انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہےشاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری
تحریر :__ محمد رضوان احمد مصباحی
ابھی ڈیجیٹل کرنسی خوب چرچے میں ہے. #Bitcoin, #Mcoin, #Cryptocurrency, #B. Love, وغیرہ۔میری معلومات میں کسی بھی مکتب فکر نے اسے جائز نہیں کہا۔
ابھی حال ہی میں مرکز عقیدت بریلی شریف میں منعقد سیمینار میں بھی بالاتفاق تمام علما نے عدم جواز کا قول کیا۔
معزز و محترم علماے کرام!!! اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ پر اپنا خاص فضل فرمایا اور علم دین کے تاج زرین سے آپ کے سر کو منور و مزین عطا فرمایا یہی نہیں بلکہ آپ کو انبیائے عظام کا وارث بھی قرار دیا جو کہ اپنے آپ میں بہت بڑی سعادت کی بات ہے
ع: ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد بخشندۂ خداوند
لیکن افسوس اپنے سر پر علم و فضل اور قیادت و امامت کا ایک عظیم تاج اپنے سر پر سجا کر اور اتنی بڑی امانت و ذمہ داری کا بوجھ اپنے اوپر لاد کر بھی تھوڑی سی دنیاوی لالچ اور مال و متاع کی خاطر ہمارے خواص کے قدم پھسل کر ڈگمگانے لگتے ہیں۔
نہ ہی اپنے منصب کا پاس و لحاظ اور نہ ہی آخرت کی کچھ فکر۔ یہاں تک کہ دوسروں کو بھی اس ناجائز بزنس سے جڑنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ جب کہ وہ خود جانتے ہیں کہ یہ ناجائز ہے۔
ع:__ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئےسب اسی زلف کے اسیر ہوئے ۔
معذرت کے ساتھ، میں کئی ایک ایسے علماے کرام اور مفتیان عظام کو جانتا ہوں جن کو میں اپنے آپ پر بھی ترجیح دیتا ہوں ، ان میں کوئی شمشیر اعلیٰ حضرت ہیں، کوئی ذو الفقار حیدری ہیں، کوئی شِعبِ ملت کے شہاب، کوئی پاسبان ملت ہیں، کوئی فانی فی المسلک، ان کے علم و فضل کی شمیم و خوشگوار بو سے عوام کو معطر ہونا تھا۔
ولے افسوس!
ع: تو اگر میرا نہ بنتا تو نہ بن اپنا تو بن۔
آج آپ کو دلیل بنا کر نہ جانے کتنے نوجوان اس ناجائز مشن کے حصہ بنے۔ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا تھا :
” اے علم وعمل میں خیانت کرنے والو! تم کو ان سے کیا نسبت؟ اے اللہ اور اس کے رسول کے دشمنو! اے اللہ کے بندوں پر ڈاکہ ڈالنے والو! تم کھلے ظلم اور کھلے نفاق میں مبتلا ہو، یہ نفاق کب تک۔؟”
ہم میں سے ہر شخص کسی نہ کسی مدرسہ، مسجد یا دینی ادارہ سے جڑے ہوئے ہیں۔ کوئی امام ہیں تو کوئی مدرس ہیں تو کوئی خطیب ۔پھر علما تو قوم کے رہبر و رہ نما اور لیڈر ہوتے ہیں۔
جب لیڈر ہی حلال و حرام میں تمیز نہ کرے، صحیح غلط کی نشاندہی نہ کرے تو پھر عوام اور قوم کا کیا حال ہوگا خدا ہی جانے۔ اسی وجہ سے بزرگان دین نے بیان کیا ہے کہ علما حرام میں مبتلا ہوں تو عوام پھر کفر میں مبتلا ہو جائیں گی۔
فقہی مسئلہ تو اظہر من الشمس ہے کہ علانیہ گناہ کا مرتکب فاسق و فاجر ہیں ان کے پیچھے نماز واجب الاعادہ اور ایسوں کو امام بنانا گناہ سخت گناہ۔ اور جو علانیہ گناہ کا مرتکب ہوا اس پر علانیہ ہی توبہ واجب۔
قابل مبارک باد ہیں حضرت مولانا شفیع احمد سعدی صاحب جنہوں نے اپنے اس فعل پر نادم و پشیمان ہوکر اللہ کی بارگاہ میں سچی توبہ کی اور اپنا رجوع نامہ شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرمائے آمین
اور یہی اہل ایمان کی شان ہے کہ جب بھی کوئی خطا اور گناہ سرزد ہو اللہ کی بارگاہ بلا جھجھک سچی توبہ کرے ۔
اخیر میں ان تمام علماے کرام و ائمہ عظام سے ادباً گزارش ہے کہ آپ بھی اپنے ان ناجائز فعل سے اپنی شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں سچی توبہ کریں اس سے قبل کہ ہمارے نوجوان آپ کے خلاف احتجاج کر بیٹھیں کہ ہمیں ایسا امام و مدرس نہیں چاہیے۔
یاد رکھیں!! آپ امام ہیں، آپ پر پوری قوم اور سماج کہ ذمہ داری ہے لہذا کم از قوم کی آخرت تو برباد نہ کریں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم ۔
خیر اندیش :_______ احقر العباد : محمد رضوان احمد مصباحی
صدر مدرس:__ مظاہر العلوم صفتہ بستی ،راج گڑھ ،بارہ دشی ،جھاپا ،نیپال