Monday, May 6, 2024
Homeحدیث شریفآداب الأكل والشرب في ضوء أسوة النبي الكريم صلي الله تعالي عليه...

آداب الأكل والشرب في ضوء أسوة النبي الكريم صلي الله تعالي عليه وسلم الحسنۃ

تحریر: مولانا رجب علی العلوی الفیضی آداب الأكل والشرب في ضوء أسوة النبي الكريم صلي الله تعالي عليه وسلم الحسنۃ

آداب الأكل والشرب في ضوء الحسنۃ

یا رسول اللہ بہ درگاہت پناہ آوردہ ام
ہمچو کاہے عاجزم کوہ گناہ آوردہ ام


اللہ ربّ العزت کا فرمان عالیشان ہے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ بے شک تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم میں بہترین نمونہ موجود ہے


قارئین کرام کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ اللہ ربّ العزت نے اس آیت کریمہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی حیات طیبہ طاہرہ کو اسوۂ حسنہ یعنی انسانی زندگی کے لیے بہترین نمونہ اور آئیڈیل قرار دیا ہے۔

گویا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی حیات طیبہ طاہرہ ایک آئینہ ہے جس میں انسان اپنی تصویر دیکھ سکتا ہے ,ایک مشعل راہ ہے جس کی روشنی سے زندگی کی مشکل اور تیرہ و تاریک رہ گزر میں روشنی حاصل کی جاسکتی ہے انسان اپنی شخصی, انفرادی, معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی حیات طیبہ طاہرہ کو آئیڈیل اور نمونہ بناکر اپنی دشواریوں کو آسان بنا سکتا ہے۔

علامہ طارق انور مصباحی صاحب کا مضمون : ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں؟۔  ضرور پڑھیں

اس لیے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی حیات طیبہ طاہرہ کے کچھ غیر معمولی اور اہم گوشے آپ حضرات کے پیش خدمت کر رہا ہوں امید ہے کہ آپ حضرات پورے انہماک اور لگن کے ساتھ پڑھ کر اس پر عمل کریں گے اور اپنی زندگی کو روشن و تابناک بنائیں گے اور اپنے آپ کو دنیا اور آخرت کی نعمتوں سے مستفیض و مستنیر کریں گے

کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا

عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن ينام و هو جنب توضأ و إذا أراد أن يأكل غسل يديه (سنن نسائي)۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم جب جنب کی حالت میں سونا چاہتے تو آپ وضو فرماتے اور جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کھانا کھانا چاہتے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اپنے دونوں دست مبارک کو دھوتے


کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا

حدثنا علي بن عبد الله أخبرنا سفيان قال الوليد بن كثير أخبرني أنه سمع وهب بن كيسان أنه سمع عمربن أبي سلمة يقول كنت غلاما في حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم و كانت يدي تطيش في الصحفة فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم يا غلام سم الله و كل بيمينك وكل مما يليك(صحيح البخاري)۔

امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں ہم سے حدیث بیان کی علی بن عبد اللہ نے وہ کہتے ہیں ہمیں خبر دی سفیان نے ولید بن کثیر نے کہا مجھے خبر دی کہ انھوں نے سنا وہب بن کیسان سے انھوں نے عمر بن ابو سلمہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے زیر پرورش ایک لڑکا تھا اور میرا ہاتھ پیالہ میں ادھر ادھر گھوم رہا تھا یعنی کبھی ایک طرف سے کھاتا اور کبھی دوسری طرف سے کھاتا تو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے مجھ سے فرمایا اے لڑکے بسم اللہ پڑھو اور دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ

اس حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے کھانے کے تین آداب بیان فرمائیں ہیں (١) کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا (۲) داہنے ہاتھ سے کھانا (٣) اپنے آگے سے کھانا

عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا أكل أحدكم فليذكر اسم الله تعالي فإن نسي أن يذكر اسم الله تعالي في أوله فليقل بسم الله أوله وآخره (سنن ابی داؤد)۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو بسم اللہ پڑھے اور اگر ابتداء میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر کہے بسم اللہ اولہ وآخرہ

داہنے ہاتھ سے کھانا کھانا

أن رجلا أكل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بشماله فقال كل بيمينك قال لا أستطيع قال لا استطعت ما منعه إلا الكبر قال فما رفعها ألي فيه(صحيح مسلم)۔

ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانا کھایا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا داہنے ہاتھ سے کھاؤ تو اس شخص نے کہا میں ایسا نہیں کرسکتا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا اللہ کرے تو ایسا نہ کر سکے۔ کبر و غرور کی بنا پر اس نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی بات نہ مانی راوی نے کہا چناں چہ وہ آئندہ کبھی اپنا داہنا ہاتھ اپنے منہ تک نہیں اٹھا سکا ( کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے حکم کی تعمیل نہ کرنے کی بنا پر اس کا ہاتھ شل ہو گیا

بیٹھ کر پانی پینا

أن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم زجر عن الشرب قائما (صحيح مسلم)نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے روکا ہے

کھانے کے دوران گفتگو کرنا عن أبي هريرة رضي الله عنه قال كنا مع النبي صلى الله تعالي عليه وسلم في دعوة فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه فنهس منها نهسة وقال أنا سيد القوم يوم القيامة أو كما قال رسول الله صلي الله تعالي عليه وسلم (صحيح البخاري) ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی معیت میں ایک دعوت میں شریک تھے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی بارگاہ میں دست کا گوشت پیش کیا گیا اور یہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کو پسند تھا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے اس میں سے اپنے دانتوں سے نوچ کر کھایا اور فرمایا میں بروز قیامت لوگوں کا سردار ہوں گا

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمہ اللہ اپنی تصنیف لطیف بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ کھانے کے وقت باتیں کرتے جائے بالکل چپ رہنا مجوسیوں کا طریقہ ہے مگر بیہودہ باتیں نہ کرے بلکہ اچھی باتیں کرے

کھانے کی حالت میں سلام کرنا کیسا ہے

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمہ اللہ اپنی تصنیف لطیف بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ لوگ کھانا کھا رہے ہوں اس وقت کوئی آیا تو سلام نہ کرے یہ اس وقت ہے کہ کھانے والے کے منہ میں لقمہ ہے اور وہ چبارہا ہے کہ اس وقت وہ جواب دینے سے عاجز ہے اور ابھی کھانے کے لیے بیٹھا ہی ہے یا کھا چکا ہے تو سلام کر سکتا ہے کہ اب وہ عاجز نہیں

تین انگلیوں سے کھانا کھانا اور آخر میں انھیں چاٹ کر صاف کرنا

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل بثلاث أصابع و يلعق يده قبل أن يمسحها (صحيح مسلم) نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تین انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے تھے اور اپنے دست مبارک کو چاٹ لیا کرتے تھے اسے پوچھنے سے پہلے

ابن النجار نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا تین انگلیوں سے کھانا انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہے اور حکیم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا تین انگلیوں سے کھاؤ کہ یہ سنت ہے اور پانچوں انگلیوں سے نہ کھاؤ کہ یہ اعراب ( گنواروں )کا طریقہ ہے

برتن میں سانس لینے کی ممانعت

قال رسول الله صلي الله تعالي عليه وسلم إذا شرب أحدكم فلا يتنفس في الإناء و إذا بال أحدكم فلا يمسح ذكره بيمينه وإذا تمسح أحدكم فلا يتمسح بيمينه(صحيح البخاري)۔

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی پئے تو برتن میں سانس نہ لے اور جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور جب تم میں سے کوئی استنجا کرے تو داہنے ہاتھ سے استنجا نہ کرے

پانی کے برتن میں سانس لینے کی ممانعت کی جدید میڈیکل سائنس سے تائید

جدید میڈیکل سائنس نے بھی پانی کے برتن میں پانی پیتے وقت سانس لینے سے منع کیا ہے کیوں کہ معدے سے جو بخارات نکلتے ہیں ان میں مختلف جراثیم ہوتے ہیں اور جب برتن میں پانی پینے والا سانس لے گا تو وہ جراثیم اس پانی میں شامل ہوجائیں گے اسی طرح جب مطعوم اور مشروب میں پھونک مارے گا تو اس کی پھونک میں جو جراثیم ہوں گے وہ اس مطعوم اور مشروب میں شامل ہو جائیں گے

اس لیے اس سے احتراز بہتر ہے. جدید میڈیکل سائنس نے تو اس حقیقت کو کئی صدیوں کے بعد جانا اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے اس حقیقت کو تقریباً آج سے ساڑھے چودہ سو برس پہلے ہی اجاگر فرمادیا تھا

تین سانس میں پانی پینا أن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم كان يتنفس ثلاثا (صحيح البخاري)۔ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تین سانس لیا کرتے تھے
نیچے گری ہوئی غذا کو اٹھا کر کھانا عن جابر أن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم قال إذا أكل أحدكم طعاما فسقطت لقمة فليمط ما رابه منها ثم ليطعمها ولا يدعها للشيطان (سنن الترمذي)۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور کوئی لقمہ گر جائے تو اس میں جو مٹی اور غبار وغیرہ لگ جائے اسے صاف کرنے کے بعد کھالے اور اس لقمہ کو شیطان کے لیے نہ چھوڑے

کھانے کی عیب جوئی نہ کرنا

عن أبي هريرة قال ما عاب النبي صلى الله تعالي عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه أكله و إن كرهه تركه(صحيح البخاري)۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے کبھی کسی کھانے کو عیب نہیں لگایا اگر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کو اس کی خواہش ہوتی تو تناول فرما لیتے اور اگر طبیعت کو نا گوار ہوتا تو چھوڑ دیتے

یہ حدیث پاک اس بات کی جانب مشیر ہے کہ اللہ ربّ العزت کی نعمتوں کا عیب نہیں نکالنا چاہیے اور اس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے کیوں کہ اس پر ہمارے لیے ان نعمتوں میں سے کوئی نعمت واجب نہیں ہے بلکہ وہ کوئی نعمت عطا کرے تو یہ اس کا فضل ہے اور اگر کوئی نعمت روک لے تو یہ اس کا عدل ہے

اسی طرح صحت اور بیماری ہے صحت اللہ کا فضل ہے اور بیماری اس کا عدل ہے بلکہ بعض اوقات بیماری بھی اس کا فضل ہوتی ہے کیوں کہ بیماری انسان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اللہ ربّ العزت ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بنائے اور ناشکرا نہ بنائے اور اللہ ربّ العزت سے ہم اس کا فضل چاہتے ہیں اور اس کے عذاب سے اور اس کی گرفت سے پناہ طلب کرتے ہیں

کھانے میں مکھی گر جائے تو کیا کرے عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فليغمسه كله ثم ليطرحه فإن في أحد جناحيه شفاء و في الآخر داء(صحيح البخاري) ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو اسے پورے طور پر ڈبا دو پھر اسے نکال کر پھینک دو کیوں کہ اس کے ایک پر میں شفا ہے اور دوسرے پر میں بیماری

ڈکار کو روکیں

عن بن عمر قال تجشأ رجل عند النبي صلى الله تعالي عليه وسلم فقال كف عنا جشاءك فإن أكثرهم شبعا في الدنيا أطولهم جوعا يوم القيامة (سنن الترمذي)۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے پاس ڈکار لیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہم سے اپنا ڈکار روک کے رکھو کیوں کہ دنیا کے اندر زیادہ آسودہ رہنے والے (زیادہ پیٹ بھرنے والے )بروز قیامت زیادہ لمبی بھوک میں مبتلا ہوں گے

پیٹ بھر کر کھانا کھانا

عن مقدام بن معديكرب قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما ملأ آدمي وعاء شرا من بطن بحسب بن آدم أكلات يقمن صلبه فإن كان لا محالة فثلث لطعامه و ثلث لشرابه و ثلث لنفسه (سنن الترمذي)۔

حضرت مقدام ابن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کسی آدمی نے پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں بھرا ابن آدم کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھی رکھیں اگر لا محالہ اس سے زیادہ کھانا ہے تو ایک تہائی کھانے کے لیے ,ایک تہائی پینے کے لیے اور ایک تہائی سانس کے لیے رکھے

کھانے کے بعد ہاتھ دھونا عن أبي هريرة عن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم قال إذا نام أحدكم و في يده ريح غمر فلم يغسل يده فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه(سنن ابن ماجه) ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بروایت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی سوئے اس حال میں کہ اس کے ہاتھ میں گوشت وغیرہ کی خوشبو ہو اس لیے کہ اس نے اپنے ہاتھ کو نہیں دھو رکھا تھا اور اسے کوئی مصیبت پہنچ جائے تو وہ خود اپنی ہی ملامت کرے

و الله المسؤول أن يجعلنا لسنة حبيبه المصطفي صلى الله تعالي عليه وسلم من التابعين

ألإعداد:عبدالمصطفي رجب علي العلوي الفيضي

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن