جو شخص اپنے باپ یا ماں کو جان سے ماردے اسکے جنازے کی نماز پڑھی جاۓ یا نہیں؟ اگر لڑکا اس گناہ سے توبہ کرلیا ہو پھر مرے تو جنازہ پڑھی جائیگی یا نہیں بالتفصیل آگاہ فرمائیں۔ ماں باپ کو جان سے مارنے والے کی نماز جنازہ ـ
ماں باپ کو جان سے مارنے والے
الجـــــــــــــواب بعــــــــــون الملک الوھــــــاب
اسلام میں والدین کا بہت اہم مقام ہے، یہی وجہ ہےکہ قرآن حکیم نے تقریبا پندرہ مقامات پر مختلف حیثیتوں سے بڑے حکیمانہ انداز میں ان کے ساتھ نیکی، حسن سلوک اور خوش معاملگی کا درس دیا ہے اور اس اہتمام کے ساتھ کہ بیشتر جگہوں پر یہ درس درسِ توحید کے ساتھ ہی آیا ہے ، خدائے پاک کی اطاعت کے ساتھ ان کی اطاعت کا فرمان صادر کیا ہے، اور خدائے پاک کے شکر کے ساتھ ان کا شکر بجالانے کی تاکید ہے ـ
چنانچہ اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وقضی ربک الا تعبدوا الاایاہ وبالوالدین احسانا اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کروـ
احادیث طیبہ میں بکثرت والدین کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے ، نافرمانی سے روکا گیا ہے، اور ان کی خدمت کرنے والوں کو بشارت عظمی سنائی گئی ہے ـ
حدیث شریف میں ہے: من اصبح مطیعا للہ فی والدیہ اصلح لہ بابان مفتوحان من الجنۃ وان کان واحدا فواحدا ـ یعنی جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ ماں باپ کا حق ادا کرنے کے سلسلے میں اللہ عزوجل کا فرماں بردار ہے، تو اس کے لیے صبح کو ہی جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ماں باپ میں سے کوئی ایک ہی زندہ ہے تو جنت کا ایک دروازہ کھل جاتا ہے ـــ
اس حدیث پاک میں اپنے والدین کے اطاعت شعار کے لیے دنیا ہی میں جنت کی بشارت ہے ـــــــوالدین کی نافرمانی کرنے والوں کے متعلق وعید بیان کرتے ہوئے آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ملعون من عق والدیہ، ملعون من عق والدیہ، ملعون من عق والدیہ ملعون ہے وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے، ملعون ہے وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے، ملعون ہے وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے ـ
ـدوسری حدیث میں ہے: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے پوچھا کہ کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں سے بھی بڑے گناہ نہ بتاؤں ؟۔
آپ ﷺ نے اس سوال کو تین بار دہرایا ــــ تاکہ آپ کے مخاطبین اور پھر قیامت تک کی امت مرحومہ کے ذہن و دماغ پر دنیا کے سب سے بڑے گناہ کی ہلاکت خیزی اچھی طرح سے نقش ہو جائے اور بندہ مسلم اس گناہ کے تصور سے کانپ اٹھے ــــ
صحابہ کرام نے عرض کی اے اللہ کے رسول! صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ضرور بتائیں، آپ نے ارشاد فرمایا: الاشراک باللہ وعقوق الوالدین یعنی اللہ جل شانہ کا شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ـ
غور فرمائیں! ماں باپ کی نافرمانی کی ہولناکی کا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرک جیسے ظلم عظیم کے ساتھ ذکر کیا ہے اس سے صاف عیاں ہے کہ انسانی رشتوں میں ان بزرگوں کی نافرمانی اتنا بڑا گناہ ہے جو عبد و معبود کے رشتے میں معبود حقیقی کے سب سے بڑے گناہ ” شرک “کے ہم دوش ہے ـــ لہذا والدین کی خدمت ان کے ساتھ حسن سلوک بہت ضروری ہے اور ان کو ایذا رسانی سخت حرام ہے ــ
زید نے والدین کو قتل کرکے سخت گناہ کا کام کیا، لیکن وہ دارۂ اسلام سے خارج نہیں ہوا بلکہ مسلمان ہے اور مسلمان کیسا بھی گناہ گار ہو مرنے کے بعد اس کی نماز جنازہ مسلمانوں پرفرض کفایہ ہے ، اگر نماز پڑھے بغیر دفن کردیا سب گناہ گار ہوئے جیسا کہ در مختار میں ہے وھی فرض علی کل مسلم مات
چند لوگوں کا استثناء ہے ــ
وہ یہ ہیں.*خلا اربعۃ: بغاۃ، وقطاع طریق فلا یغسلوا، ولا یصلی علیھم اذا قتلوا فی الحرب ولو بعدہ صلی علیھم لانہ حد او قصاص، وکذا اھل عصبۃ، ومکابر فی مصر لیلا بسلاح و خناق خنق غیر مرۃ فحکمھم کالبغاۃ نیز آگے ہے لایصلی علی قاتل ابویہ اس عبارت سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ والدین میں سے کسی ایک کے قاتل کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی
لیکن واضح رہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب حاکم نے بطور قصاص اس کو قتل کیا ہو اور اگر وہ اپنی موت مرا ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی مزید برآں توبہ کرکے مرا ہو تو بدرجۂ اولی اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی
جیساکہ رد المحتار میں ہے: (لا یصلی علی قاتل احد ابویہ) الظاھر ان المراد انہ لایصلی علیہ اذا قتلہ الامام قصاصا، اما لو مات حتف انفہ یصلی علیہ کما فی البغاۃ ونحوھم ولم ارہ صریحا
لہذا صورت مسئولہ میں زید اگر اپنی موت مرا ہو ، بطور قصاص اس کو قتل نہ کیا گیا ہو، تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ـ
تراویح کی نماز کیا فرض کفایہ ہے اس کا جواب جاننے کے لیے پورا پڑھیں
کیا نکاح سے پہلے کلمہ پڑھانا ضروری ہے جواب حاصل کرنے کے لیے کلک کریں
احتشام الحق رضوی مصباحی
دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف اجودھیا فیض آباد