہی کیا۔امام اعظم کو اس واقعہ سے بڑی غیرت آئی اور آپ  امام حماد کے حلقۂ درس میں شریک ہوگئے۔(الخیرات الحسان، فصل:٣،ص:٧١)

علم حدیث کے لیے سفر :

آپ نے علم حدیث کے حصول کے لیے تین مقامات کا بطورِ خاص سفر کیا۔ آپ نے علم حدیث سب سے پہلے کوفہ میں حاصل کیا کیوں کہ آپ کوفہ کے رہنے والے تھے اور کوفہ علم حدیث کا بہت بڑا مرکز تھا۔ گویا آپ علم حدیث کے گھر میں پیدا ہوئے، وہیں پڑھا، کوفہ کے سب سے بڑے علم کے وارث امام اعظم خود بنے۔ دوسرا مقام حرمین شریفین کا تھا۔ جہاں سے آپ نے احادیث اخذ کیں اور تیسرا مقام بصرہ تھا۔

اساتذہ وشیوخ :

آپ نے تقریبًا 4 ہزار مشایخ سے علم حاصل کیا،جیسا کہ علامہ ابن حجر ہیتمی شافعی رحمۃ اللّٰه علیہ رقم طراز ہیں:

ھم کثیرون،لایسع ھذا المختصر ذکرھم،وقد ذکر منھم الامام أبوحفص الکبیر أربعة آلاف شیخ،وقال غیره:له أربعة آلاف شیخ من التابعين،فما بالك بغیرھم.(الخیرات الحسان، فصل:٧،ص:٧٩)

ترجمہ:آپ کے شیوخ بہت ہیں،یہ مختصر ان کے ذکر کی گنجائش نہیں رکھتا،امام ابوحفص کبیر نے چار ہزار مشایخ کا ذکر کیا ہے،دوسرے حضرات نے کہا ہے کہ یہ چار ہزار تو تابعین میں سے ہیں،تو غیر تابعین کتنے ہوں گے؟

آپ کے بعض اساتذہ کے اسما درج ذیل ہیں:

(١)حضرت حماد بن سلیمان(٢)حضرت ابراہیم بن محمد بن منتشر(٣)حضرت اسماعیل بن عبدالمالک(٤)حضرت ابوہند حارث بن عبدالرحمٰن ہمدانی(٥)حضرت حسن بن عبید اللّٰه رضی اللّٰه عنھم اجمعین۔(تبییض الصحیفه،ص:١٩)

تدریس :

آپ کے استاذ گرامی حضرت حماد بن سلیمان رحمۃ اللّٰه علیہ کے انتقال کے بعد ان کی مسند تدریس پر ان کے صاحبزادے متمکن ہوئے،لیکن فقہ وافتا میں مہارت نہ ہونے کی وجہ سے تلامذہ کو تشفی نہ مل پاتی،لہٰذا ابوبکر نہشلی سے گزارش کی گئی تو انھوں نے انکار کر دیا،پھر حضرت ابوبردہ سے درخواست کی گئی تو انھوں نے بھی قبول نہ کیا،پھر سارے تلامذہ نے مل کر امام اعظم سے التماس کیا تو آپ نے ان کی بات مان لی اور فرمایا:میں نہیں چاہتا کہ علم مٹ جائے۔چناں چہ آپ نے اپنے استاذ گرامی کی مسند تدریس کو رونق بخشی،جب یہ خبر لوگوں میں عام ہوئی تو ہر طرف سے تشنگان علم آپ کے حلقہ تدریس میں جمع ہونے لگے۔(مناقب اعظم،ص:٨٣)

تلامذہ :

آپ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کے ایک ہزار کے قریب شاگرد تھے جن میں چالیس افراد بہت ہی جلیل المرتبت تھے اور وہ درجۂ اجتہاد کو پہنچے ہوئے تھے۔ وہ آپ کے مشیرِ خاص بھی تھے۔ ان میں سے چند کے نام یہ ہیں :

(١) امام ابو یوسف (٢) امام محمد بن حسن شیبانی (٣) امام حماد بن ابو حنیفہ(٤)امام زفر بن ہذیل (٥) امام عبد اﷲ بن مبارک (٦) امام وکیع بن جراح (٧) امام داؤد بن نصیر رحمۃ اللّٰه تعالیٰ علیھم اجمعین

علاوہ ازیں قرآن حکیم کے بعد صحیح ترین کتاب صحیح البخاری کے مؤلف امام محمد بن اسماعیل بخاری اور دیگر بڑے بڑے محدثین کرام رحمہم ﷲ آپ کے شاگردوں کے شاگرد تھے۔

 

تصانیف :

آپ کی چند مشہور کتابیں درج ذیل ہیں:

(١)الفقه الأکبر(٢)الفقه الأبسط(٣)العالم والمتعلم(٤)رسالة الإمام أبي حنيفة إلی عثمان البتّی(٥)وصية الامام أبي حنيفة.(ملتقطا،نزھۃ القاری،ج:١،ص:١٨٤) آپ کا علمی مقام: آپ کا علمی،فقہی اور اجتہادی مقام بہت ارفع واعلیٰ ہے۔نبی کریم صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وسلم نے آپ کی علمی رفعت وعظمت کی بشارت دی ہے،جیسا کہ امام ابونعیم اصفہانی رحمۃ اللّٰه علیہ اپنی شہرہ آفاق تصنیف”حلیۃ الاولیاء” میں درج ذیل حدیث نقل کرتے ہیں:

عن أبی ھریرۃ قال:قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وسلم:لوکان العلم منوطا بالثریا لتناوله رجال من أبناء فارس

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر علم ثریا ستارے کے پاس بھی ہوتا تو فارس کے کچھ افراد اس کو وہاں سے بھی حاصل کرلیتے۔

امام جلال الدین سیوطی نے اس طرح کی بہت سی روایتیں جمع کیں ہیں اور فرمایا کہ ان احادیث میں حضور صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وسلم نے امام اعظم کے بارے میں بشارت دی ہے۔اجلۂ محدثین کے نزدیک بھی اس حدیث کے مصداق امام اعظم ہیں۔ آپ کی عقل مبارک:

سید نا بکر بن جیش رحمۃ اللّٰه تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”اگر امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ اور ان کے اہل زمانہ کی عقلوں کو جمع کیا جائے، تو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کی عقل سب پر غالب آجائے۔( الخیرات الحسان،ص:٦٢)

طریقۂ اجتہادواستنباط:

آپ اپنا طریق اجتہاد و استنباط یوں بیان فرماتے ہیں:

’’میں سب سے پہلے کسی مسئلے کا حکم کتاب ﷲ سے اخذ کرتا ہوں، پھر اگر وہاں وہ مسئلہ نہ پاؤں تو سنتِ رسول صلی اللّٰه تعالیٰ علیه وسلم سے لے لیتا ہوں، جب وہاں بھی نہ پاؤں تو صحابہ کرام رضی اللّٰه عنھم کے اقوال میں سے کسی کا قول مان لیتا ہوں اور ان کا قول چھوڑ کر دوسروں کا قول نہیں لیتا اور جب معاملہ ابراہیم شعبی، ابن سیرین اور عطاء پر آجائے تو یہ لوگ بھی مجتہد تھے اور اس وقت میں بھی ان لوگوں کی طرح اجتہاد کرتا ہوں۔‘‘

وصال پر ملال:

بغداد شریف میں ٢ شعبان المعظم ١٥٠ ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔ مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ پہلی بار نمازِ جنازہ میں کم و بیش پچاس ہزار کا مجمع تھا، اس پر بھی آنے والوں کا سلسلہ قائم تھا یہاں تک کہ چھ بار نمازِ جنازہ پڑھائی گئی۔(الخیرات الحسان،فصل:٣٢،ص:١٥٣)

اللّٰه عزوجل ان کے مرقد انور پر رحمت نازل فرمائے اور ان کے صدقے ہم سب کی مغفرت فرمائے،آمین۔

✍🏻محمد یونس رضوی مصباحی (کولکاتا)

رکن صفہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن آف جامعہ اشرفیہ و استاذ مدرسہ غوثیہ رضویہ کولکاتا

زکوٰة احادیث کے آئینے میں
زکوٰة احادیث کے آئینے میں

یہ مضامین نئے پرانے مختلف قلم کاروں کے ہوتے ہیں۔

ان مضامین میں کسی بھی قسم کی غلطی سے ادارہ بری الذمہ ہے۔

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن