آج کے اس مضمون میں امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری بریلوی قدس سرہ کا جواب ہم نقل کرنے جا رہے ہیں شفاعت مصطفی پر جس کو امام اہل سنت نے قرآن مجید کے ساتھ چالیس احادیث سے ثابت کیا نبی کریم ﷺ کا شفیع ہونا آپ پڑھیں اور امام اہل سنت کی بارگاہ میں خراج تحسین پیش کریں ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا شفیع( شفاعت کرنے والا) ہونا کس حدیث سے ثابت ہے ۔بینوا توجروا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الحمد للّلہ البصیر السمیع والصلوۃ والسلام علی البشیر الشفیع وعلی الہ وصحبہ کلّ مساء وّ سطیع۔
سبحان اللہ ! ایسے سوال سن کر کتنا تعجب آتا ہے کہ مسلمان ومدعیانِ سنیت اور ایسے واضح عقائد میں تشکیک کی آفت(شک کی بلا) ،یہ بھی قربِ قیامت کی ایک علامت ہے،انا للّلہ وان الیہ راجعون ۔
احادیث شفاعت بھی ایسی چیز ہیں جو کسی طرح چھپ سکیں ؟ بیسیوں صحابہ، صدہا تابعین ،ہزارہامحدثین ان کے راوی ،حدیث کی ہر گونہ کتابیں صِحاح ،سنن ،مسانید ،معاجیم ،جوامِع ،مُصنّفات ان سے مالامال ، اہلِ سنت کا ہر متنفّس ،یہاں تک زنان واطفال بلکہ دہقانی جُہّال (دیہاتی جاہل) بھی اس عقیدے سے آگاہ ،خدا کا دیدار ،محمد ﷺ کی شفاعت ایک ایک بچہ کی زباں پر جاری ہے ۔
امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری محقق بریلوی رحمۃ اللّہ علیہ سب سے پہلے آیاتِ قرآنیہ سے جواب ارشاد فرماتے اور اس کے بعد احادیث مصطفی ﷺ سے ۔امام احمد رضا خاں قادری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں ۔
آیت اولی: عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا
ترجمہ ۔قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد (تعریف ) کریں ۔کنزالایمان پ ۱۵۔ سورہ بنی اسرائیل آیت ۷۹
حدیث شریف میں ہے کہ حضور شفیع المذنبین ﷺ سے عرض کی گئ کہ مقامِ محمود کیا چیز ہے؟ فرمایا ھو الشفاعۃ وہ شفاعت ہے
آیت ثانیہ۔: ولسوف یعطیک ربک فترضی
ترجمہ ۔اور بے شک قریب ہے کہ تمھارا رب تمھیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤگے ۔کنزالایمان پارہ ۳۰ سورۂ الضحی
دیلمی مسند الفردوس میں امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہ سے راوی کہ جب یہ آیت اتری تو ،حضور شفیع المذنبین ﷺ نے فرمایا
اذن لا ارضی و واجد من امتی فی النار۔ یعنی جب اللہ تعالی مجھ سے راضی کردینے کا وعدہ فرماتا ہے تو میں راضی نہ ہوں گا اگر میرا ایک امتی بھی دوزخ میں رہا
طبرانی، معجم ،اوسط ،اور بزار ، مسند الفردوس میں جناب مولی المسلمین رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی حضور شفیع المذنبین ﷺ فرماتے ہیں
اشفع لامتی حتی ینادینی ربی ارضیت یا محمد فاقول ای رب رضیت۔۔۔یعنی میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا یہاں تک کہ میرا رب پکاریگا اے محمد تو راضی ہوا میں عرض کروں گا ،اے رب میرے میں راضی ہوا۔
آیت ثالثہ۔۔۔۔واستغفر لذنبک و للمؤمنین والمؤمنات
ترجمہ ۔۔۔اور اے محبوب اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو۔کنزالایمان پ ۲۶سورہ محمد آیت۱۹
اس آیت میں اللہ تعالی اپنے حبیب کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کو حکم دیتا ہے کہ مسلمان مردوں، مسلمان عورتوں کے گناہ مجھ سے بخشواؤ اسی کو تو شفاعت کہتے ہیں
آیت رابعہ۔۔ولو انھم اذ ظلمواانفسھم جاؤک فاستغفروا اللّہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللّہ توابا رحیما
ترجمہ : اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمھارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔(کنزالایمان ۔پارہ ۵ سورہ النساء آیت۶۴
اس آیت میں اللہ تعالی مسمانوں کو ارشاد فرماتا ہے کہ گناہ کرکے اس نبی ﷺ کی سرکار حاضر ہو اور ان سے درخواستِ شفاعت کرو ، محبوب تمھاری شفاعت فرمائے گا تو ہم یقینا تمھارے گناہ بخش دیں گے
آیت خامسہ: و اذا قیل لھم تعالوا یستغفر لکم رسول اللّہ لوّ وارءوسھم
ترجمہ:اور جب ان سے کہا جائے گا کہ آؤ رسول اللہ تمھارے لئے معافی چاہیں تو اپنے سر گھماتے ہیں( کنزالایمان ۔پارہ ۲۸ سورہ المنفقون آیت ۵)
اس آیت میں منافقوں کا حال بد بیان ہوا کہ وہ حضور شفیع المذنبین ﷺ سے شفاعت نہیں چاہتے ۔پھر جو آج نہیں چاہتے وہ کل نہ پائیں گے اور جو کل نہ پائیں گے وہ کبھی نہ پائیں گے ۔
آج لے ان سے پناہ آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اللہ تعالی دنیا و آخرت میں ہمیں ان کی شفاعت سے بہرہمند فرمائے
حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے
منکِر آج ان سے اِلتجا نہ کرے
مزید پڑھنے مضامین کےلئے افکار رضا. کم کو وزٹ کرتے رہیں. www.afkareraza.com
اس مضمون کا قسط دوم پڑھنے کے لئے کلک کریں…. اور ثواب کی نیت سے دوسروں کو شئیر کرتے رہیں. جزاک اللہ
مژدہ باد اے عاصیوں.! شافع شہ ابرار ہے
تہنیت اے مجرموں ! ذاتِ خدا غفّار ہے
پھر مجھے دامنِ اقدس میں چھپالیں سرور
اور فرمائیں ہٹو اس پہ تقاضا کیا ہے
بندہ آزاد شدہ ہے یہ ہمارے دَر کا
کیسا لیتے ہو حساب اس پہ تمھارا کیا ہے
چھوڑ کر مجھ کو فرشتے کہیں محکوم ہیں ہم
حکم والا کی نہ تعمیل ہو زہرہ کیا ہے
یہ سماں دیکھ کے محشر میں اٹھے شور کہ واہ
چشمِ بد دور ہو کیا شان ہے رتبہ کیا ہے