از قلم : آصف جمیل امجدی۔۔۔۔ جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں
جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں
۔ 74ویں یوم آزادی کا سورج اپنی پوری آب و تاب کیساتھ افق ہند پر جلوہ پاشی کررہاہےـ
ہر سال ہم 15 اگست کو یوم آزادی اور 26 جنوری کو یوم جمہوریہ مناتے ہیںـ اس دن ہم اپنے ان رہنماؤں کو یاد کرتے ہیں جنھونے عظیم قربانیاں دیکر ہمیں انگریزوں کی غلامی سے چھٹکارا دلایا تھاـ آزادی حاصل ھوئی 73 برس ھوگئے جسے ہم بڑے تزک و احتشام سے مناتے ہیں یہ ہمارا فریضہ بھی ہے اور نصب العین بھی
۔ 73سال قبل جب ساون اور بھادوں کے مہینے میں آسمان پر بدلیاں چھائی تھیں، جب گھٹائیں ہندوستان کے دامن سے غلامی کی نجاستوں کو پاک کررہی تھیں، جب ہمالیہ کی فلک بوس چوٹیوں پر ہماری آزادی کا سورج جلوہ فگن ہورہاتھا،
جب غلامی کی بیڑیاں کٹ رہی تھیں اس وقت ملک کے لوگ یہ فیصلہ کررہے تھے کہ یہ ملک کسی ایک فرقے کا نہ ہوگا, یہاں ہر مذہب و ملت کا احترام ہوگا, اور کسی کے ساتھ نہ انصافی نہیں ہوگی
آج پھر گھنگور گھٹائیں چھائی ہیں اور پانی کی بوندیں تازہ ترانے گنگنارہی ہیں اور ہم اس ملک کی یوم آزادی کی 74 ویں سال گرہ منارہے ہیں
لیکن یہ عجیب و غریب المیہ ہے کہ آزادی کے بعد مسلمان کو نظر انداز کردیاگیا تاریخ کی کتابوں سے لے کر عجائب خانوں تک ان کے نام و نشاں مٹا دیئے گئے
اب ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ بیان کی جاتی ہے یا لکھی جاتی ہے اس سے مسلم اور غیر مسلم نوجوان طلباء یہی تأثر لے رہے ہیں کہ انگریزی سامراج کے خلاف آزادی کی لڑائی لڑنے والوں میں “مولانا عبد الکلام آزاد, شہید اشفاق اللہ خاں” کے علاوہ بس ایک دو مسلم اورتھے
ایسے تاثر لینے پر نئی نسل مجبور ہے کسی اور مسلمان کا نام آتا ہی نہیں جس نے انگریزی سامراج کے خلاف سخت جد و جہد کی ہے، مصیبتیں جھیلیں ہیں اور جان کی بازیاں لگائی ہیں, پھانسی کے پھندوں کو چوما ہے,انگریزوں کے خلاف تحریک چلائی ہے,قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں
مگر حقیقت تو یہ ہے کہ انگریزی سامراج کے خلاف لڑائی چھیڑنے والے مسلمان، مصیبتیں اٹھانے والے مسلمان ، قید کی زندگی کاٹنے والے مسلمان اور جان پر کھیلے جانے والے مسلمان رہے ہیں۔
بھارت کے بٹوارے کے وقت ہمیں حق تھا پاکستان جانے کا آپ کونہیں تھا۔ ہمیں حق تھا، لیکن ہمارے اسلاف نے یہ طے کیا تھا کہ یہ وطن ہمارا ہے، ہمارے اجداد کی قبریں ہیں یہاں، ہمارے بزرگوں کے مزارات ہیں یہاں۔
جامع مسجد ہے دلی کی، تاج محل ہے، قلعیں ہیں بزرگوں کی یادیں ہیں یہاں اور یہ سب بھارت کی شان ہیں آج انہیں مسلمانوں کو غدار ٹھہرایا جارہا ہے۔ انہی کا نام لے کر سڑکوں پر مارا جارہا ہے ۔
ہم اپنی مرضی سے رکے تھے، ہمیں کسی نے زبردستی نہیں روکا تھا، جو اپنی مرضی سے رکے ان کے لیے آج یہ کہا جارہاہے کہ جو “وندے ماترم” نہیں کہے گا اسے بھارت میں رہنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ حالانکہ سپرم کورٹ کہہ رہا ہے کہ “وندے ماترم” کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا جاۓ گا سب سے بڑی عدالت تو وہ بھی ہے ۔
بھارت کو آزاد کرانے کےلیے ” ریشمی رومال تحریک” میں لاتعداد علماۓ کرام نے پھانسی کے پھندے کو چوما تھا آج بھی اس بھارت ملک کی مٹی میں نہ جانے کتنی آزادی کے متوالے مسلم شہداء کی لاشیں دفن ہیں ۔
سن 1942ء میں جب ہندو مسلم نے ایک برتن میں کھانا کھایا تھا تب انگریزوں کو لگا تھا کہ اب ہم ہندوستان میں راج نہیں کرپائیں گے۔اور سن 1942ء سے ہی انگریز اپنا بستر باندھنا شروع کردیئے تھے ۔
سن 1947ء میں ہندوستان آزاد ہو گیا تھا۔ زخمی قلب و جگر کے ساتھ آگے کی منظر کشی کررہاہوں
سن 1870 ء کی تحریک میں تنہا مسلمان انگریزوں سے آزادی کیلئے لڑتے رہے ـ جس میں علمائے اہلِ سنت کی مقدس جماعت پیش پیش تھی.
۔1:– جلیاں والا باغ میں مسلمانوں نے سینوں پر گولیاں کھاکر یہ بتایا کہ مسلمان ملک کا کیسا وفادرا ہے
۔2:– نمک تحریک میں 78 ہزار مسلمان گرفتار ہوۓ، گرفتاری بھی مسلمانوں کی وفادری کی عکاس ہے.
۔3:– سن1920 سے 1922 ء تک کی تحریک آزادی میں 20 ہزار مسلمان گرفتار ھوئے۔
ان گنت مسلمانوں کو کالا پانی کی قید میں ڈالا گیا. بے شمار علما کی لاشوں کو درختوں سے لٹکایا گیا
اس طرح بے شمار کارنامے جو مسلمانوں نے انجام دیئے وہ سب مٹانے کی ناپاک کوششیں کی جارہی ہیں
ہمارے یہ کارنامے شاید آج لوگوں کو نظر نہیں آرہے ہیں یا پھر چشم پوشی سے کام لیا جارہا ہے
مسلمانو! اٹھو اور اپنی قربانیوں کی داستانیں بچے بچے تک پہنچادو تاکہ دوبارہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس ملک کے لیے مسلمانوں نے کچھ نہیں کیا. اور نسل نو پھر سے محبت کا پیغام لیکر اٹھے, جو ہمارے ملک کو عظمت کی بلندیوں تک لے جائے
تحریر : آصف جمیل امجدی
9161943293 رابطہ