Wednesday, November 20, 2024
Homeحالات حاضرہہیں مثل یہودی یہ سعودی بھی عذاب

ہیں مثل یہودی یہ سعودی بھی عذاب

از : محمد مجیب الرحمٰن رضوی مصباحی ہیں مثل یہودی یہ سعودی بھی عذاب

ہیں مثل یہودی یہ سعودی بھی عذاب

حجازمقدس پہ قابض نجدی حکم راں اٰل سعود کے آرگن امام حرم “سدیس”قبلہ اول پہ قابض یہودی ریاست کوتسلیم کر لیے جانے کا عندیہ دے چکے ہیں، چارستمبر کو اپنے خطبہ جمعہ میں جس طرح انھوں نے سیرت رسول کا ایک مخصوص واقعہ ایک خاص زاویہ نظر سے بیان کرکے یہودیوں کے ذریعہ کی جانے والی مسلسل غدر و بدعہدی اوراس کے نتیجے میں نبوی کارروائیوں کو نظر انداز کیا وہ نہایت شرم ناک اورگم راہ کن ہے

یہ وہی یہودی ہیں جواپنی شرارت وسرکشی کےباعث ‘ضُرِبتْ علیھم الذّلۃ والمسکنۃ‘کےمصداق قرارپائے، ان کی ذلت و خواری کا یہ عالم کہ 1947 تک صفحہ ہستی پہ ایک بھی یہودی ریاست نہ تھی، یہ قوم پوری دنیا میں ماری ماری پھررہی تھی

پھر امریکہ وبرطانیہ کی سازشوں اور آل سعود کی سودے بازیوں نے قلب فلسطین میں ایسا یہودی چھرا گھونپ دیا جو اس وقت سے اب تک لگاتار فلسطینیوں کے خون کی ندیاں بہائے جارہا ہے، ان کی بستیاں اجاڑی جا رہی ہیں

 جدید آتشیں اسلحوں سےان پرحملے کئےجاتے ہیں، انکی زمینیں چھینی جارہی ہیں، چھوٹے چھوٹے بچوں کو بندوقوں اوربموں سے اڑادیا جاتا ہے، فلسطینی جنازوں تک پر بمباری کردی جاتی ہے، عورتوں اوربزرگوں کو بےدریغ گولیوں سے چھلنی کردیا جاتا ہے، چاروں طرف یہودی جلادوں کو بسا کر فلسطینیوں کو محصور کر کے سنگینوں کے سائےمیں ان کی زندگی اجیرن بنادی جاتی ہے

ظلم کی ایسی ہولناک داستان رقم کی جارہی ہے جس سے فرعونی و یزیدی مظالم بھی شرمندہ ہو جائیں، مظلوم اہل فلسطین کی اٰہ وفغاں سے زمین و آسمان لرز اٹھتے ہیں، سنگدلان زمانہ کی آنکھیں بھی نم ہوجاتی ہیں، اوریہ سب حرمین طیّبین پہ قابض نجدی سفاکوں کی ناک کے نیچے ہوتا رہتا ہے ۔

مگر مجال ہے کہ یہ ظالم یہودی درندگی پہ کبھی چونچ بھی کھول دیں،صہیونی مظالم سےبارہا ارض مقدس لہولہان ہوئی، قبلہ اول کاتقدس پامال ومجروح ہوا نہ جانے کتنے اسلام دشمن ممالک تک میں یہودی مظالم کے خلاف احتجاج ہوا لیکن تاریخ گواہ ہے کہ آل سعود نے نہ کبھی احتجاج کیا نہ کوئی ٹھوس اقدام، اور اب حرم الٰہی کے پر تقدس منبر سے”یزیدوقت”کی “بیعت”وغلامی پرآمادگی کاپیغام بھی دیاجارہاہے

یعنی آج جب مسلم امہ کو یہودیت ونصرانیت کی اسلام دشن کارروائیوں  کےخلاف متحدہ طریقے سے سیسہ پلائی دیوار بن کر مورچہ بندہونے اورعملی اقدام کرنےکی ضرورت ہےتوبجائےاس کےشومی قسمت اس موڑ پہ لےآئی کہ حرم کعبہ سےکفرکی تائید کاکریہ منظر دیکھناپڑرہاہے، (نعوذباللہ

اس حاثہ سے ساری دنیا کے مسلمانوں کےجگرچھلنی اوردل گھائل ہوئےہیں، نجدی حکم رانوں کا اگررکارڈ دیکھا جائے توچونکانے والے حقائق سامنے آتےہیں، ان کے ذریعہ مسلم امہ کےمسائل سے ہمیشہ مجرمانہ چشم پوشی برتی گئی، البتہ وہابی نظریات پھیلانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی گئی، تاج وتخت اور حکومت کی بقا وتحفظ کی خاطر ہرجائزوناجائز حربے آزمائے گئے۔

طاقت ور ممالک کی چاپلوسی وغلامی تک کی گئی، فلک بوس عشرت کدے تعمیر کئےگئے، عیاشیوں پربےتحاشا دولت لٹائی گئی، یہودی ریاست سے پینگیں بڑھائی گئیں، عرب کی پاک سرزمین پرجواخانے اورتھیٹر بنائے گئے، حج وعمرہ جیسی عبادتوں پر ظالمانہ ٹیکس لگائے گئے، اور سدیس جیسے درباری علما چوں نہیں کرسکے، جن علما نے آوازحق بلند کی انھیں ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا گیا

مگر اس سے پہلے تاریخ نے وہ منظر بھی دیکھا ہے جب تاجداراہل سنت حضور مفتی اعظم شاہ مصطفیٰ رضاخان نوری بریلوی علیہ الرحمہ نےآل سعود کےعشرت کدوں کوزمیں بوس اورانکے ارادوں کوچکناچورکرڈالا تھا، پوراواقعہ فقیه عصر قبلہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ کےلفظوں میں پڑھئے “نجدی فرعون ابن سعود نےحجاج پرحج وزیارت کا ٹیکس لگا دیا تھا، اس قارون صفت حریص کو نہ حلال کی پرواہ تھی نہ حرام کی، اس کو اپنی عیاشی کےلیے قارون کا خزانہ درکارتھا

مگراس بے برگ وگیاہ ریگستان میں اسےکیاملتا، تواس حریص ننگ اسلام ومسلمین نے مجبوروبےکس حجاج یہ ظلم کیا کہ ان حاجیوں پرڈاکے ڈالنے کے لیے ٹیکس لگادیا، اورحیرت یہ تھی کہ کتاب وسنت پرعمل کےمدّعی اورداعی بننے والےنجدی علما نے اس کے جواز کا فتوی  دے دیا تھا، ابن سعود اوردوسرے حکم رانوں کے جبروتشدد کاعالم یہ تھاکہ ایک مزاح پسند ناقد نےکہا ہے کہ “نجدی مملکت میں الله عزّ وجلّ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےجناب میں گستاخی کرنے والوں کے لیے جگہ ہے مگرنجدی حکم ران پر تنقید کرنے والوں کی سزا موت ہے”۔

علماے حرمین شریفین رخصت پر عمل کرتے ہوئے خاموش تھے، لیکن جب مفتی اعظم حرمین طیبین حاضر ہوئے تواس ناخدا ترس خون خوار درندے کی قلم رو میں بیٹھ کرمکہ معظمہ میں اس نجدی ٹیکس کے حرام وگناہ ہونے پر انتہائی مدلل مفصل عربی زبان میں فتویٰ لکھا جس کا نام “القنابل الذّرّیّہ علی الاوثان النّجدیّہ“ہے جسے مطالعہ کرکے علماے حرمین طیبین نے متفقہ طور پر فرمایا “اِن ھٰذاالّاالھام“اور متفقہ طور پر مفتی اعظم کو امام وقت، شیخ الہند والحرم تسلیم کیا، بطور تبرک قرآن واحادیث وفقہ کے سلاسل کی اجازتیں لیں، اوراپنے آپ کو مفتی اعظم ہند کےزمرہ تلامذہ میں داخل ہونے پرفخر فرمایا، اسی وجہ سے کہتا ہوں اورشیخ شیخ الہند ہیں اورہمارے شیخ شیخ العرب والعجم ہیں (مقالات شارح بخاری  3/135)۔

مگر آج صہیونیت ونصرانیت اورشرک وکفرمسلم امہ پر چوطرفہ حملہ آور ہےاوریکے بعد دیگرے مسلم ممالک یزید وقت کی بیعت کرتے چلے جارہے ہیں اورکوئی انھیں لگام دینے والا نہیں، دل یہ کہتا ہے اےکاش آج حضور مفتی اعظم ہوتے توپھراقتدار پہ مٹنےوالے دولت وحکومت کےگرد ناچتے ہوئے یزیدیوں پردنیا بچشم سرحسینی کردارکی یورش ویلغار کے مناظر دیکھتی، الله آپ کی تربت پر رحمت ونور کی بارش فرمائے،

حالات کی نزاکت کودیکھتے ہوئے مسلمانوں کو پوری قوت سے ہرفورم پر آواز حق بلند کرنا چاہئے اوربےغیرت آل سعود سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ تمھیں یہودیوں کی بیعت وآغوش میں جانا ہی مطلوب ہے تو شوق سےجاؤیہودی چھتر چھایہ میں سکونت پذیر ہو جاؤ، مگرحرمین طیبین سےدست بردار ہوکر جاؤ اور خداکےواسطے حرمین شریفین کی حرمت یوں سربازار یہوداں نیلام نہ کرو، آخر عالم اسلام وعرب تمھارے پاپوں کی گٹھری کب تک ڈھوتےرہیں؟

حیرت ہےوہ سدیس جوخوش الحان قرآن خوانی کےلئے دنیا بھر میں جانےجاتے ہیں وہ یہودیوں کےترک موالات پر مشتمل خدائی گائڈ لائنس والی آیتیں کیسے بھول گئے قرآن تو دوٹوک کہتا ہے، (ترجمہ) ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں اورمشرکوں کو پاؤ گے (المائدہ 82 )۔

 دوسری جگہ فرمایا (ترجمہ) اےایمان والو! یہودونصاری کودوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کےدوست ہیں اورتم میں جوکوئی ان سےدوستی رکھے گا تووہ انھیں سے ہے بےشک الله ظالموں کو راہ نہیں دیتا، (المائدہ 51)۔

یہ آیت ایک خاص پس منظرمیں نازل ہوئی صحابی رسول حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن ابی منافق کےدرمیان بات چلی تو حضرت عبادہ نےفرمایا کہ یہود میں میرے بہت سے دوست ہیں جوبڑی شوکت وقوت والے ہیں مگر میں انکی دوستی سے بیزار ہوں اوراللہ ورسول کےسوا میرے دل میں کسی اور کی محبت کی گنجائش نہیں، اس پر ابن ابی رئیس المنافقین بولامیں تو یہود کی دوستی سے بیزاری نہیں کر سکتا مجھے آنےوالے حوادث کا اندیشہ ہے، مجھے ان کے ساتھ رسم وراہ رکھنی ضروری ہے

 حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا یہود کی دوستی کا دم بھرنا تیراہی کام ہے عبادہ کایہ کام نہیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، آل سعود اورانکے آرگن سدیس نیز اماراتی شیوخ کواپنامحاسبہ کرنا چاہئے اور مسلمانوں کو بتانا چاہئے کہ وہ گروہ مسلمین کے ساتھ رہیں گے یا گروہ یہود ومنافقین کےساتھ؟ حکم خدا، رسول اورصحابی رسول کا اتباع کریں گے یا منافقوں کےسردار کی پیروی کریں گے؟۔

اورمسلمانوں کو چاہئے کہ وہ یہودیوں کے پروڈکٹ پیپسی کوکا کولا وغیرہ کو اپنے سماج سے باہر کریں کیوں کہ ان سے حاصل شدہ دولت فلسطینیوں کواجاڑنے میں استعمال ہوتی ہے نیزمضرصحت بھی ہے، چند سال پہلے غزہ پرحملے کے وقت ان اشیا کا بائکاٹ ہوا جس کے نتیجے میں مذکورہ کمپنیوں کو سخت دھچکا لگا تھا اور انھیں اپنے کچھ یونٹ بند کرنے پڑے تھے، ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائی بہنوں کےساتھ کم ازکم اسی طرح اظہار ہم دردی ویک جہتی کرلیں

اللہ تعالیٰ یہودی فتنوں اورقبضوں سے فلسطین کونجات دےنیز نجدی آل سعود کی حکومت وتسلط سےسر زمین عرب کو پاک فرمائے کہ حجاز مقدس پرانکی چوکیداری ایسے ہے جیسے مرحوم اجمل سلطانپوری نےکہاتھا

نبی کےشہر میں نجدی وہابی پہرے دار

کسی گلاب کی ٹہنی میں خارایسا تھا

فقیر رضوی مجیب الرحمن مصباحی

جامعه اہل سنّت فخرالعلوم

رہائش،فرحان رضامنزل نبکونی بلرام پور

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

1 COMMENT

  1. السلام علیکم
    ہیں مثل۔یہود یہ سعودی بھی عذاب ۔
    یہ شعر کس شاعر کا ہے؟ جہاں تک میں نے تحقیق کیا ہے یہ شعر احمد فراز صاحب کا نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن