نعتِ رسولِ مکرم ﷺ خوشبو
مجھ کو دیتی ہے مدینے کی گدائی خوشبو
میں ہوں آقا پہ فدا میری فدائی خوشبو
دِل کے ہر گوشے میں اِس طرح سمائی خوشبو
جیسے لگتا ہے کہ طیبہ سے ہے آئی خوشبو
جتنی خوشبو ہے جہاں بھَر کے سبھی پھولوں میں
دیتی ہے اس سے سِوا طیبہ کی کائی خوشبو
کچھ رقم کر کے مقدر کو ہے مہکانا مگر
دیرِ سے صحنِ سخن میں نہیں آئی خوشبو
ڈھونڈنا چاہا جو اصحاب نے آقا کو تو پھر
مسکراتے ہوئے خود رستہ بتائی خوشبو
اس کی نسلیں بھی مہکتی رہِیں اِک مدت تک
جِس نے آقا کے پسینے کی تھی پائی خوشبو
جیسے ہی نام لیا میں نے علی اصغر کا
دریا رونے لگا صحرا نے اُڑائی خوشبو
بھائیوں نے تو زمیں کھیت مکاں بانٹ لیئے
ماں کی خدمت کی مِرے حصے میں آئی خوشبو
ہوش والوں کا ہے کیا حال وہی جانیں مگر
میں ہوں پاگل مجھے دیتی ہے دِکھائی خوشبو
جب میں طیبہ کو چَلا پاؤں میں اِک کانٹا چبھا
بوسہ دینے مِرے پاؤں کو پھر آئی خوشبو
دِل کے گلشن میں تھا خوشبو کی کمی کا احساس
چاٹ کر خاک مدینے کی، بڑھائی خوشبو
مشک و کستوری لگائے سبھی لیکن میں نے
خش و خاشاکِ مدینہ کی لگائی خوشبو
اِن پہ ہر دم میں چھڑکتا ہوں درودوں کا عرق
مانگے پھر کیوں مِرے کوچے سے رِہائی خوشبو
جسم، گھر، کپڑے، سبھی صاف رکھو خوشبو لگاؤ
میرے سرکار کو پیاری ہے صفائی، خوشبو
عاشقِ حضرتِ عثماں ہو؟ نظر نیچی رکھو
ورنہ پہنچائے گی دوزخ میں پرائی خوشبو
رب سے توبہ کرو شیطاں سے حفاظت چاہو
اس نے کتنوں سے ہے ایماں کی چُرائی خوشبو
مجھ گدائے درِ حیدر کو ہے فاقہ ہی عزیز
مال و دولت کی کبھی دِل کو نہ بھائی خوشبو
کچھ امیروں کو گُلوں پر بھی نہیں آتی ہے نیند
ہم غریبوں کو تو دیتی ہے چٹائی خوشبو
کون اِسے پوچھتا دنیا میں اگر ہوتی نہیں
شاہِ بطحا کے پسینے سے نہائی خوشبو
خاکِ کربل سے قلم ڈھانپ کے رکھتا ہوں نہ میں
اس لئے دیتی ہے ہر ایک لکھائی خوشبو
جب بھی اشعارِ رضا پڑھتا ہوں لگتا ہے مجھے
جیسے کاغذ پہ رضا نے ہو بچھائی خوشبو
عاشقِ آقا کو پہلے تو لحد نے چوما
پیار سے گود میں لے کے پھر اوڑھائی
نعت لکھتا ہوں میں توصیفؔ مِری ماں نے مجھے
دودھ میں عشقِ نبی کی ہے پِلائی خوشبو
✍️از۔ توصیف رضا رضوی
باتھ اصلی سیتا مڑھی بہار انڈیا
+91 9594346926
اس کو بھی پڑھیں؛ دونوں عالم کے سرکار آجائیے
نوٹ: افکار رضا ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور نعت، منقبت ، مضامین کو آسانی کے ساتھ پڑھیں ،ایپ کا لنک نیچے ہے
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع