ہندو مذہب کی تاریخ تحریر مولانا جمیل اختر نجمی
ہندو مذہب کی تاریخ
دنیا میں ہزاروں مذاہب موجود ہیں جن میں کچھ سماوی ہیں اور کچھ غیر سماوی ۔ان میں آبادی کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہندومت ہے. جس کا اصل نام پراچین کال میں سناتن دھرم تھا۔ذیل میں ہندومت کی تاریخ کے سلسلے میں کچھ سطور ضبط تحریر لائے جا رہے ہیں ۔۔۔
بنیادی طور پر ہندو مذہب کی کوئی مستقل اور مستند تاریخ نہیں ہے۔جس طرح دوسرے آسمانی مذاہب کی موجود ہے ۔کہ اسکے اصل بانیین کا پتہ چلے۔بلکہ یہ مذہب مختلف رسومات، خیالات، موہومی عقائد کا ایک مجموعہ ہے۔جس میں ایک سے لیکر کروڑوں دیوی دیوتاؤں کی پوجا و پرستش کی جاتی ہے۔اس مذہب کو پروان چڑھانے میں مختلف لوگوں کا ہاتھ ہے، جس میں لوگوں نے الگ الگ قوانین وضع کیے اور مذہبی کتابوں میں درج کردیا۔لیکن ان قوانین میں سے سب سے کمتر لوگوں کو ۴حصوں میں تقسیم کرناہے۔
تاریخی اعتبار سے کوئی جامع و مضبوط دستاویز موجود نہیں جس سے اس مذہب کی عمر کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے ۔لیکن چند کتابوں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ۲۵۰۰ سال قبل مسیح بھی اس مذہب کا وجود تھا ۔جیسا کہ احمد عبداللہ صاحب نے اپنی کتاب ( مذاہب عالم) میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔
۔”جب ۲۰۰۰ سال قبل مسیح سے آریائی نسل کے لوگ ہندوستان میں آکر آباد ہونا شروع ہوئے تو وہ اپنے ساتھ کچھ ایسے مذہبی عقائد بھی لائے جو یہاں کی قدیم آبادی کے عقائد سے مختلف تھے ۔۲۰۰۰ سال قبل مسیح سے لیکر ۵۰۰ قبل مسیح تک ان آریائی لوگوں نے اپنے مذہبی عقائد کو جن کی بنیاد عناصر قدرت کی عبادت پر رکھی گئی تھی، ایک ایسی مستقل شکل دے دی جو بعد میں ہندومت اور ہندوازم کہلائی ۔” ( مذاہب عالم ص ۲۴۶ )۔
اس مذہب کے ابتدائی لوگوں نے اپنی تاریخ محفوظ کرنے کا کوئی خاصہ اہتمام نہیں کیا جس کی وجہ سے اس مذہب کی صحیح تاریخی حقائق جاننے میں دشواری پیش آتی ہے
سابق گورنر صوبہ بمبئی ۔ الفنسٹن نے اپنی کتاب تاریخ ہند میں لکھا ہے
جب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کوئی کیسی ہی جاہل اور اکھڑ قوم کیوں نہ ہو اکثر اپنے آباؤ اجداد کہ تاریخ رکھتی ہے۔تو اس بات پر کمال تعجب ہوتا ہے کہ ہندوؤں کے پاس باوجود یہ کی ان کی قوم نہایت شائستگی اور تربیت کے اونچے درجے پر پہنچ گئی تھی، کوئی کتاب تاریخ سے ملتی جلتی نہیں ہے۔ہندوؤں کے حالات کی تحریروں می جو کچھ ہے وہ جھوٹی کہانیوں اور مبالغہ آمیز جھوٹے تاریخی واقعات سے اس طرح خلط ملط ہے کہ ان سے کوئی شاید مسلسل تاریخ نکلنے کی توقع نہیں کی جاسکتی
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ۲۰۰۰–۲۵۰۰ سال قبل مسیح ہند میں جوکہ سندھ تھا ڈراوڈ آباد تھے ۔پھر آریہ نسل کے لوگ ایشیاے وسطی سے ہند میں آئے ۔اور یہاں کے اصل باشندوں سے جنگ کرکے انہیں شہر بدر کردیا، اور جو بچ گئے ان میں رہ کر گھل مل گئے ۔
کچھ ان کے رسوم کو اپنے میں ضم کرلیا، اور کچھ اپنے رسوم کو ان میں ضم کردیا۔اور دونوں کو جمع کرکے ایک مذہبی رنگ دے دیا۔
پھر گزرتے دنوں کے اعتبار سے ان میں مختلف اصلاح پسند لوگ پیدا ہوتے گئے ۔تو انھیں کو اپنا بھگوان اور خدا تصور کرنے لگے۔ اس طرح کروڑوں دیوی دیوتاؤں کی پوجا ہونے لگی۔طرح طرح کے توہمات اور جھوٹے واقعات کو اپنے مذہبی عقائد میں شامل کرلیا۔آپس میں الگ الگ درجات متعین کرلیا۔لوگوں نے اپنے ذہنی خیالات کو مذہبی کتابوں کی شکل دے دی۔جن میں گیتا، اور چار وید سب سے معتبر تسلیم کیے جاتے ہیں ۔اور بھی کئی کتابیں ہیں جو لوگوں کی ترتیب شدہ ہیں ۔مگر مذہبی لٹریچر میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ تحریر آپ کو واٹس اپ گروپ “تقابل ادیان” کے ٹیم ورک سے میسر ہوئی ہے۔ ہماری ٹیم تقابل ادیان کے ساتھ رد الحاد اور رد رافضیت پر بھی منظم کام کررہی ہے۔ لہذا جو علمائے کرام تقابل ادیان، رد الحاد یا رد رافضیت میں دل چسپی رکھتے ہوں اور کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں وہ ہم سے رابطہ کریں اور گروپ میں شامل ہوں 9170813892
تقابل ادیان گروپ کے دیگر مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں
ہندو کا تاریخی پس منظر اور ہندو کا لغوی معنیٰ
ہندو کون ہے ہندو کسے کہا جاتا ہے
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع