Saturday, October 5, 2024
Homeعظمت مصطفیٰعید میلاد النبی ﷺ دلائل کی روشنی میں

عید میلاد النبی ﷺ دلائل کی روشنی میں

تحریر: محمد حبیب القادری صمدی عید میلاد النبی ﷺ دلائل کی روشنی میں

عید میلاد النبی ﷺ دلائل کی روشنی میں

اللہ رب العزت کا  ہم پر احسان عظیم  ہے کہ اس نے لا تعداد  نعمتوں سے نوازا  اگر ہم  ان کو گننا شروع کریں تو شمار نہیں کرسکتے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے

‘‘وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللہِ لَا تُحْصُوْھَا’’ (پ:۱۳،ابراھیم:۳۴)۔ ترجمہ: اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو  تو شمار  نہ  کرسکوگے۔(کنزالایمان)۔

 اللہ رب العزت کی تمام نعمتوں میں سے  سب سے بڑی نعمت اور رحمت  نبی کریم ﷺ ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے

۔‘‘وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ’’(پ:۱۷،الانبیاء:۱۰۷)۔ ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے(کنز الایمان)۔

صدر الافاضل حضرت علامہ نعیم الدین مراد آبادی  علیہ الرحمہ  مذکورہ آیت مبارکہ کے تحت تحریر فرماتے ہیں ‘‘کوئی ہو ، جن ہو یا انس ، مومن ہو یا کافر۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ حضور کا رحمت ہونا عام ہے ایمان والے کے لیے بھی اور اس کے لیے بھی جو ایمان نہ لایا ، مومن کے لیے تو آپ دنیا وآخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لیے آپ دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ کی بدولت تاخیر عذاب ہوئی اور خسف و مسخ اور استیصال کے عذاب اٹھا دیے گئے ۔

تفسیر روح البیان میں اس آیت کی تفسیر میں اکابر کا یہ قول نقل کیا ہے کہ آیت کے معنی یہ ہیں کہ ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر رحمت مطلقہ ، تامہ، کاملہ، عامہ، شاملہ، جامعہ،محیطہ  بہ  جمیع مقیدات، رحمت غیبیہ وشہادت علمیہ و عینیہ ووجودیہ وشہودیہ وسابقہ ولاحقہ وغیر ذالک تمام جہانوں کے لیے عالم ارواح ہوں یا عالم اجسام ذوی العقول ہوں یا  غیر ذوالعقول اور جوتمام عالموں کے لیے رحمت ہو لازم ہے کہ وہ تمام جہان سے افضل ہو۔ (خزائن العرفان، ۶۱۶/۶۱۷)۔

صحیح بخاری میں ہے ‘‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نعمۃ اللہ’’ ترجمہ: محمد ﷺ اللہ کی نعمت ہیں  (صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب قتل ابی جہل،ج:۲،ص:۵۶۶)۔

چاہیے کہ ہم  خالق کائنات کی نعمت اور رحمت کا ذکر کریں  اور اس پر خوب خوب خوشیاں منائیں۔ اللہ رب العزت خود ارشاد فرماتا ہے

۔‘‘قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا، ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ ’’(پ:۱۱،یونس:۵۸)۔

ترجمہ: تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں، وہ ان کے  سب دھن دولت سے بہتر ہے۔ (کنز الایمان)۔

دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے

۔‘‘ وَأَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ ’’ (پ:۳۰،الضحیٰ:۱۱)۔  ترجمہ: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ (کنز الایمان)۔

میلاد  النبی ﷺ شکر نعمت ہے

عید میلاد النبی ﷺ منانا اللہ رب العزت کی نعمت و رحمت  کا شکر اداکرنا ہے ۔امام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ میلاد شریف کے متعلق استخراج اصل عمل مولد مبارک میں فرماتے ہیں

۔‘‘وَالشُّکْرُ لِلہِ یَحْصُلُ بِأَنْوَاعِ الْعِبَادَۃِ کَالسُّجُوْدِ وَالصِّیَامِ وَالصَّدَقَۃِ وَالتِّلَاوَۃِ ، وَأَیُّ نِعْمَۃٍ أَعْظَمُ مِنَ النِّعْمَۃِ بِبُرُوْزِ ھٰذَا النَّبِیِّ نَبِّیِ الرَّحْمَۃِ فِی ذٰلِکَ الْیَوْمِ؟’’۔

ترجمہ: اللہ رب العزت کا شکر کئی قسم کی عبادات مثلا:سجود،  روزہ ،صدقہ اور تلاوت وغیرہ کے ذریعے ادا ہوجاتا ہے ۔اور نبی کریم ﷺ جو رحمت والے نبی ہیں اس دن ان کے ظہور سے بڑی نعمت اور کون ہوسکتی ہے؟

۔(الحاوی للفتاوی،باب:حسن المقصد فی عمل المولد،ج:۱،ص:۱۹۶،دارلکتب العلمیۃ، بیروت ،لبنان)۔

نبی کریم ﷺکا دوشنبہ کے دن روزہ رکھنا

نبی کریم ﷺ نے یوم میلاد کی خوشی کی اور اس نعمت پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنے کے لیے روزہ رکھا، جیسا کہ صحیح  مسلم کی حدیث سے ثابت ہے۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ۔‘‘ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الْاِثْنَیْنِ قَالَ:ذَاکَ یَوْمٌ  وُلِدْتُ فِیْہِ وَیَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ اُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ’’۔

ترجمہ: آپﷺ سے پیر کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس دن میں پیدا ہوا ۔اور اسی دن مجھے مبعوث کیا گیا یا اسی دن مجھ پر قرآن نازل ہوا۔

(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب ۔۔۔صیام الاثنین والخمیس، ج:۱،ص:۳۶۸)۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے میلاد منایا

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:ایک دفعہ رسول کریم ﷺ کا اپنے اصحاب کے ایک  حلقہ سے گذر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا:۔

‘‘مَا اَجْلَسَکم ؟’’تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟انہوں نے عرض کیا :‘‘جَلَسْنَا نَدْعُوا اللہَ وَنَحْمَدُہٗ عَلٰی مَا ھَدَانا لِدِیْنِہٖ وَمَنَّ عَلَیْنَا بِکَ ’’ہم اللہ رب العزت کا ذکر اور اس نے ہمیں جو اسلام کی ہدایت عطا فرمائی اس پر اس کی حمد بیان کرنے اور اس نے آپ ﷺ کو بھیج کر ہم پر جو احسان کیا، اس کا ذکر کرنے کے لیے یہ جلسہ منعقد کیا ہے۔

نبی کریمﷺ نے فرمایا:‘‘آللہِ مَااَجْلَسَکُمْ اِلَّا ذٰلِکَ؟’’ بخدا تم لوگ صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہو؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:‘‘آللہِ مَااَجْلَسَنَا اِلَّا ذٰلِکَ’’بخدا ہم اسی وجہ سے بیٹھے ہیں۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:‘‘اَمَا اِنِّیْ لَمْ اَسْتَحْلِفْکُمْ تُھْمَۃً لَّکُمْ وَاِنَّمَا اَتَانِیْ جِبْرَائِیْلُ عَلَیْہِ السَّلامُ فَاَخْبَرَنِیْ اَنَّ اللہَ عَزَّوَجَلَّ یُبَاھِی بِکُمْ الْمَلَائِکَۃَ’’ میں نے کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں لی، لیکن ابھی میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کر رہا ہے۔

(سنن نسائی، کتاب اٰداب القضاۃ، باب کیف یستحلف الحاکم ، ج:۲،ص:۲۶۴)

جلوس نکالنےجھنڈا لہرانے  اور نعرہ لگانے کا ثبوت

جب نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگوں نے خوب خوب  خوشی کا اظہار کیا  اور نعرے بلند کیے۔ صحیح مسلم میں ہے

۔‘‘فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَ النِّسَاءُ فَوْقَ الْبُیُوْتِ وَ تَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِی الطُّرُقِ یُنَادُوْنَ یَامُحَمَّدْ یَارَسُوْلَ اللہِ! یَامُحَمَّدْ یَارَسُوْلَ اللہِ!’’۔

ترجمہ: پس تمام مرد اور عورتیں اپنے اپنے مکانوں پر چڑھ گئے اور لڑکے اور غلام راستوں میں نعرے لگا رہے تھے ۔ یامحمد !یا رسول اللہ! یامحمد! یا رسول اللہ! (صحیح مسلم، کتاب الزھد ، باب فی حدیث الھجرۃ ویقال لہ حدیث الرحل بالحاء،ج:۲،ص:۴۱۹)۔

حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں

‘‘اللہ تعالیٰ نے میری آنکھوں سے پردے اٹھا دیے تو میں نے مشارق ارض اور مغارب زمین کو دیکھ لیا۔ اور تین جھنڈے گڑے ہوئے دیکھے ۔ ایک جھنڈا مشرق میں اور ایک جھنڈا مغرب میں اور ایک جھنڈا کعبہ کی چھت پر ’’۔

۔(ماثبت من السنۃ، مترجم ‘‘ایام اسلام’’ص:۶۶،فرید بک سٹال اردو بازار لاہور)۔

استاد  زمن علامہ حسن رضا بریلوی علیہ الرحمہ نے کیا خوب ترجمانی کی ہے

روح الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا

تا   عرش اڑا پھریرا  صبح  شب  ولادت

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے   بعد قبول اسلام نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا :‘‘ یارسول اللہ! مناسب ہے کہ مدینے میں داخل ہوتے وقت آپ کے ساتھ کوئی جھنڈا ہو ،اتنا کہہ کر اپنی پگڑی اتاری اور ایک لکڑی میں لپیٹ کر علم بنایا  اور رسول کریمﷺ نے انہیں کو علم بردار بنایا ۔ وہ آپ کی قیادت میں مدینے کی طرف چلے ’’۔(تواریخ حبیب الٰہ، باب دوم ، پہلی فصل، ص:۴۵، مجلس برکات الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور)۔

میلاد النبی ﷺ کے متعلق  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال

خلیفہ بلافصل حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔‘‘مَنْ أَنْفَقَ دِرْھمًا فِیْ قِرَاءَۃِ مَوْلِدِہٖ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ )كَانَ رَفِيْقَہٗ فِي الْجَنَّۃِ’’۔

ترجمہ: جس شخص نے نبی کریمﷺ کے میلاد پر ایک درہم بھی خرچ کیا وہ جنت میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوگا۔

امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ‘‘مَنْ عَظَّمَ مَوْلِدَہٗ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ ) فَقَدْ أَحْيَا اْلإِسْلاَمَ’’۔

ترجمہ: جس شخص نے رسول کریمﷺ کے میلاد شریف کی تعظیم کی گویا اس نے اسلام کو زندہ کردیا۔

سخاوت کے حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔  ‘‘مَنْ أَنْفَقَ دِرْھمًا فِیْ قِرَاءَۃِ مَوْلِدِہٖ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ )فَكَأَنَّمَا شَھِدَ وُقْعَۃَ بَدْرٍ وَ حُنَيْنٍ’’۔

ترجمہ:جس نے نبی کریمﷺ کے میلاد شریف پر ایک درہم بھی خرچ کیا گویا وہ غزوہ بدر و حنین میں حاضر ہوا۔

حیدر کرار حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں:۔ ۔‘‘مَنْ عَظَّمَ مَوْلِدَہٗ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ ) وَكَانَ سَبَبًا فِیْ قِرَاءَتِہٖ  لَمْ يَخْرُجُ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ عَلَی الاِیْمَانِ وَ يَدْخُلُ الْجَنَّۃَبِغَيْرِ حِسَابٍ’’۔

ترجمہ: جس نے رسول کریم ﷺ کے میلاد کی تعظیم کی اور میلاد خوانی کا سبب بنا ،وہ دنیا سے ایمان کی دولت لے کر جائے گا اور جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

(مجموع لطیف انسی، باب:المولد النبوی الشریف،ص:۲۰۶،دارالکتب العلمیہ ،بیروت ،لبنان)۔

مدینہ منورہ میں رونق افروزی کا منظر

حضرت علامہ شیخ  عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ  ایک روایت نقل فرماتے ہیں:۔

جب انصار محبت شعار نے رسول اللہ ﷺ کے ہجرت کی خبر سنی تو روزانہ مدینہ منورہ کی چوٹیوں پر آتے اور آفتاب جمال باکمال ِمحمدی ﷺ کی طلوع کے منتظر رہتے، جب  سورج گرم ہوجاتا اور دھوپ سخت ہوجاتی تو گھروں کو لوٹ جاتے تھے۔

اچانک ایک یہودی کی جومقام مقررہ پر کھڑا تھا اس جماعت مبارکہ کے کو کبہ قدم  پر نظر پڑی اس نے جان لیا کہ حضور انور ﷺ تشریف لے آئے  ہیں تو قبیلہ انصار کو جو کہ اس کے قریب ہی تھی آواز دی کہ یہ آرہے ہیں تمھارے مقصد ومقصود۔ تمام مسلمان اپنے اپنے ہتھیاروں سے لیس ہوکر سرور عالم ﷺ کے استقبال اجلال کے لیے نکل پڑے۔

اور انہوں نے ‘‘بالاے حرہ’’ ملاقات کی مرحبا اھلا وسہلا کہتے ہوئے مبارک بادی  و خوشی ومسرت کا اظہار کرنے لگے ۔ ان کا ہر جوان بچہ عورت ومرد اور چھوٹا بڑا کہنے لگا : ‘‘جاء رسول اللہ وجاء نبی اللہ’’رسول اللہ تشریف لے آئے اور اللہ کے نبی نے قدوم ممینت لزوم فرمایا۔ اور اپنی عادت کے مطابق خوشی و مسرت میں اچھلنے اور کودنے لگے ۔

بیان کرتے ہیں کہ بنو نجار کی لڑکیاں حضور اکرم ﷺ کی تشریف آوری کی خوشی وشادمانی میں دف بجاتی اور گاتی ہوئی نکل آئیں

نَحْنُ جَوَارٍ مِّنْ بَنِی النَّجَّارِ

  یَاحَبَّذَا مُحَمَّدًا مِّنْ جَارِ

   حضور ﷺ نےقبائل انصار کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: کیا تم مجھے پسند کرتے ہو؟۔

سب نے بیک زبان کہا: یقینا یارسول اللہ! حضور ﷺ نے فرمایا: میں بھی تم سے محبت کرتا ہوں ۔ قبائل انصار کی پردہ نشین عورتیں اپنے اپنے گھروں کی چھتوں ، دروازوں اور گلیاں میں کھڑے ہوکر یہ تہنیت گانے لگیں

طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا،  مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاعِ

وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا،  مَادَعَا لِلہِ دَاع

     ۔ (مدارج النبوۃ،  مترجم ،ج:۲،ص:۱۰۵/۱۰۶،ادبی دنیا ، مٹیا محل دہلی)۔

مذکورہ دلیلیں عید میلاد النبی ﷺ منانے، جلوس نکالنے، نعرے بلند بلند کرنے اور جھنڈے لگانے کے ثبوت  کے لیے کافی ہیں۔  

اللہ رب العزت ہم  سب کو  عشق رسول ﷺ میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین یارب العالمین ، بجاہ سید المرسلین ﷺ

تحریر: محمد حبیب القادری صمدی(مہوتری، نیپال)۔

 ریسرچ اسکالرجامعہ عبد اللہ بن مسعود(کولکاتا)۔

mdhabibulqadri@gmail.com

 +91-8979256335

افکار رضا کے گوگل ایپ کو پلے اسٹور سے ضرور ڈان لوڈ کریں : لنک نیچے ہے

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن