Friday, October 18, 2024
Homeشخصیاتاعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ایک نظر میں

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ایک نظر میں

تحریر: محمد عارف رضا قادری رضوی اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ایک نظر میں

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ایک نظر میں

آپ کا پیدائشی نا م محمد ہے اعلی حضرت  کے دادا جان علا مہ رضا علی خان نے ،احمد رضا نام رکھا اعلی حضرت کا تاریخی نا م المختا ر ہے اعلی حضرت کی  کنیت ابو حامد ہے اعلی حضرت کو اہل خانہ پیا ر سے امن میاں کہتے تھے اعلی حضرت خود کو عبد المصطفے کہتے اور لکھتے تھے

اعلی حضرت کثیر الا لقاب شخصیت ہیں جن میں چند یہ ہیں امام ہل سنت ،تاج دار اہل سنت، شیخ الاسلام و المسلمین ،مجدد دین وملت،اعلی حضرت وغیرہ سب سے زیادہ آپ اعلی حضرت سے مشہور ہیں

اعلی حضرت کی ولادت 10 شوال المکرم 1272 ھ 14 جون 1856 ء بروزسنیچر ‍‍‌‌ بوقت ظہر شہر  بریلی محلہ جسو لی  میں ہوئی ☆ اعلی حضرت کی  ولا د ت کے وقت آفتاب منزل؛غفر ؛میں تھا ☆تاریخ ولادت قرآن کی اس آیت سے نکا لی اولئک کتب فی قلو بھم الا یما ن وایدھم بروح منه 1272ھ

اعلی حضرت کے والد کا نام خا تم المحقیقن علامہ نقی علی خان علیہ الر حمہ  ہےمتو فی  1297 ھ اعلی حضرت کی والدہ ما جدہ کا نا م حسینی خانم ہے اعلی حضرت کے نا نا کا نام،، اسفندیار بیگ ہےاعلی حضرت کے دادا کا نام علا مہ رضا علی خان علیہ الر حمہ ہے ۔

اعلی حضرت کے  آباء و  اجداد قندھار افغانستان کے قبیلہ بڑہیچ سے تعلق رکھتے تھے ☆اعلی حضرت کے سسر کا نام شیخ فضل حسین رام پوری ہے ☆اعلی حضرت کی شادی 1291 ھ مطا بق 1875ء میں ہوئی اعلی حضرت کی زوجہ محترمہ کا نام ارشا د بیگم ہے

اعلی حضرت تین بھائی تھے ۔(1)احمد رضا خان(2)حسن رضا خان (آپ ہی کو استاذ زمن کہا جا تا ہے) (3) محمد رضا خان اعلی حضرت تین بہن تھیں ۔(1)حجاب بیگم(2)احمدی بیگم(3)محمدی بیگم

اعلی حضرت کے دو بیٹے تھے ۔(1) حجتہ الاسلام علامہ حامد رضا خان(2)حضو ر مفتی اعظم ہند علیہ الر حمہ علامہ مصطفے رضا خان ☆  اعلی حضرت کی پا نچ بٹیاں تھیں ۔(1)مر تضائ (2)کنیز حسن(3)کنیز حسین(4)کنیز حسنین(5)مصطائ بیگم ہے۔

حجتہ الاسلام علامہ حامد رضا خان کی ولادت  1292ھ  1875 ء میں اور سر کار مفتی اعظم ہند کی ولادت  1310 ھ 1893 ء7جو لائ بروز جمعہ کو ہوئ  اعلی حضرت کے پیر ومرشد کا وصا ل  18/ ذی الحجہ 1296  ھ 1880 ءمیں ہوا   اعلی حضرت  1286ھ  سے 1340 ھ تک متواتر 54/سال دوشمنا ں خدا ورسول کا تعاقب کرتے رہے۔☆اعلی حضرت نے  4/سال کی عمر میں قرآن کریم ناظر ہ مکمل کیا

 ۔6\سال کی عمر یعنی 1278 ھ 1861 ء میں میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تقریر فر مائی  ☆ 6 سال کی عمر میں جب اعلی حضرت کو بغداد کا سمت معلوم ہوا تو پوری زندگی ادب کی وجہ سے اس طرف قدم نہ پھیلایا 8/سال کی عمر میں ہدایته  النحو کی عربی شر ح لکھی ☆اعلی حضرت نے 10/دس سال کی عمر میں مسلم الثبوت پر حاشیہ لگا یہ ☆اعلی حضرت کی دستا ر فضیلت  14/ شعبا ن 1276 ھ 1869 ء یا 1870ء میں ہوئی اس وقت اعلی حضرت کی عمر 13 سا ل 10/ماہ 4/دن تھی(بعض نے ۲۲/دن لکھا ہے )۔

اعلی حضرت کو مجدد مائته حاضرہ ۱۳۱۸ھ ۱۹۰۰ءمیں کہا گیا ☆پٹنہ میں سب سے پہلے مجدد یت کا اعلان ہوا ۔اعلی حضرت کو ۱۳۲۳ ھ ۱۹۰۵ ء میں علماے حرمین شر یفین نے مجدد کہا مفتی شا فعیہ مو لانا حسین بن صا لح مکی نے اعلی حضرت کو نماز پر ھتے دیکھ کر فر مایا تھا کہ میں اس کے پیشانی میں اللہ کا نور دیکھ رہا ہوں ۔آور آپ نے ضیاء الدین احمد،،کا لقب دیا تھا

اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نےدو حج کیا اعلی حضرت نے دوسرے سفر حج کے موقع پر ساڑھے آٹھ گھنٹہ میں،،الدولته المکیه با لما دۃ الغبیہ،،نامی کتاب

لکھی اعلی حضرت نے مکہ شریف میں پونے تین مہینہ تھے اس مدت میں تقریبا 4 /من زم زم نوش فرمایا اعلی حضرت  کی کتاب،، الدولته المکیه،،کو شریف مکہ علی پا شا کو علا مہ شیخ صالح کمال نے پڑ ھ کر سنا ئی تھی شریف مکہ نے؛؛الدولتہ المکیہ؛؛سن کر کہا اللہ اپنے محبوب کو علم غیب عطا کرتا ہے اور وھابیا منع کرتا ہے 

اعلی حضرت نے اپنے والد سے ۲۱ علوم حاصل کیے اعلی حضرت کو ۱۰ ایسے علو م حاصل تھے جو کسی نے نہ پڑھا اعلی حضرت کی علم العقائد پر ۳۱ کتا بیں علم الکلام پر ۲۱ کتا بیں علم تجو ید پر چار کتابیں ☆علم تفسیر چھ کتابیں ☆اصول حدیث میں چھ کتابیں

☆علم حدیث میں  کم و بیش ۳۶ کتا بیں ☆علم اصول فقہ  میں ۹ کتا بیں -☆علم فقہ میں ۱۵۰کتا بیں ☆(نئ تحقیق کے مطابق ۲۸۰کتا بیں ) ☆علم فر ئض میں ۴ کتا بیں ☆علم ادب عربی میں ۴کتابیں ☆علم لغت میں دو کتا بیں ☆علم سیر میں ۳ (اور نئی تحقیق کے مطابق چھ کتابیں ہیں ☆علم الفضا ئل ۳۰کتاب بیں ☆علم منا قب میں ۱۸کتابیں ☆ علم سلو ک میں ۲یا ۴کتابیں علم اخلاق میں دو یا تین کتا بیں  ☆علم تصوف میں ۱۳ کتابیں

اس کے علاوہ درجنوں علوم و فنون پر میرے اما م نے تقریبا ایک ہزار کتا بیں تصنیف فرمائیں ہیں جدید تحقیق کے مطابق ۲۱۴ علو م و فنون پر مہارت تامہ رکھتے تھے

حدائق بخشش پہلی با ر ۱۳۲۸ھ ۱۹۰۷ء میں شائع ہوا اعلی حضرت نے فن تکسیر میں نقش مربع دو ہزار تین سو طریقے سے پر کرتے تھے ☆تیرہ سلاسل میں بعیت و خلافت واجازت حا صل تھی  ☆اعلی حضرت کی کتا بو ں کے کل صفحات بقول شا رح بخا ری ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ہیں جب کہ دوسرے محققین نے بتایا کہ ۱۲ لاکھ  ہیں

  ☆اعلی حضرت نے پانی کی ۱۲۰ قسمیں ایسی  بیان فرمائی جس سے وضو جائز ہے اور ۱۴۶ قسمیں وہ ہیں جن سے وضو ناجا ئز ۲۰ قسمیں وہ جن میں فقہا کا اختلاف ہے اور۴۵ قسمیں جن میں جواز وعدم جواز کا فصیلہ نہیں کیا جا سکتا

اسی طر ح جن چیزوں سے تیمم جا ئز ہے ان کی ۱۸۱ یا ۱۹۱ قسمیں بیان کی اور جن سے تیمم نا جا ئز ان کی ۱۳۰ قسمیں بیان کیں

اعلی حضرت کی تحقیق ہے کہ سا ل میں چار تا ریخیں ایسی ہیں جن میں زوال کا ایک ہی وقت ہے ۱۶/اپریل،/15جون،1ستمبر،25دسمبر

فتاوی رضو یہ پہلی با ر۱۹۱۸ء میں شہر بریلی سے شائع ہوئی

۔☆31 دسمبر ۱۹۹۵ءمیں حکومت ہند نے اعلی حضرت پر ڈاک ٹکٹ جا ری کیا جس کا اجراء شہر کا ن پو ر میں ہوا درجنوں نمبرات آپ کے نام نکا لے  گیے سینکڑوں ماہنا مے جا ری ہیں درجنوں علاقوں کا نا م آپ سے منسوب اور سینکڑوں ادارے آپ کے نام سے ملک و بیرون ملک چل رہے ہیں

 اعلی حضرت نے اپنے وصال سے ۲ گھنٹہ سترہ منٹ پہلے وصایا شریف قلم بند فرمایا تھا ☆اعلی حضرت نے اپنے انتقال سے پہلے ۳/رمضان ۱۳۳۹ھ میں بھوالی کے مقام پر اس آیت سے اپنی تاریخ وفات نکا لی تھی ویطا ف علیھم با نیتہ  من فضتہ واکوئب ۱۳۴۰ھ

  اللہ تعالی نے آپ کو بے شمار خو بیا ں عطا فرما ئیں تھیں آپ کا وصال ۲۵ صفر المظفر ۱۳۴۰ھ مطابق ۱۹۲۱ ءبروز جمعہ بوقت ۲ /بج کر ۴۸ منٹ پر بریلی میں ہوا کل عمر ۶۸ سال تھی

تاریخ وفات ان کلمات سے نکلتی ہے ۔نور اللہ ضریح ۱۳۴۰ھ۔۔شیخ الاسلام المسلمین ۱۳۴۰ھ الہا دی البر یلوی القا دری البر کاتی ۱۳۴۰ھ ۔ رضی اللہ الحق عنہ ۱۳۴۰ھ۔ محب سبحاں فا ضل بریلوی ۱۳۴۰ھ معزز سماں الشاہ احمد رضا قادری ۱۹۲۱ء

اعلی حضرت نے ان حضرات سے خصو صیت کے ساتھ تعلیم حاصل کی(1)والد مکرم علامہ نقی علی خان علیہ الر حمہ متوفی ۱۲۹۷ھ ۱۸۸۰ء (2)مرزا غلام قادر بیگ (3)مولانا عبد العلی خان رام پوری

ارض مقدس کے ان ہستیوں سے فیض حاصل کیا

۔(1)شیخ الاسلام سید احمد زینی دحلان شا فعی قاضی القضاۃ (2) شیخ عبد الرحمن سراج مفتی احناف مکہ مکرمہ (3)شیخ حسین بن صالح جمل اللیل امام مسجد حرام ۔

جب علم غیب کا انکار کیا گیا تو آپ نے  ۱۴ /کتا بیں لکھیں جب نام نہاد کلمہ گو نے ختم نبوت پر حملہ کیا تو آپ نے ۶ /سے ز ائد کتا بیں لکھیں جب کچھ کلمہ  پڑھنے والوں نے خدا کو جھوٹا کہا تو آپ نے جواب میں ۷/سے زائد  کتا بیں لکھیں

جب جھوٹی نبوت کا دعوی مرزاقادیانی کیا توآپ نے۳ /سے زائد کتا بیں لکھیں جب غیر مقلد نام نہاد و اہل حدیث پیدہ ہوۓ تو آپ نے ۲۳ /سے زائد کتا بیں لکھیں جب آریہ فتنہ نے سر اٹھا یا تو آپ نے ۳ /کتا بیں لکھ کر جواب دیا جب رافضی فتنہ سر اٹھا نے لگا تو آپ نے کم و بیش ا۲/ کتا بیں لکھیں سیدنا امیر معاویہ رضى الله عنه  کے شان میں کم از کم ۴ /کتا بیں لکھیں

 جب ندوہ کا فتنہ اٹھا تو آپ نے ۱۷/کتا بیں لکھیں اسمعیل دہلوی کے رد میں ۴/کتا بیں لکھیں  جب مصطفے جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کےاختیارکا انکار کیا توآپ نے ۷/سے زائد کتا بیں لکھیں جب میلاد وقیام کا انکار کیا گیا تو آپ نے ثبوت پر ۷/سے زائد کتا بیں لکھیں

ماخذ

امام احمد رضا ایک مظلوم مفکر

امام احمد رضا ردو بد عت ومنکرات

کنز الایمان اور امام احمد رضا

 سیر ت اعلی حضرت

*اعلی حضرت کی فقہی  بصیرت

حیات مولانا احمد رضا

سوا نح اعلی حضرت

افکار رضا

آئینہ امام احمد رضا

سیر ت امام احمد رضا

از قلم : خلیفہ تا ج ملت محمد عارف رضا قادری رضوی

مقیم حال واپی گجرات آ نڈیا

9839188154

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
امام احمد رضا قدس سرہ مختصر تعارف
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن