Thursday, November 21, 2024
Homeحالات حاضرہعلامہ یسین اختر مصباحی کاسانحہ ارتحال دنیاۓ فکر و قلم کا ایک...

علامہ یسین اختر مصباحی کاسانحہ ارتحال دنیاۓ فکر و قلم کا ایک عظیم خسارہ

علامہ یسین اختر مصباحی کاسانحہ ارتحال دنیاۓ فکر و قلم کا ایک عظیم خسارہ

کل رات سے سوشل میڈیا سے دورتھا ابھی گیارہ بجے جب ادارہ میں تعلیمی انٹرول ہوا اور سوشل میڈیا سے جڑا تو یہ اندوہناک خبر دیکھ کر سکتہ میں آ گیا کہ دنیاۓ علم وفن اور فکروقلم کے عظیم بادشاہ مصنف کتب کثیرہ حضرت علامہ یاسین اختر مصباحی اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگۓ۔

اس خبر کو پڑھتے ہی زبان پر کلمہ استر جاع کےساتھ ذہن و فکر میں آپ سے متعدد ملاقاتوں اورآپ کی بے پناہ شفقتوں نیز تحریر وقلم کے تعلق سے آپ کے قیمتی مشوروں اور انمول باتوں کی یادیں بھی تازہ ہوگیں۔

بلاشبہ آپ کی ذات جماعت اہل سنت کے لیے سرمایہ افتخار تھی ،آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے وہ قابل فخر سپوت تھے جن کے ذریعے سے تحریر و قلم کو بے پناہ فروغ ملا اور قرطاس و قلم کی دنیا میں ایک عظیم انقلاب برپا ہوا،نوآموز قلم کاروں اور مصنفین کے لیے آپ آئیڈیل کی حیثیت رکھتے تھے ,اور اپنے سیال قلم سے آپ نےانہیں خوب خوب فیض بھی پہنچایا۔

راقم الحروف نےبھی آپ کی(تقریبا) تمام تصانیف کا مطالعہ کیا اور جب تک آپ ماہنامہ کنز الایمان دہلی کے مدیر اعلی رہے آپ کے تمام اداریوں کو بڑی دلچسپی اور شوق و ذوق کے ساتھ پڑھتا رہا اور جہاں تک ہوسکا اکتساب علم کیا۔

دہلی کی سرزمین پر مدارس اسلامیہ کے فارغین علما کے لیے آپ کی ذات ستودہ صفات مشیر اور سرپرست کی ہوا کرتی تھی، علما آپ سے ملتے اور آپ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کو صحیح سمت کی رہنمائی کرتے۔

آپ کی بارگاہ کے کثیر خوشہ چین حضرات آج متعدد کالجزز اور یونیورسیٹیز کے اعلی عہدوں پر فائز ہیں ۔ جماعت اہل سنت کے مصنفین و مؤلفین کی کتابوں کی نشرواشاعت میں بھی آپ کا اہم رول رہا ہے المجمع الاسلامی مبارک پور سمیت دہلی کے متعدد سنی کتب خانوں سے اس طرح کی کتابوں کی نشر و اشاعت میں آپ کے اہم مشورے شامل ہیں ۔

دہلی کے دارالقلم کی ٹوٹی ہوئ چٹائ پر بیٹھ کر اور بوسیدہ چارپائ پر لیٹ کر اپنی آفاقی فکر و خیال اور قلم زر وسیال سے آپ نے مسلک حق و صداقت کے فروغ اور ارتقاء میں تن تنہا وہ نمایاں اور تاریخ ساز کارنامہ انجام دیا ہے جو رہتی دنیا تک کبھی بھی فراموش نہیں کی جائے گی ۔

دہلی کی سرزمین پر جماعت اہلسنت کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے جب بھی کوئی مورخ قلم اٹھائے گا جہاں تاریخ کے باب میں وہ ایک طرف ریس القلم علامہ ارشد القادری رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی بے لوث خدمات کو آب زر سے لکھے گا وہیں دوسری طرف ریس التحریرعلامہ یاسین اختر مصباحی کی علمی قلمی اور مذہبی خدمات کو بھی آب زر سے صفحہ قرطاس کرے گا۔

جامعہ اشرفیہ مبارک پور اور مختلف سیمینار اور مجالس مذاکرہ میں آپ سے ناچیز(محمد کمال الدین اشرفی مصباحی ) کی متعدد ملاقاتیں رہیں اور ہر ملاقات یادگار رہی لیکن وہ دن میں کبھی نہیں

بھول سکتا جس دن دہلی سےآپ نے بذات خود مجھے کال کیا تھا اور میری بھر پور حوصلہ افزائ کی تھی اور تصنیف و تالیف کے تعلق سے مجھے بہت سارے اہم مشورے بھی دیے تھے، ایک ایک جملہ آج بھی میرے ذہن و خیال میں محفوظ ہے اور آج ایسا محسوس ہوتا ہے جیسا کہ کل ہی آپ سے بات ہوئ ہے۔

بات در اصل یہ ہے کہ سال گزشتہ تعلیمی سال کے آغاز کے بعد میں نے اپنی تصنیفات و تالیفات کا ایک ایک سیٹ ہندوستان کے بڑے تعلیمی اداروں اور سرکاری و غیر سرکاری لائبریریوں میں بھیجنے کا ہدف بنایا تھا جو پورا بھی ہوا اور تقریبا 200 سے زائد لائبریریوں میں کتابیں پہنچیں چنانچہ ایک سیٹ حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی خدمت میں دارالقلم دہلی بھی بھیجا تھا

ایک دن فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد میں قرآن شریف کی تلاوت میں مصروف تھا کہ اسی درمیان اچانک میرے موبائل کی گھنٹی بجی جب کال ریسیو کیا تو تو یہی آواز سنائی دی :

“آپ مولانا کمال الدین بول رہے ہیں میں دہلی سے یاسین اختر مصباحی ،کل کی ڈاک سے آپ کی بھیجی ہوئی (فلاں فلاں) کتابیں ہمیں موصول ہوئی ہیں،سر سری طور پر تمام کتابیں دیکھ لی ہیں،

ماشاءاللہ بہت اہم عناوین پر آپ نے قلم اٹھا یا ہے، انداز بیان بھی بڑا اچھا ہے اور مواد بھی بھرپور ہے ،

میری رائے یہ ہے کہ آپ اسی طرح لکھتے رہیں ،آپ کسی بھی موضوع پر لکھ سکتے ہیں اور اچھا لکھ سکتے ہیں، اپنی تحریری سرگرمیوں کو جاری رکھیں اور اس کے لیے کچھ وقت مختص کر لیں، مستقبل میں آپ جیسے قلم کاروں سے قرطاس و قلم کا کام چلتے رہے گا ،جماعت اہل سنت کے علماء میں اس کی کمی دیکھنے کو مل رہی تھی لیکن اب کچھ بیداری آئی ہے مگر ابھی بھی اس کی کمی ہے” وغیرہ وغیرہ ۔

تقریبا بیس منٹ تک آپ اس مشت خا ک کی حوصلہ افزائ فرماتے رہے اور ان کتا بوں کی روشنی میں اپنے مشوروں سے بھی نواز تے رہے

اور میں جی جی اور ہاں ہاں کرتا رہا۔ جب بات ختم ہوی تومیں آپ کی اس خردہ نوازی پر عش عش اوررشک کرتا رہا کہ میں دہلی میں کبھی رہا بھی نہیں، حضرت سے میرا کوئی مسلسل رابطہ بھی نہیں، سر سری ملاقاتیں لیکن پھر بھی جماعت اہل سنت کہ اتنے بڑے مورخ اور مصنف کا بذات خود کتاب سے نمبر نوٹ کر کے مجھے فون کرنا اور اتنی دیر تک میری رہ نمائی اور حوصلہ افزائی کرنااس دور قحط الرجال میں حضرت ریس التحریر کی اصاغر نوازی کی اعلیٰ ترین مثال ہے جو ناز ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔

حضرت رئیس التحریر تو دنیا سے چلے گئے لیکن آپ کی یادیں اور باتیں ہمیشہ یاد رہیں گی اور اپنی تحریر و قلم کے ذریعے سے سدا آپ اپنی کتابوں میں چمکتے دمکتے رہیں گے اور اہل علم آپ کی فکر و خیال سے ہمیشہ مستفید ہوتے رہیں گے۔

میری دعا ہے کہ الله تعالیٰ آپ کی قبر پر رحمت و نور کی بارش خوب برساۓ اور آپ کو مغفورین کے صف اول میں رکھے۔ آمین بجاہ سید المرسلین سوگوار

محمد کمال الدین اشرفی مصباحی

صدر مفتی و شیخ الحدیث ادارہ شرعیہ اتر پردیش۔ راۓ بریلی

9580720418

Kamalmisbahi786@gmail.com

زکوٰة احادیث کے آئینے میں
زکوٰة احادیث کے آئینے میں
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن