Tuesday, November 19, 2024
Homeحدیث شریفزبان کی تباہ کاریاں چغلی ہے

زبان کی تباہ کاریاں چغلی ہے

تحریر محمد ایوب مصباحی عنوان. زبان کی تباہ کاریاں چغلی ہے یہ چوتھی قسط ہے مطالعہ: البریقہ شرح الطریقہ دوسری قسط پڑھنے  کے لیے کلک کریں

زبان کی تباہ کاریاں چغلی ہے


   زبان کی تیسری تباہی چغلی ہے جو حرام، قطعی الثبوت، نیز غیبت سے اشد مہلک گناہِ کبیرہ ہے۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:” وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّھِیْنٍ ھَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِیْمٍ“(القلم:10/11)۔


   اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا،ذلیل،طعنہ دینے والا ادھر کی ادھر لگاتا پھرنےوالاہے۔(کنز الایمان)۔ ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا: “ وَیْلُ،لِّکُلِّ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ” (الھمزہ:1)۔ خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پرعیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے(کنزالایمان)۔ 

چغلی کسے کہتے ہیں؟

    ۔ ” وَھِیَ کَشْفُ مَایُکْرَہُ کَشْفُہُ وَاِفْشَاءُ السِّرِّ ” ایسی چیز کا کھولنا جس کے کھولنے کو ناپسند سمجھا جاتا ہو اور راز فاش کرنا چغلی ہے۔
    توضیح : غیر کی برائی کرنا اور اس کا راز فاش کرنا چغلی ہے عام ازیں کہ اس افشاے راز کو ناقل ناپسند کرے یا منقول عنہ یا کوئی تیسرا، اور یہ قول سے ہو خواہ تحریر سے یا کسی قسم کے اشارے سے، معًا شیء منقول اقوال ہوں یا اعمال، شیء منقول منقول عنہ کا کوئی عیب ہو یا نقص ہو یا دونوں میں سے کچھ نہ ہو؛ بلکہ انسان کی ہر وہ حالت جسے وہ چھپانا چاہتا ہو چغلی ہے انسان کو اس پر خاموش رہنا چاہیے سوائے اس کے کہ اس کے بیان کرنے میں کسی مسلمان کا فائدہ ہو یا دفعِ معصیت ہو

چغلی اور غیبت میں واضح فرق

جو تعریف غیبت کی کی جاتی ہے وہی تعریف چغلی کی ہے مزید یہ کہ اس میں افساد بین الناس مقصود ہوتاہے لہذا دونوں میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہوئی کہ ہر چغلی غیبت ہے اس کے برعکس نہیں
     بخاری و مسلم میں حضرت حذیفہ ابن الیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں:کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:”جنت میں کوئی چغلخور نہیں جائے گا”۔
     یہاں یا تو دخولِ اولی مراد ہے یا بایں تقدیر کہ وہ چغلی کو حلال سمجھتا ہو

صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس نے ادھر کی ادھر لگائی اللہ تعالیٰ اس پر اس کی قبر میں ایسی آگ مسلط فرمائے گا جو اسے روزِ قیامت تک جلاتی رہے گی”۔

     بخاری و مسلم میں حضرتِ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ “چغل خوروں کو قیامت کے دن بندروں کی شکل میں اکٹھا کیا جائے گا “۔
      بخاری و مسلم ہی میں حضرت کعب الاحبار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ “بنی اسرائیل میں قحط پڑا تو حضرتِ موسی علیہ السلام اپنی قوم کوتین مرتبہ ایک پہاڑ کی طرف لے کر نکلے اور وہاں بارش کے لیے دعا کی، عرض کی۔۔

الہی! یہ لوگ تین مرتبہ یہاں آئے اور دعا کی لیکن تو نےان کی دعا قبول نہ فرمائی، تو اللہ تعالیٰ نے حضرتِ موسی علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ میں نےتمھاری اور تمھارے ساتھیوں کی دعا اس لیے قبول نہیں کی کہ ان میں ایک چغل خور موجود ہے، تو موسی علیہ السلام عرض گذار ہوئے:اے مولی! وہ کون ہے؟ کہ ہم اسے اپنے درمیان سے نکال دیں، فرمایا: اگر میں تمھیں اس کے بارے میں بتادوں تو میں بھی چغلی کرنے والا ہوں گا تو سب نے مل کر ایک ساتھ توبہ کی اور سب بارش سے سیراب کردیے گیے”۔
     جامع ترمذی میں ہے، ”  کہ  چغلی، گالی گلوچ، اور ہٹ دھرمی جہنم میں ہے یہ تینوں وصف کسی مومن کے سینے میں جمع نہیں ہوسکتے“۔
    امام بخاری نے حضرتِ علاء بن الحارث رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت کی ،کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:”پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والے، منہ پر برائی کرنے والےاور چغلخور عیبوں سے براءت طلب کرنے والے ہیں انھیں اللہ تعالی کتوں کی شکلوں میں اکٹھا فرمائے گا”۔
                         دفعِ تعارض
   اس روایت پر یہ اعتراض وارد ہوتا ہے کہ چہروں کا مسخ ہونا اس امت سے اٹھالیا گیا ہے تو پھر کیوں کر یہ اشخاص کتوں کی شکل میں اٹھائے جائیں گے تو اس کا یہ جواب دیا جاتا ہے ہے کہ مسخِ صورت کے رفع کا تعلق دنیا سے ہے اور حدیث شریف کا محمل آخرت ہے
     ایک نایاب مثل
     منقول ہے کہ غیبت و چغلی کرنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے مکھی کہ یہ گندگی پر بیٹھتی ہے اس طرح غیبت وچغلی کرنے والا بھی انسان کے تمام  اوصافِ حمیدہ سے صرفِ نظر کرکے برے وصف کو بیان کرتا ہے۔
      غیبت و چغلی پر ابھارنے والے اسباب
      چغلی وغیبت پر ابھارنے والا سبب یہ ہے کہ مغیب و چغلخور اس کے ساتھ جس کی برائی کررہا ہے برائی کا ارادہ کرتا ہے یا جس سے برائی کررہا ہے اس کی نظر میں محبوب بننا مقصود ہوتا ہےیا ہنسی مزاق اور فضول بکواس کرنا ہوتا ہے۔
       جس سے چغلی و غیبت کی جائے اس کےلیے مناسب ردِعمل
     جس سے غیبت وچغلی کی جائے اس پر چھ چیزیں ضروری ہیں اول یہ کہ مغیب و چغلخور کی تصدیق نہ کرے اس لیے کہ یہ دونوں فاسق مردود الشہادہ ہیں۔ ثانی یہ کہ اسے اس سے روکے اور نصیحت کرے، ثالث یہ کہ اسے اپنے نزدیک مبغوض رکھے اس لیے کہ وہ عند اللہ مبغوض ہے ، رابع یہ کہ اپنے اخِ مغیب عنہ کے بارے میں سوے ظن نہ رکھے، خامس یہ کہ اپنے کلام کو بحث و تفحص پر محمول نہ کرے سادس یہ کہ اس غیبت و چغلی کو اگے نہ بڑھائے ۔
      زبان کی چوتھی تباہی تمسخرو استہزاء ہے اگر اس سے مقصود اذیت رسانی ہو تو یہ بھی حرام ہے لیکن اگر اس سے مقصود ظرافت و خوش طبعی ہو اور یہ بر بنائے حقیقت ہو تو یہ مزاح ہے اور یہ امر مباح ہے۔
      اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :” لَا یَسْخَرْ قَوْمُ مِنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِنْھُمْ وَلَا نِسَاءُ مِّنْ نِّسَاءٍ عَسٰی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْھُنَّ  “۔(الحجرات: 11)۔  ترجمہ:اے ایمان والو! نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں(کنز الایمان۔
      ابن ابی الدنیا نے حضرتِ حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ”لوگوں سے ٹھٹھا کرنے والوں میں سے کسی کے لیے جنت کا دروازہ کھولا
جائے گا پھر اس سے کہا جائے گا:آیے! آیے! تو وہ اپنے کرب و غم کے ساتھ آئے گا تو جب دروازے کے قریب آجائے گا تودرازہ اس پربند کردیا جائے گا اور یہ عملِ پیہم اس کے ساتھ  ہوتا رہے گا”۔۔

قسط اول  کے لیے  کلک کریں

قسط دوم کے لیے  کلک  کرین

قسط سوم کے   لیے  کلک  کریں

قسط پنجم کے  لیے  کلک  کریں

کتبہ    محمد ایوب مصباحی

استاذ دارالعلوم گلشنِ مصطفی بہادر گنج، سلطانپور دوست، ٹھاکردوارہ، مراداباد

Amazon    Bigbasket   Havelles   Flipkart

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن