Monday, November 18, 2024
Homeحدیث شریفکرونا وائرس اور دعائیں

کرونا وائرس اور دعائیں

تحریر : محمدابوہریرہ رضوی مصباحی  کرونا وائرس اور دعائیں

کرونا وائرس اور دعائیں

پوری دنیا اس وقت کرونا وائرس کے زد میں ہے، اس نے اب تک بے شمار لوگوں کو لقمہء اجل بناڈالا. بہت سارے افراد اب بھی اس سے متاثر ہیں. وطن عزیز ہندوستان بھی اس کی لپیٹ میں ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔

لہٰذا ہمارے لیے یہ بہت زیادہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہم ڈاکٹروں کی بتائی ہوئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور بلاوجہ ادھر ادھر کی سیر و تفریح سے بچیں، ضرورت کے وقت ہی گھروں سے نکلیں اور اگر باہر جانے کی ضرورت پڑے تو حکومت کے گائیڈ لائن کے مطابق عمل کریں، ماسک لگا کر ہی باہر نکلیں. کھانے سے پہلے ہاتھ دھولیں


شریعت مطہرہ نے بھی ہمیں ایسے خاص مواقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:۔

وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ. (سورہ بقرہ: آیت:195)۔

ترجمہ: اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو. (کنز الایمان )۔

ان حالات میں احتیاط کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کثرت سے توبہ و إستغفار کرتے رہنا چاہیے کہ بلاؤں کے دفع کے لیے یہ اہم ترین ذرائع ہیں ۔ نمازوں کی پابندی کریں۔ پاک و وصاف رہیں کہ صفائی و ستھرائی نصف ایمان ہے. با وضو رہیں. نمازوں کو ان کے وقتوں پر ادا کریں. مصیبتوں میں بھی صبر و رضا کا مظاہرہ کریں


اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:۔  وَاسۡتَعِيۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوةِ ‌ؕ (بقرہ. آیت:45)۔ ترجمہ: صبر اور نماز سے مدد چاہو (کنز الایمان)۔

دعاؤں کا خوب خوب اہتمام کریں
حدیث شریف میں ہے
عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ    (ترمذی شریف.حدیث نمبر: 3372 

ترجمہ: نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ. (مومن. آیت:60)پڑھی
اور تمھارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا، بے شک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھینچتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہوکر. (کنز الایمان ـ المومن: ٦) پڑھی۔(دیکھیے : الترمذي ، حديث نمبر 3372)۔

 

ترمذی شریف کی ایک اور حدیث میں ہے:
عَنْ سَلْمَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ . “
(سنن الترمذي | أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ. | بَابٌ : مَا جَاءَ لَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ)
یعنی : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قضا و قدر سے بچنے کی کوئی تدبیر فائدہ نہیں دیتی، ہاں ! اللہ سے دعا مانگنا ۔ اس وقت بھی کام آجاتا ہے ۔

اسی ترمذی شریف کی روایت ہے :۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ، فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ “۔
(سنن الترمذي | أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)
یعنی : دعا نفع بخش ہوتی ہے اس آفت ومصیبت میں بھی جو نازل ہوچکی ہے اور اس میں بھی جو ابھی تک نازل نہیں ہوئی۔
تو اے اللہ کے بندو ! دعا کو اپنے اوپر لازم کرلو ۔

ایک حدیث میں وارد ہوا کہ خدا کے نزدیک دعا سے زیادہ باعزت کوئی چیز نہیں، جو خدا سے دعا نہیں کرتا اللہ اس پر غصہ فرماتا ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الدُّعَاءِ. (ترمذی شریف: حديث نمبر 3370)۔
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم کوئی چیز نہیں ہے ۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو اللہ سے سوال نہیں کرتا اللہ اس سے ناراض اور ناخوش ہوتا ہے ۔
( ابن ماجة (3827) سنن الترمذي : حديث نمبر 3373)

ایک حدیث روایت میں فرمایا گیا :۔ الدُّعَاءُ سِلاَحُ المُؤْمِنِ و عمادالدین ونورالسموات والأرض (المستدرك للحاكم رقم 1812)۔
یعنی : دعا مومن کا ہتھیار ہے اور دین کا ستون ہے، آسمانوں اور زمین کی روشنی ہے

کرونا وائرس اور دیگر وبائی امراض سے حفاظت کی دعائیں

اب آنے والے سطور میں شافع الامراض اور دافع البلاء دعائیں نقل کی جارہی ہیں
قارئین ! ان کا اہتمام کریں ان شاء اللہ عزوجل ان کی برکتوں سے ہزاروں آفات سماوی و ارضی سے محفوظ و مامون رہیں گے
سیدنا ابان ابن عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صبح و شام تین تین بار یہ دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس دن بلائے ناگہانی سے محفوظ رکھتا ہے
وہ دعا یہ ہے بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ


ترجمہ: اس اللہ تعالیٰ کے نام سے آغاز ہے جس کے اسم گرامی کے ساتھ کوئی چیز نہ زمین پر نقصان پہنچا سکتی ہے اور نہ آسمان سے کوئی چیز نقصان پہنچا سکتی ہے ۔ اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ (ترمذی:3388)۔

حدیث شریف میں اس دعا کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ پڑھ لینے والا آفت ناگہانی اور بھیانک بیماریوں سے بچا رہے گا. صبح و شام یہ دعا تین مرتبہ پڑھنے سے ہرآفت و بلا سے بچائے گی۔ نیز کھانے پینے کی چیزوں پر یہ دعا پڑھ کر دم کرلیں تو پھر سینکڑوں بیماریوں سے محفوظ رکھے گی . ان شاء اللہ

یوں تو باربار تاکید کی گئی ہے کہ اپنے گھروں سے بلاضرورت باہر نہ نکلیں، بازار نیز بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جانے سے حتی الامکان گریز کریں اور اگر نکلنے کی ضرورت پڑ ہی جائے تو نکلتے وقت یہ دعا ضرور پڑھ لیں۔ اللہ کی پناہ میں رہیں گے۔ بِسْمِ اللَّهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
ترجمہ: اللہ کے نام سے آغازِ سفر ہے ۔ میں نے اس پر بھروسہ کیا، گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ (ترمذی:3426)۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے حدیث پاک جس کو امام ترمذی نے نقل فرمایا ہے، اس میں وارد ہے کہ جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھے گا تو جب تک زندہ رہے گا اس بلا میں مبتلا نہ ہوگا  دعا یہ ہے : الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ، وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا (سنن الترمذی: 3432)۔

ترجمہ: سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا، جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر ۔

 کرونا وائرس سے متاثر کوئی مریض دیکھیں تو یہ مذکورہ دعا پڑھیں ان شاءاللہ آپ اس مرض سے محفوظ رہیں گے
یہ دعا جس مصیبت زدہ کو دیکھ کر ایک بار پڑھ لیں تو اس مرض یا مصیبت سے عمر بھر محفوظ رہیں گے مگر اشوب چشم، بخار اور خارش والوں کو دیکھ کر یہ دعا نہ پڑھیں کہ ان امراض کی حدیث میں تعریف آئی ہے
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ نے نے اس دعا کے تجربات کو تذکرہ ملفوظات میں فرمایا ہے جو اہل ایمان کے لیے ایک نعمت ہے. سوال ہوتا ہے کہ
اس دعا کے بارے اعتقاد کیسا ہونا چاہیے ؟۔

اس پر اعلی حضرت احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: مجھے بخار بہت شدید تھا، اور گلے کے پیچھے گلٹیاں بھی تھیں۔ میرے چھوٹے بھائی مولانا حسن رضا خان مرحوم ایک طبیب کو لائے ان دنوں بریلی میں مرض طاعون بشدت تھا، ان صاحب نے بغور دیکھ کر سات آٹھ مرتبہ کہا یہ وہی ہے۔ وہی ہے۔ وہی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں بالکل کلام نہ کر سکتا تھا اس لیے انہیں جواب نہ دے سکا۔ حالانکہ میں خوب جانتا تھا کہ یہ غلط کہہ رہے ہیں۔ نہ مجھے طاعون ہے۔ اور نہ ان شاء اللہ العزیز کبھی ہوگا ۔

اس لیے کہ میں نے طاعون زدہ کو دیکھ کر بارہا وہ دعا پڑھ لی ہے؛ جسے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمایا ہے کہ جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھ لے گا۔ ان شاء اللہ عزوجل اس بلا سے محفوظ رہے گا۔(الملفوظ :ص69)۔

کرونا اور دیگر وبائی امراض سے حفاظت کے لیے مزید چند دعائیں: صبح وشام پڑھنے کی دعا تین مرتبہ اسے پڑھیں أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

صحيح مسلم شريف میں ہے کہ ایک شخص نے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ! آج رات بچھو کے کاٹنے کی وجہ سے بہت تکلیف ہوئی، آپ نے فرمایا! یاد رکھو اگر تم أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ کہہ لیتے تو تم کو کوئی چیز ضرر نہیں پہنچا سکتی. (مسلم شريف 2709 /ترمذی 3604)۔

حَسۡبُنَا اللّٰهُ وَنِعۡمَ الۡوَكِيۡلُ  ۞ (سورہ:آل عمران. آیت:174)۔   ترجمہ: اللہ ہم کو بس ہے اور کیا اچھا کارساز. (کنز الایمان)۔
اللہ ہمارے لیے کافی اور بہترین کار ساز ہے اتنا اور اضافہ کرلیں علی اللہ توکلنا
حضرت عبیداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود نے آگ میں ڈالا تو آپ نے یہ دعا پڑھی تھی اور اس کی برکت سے آپ آگ سے محفوظ رہے

چناں چہ اس دعا کو ہر مصیبت، غم اور تکلیف میں زیادہ سے زیادہ پڑھنا چاہیے

عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما قال : حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الوَكِيلُ : قَالَهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ حِينَ أُلْقِي فِي النَّارِ ، وَقَالَهَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالُوا : ( إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ. (بخاری / ترمذی 2431 )۔

لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَكَ ‌ۖ اِنِّىۡ كُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِيۡنَ ‌ ۞ (سوۃ الأنبياء. آیت:87 )۔
ترجمہ: تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے ہوگیا۔
اسے آفات و مصائب کے وقت پڑھنے میں بہت فائدے ہیں
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ: “ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتلاؤں کہ جب تم سے کوئی مصیبت میں مبتلا ہو جائے ، یا دنیاوی کوئی آزمائش آجائے تو اس دعا کے کرنے سے اس کی مشکل کشائی ہو جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: “کیوں نہیں؟” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ذو النون کی دعا: “ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ “۔
یہ امام حاکم نیشاپوری کی روایت کے مطابق ہے ۔ اسی روایت کو امام ترمذی میں ان الفاظ میں روایت کیا ہے:
(ذو النون کی مچھلی کے پیٹ میں کی ہوئی دعا: ” لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ” کے ذریعے کوئی بھی مسلمان شخص کسی بھی وقت دعا کرے تو اللہ تعالی اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے 
دونوں حدیثیں صحت کے درجے پر فائز ہیں ۔

بدنی عافیت کی دعا  تین مرتبہ اسے پڑھیں   اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِي بَدَنِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِي سَمْعِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِي بَصَرِيْ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ
ترجمہ:اے اللہ !میرے جسم میں عافیت نصیب فرما۔اے اللہ !میرےکانوں میں عافیت نصیب فرما۔اے اللہ !میری آنکھ میں عافیت نصیب فرما۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔

فائدہ   :نبی کریم  ﷺ صبح شام اِس دُعاء کو پڑھا کرتے تھے۔ (ابوداؤد:5090)۔
صبح و شام گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھنے پر بہت ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ اور صحت کے لیے بہت فائدہ مند بھی۔

ہر چیز سے کفایت
آپ ﷺ نے فرمایا تم سورہ اخلاص ، سورہ الفلق اور سورہ الناس صبح اور شام تین ، تین بار پڑھو، یہ تمہیں ہر چیز سے کافی ہو جائیں گیں۔  ابو داود : (5082) ترمذی: (3575)۔
تین تین مرتبہ پڑھیں 
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ     قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ ۞ اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ ۞ لَمْ یَلِدْ١ۙ۬ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ ۞ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠ ۞۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ    قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ ۞ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَۙ ۞ وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ ۞ وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِۙ ۞ وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠ ۞۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ   قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ ۞ مَلِكِ النَّاسِۙ ۞ اِلٰهِ النَّاسِۙ ۞ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ١ۙ۬ الْخَنَّاسِ۪ۙ ۞ الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِۙ ۞ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۠ ۞۔

قرآن کریم کی یہ آخری تین سورتیں جن کو معَوِّذات بھی کہا جاتا ہے، یعنی ”سورۃ الاِخلاص ، سورۃ الفلق اور سورۃ النّاس“ ان کی فضیلت کے بارے میں حدیث میں یہ مذکور ہے
تَكْفِيْكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ“ یعنی تمہارے لئے ہر قسم کی چیزوں سے کفایت ہوجائے گی۔ (ابوداؤد:5082)۔

سورہ يس شریف پڑھنے کی بہت فضیلتیں ہیں. ان میں ایک یہ کہ جو شخص اس کو صبح کے وقت پڑھے گا شام تک اللہ تعالیٰ کی امان میں رہے گا ۔ اور جو رات کو پڑھے گا صبح تک مع اہل و عیال کے خدا کے حفظ میں رہے گا
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ اس وبائی ماحول اور کرونا وائرس سے جلد از نجات عطا فرمائے۔ بالخصوص عالم اسلام کے جان ومال اور عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے. آمین یارب العالمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

تحریر : محمدابوہریرہ رضوی مصباحی. رام گڑھ 
رکن:مجلس علماے جھارکھنڈ

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن